Dawat-ul-Quran - Surah Yusuf

  • Work-from-home

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


74 ۔ یعنی صحیح اور سچا دین صرف دین توحید ہے اس کے سوا جتنے مذہب بھی ہیں نہ صحیح ہیں اور نہ سچے ۔


75 ۔ یہ بات یوسف علیہ السلام نے اس وقت فرمائی تھی جب کہ دنیا پر تاریکی کے بادل چھاۓ ہوۓ تھے مگر آج کی دنیا پر بھی جب کہ تعلیم کی روشنی عام ہوئی ہے یہ بات پوری طرح صادق آتی ہے کیونکہ دنیا کی بیشتر آبادی دین توحید سے نا آشنا ہے ۔


یوسف کی یہ دعوت جو انہوں نے اپنے قید خانہ میں نبوت عطاء ہوئی تھی اور انہوں نے تبلیغ کا آغاز قید خانہ ہی میں کر دیا تھا ۔


76 ۔ ان کے خواب کی تعبیر یوسف نے اس قطعیت کے ساتھ اس لیے بتائی کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے خاص طور سے اس کا علم بخشا تھا نیز وہ نبوت سے بھی سرفراز کیے گۓ تھے ۔ تعبیر یہ تھی کہ ساقی سردار رہائی پاکر حسب سابق بادشاہ کو شراب پلانے کی خدمت انجام دے گا اور نان بائی سردار کو پھانسی دی جاۓ گی اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے ۔ یہ تعبیر بالکل سچی ثابت ہوئی ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


77 ۔ ذکر سے مراد یوسف کا وہ تعارف ہے جو اس رہا ہوجانے والے شخص کو قید خانہ میں حاصل ہوا تھا اس تعارف میں جیسا کہ اوپر کی آیات سے واضح ہے تین باتیں شامل تھیں ۔ ایک یوسف کا نیک کردار ہونا ، دوسرے ان کی طرف سے پیش کی جانے والی دعوت توحید اور تیسرے خواب کی تعبیر کا وہ علم جو اللہ تعالیٰ نے خاص طور سے ان کو بخشا تھا اور جس کے مطابق ان کی بتائی ہوئی تعبیر صحیح نکلی ۔ اس سے یوسف کا منشا یہ تھا کہ ایک نبی کا تعارف بادشاہ سے ایک ایسے شخص کے ذریعہ ہو جاۓ جس کو اس کی صحبت میں رہنے اور اس کے بارے میں صحیح راۓ قائم کرنے کا موقع ملا تھا تاکہ بلا وجہ کی قید کا سلسلہ ختم ہو جاۓ اور فرائض نبوت (دعوت و تبلیغ) کے لیے راہ کھل جاۓ ۔ یہ نہایت مقدس مقصد تھا اس لیے اس پر کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا ۔ انہوں نے نہ اپنی مظلومی کی داستان سنانے کے لیے کہا تھا اور نہ اس بنا پر کسی بے چینی کا اظہار کیا تھا لیکن اگر بالفرض انہوں نے اپنی مظلومی کا ذکر بادشاہ سے کرتے کے لیے کہا تھا تو اس میں اعتراض کی کیا بات ہے ؟ کیا مظلوم کو یہ حق نہیں
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


پہنچتا کہ وہ انصاف کا مطالبہ کرے ؟ کسی کافر حکومت سے بھی انصاف کا مطالبہ نہ کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے اور یوسف کو بادشاہ نے جیل نہیں بھجوایا تھا بلکہ عزیز نے بھجوایا تھا اور غالباً بادشاہ اس سے لاعلم ہی رہا ہو گا اس لیے یوسف کا یہ کہنا کہ بادشاہ سے میرا ذکر کرنا سفارش کرانے کے معنی میں نہیں تھا بلکہ حقیقت حال سے واقف کرانے کے مفہوم میں تھا ۔ اور اس کے پیش نظر یہ اعتراض وارد نہیں ہوتا کہ یوسف نے کوئی ایسی بات کہو تھی جو ان کے مقام سے فرو تر تھی ۔


بنا بریں جن مفسرین نے بعض روایتوں کا سہارا لے کر یوسف کی اس بات کو ان کی خطا پر محمول کیا ہے وہ خود خطا پر ہیں اور وہ روایتیں قابل اعتبار نہیں ہیں ۔


