Dawat-ul-Quran - Surah Yusuf

  • Work-from-home

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


77 ۔ انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے پہلے اس کا بھائی بھی چوری کر چکا ہے (125) ۔ یوسف نے بات اپنے دلمیں رکھ لی اور اس کو ان پر ظاہر نہیں ہونے دیا ۔(یعنی اس نے دل ہی دل میں ) کہا تم بہت برے لوگ ہو (126) اور جو کچھ تم بیان کر رہے ہو اللہ اس کی حقیقت خوب جانتا ہے ۔


78 ۔ کہنے لگے اے عزیز !(127) اس کے والد بہت بوڑھے ہو گئے ہیں (128) لہٰذا اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجئے ہم دیکھتے ہیں آپ بڑے نیک ہیں ۔


79 ۔ اس نے کہا اللہ کی پناہ اس بات سے کہ ہم اس کو چھوڑ کر جس کے پاس ہماری چیز نکلی ہے کسی اور کو پکڑ لیں (129) ۔ اگر ہم ایسا کریں تو ظالم ہوں گے ۔​
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


80 ۔ جب وہ اس سے مایوس ہو گئے تو الگ ہو کر مشورہ کرنے لگے ۔ ان میں جو بڑا تھا اس نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد تم سے اللہ کے نام پر عہد لے چکے یں اور اس سے پہلے یوسف کے معاملہ میں بھی تم سے تقصیر ہوچکی ہے ۔ میں تو اب اس ملک سے جانے والا نہیں جب گی کہ میرے والد مجھے حکم نہ دیں یا اللہ میرے حق میں کوئی فیصلہ نہ فراۓ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے (130) ۔


81 ۔ تملوگ اپنے والد کے پاس جاؤ اور کہو ! ابا جان آپ کے بیٹے نے چوری کی (131) اور ہم نے وہی بات بیان کیجو ہمارے علم میں آئی ۔ غیب کے نگہبان تو ہم تھے نہیں ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


82 ۔ آپ اس بستی کے لوگوں سے پوچھ لیجئے جہاں ہم ٹھہرے تھے اور اس قافلہ والوں سے دریافت کر لیجئے جس کے ساتھ ہم آۓ ہیں (132) ۔ ہم (اپنے بیان میں ) بالکل سچے ہیں ۔


83 ۔ اس نے کہا نہیں بلکہ تمہارے جفس نے ایک بات گڑھ لی ہے (133) تو مجھے اب بخوبی صبر سے کام لینا ہوگا ۔ عجب نہیں کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آۓ ۔(134) ۔ بلا شبہ وہ سب کچھ جاننے والا اور صاحب حکمت ہے (135) ۔


84 ۔ اور اس نے ان کی طرف سے رخ پھیر لیا اور پکار اٹھا ہاۓ یوسف! گم سے اس کی آنکھیں سفیش پڑ گئیں اور وہ گھٹا گھٹا رہنے لگا (136) ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


85 ۔ وہ کہنے لگ واللہ آپ ہمیشہ یوسف ہی کی یاد میں رہیں گے یہاں تک کہ اپنے کو گھلا دیں گے یا ہلاک ہوجائیں گے ۔


86 ۔ اس نے کہا میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کی فریاد (شکوہ) اللہ ہی سے کرتا ہوں (137) اور میں الہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (138) ۔


87 ۔ بیٹو ! جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی سراغ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو ۔ اس کی رحمت سے تو کافر ہی مایوس ہوتے ہیں ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


کافر ہی مایوس ہوتے ہیں ۔


88 ۔ جب وہ اس کے پاس پہنچے تو کہا اے عزیز ! (139) ہم اور ہمارے گھر کے لوگ بڑی تکلیف میں مبتلا ہیں ۔اور ہم تھوڑی سی پونجی لے کر آۓ ہیں تو آپ ہمیں غلہ پورا دیجیے اور صدقہ بھی عنایت فرمایے ۔ اللہ صدقہ کرنے والوں کی جزا دیتا ہے ۔


89 ۔ اس نے کہا تمہیں معلوم ہے کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا جبکہ تم جہالت میں مبتلا تھے ؟


