161۔ یعنی خدا کو ماننا وہی معتبر ہے جو توحید کے ساتھ ہو کیونکہ شرک خدا کی صفات کی نفی ہے اور بندہ ، خدا سے صحیح تعلق اسی وقت قائم ہوجاتا ہے جب کہ وہ خداکو اسی طرح مانتا ہو جیسی کہ اس کی صفات ہیں ۔
آج بھی دنیا کی اکثریت خدا پر اعتقاد رکھتی ہے مگر نہ ہدایت کے سلسلہ میں اس کی طرف رجوع کرتے کی ضرورت محسوس کرتی ہے اور نہ اس کی اطاعت و بندگی سے انہیں کوئی سروکا ہے نیز وہ ایک خدا پر ہر گز مطمئن نہیں ہیں بلکہ اپنے اطمینان کے لیے بہت سے خدا تراش لیے ہیں ۔ ایسی صورت میں ان کا خدا پر اعتقاد بالکل بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے مگر لوگوں کی اکثریت فریب نفس میں مبتلا ہے ۔
آج بھی دنیا کی اکثریت خدا پر اعتقاد رکھتی ہے مگر نہ ہدایت کے سلسلہ میں اس کی طرف رجوع کرتے کی ضرورت محسوس کرتی ہے اور نہ اس کی اطاعت و بندگی سے انہیں کوئی سروکا ہے نیز وہ ایک خدا پر ہر گز مطمئن نہیں ہیں بلکہ اپنے اطمینان کے لیے بہت سے خدا تراش لیے ہیں ۔ ایسی صورت میں ان کا خدا پر اعتقاد بالکل بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے مگر لوگوں کی اکثریت فریب نفس میں مبتلا ہے ۔