78 ۔ یعنی شیطان نے اس کو ایسا غافل کر دیا کہ اتنی اہم بات کا ذکر بادشاہ سے نہ کر سکا نتیجہ یہ کہ یوسف کی رہائی کی صورت نکل نہ سکی اور مزید چند سال انہیں جیل میں رہنا پڑا ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


معلوم ہوا کہ کسی اہم بات کو بھلا دینے میں شیطان کو خاص دخل ہے اور شیطان یہ کام وسوسہ اندازی کے ذریعہ کرتا ہے ۔


اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ یوسف نے بادشاہ سے ذکر کرنے کی جو بات کہی تھی وہ ایک اچھی بات تھی اسی لیے شیطان نے اس کو پسند نہیں کیا اور رہا ہونے والے شخص کو بھلاوے میں ڈال دیا اگر یوسف کی یہ بات ایک لغزش ہوتی تو اس شخص کا بھول جانا اچھا ہی تھا ۔ایسی صورت میں اس بھلاوے کو شیطان کی طرف منسوب نہ کیا جاتا ۔


79 ۔ بادشاہ کے خواب کی تعبیر بتانے کے لیے بصیرت کی ضرورت تھی وہ اہل دربار میں سے کسی کو حاصل نہیں تھی اس لیے جب یہ خواب ان کی سمجھ میں نہیں آیا تو انہوں نے کہا یہ خواب پریشان ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


واضح رہے کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں :


ایک وہ جن میں لا شعور Sub Conscious) ) کام کر رہا ہوتا ہے اور دبی ہوئی خواہشات کسی روپ میں ظاہر ہو جاتی ہیں ۔ یا پھر معدے کی خرابی کی وجہ سے آدمی ڈراونے خواب دیکھ لیچاہے ۔ ایسے خواب خوابِ پریشاں کہلاتے ہیں اور ان کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی ۔


دوسرے وہ خواب جو شیطانی سوسوں کا نتیجہ ہوتے ہیں ایسے خوابوں کی بھی کوئی تعبیر نہیں ہوتی مگر وہ فتنہ کا باعث ہوتے ہیں ۔ شیطان خواب میں غلط باتیں باور کرا کے صالح عقیدہ کو متزلزل کرنے ، شرک اور قبر پرستی کی طرف مائل کرنے ، آپس میں بد گمانی پیدا کرنے اور میاں بیوی میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ اس لیے آدمی کو ہوشیار رہنا چاہیے اور ایسے خوابوں کا کوئی اثر نہیں کرنا چاہیے ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


تیسرے خواب وہ ہیں جو ’’رویاۓ صادقہ ‘‘ کہلاتے ہیں یعنی بالکل سچے خواب ۔ سچے خواب کی علامت یہ ہے کہ آدمی اپنے دل میں اس کا اثر محسوس کرتا ہے ۔ یہ خواب کبھی تو اس طرح پورے ہوتے ہیں کہ ان کی تعبیر کی ضرورت پیش نہیں آ تی ۔ آدمی خواب میں جو کچھ دیکھتا ہے واقعات کی صورت میں وہی کچھ اس کے سامنے آ جاتا ہے ۔ مگر اکثر سچے خواب اشاروں اور کنایوں کے انداز میں ہوتے ہیں ۔ ایسے خواب اپنے گہرے معنی رکھتے ہیں اس لیے ان کی تعبیر وہی شخص بتا سکتا ہے جو اس علم میں بصیرت رکھتا ہو ۔ قرآن کے علاوہ احادیث صحیحہ میں رویاۓ صادقہ کے جو واقعات پیش کیے گیے ہیں اور انکی جو تعبیر بیان ہوئی ہے وہ بڑی بصیرت افروز ہے ۔ (مزید تشریح کے لیے آگے دیکھیے نوٹ 85 ) ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


80 ۔ یعنی ساقی جو یوسف کے بارے میں بادشاہ سے ذکر کرنا بھول گیا تھا اس موقع پر جب کہ بادشاہ کے خواب پر بحث ہو رہی تھی یوسف کی یاد اس کے ذہن میں تازہ ہو گئی ۔