90 ۔ انہوں نے کہا کیا واقعی آپ یوسف ہیں ؟ اس نے کہا ہاں میں یوسف ہوں (140) اور یہ میرا بھائی ہے ۔ اللہ نے ہم پر احسان فرمایا ۔اور حقیقت یہ ہے کہ جو کوئی تقوا اختیار کرتا ہے اور صبر سے کام لیتا ہے تو اللہ ایسے نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ (141)
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


91 ۔ انہوں نے کہ بخدا اللہ نے آپ کوہم پر برتری دی اور واقعی ہم قصور وار تھے (142) ۔


92 ۔ اس نے کہا آض کے دن تم سے کوئی مواخذہ نہیں ( 143) اللہ تمہیں معاف کرے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے ۔


93 ۔ میرا یہ کرتہ لے جاؤ اور میرے والد کے چہرے پر ڈال دو ۔ ان کی بینائی لوٹ آۓ گی (144) اور اپنے تمام گھر والوں کو لے کر میرے پاس آ جاؤ (145) ۔


94 ۔ پھر جب قافلہ روانہ ہو تو ان کے والد کہنے لگے ۔ اگر تم لوگ یہ نہ کہو کہ میں سٹھیا گیا ہوں تو میں کہوں گا مجھے یوسف کی مہک آرہی ہے ۔ (146)۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


95 ۔ لوگوں نے کہا واللہ آپ اپنے پرانے خیال خام ہی میں مبتلا ہیں (147) ۔


96 ۔ پھر جب خوش خبری دینے والا آیا تو اس نے کرتا اس کے چہرہ پر ڈال دیا او اس کی بینائی لوٹ آئی (148) ۔ اس نے کہا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہمیں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔ (149)


97 ۔ وہ کہنے لگے ابا جان ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لیے دعا کیجیۓ ۔واقعی ہم خطا کارتھے (150) ۔


98 ۔ اس نے کہا میں اپنے رب سے تمہارے لیے معافی کی دعا کروں گا (151) ۔ بلاشبہ وہ بڑا معاف کرنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


99 ۔ پھر جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو اس نے اپنے والدین کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں داخل ہو جاؤ انشاء اللہ امن و چین کے ساتھ (152) ۔


100 ۔ اور اپنے والدین کو تخت پر اونچا بٹھا یا اور اس کے آگے جھک گۓ (153)۔ اس نے کہا ابا جان ! یہ ہے تعبیر میرے اس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا ۔میرے رب نے اسے سچ کر دکھا یا ۔یہ اسی کا احسان ہے کہ مجھے قید خانہ سے نکالا اور آپ لوگوں کو صحرا سے (میرے پاس ) لایا بعد اس کے کہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فتنہ اندازی کر چکا تھا ۔ بلاشبہ میرا رب جو کچھ چاہتا ہے اس کے یے لطیف تدبیریں کرتا ہے وہ صاحب علم بھی ہے اور صاحب حکم بھی ٕ(154) ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


101 ۔ اے میرے رب ! تو نے مجھے حکومت عطا فرمائی اور باتوں کی تعبیر کرنا دکھا یا آسمانوں اور زمین کے پیدا کرے والے ! تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کار ساز ہے ۔ مجھے اس حالت میں وفات دے کہ مسلم ہو ں اور مجھے نیک لوگو ں کے زمرے میں شامل کر (155) ۔


102 ۔ یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی ہم تم پر وحی کر رہے ہیں ورنہ تم اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے جب انہوں نے آپس میں ایک بات طے کر کے سازش کی تھی ۔(156)۔


104 ۔ حالانکہ تم اس پر ان سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کر رہے ہو (158) ۔ یہ تو ایک یا ددہانی ہے تمام دنیا والوں کے لیے (159)۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


105 ۔ اور آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ لوگ گزرتے ہیں مگر کوئی توجہ نہیں کرتے ۔(160)۔


106 ۔ اور اکثر لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ اللہ کو مانتے بھی ہیں تو اس طرح کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرالیتے ہیں (161) ۔


107 ۔ کیا یہ لوگ اس بات سے مطمئن ہیں کہ اللہ کے عذاب کی آفت ان پر چھا نہ جاۓ گی یا بے خبری میں قیامت کی گھڑی ان پر اچانک آ نہ جاۓ گی ؟