بائبل میں بھی بادشاہ کا خواب بیان ہوا ہے اور یہ صراحت ہے کہ بادشاہ نے مصر کے تمام جادو گروں اور دانشوروں کو بلا کر ان سے اس خواب کی تعبیر پوچھی مگر وہ تعبیر بتا نہ سکے ۔ اس وقت سردار نے بادشاہ سے کہا ’’میری خطائیں آج مجھے یاد آئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہاں (یعنی قید خانہ میں ) ایک عبری جوان جلو داروں کے سردار کا نوکر ہمارے ساتھ تھا ۔ ہم نے اس اپنے خواب بتاۓ اور اس نے ان کی تعبیر کی ۔۔۔۔ اور جو تعبیر اس نے بتائی تھی ویسا ہی ہوا ۔ ‘‘ (پیدائش 41 : 9 تا 13)
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


81 ۔ ساقی بادشاہ کی اجازت سے قید خانہ گیا اور یوسف کو صدیق (پیکر صدق) کہ کر خطاب کیاجس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ جیل میں یوسف کے ساتھ رہ کر ان کی سیرت سے کس درجہ متاثر ہوا تھا ۔


82 ۔ یعنی لوگوں کو بادشاہ کے خواب کی تعبیر جاننے کا شدید انتظار ہے لہٰذا آپ مجھے اس کی تعبیر بتا دیجیے تا کہ میں جا کر انہیں اس سے باخبر کروں ۔


83 ۔ یوسف علیہ السلام نے خواب کی تعبیر اس طرح بتائی کہاس کے ساتھ تدبیر کا پہلو بھی واضح ہوا یعنی یہ بات کی کہ اس موقع پر کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں ۔


اناج کو بالوں میں رہنے دینے کی ہدایت اس لیے کی تاکہ وہ کیڑوں مکوڑوں سے محفوظ رہے ۔ خواب کی تعبیر یہ تھی کہ سات موٹی گایوں سے مراد خوشحالی کے سات سال ہیں اور سات سبز بالوں سے مراد سات سال کی اچھی فصلیں ہیں ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


84 ۔ سات دبلی گایوں کی تعبیر یہ تھی کہ سات سال بد حالی کے آئیں گے اور سات خشک بالوں کا مطلب خشک سالی تھی جو سات سال تک رہے گی اور سات دبلی گایوں کے سات فربہ گایوں کے کھا لینے کا مطلب یہ تھا کہ خوش حالی کے دوران جو غلہ محفوظ کر کے رکھا جاۓ گا وہ خشک سالی کے دوران کھانے کے کام آۓ گا۔ اور صرف اتنا ہی اناج بچ جاۓ گا جس کو بیج بونے کی غرض سے محفوظ رکھا جاۓ گا ۔


85 ۔ یہ خواب کی تعبیر پر ایک خبر کا اضافہ تھا جس کی پیشن گوئی یوسف علیہ السلام نے کی ۔ ظاہر ہے یہ بات وحی کے ذریعہ انہیں معلوم ہوئی ہو گی ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


رس نچوڑنے میں انگور وغیرہ کا رس نچوڑنا بھی شامل ہے اور زیتون وغیرہ سے تیل حاصل کرنا بھی ۔ مطلب یہ کہ خشک سالی کا دور گزر جانے کے بعد جو سال آۓ گا اس میں اچھی بارش ہو گی اور بارش اچھی ہو جانے کی وجہ سے خوب پیداوار ہو گی اور پھلوں کا رس لوگ افراط سے حاصل کر سکیں گے ۔ خواب کی تعبیر جیسا کہ آگے چل کر معلوم ہو گا و فیصد صحیح ثابت ہوئی بادشاہ اگرچہ مسلمان نہیں تھا مگر اس کا خواب سچا تھا۔


سچا خواب در اصل در حقیقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نشانی ہے جو کبھی کبھی کافروں کو بھی دکھایا جاتا ہے تاکہ ان پر حجت قائم ہو ۔ یہ خواب مسقبل میں پیش آنے والے کسی واقعہ کی نشاندہی کرتا ہے ۔ اور جب وہ واقعہ اسی طرح ظہور میں آتا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہوتا ہے کہ دنیا میں جو واقعات پیش آتے ہیں وہ محض اتفاقی
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


حادثات نہیں ہوتے بلکہ ایک منصوبہ کے تحت رو نما ہوتے ہیں اور اس کائنات پر ایک مدبر ہستی کی فرمان روائی ہے جو اپنی اسکیم اور منصوبہ(تقدیر) کو نافذ کرتا رہتا ہے ۔ اگر دنیا کے حادثات و واقعات کسی منصوبہ کے بغیر ظہور میں آتے تو کسی واقعہ کی پیشگی خبر کسی کو نہیں ہوسکتی تھی جبکہ سچے خواب جو انسان کے تجربہ میں آتے رہتے ہیں کسی واقعہ کے ظہور میں آنے سے پہلے اس کی خبر دیتے ہیں جو واضح دلیل ہے اس بات کی کہ اس کائنات کا ایک خدا ہے اور یہاں جو کچھ ہوتا ہے اس کے بناۓ پیشگی منصوبہ(تقدیر) (Pre_Planning) کے تحت ہوتا ہے ۔ اس لیے جو شخص بھی سچا خواب دیکھ لیتا ہے خواہ وہ مومن ہو یا کافر وہ محض ’’خواب‘‘ نہیں دیکھتا بلکہ اللہ کی حجت کو دیکھ لیتا ہے ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada
86 ۔ جب ساقی نے جاکر بادشاہ کو یوسف کی بتائی ہوئی تعبیر سے مطلع کیا تو اسے اطمینان ہوا اور حیرت ہوئی کہ اس قابلیت کا آدمی جیل میں پڑا ہوا ہ اس لیے اس نے یوسف کو بلا بھیجا ۔


87 ۔ متن میں لفظ ’’ رب ‘‘ استعمال ہوا ہے جس کے معنی عربی میں آقا کے ہوتے ہیں اور اس زمانہ میں غلام اپنے آقا کے لیے یہ لفظ استعمال کرتا تھا یہاں اسی لغوی معنی میں بادشاہ کے لیے یہ لفظ استعمال ہوا ہے کیونکہ ساقی جو قاصد بن کر آیا تھا بادشاہ کا غلام تھا۔ لیکن چونکہ رب حقیقی معنی میں اللہ ہی ہے اور آقا کے لیے یہ لفظ استعمال کرنے سے اشتباہ کی صورت پیدا ہوجاتی ہے جیسا کہ یہود و نصاریٰ کی تاریخ بتاتی ہے اس لیے تکمیلی شریعت میں اسکا استعمال اللہ کے لیے خاص کر دیا گیا ہے
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


88 ۔ یوسف کے اس بیان سے ظاہر ہوا کہ انہیں اپنی رہائی کے لیے کوئی بے چینی نہیں تھی بلکہ رہا ہونے سے پہلے انہوں نے اپنے معاملہ کی تحقیق ضروری سمجھی تا کہ جس الزام میں انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا، اس کی حقیقت واضح ہوجاۓ ۔ اس سے اس خیال کی تردید ہوتی ہے کہ یوسف نے اُذکُرْنِیْ دِنْدَ رَبِّکَ (اپنے آقا کے پاس میراذکر کرنا ) کہہ کر کوئی غلطیکی تھی۔ (ملاحظہ ہو نوٹ 77 ) ۔


یہ یوسف کی شرافت تھی کہ انہوں نے بیگم عزیز کا صراحت کے ساتھ ذکر نہیں کیا بلکہ ان عورتوں کا ذکر کیا جو بیگم عزیز کی سازش کے تحت جمع ہوئی تھیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھی تھیں ۔ اس معاملہ کی تحقیق سے بیگم عزیز مستثنیٰ نہیں ہوسکتی تھیں اس لیے اس کا نام لینا غیر ضروری تھا۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


89 ۔ بادشاہ نے ان عورتوں کو اور بیگم عزیز کو تحقیق کے لیے بلا بھیجا اور اس نے ان سے جو سوال کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بادشاہ کو ذاتی طور پر اطمینان ہوگیا تھا کہ یوسف بے قصور ہے اور رجھانے کی کوشش عورتوں ہی نے کی تھی۔


90 ۔ ہاتھ زخمی کرنے والی خواتین نے بھی یوسف کی بے گناہی کی شہادت دی اور بیگم عزیز نے بھی اعتراف کر لیا کہ قصور وار وہی تھی۔ یوسف بالکل بے گناہ اور سچاہے ۔


اس طرح چاند کے گہن سے نکل آنے پر سب نے اس کا بے داغ چہرہ دیکھ لیا اور لوگوں کو اندازہ ہو گیا کہ یہ تو نور ہی نور ہے جس کی کوئی مثال پیش نہیں کی جاسکتی ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