108۔ (اے پیغمبر !) کہا یہ ہے میری راہ (162) ۔ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں بصیرت کے ساتھ (163) میں بھی اور وہ لوگ بھی جو میری پیروی کر رہے ہیں ۔(164)۔ اور اللہ کے لئے پاکی ہے اور میں شرک کر نے والوں میں سے نہیں ہوں ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


109 ۔ اور ہم نے تم سے پہلے بھی آدمیوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا تھا جو بستیوں کے رہنے والے تھے اور ہم نے ان پر وحی کی تھی (165) ۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیساکچھ ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں (166) ۔ اور آخرت کا گھر (167) ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا ۔ پھر کیا تم عقل سے کام نہ لوگے ؟


110 ۔ (ان گذری ہوئی قوموں کو بھی ڈھیل دے گئی تھی ) یہاں تک کہ جب رسول (اپنی قوموں سے ) مایوس ہوگۓ اور لوگوں نے خیال کیا کہ ان کو جھوٹی خبریں سنائی گئی تھیں تو ہماری مدد ان (رسولوں ) کے پاس آ پہنچی(168) اور وہ لوگ بچایے گیے جن کو ہم نے بچانا چاہا ۔ اور مجرموں سے تو ہمارا عذاب ٹالا نہیں جا سکتا ۔


111 ۔ یقیناً ان کی سرگزشتوں میں دانشمندوں کے لیے بڑی عبرت ہے (169) ۔ یہ گھڑا ہو کلام نہیں ہے بلکہ تصدیق ہے اس (کتاب) کی جو پہلے آچکی ہے (170) ۔ اور تفصیل ہے ہر چیز کی (171) اور ہدایت اور رحمت ہے ایمان لانے والوں کے لیے (172)۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada
تفسیر


1۔ ان حروف کی تشریح سورہ یونس نمبر ق میں گزر چکی ۔ اس سورہ میں الف کا اشارہ اللہ(توحید کے مضامین ) کیر ، لام کا اشارہ لَاتَعْبُدُ وْ ا اِلَّا اِیَّا ہُ (اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔ آیت نمبر 40) کی طرف بالفاظ دیگر شرک کی تردید کی طرف اور ’’ را ‘‘ کا اشارہ رب (اللہ کی ربوبیت ) کی طرف ہے جس کا ذکر متعدد آیات میں ہوا ہے ۔ نیز ان رویاۓ صادقہ (سچے خواب) کی طرف بھی جس کا ذکر اس سورہ میں خصوصیت کے ساتھ ہوا ہے اور جو رب کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


2۔ قرآن ’’ کتاب مبین ‘‘ (روشن کتاب) ہے کیونکہ اس کی تعلیم نہایت واضح ہے ۔ اس کی دعوت ، اس کے پیش کردہ عقائد و احکام ، اس کی رہنمائی اور اس کا مقصد و مدعا غرض تمام باتیں صاف صاف بیان ہوئی ہیں ۔ ایک طرف قرآن کی یہ خصوصیت ہے جس کی بنا پر اس کی باتیں دل و دماغ میں اترتی فلی جاتی ہیں اور دوسری طرف مختلف مذاہب کی وہ ’’ مقدس‘‘ کتابیں ہیں جو الجھی ہوئی باتوں سے پر ہیں اور جن کا مطالعہ کارے دارد ہے ۔


3 ۔ خطاب براہ راست عرب قوم سے ہے ۔ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت براہ راست عرب قوم کی طرف ہوئی تھی اس لیے قرآن کا نزول بھی ان کی اپنی زبان میں ہو ا جو عربی تھی ۔ غیر عرب قوموں کی طرف آپ کی بعثت بالواسطہ ہے ۔ اسی طرح قرآن بھی تمام عجمی قوموں اور غیر عربی دان لوگوں کے لیے بالواسطہ حجت ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیصر و کسریٰ کو جو دعوتی خطوط لکھے تھے وہ عربی میں تھے اور ان میں قرآن کی آیتیں بھی درج فرمائی تھیں حالانکہ ان بادشاہوں کی زبان عربی نہیں تھی اسی لیے ان کو ترجمان کی مدد حاصل کرنا پڑی تھی ۔ اس سے واضح ہوا کہ قرآن کا پیغام یا اس کا ترجمہ صحت کے ساتھ با وثوق ذریعہ سے کسی فرد یا قوم تک پہنچ جاۓ تو اس پر اللہ کی حجت قائم ہوجاتی ہے ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