91 ۔ بیگم عزیز کا بیان اوپر آیت 51 میں ’’ بلا شبہہ وہ بالکل سچاہے ‘‘ پر ختم ہو گیا ۔ یہ بیان یوسف کا ہے ۔ جب قید خانہ میں انہیں یہ اطلاع ملی کہ تحقیق سے ثابت ہو گیا ہے کہ وہ بے قصور ہیں تو انہوں نے بتایا کہ میں نے اس مرحلے میں یہ تحقیق اس لیے ضروری سمجھی تاکہ واضح ہو جاۓ کہ میں نے عزیز کے گھر میں اس کے در پردہ کوئی خیانت نہیں کی تھی ۔ یہاں خیانت سے مراد عزیز کی بیوی سے ناجائز تعلق قائم کر لینا ہے ۔


یوسف نے مزید یہ اصولی بات بھی واضح کی کہ خیانت کار لوگ اپنی خیانت پر پردہ ڈالنے کے لیے کسی بے گناہ کے خلاف جو چالیں چلتے ہیں ان کی یہ چالیں وقتی طور سے خواہ کتنے ہی بڑے مغالطہ کا باعث بنیں لیکن آخری نتیجہ کے اعتبار سے ایسے لوگ کبھی با مراد نہیں ہوتے اور ان کے چلاۓ ہوۓ تیر اصل نشانہ کو خطا کر جاتے ہیں جس کی مثال بیگم عزیز کا یہ واقعہ ہے کہ اس نے خیانت کر کے الزام یوسف کے سر ڈالنا چاہا، ان کے خلاف سازش کی اور ان کو بد نام کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی لیکن اس سے یوسف کا کچھ نہیں بگڑا ۔ ان کا مقام بلند ہوا اور بیگم عزیز کے حصہ میں رسوائی آئی ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


واضح رہے کہ بیگم عزیز کا اپنے قصور کا اعتراف کرنا تو قرآن سے ثابت ہے لیکن اللہ کے حضور اس کا توبہ کرنا اور ایمان لانا ثابت نہیں اور یہ جو مشہور ہے کہ یوسف نے بعدمیں بیگم عزیز (زلیخا ) سے نکاح کر لیا تو یہ محض افسانہ ہے جس می کوئی حقیقت نہیں اور نہ یہ قرین قیاس ہے کہ ایک پیغمبر ایسی عورت کو اپنے نکاح میں لانا پسند کرے گا جو اخلاقی پستی میں مبتلا رہی ہو اور جس کے حصہ میں رسوائی آئی ہو ۔ وہ عزیز کی بیوی تھی اور یہ بھی ثابت نہیں کہ اس وقت عزیز کا انتقال ہوگیا تھا یا اس نے اس کو چھوڑ دیا تھا پھر اس کا رشتہ یوسف سے جوڑ نے میں کیا تک ہے ؟ یہی نہیں بلکہ عزیز کی بیوی کا نام ’’ زلیخا‘‘ تھا یہ بات بھی نہ قرآن سے ثابت ہے اور نہ حدیث سے اور نہ بائبل ہی میں اس کی صراحت ہے ۔ افسوس کہ قرآن نے عبرت و موعظت کے لیے جو سرگزشت پیش کی تھی افسانہ طرازی نے اسے کچھ سے کچھ کر کے رکھ دیا ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


92 ۔ یوسف نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوۓ کہا اب جبکہ میرا بے قصور ہونا ثابت ہوگیا ہے میں اس کریڈٹ (Credit) اپنے نفس کو نہیں دیتا بلکہ اسے اللہ کا فضل سمجھتا ہوں کیونکہ انسان کا نفس تو اسے برائی پر اکساتا رہتا ہے مگر جن کو اللہ توفیق دیتا ہے وہ اپنے نفس کی خواہشات کو دباتے ہیں اور اس کے ہاتھ میں اپنی باگ ڈور دینے کے بجاۓ اسے زیر کر لیتے ہیں ۔ نفس کو زیر کرنے کا یہ کام خدا کی مہربانی اور اس کی توفیق کے بغیر ممکن نہیں ۔


چونکہ انسان کی آزمائش خیر و شر میں مطلوب ہے اس لیے انسانی نفس کے اندر خواہشات رکھ دی گئی ہیں ۔ یہ خواہشات برائی اور گناہ کی لذت کو حاصل کرنے کے لیے ہے اندر سے زور لگاتی ہیں لیکن جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اس پر اللہ کی نظر عنایت ہوتی ہے اور وہ اس کی توفیق سے ان خواہشات کو دبانے میں کامیاب ہو جاتا ہے ۔