اور یہ جو فرمایا کہ ’’ تا کہ تم سمجھو ‘‘ تو اس سے یہ بات بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن کی تلاوت کرنا کافی نہیں ہے بلکہ اس کو سمجھنا اور اس کا فہم حاصل کرنا ضروری ہے نیز یہ کہ اس کو سمجھ کر پڑھنے کی دعوت مسلمانوں کے لیے خاص نہیں ہے بلکہ تمام لوگوں کے لیے عام ہے ۔ خواہ کوئی شخص کسی مذہب سے تعلق رکھتا ہو اور خواہ وہ عالم ہو یا عامی ۔ اور یہ خیال بالکل غلط ہے کہ قرآن کو صرف علماء سمجھ سکتے ہیں یا یہ کہ وہ صرف مسلمانوں کے پڑھنے کے لیے ہے ۔


4 ۔ یوسف کی سر گزشت کا بہترین سرگزشت ہونا گوناگوں وجوہ سے ہے
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


اولاً اس سرگذشت میں بیان ہوا ہے کہ یوسف کی زندگی میں ان کے ہوش سنبھالنے سے لے کر بڑی عمر کو پہنچنے تک کس طرح موڑ آۓ اور ہر موڑ پر اللہ نے ان کی کس طرح رہنمائی کی اور انہوں نے کس طرح بلندی کردار کا چبوت دیا ۔


ثانیاً عنفوان شباب میں ا ن کی پاک دامنی کا ایسا امتحان ہوتا ہے جس کی مثال تاریخ میں ملنا مشکل ہے ۔ اس امتحان میں وہ اس طرح پورے اترتے ہیں کہ ان کے حریفوں کو ان کے فرشتہ ہونے کا شبہ ہونے لگتا ہے ۔


ثالثاً ان کی سرگزشت میں عبرت و موعظت کے چند نہیں بلکہ بہ کثرت پہلو ہیں ۔


رابعاً یہ سرگزشت سیرت یوسف کا ایسا مرقع پیش کرتے ہے جو بڑا ہی عجیب اور بڑا ہی دلکش ہے اور پھر صداقت سے ذرہ برابر متجاوز نہیں ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


خاماً یہ ایک جامع سرگزشت ہے جس کے لیے ایک سورہ کا نزول ہو ا جو ایک سو سے زیادہ آیتوں پر مشتمل ہے اور اسی سرگزشت کے لیے مختص ہے ۔


سادساً اس سرگزشت میں مختلف کردار سامنے آتے ہیں مگر یوسف کا کردار اپنی قیمت اس طرح منوالیتا ہے کہ جس کو ناقدروں نے حقیر پتھر خیال کر کے پھینک دیا تھا وہ در حقیقت بڑا قیمتی ہیرا تھا اور بالآ خر وہ تاج بن کر چمکا ۔


5 ۔ یوسف علیہ السلام کا قصہ اگر چہ بائبل میں بیان ہوا ہے (پیدائش باب 37 تا 50) لیکن اول تو یہ قصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں نہیں تھا کیوں کہ آپ امی تھے اس لیے نہ تورات کو آپ پڑھ سکتے تھے اور نہ کسی اور کتاب کو ۔ مزید یہ کہ قرآن میں یہ سرگزشت جس طرح بیان ہوئی ہے وہ بائبل کے بیان سے بہت مختلف ہے اگر آپ نے اہل کتاب سے سن کر یہ واقعہ بیان کیا ہوتا تو یہ فرق اور امتیاز نہ ہوتا اور وہ پہلو بھی سامنے نہ آتے جو بائبل میں سرے سے بیان ہی نہیں ہوۓ ہیں ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


6 ۔ یوسف کا سلسلہ نسب بڑاہی اشرف ہے ۔ ان کے والد یعقوب نبی تھے ، ان کے دادا اسحاق بھی نبی تھے اور ان کے پردادا ابرہیم بھی نب(صلوات اللہ علیہم اجمعین) ۔ یوسف ۔ (علیہ السلام ) اس خانوادہ نبوت کے نہ صرف چشم و چراغ تھے بلکہ آگے جا کر منصب نبوت سے بھی سرفراز ہوے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شان میں فرمایا :