واضح رہے کہ بعض مفسرین نے اس بیان کو جو ذٰلِکَ لِیَعْلَمَ ’’ یہ اس لیے تاکہ وہ جان لے ‘‘ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔سے شروع ہوتا ہے بیگم عزیز کا بیان قرار دیا ہے مگر اس سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا کیونکہ نفس کلام دلیل ہے کہ یہ یوسف ہی کا بیان ہے ۔ کلام کو روح ، معنی کا حسن اور پر وقار اسلوب بیان ایک نبی ہی کے شایان شان ہے ۔ بیگم عزیز کی زبان سے یہ باتیں جچتی نہیں ہیں ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


93 ۔ تحقیق کا نتیجہ سامنے آ جانے کے بعد بادشاہ نے دوبارہ یوسف کو بلا بھیجا اس اعلان کے ساتھ کہ وہ کسی کا غلام نہیں رہے گا بلکہ وہ میری مملکت کے کاموں کے لیے مخصوص ہوگا ۔


94 ۔ ظاہر ہے یوسف کی گفتگو سے دانشمندی، حکمت، حقیقت پسندی اور دور اندیشی جیسی خوبیوں کا اظہار ہوا ہوگا اس لیے بادشاہ ان سے بہت متاثر ہوا اور ان کی قدردانی کرتے ہوۓ ان پر اپنے پورے اعتماد کا اظہار کیا ۔ یہ اشارہ تھا اس بات کی طرف کہ یوسف بڑے سے بڑے منصب کے اہل ہیں اب وہ بتائیں کہ قحط کی صورت میں ملک کو جن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا اس کے پیش نظر انہیں اپنے ناخن تدبیر سے کام لینے کے لیے کس طرح کے اختیارات کی ضرورت ہوگی۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


95 ۔ خزائن الازض(زمین کے خزانے ) سے مراد زمین سے حاصل ہونے والی دولت یعنی زرعی پیداوار ہے اور اس پر مختار بنادینے سے مراد اس پر تصرف اور اس کام کی تنظیم وغیرہ کے سلسلہ میں مکمل اختیارات تفویض کرنا ہے ۔ چونکہ مسئلہ براہ راست غلہ کی پیداوار اور اس کی تقسیم سے متعلق تھا اس لیے یوسف (علیہ السلام ) نے اس معاملہ میں مکمل تفویض کرنے کا مطالبہ کیا اور بادشاہ کے اطمینان کے لیے اس بات کا اظہار کیا کہ اس کام کے لیے جو صلاحیتیں ۔۔۔۔۔ حفاظت اور علم ۔۔۔۔ مطلوب ہیں وہ میرے اندر موجود ہیں ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


مطالبہ تو یوسف (علیہ السلام ) موقع کی مناسبت سے اتنا ہی کیا تھا مگر آگے جا کر راہیں کھلتی چلی گئیں یہاں تک کہ مصر کا کلی اقتدار ان کے ہاتھ آگیا اور وہ تخت سلطنت کے مالک بن گۓ چنانچہ آیت 100 میں صراحت موجود ہے کہ جب ان کے والدین مصر پہنچ گۓ تو ان کو انہوں نے تخت پر بٹھادیا ۔


یوسف (علیہ السلام ) نے جو مطالبہ کیا تھا اس سے یہ غلط فہمی نہ ہو کہ یہ ایک غیر اسلامی نظام حکومت کو چلانے کے لیے تھا ۔ یہ بات نہ تو منصب نبوت سے مطابقت رکھتی اور نہ تاریخ میں ایسی کوئی مثال موجود ہے کہ ایک نبی نے کسی غیر اسلامی یا کافرانہ حکومت کو چلانے میں کوئی حصہ لیا ہو ۔ یوسف (علیہ السلام )نے جس چیز کا مطالبہ کیا تھا وہ یہ تھی کہ پیداوار کا پورا نظام ان کے کنٹرول میں ہو اور حکومت اسمیں مداخلت کرنے کے بجاۓ ان کی معاون و مدد گار بنے ۔ گویا انہوں نے اپنے لیے ایسا دائرہ کار تجویز کیا تھا جو بجاۓ خود مباح تھا ۔ اور یہ خدمت لوگوں کو قحط کی تکلیف اور مصیبت سے بچانے کے لیے ضروری تھی نیز اس سے سوسائٹی کو خدا شناس بنانے میں بڑی مدد مل سکتی تھی ۔ چنانچہ علامہ زمخشری لکھتے ہیں :
 
Top