الکریم ابن الکریم ابن الکریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ۔ (البخاری کتاب التفسیر) ’’ وہ خود شریف تھے اور شریف باپ کے بیٹے تھے ان کے دادا بھی شریف تھے اور پر دادا بھی شریف ۔ یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


7 ۔ متن میں ساجدین (سجدہ ریز) کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔ سجدہ کے لفظی معنی جھکنے کے ہیں ۔ اس کا اطلاق پیشانی زمیں پر ٹیک دینے پر بھی ہوتا ہے اور محض جھکنے پر بھی ۔ عربی میں کھجور کے جھکے ہوۓ درخت کو ’’نخلۃ ساجدۃ‘‘ ‘‘ سجدہ ریز درخت ‘‘ کہتے ہیں لسان العرب ج 3 ۔ص 206 ) ۔ آیت میں ستاروں اور سورج اور چاند کا سجدہ ریز ہونا ظاہر ہے زمین پر پیشانی ٹیک دینے کے مفہوم میں نہیں ہو سکتا بلکہ اپنے اصل لغوی معنی ہی میں ہوسکتا ہے یعنی ان کا جھکتے بلکہ اپنے اصل لغوی معنی ہی میں ہوکتا ہے یعنی ان کا جھکتے ہوۓ نیچے اتر آنا ۔ ( اور حقیقت حال کا علم اللہ ہی کو ہے ) ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


ہوسکتا ہے یعنی ان کا جھکتے بلکہ اپنے اصل لغوی معنی ہی میں ہوکتا ہے یعنی ان کا جھکتے ہوۓ نیچے اتر آنا ۔ ( اور حقیقت حال کا علم اللہ ہی کو ہے ) ۔


8 ۔ یوسف کے والد یعقوب (علیہما السلام) نبی تھے ۔ وہ خواب کا مطلب سمجھ گئے کہ گیارہ ستاروں سے مراد یوسف کے گیارہ بھائی ہیں اور سورج اور چاند سے مراد یوسف کے والدین ہیں ۔ وہ یہ بھی سمجھ گۓ کہ اس خواب کا اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ یوسف کا مستقبل نہایت شاندار ہے ۔ وہ اقتدار ہوگا ۔


چونکہ یوسف کے دس بھائی سوتیلے تھے اور ان سے حسد رکھتے تھے اس لیے یعقوب علیہ السلام نے اس اندیشہ کے پیش نظر کہ ان کے اندر بھڑک نہ اٹھے اور وہ یوسف کے خلاف کوئی سازش نہ کر ڈالیں خواب کو بیان کرنے سے منع کر دیا ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada


بعض مفسرین نے محض اس بنا پر کہ یوسف نے خواب میں اپنے بھائیوں کو ستاروں کی شکل میں دیکھا تھا یہ راۓ قائم کی ہے یہ سب بعد میں ابنیاء ہو گئے ۔ لیکن یہ محض سادہ لوحی ہے کیونکہ ایک نبی کی سیرت نبوت سے قبل بھی بڑی پاکیزہ ہوتی ہے اور وہ اخلاق کے بلند معیار پر ہوتا ہے جبکہ یوسف کے ان سوتیلے بھائیوں کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ کس قماش کے لوگ تھے اور کیسے کیسے جرائم کے مرتکب ہوۓ ۔ رہا ان کا ستاروں کی شکل میں دکھائی دینا تو اس سے ان کا نبی ہونا لازم نہیں آتا ۔ یوسف نے اپنی والدہ کو چاند کی شکل میں دیکھا تھا تو کیا وہ بھی نبیہ ہو گئیں ؟ علامہ ابن تیمیہؒ نے اس خیال کی سختی سے ساتھ تردید کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے :


’’ جس بات پر قرآن لغت اور مرادی معنی دلالت کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ یوسف علیہ السلام کے بھائی انبیاء نہیں تھے ۔ نہ قرآن میں کہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نبی بنایا تھا اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہے اور نہ ہی کیس صحابی کا کوئی قول اس کی تائید میں موجود ہے ۔ ۔ ۔ ۔
 
Top