Qabaron Me Insani Zindagi ??

  • Work-from-home

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
pehle koi ye tou btao k shirk ki tareef kya hy??? bar bar aap log shirk ki baat kr rhy ho!!![DOUBLEPOST=1352227716][/DOUBLEPOST]View attachment 55276
apne waseele ke talluq se ek b hadees daleel k taur pe pesh nahi ki
jitni bhi ayat apne pesh ki us se kahin bi ye sabit nahi hota ke jo apka aqeeda e waseela hy
aur kanzool imaan to barelion khabarparaston ka tarjuma hy jo qabil e qabool nahi koi motar mutarjum ka tarjuma pesh karte
is tarjume me to sirf manmani aur apne maslaq aqeede ko sabit karne ke elawa aur kch nahi
agar apko arabi ka Alif Baa bi aata ho to ap ko pata hota ye tarjuma sahi nahi
yani apka dawa aqeeda be buniad hy

my apse bahes ny karna chahta aur @DuFFer bhai masha Allah se bht ache jawab de rahe hy, my to bas ye wazahat karna chah raha tha jo kar dia. shukria[DOUBLEPOST=1352266516][/DOUBLEPOST]
aap mujhe Quraan or hadith se ye sabit kr 2 Maaz Allah Nabi AS ya Oliya k saqey mein Allah se kuch mangna Haram hy??
ajeeb mantiq hy pehle to amal ki daleel hoti hy bhai
pehle aap apne dawe ke mutabik ye sabit karo ke ambia se aulia se waseela jaez hy phir us apke jawab die jaenge
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
pehle koi ye tou btao k shirk ki tareef kya hy??? bar bar aap log shirk ki baat kr rhy ho!!![DOUBLEPOST=1352227716][/DOUBLEPOST]View attachment 55276


Aap nay yeh ayat pesh ki.
(4,64)
او رہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللّٰہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللّٰہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللّٰہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں
aap nay ais ayat ko shifaiat ka reference diya.
ais ayat ka sahih tarjuma ais tarah hai.
وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴
004:064
ترجمہ
اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ خدا کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کر بیٹھتے تھے اگر تمہارے پاس آتے اور خدا سے بخشش مانگتے اور رسول (خدا) بھی ان کے لیے بخشش طلب کرتے تو خدا کو معاف کرنے والا (اور) مہربان پاتے ‏
تفسیر
اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی ضامن نجات ہے
مطلب یہ ہے کہ ہر زمانہ کے رسول کی تابعداری اس کی امت پر اللہ کی طرف سے فرض ہوتی ہے منصب رسالت یہی ہے کہ اس کے سبھی احکامات کو اللہ کے احکام سمجھا جائے، حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں باذن اللہ سے یہ مراد ہے کہ اس کی توفیق اللہ تعالٰی کے ہاتھ ہے اس کی قدرت و مشیت پر موقوف ہے، جیسے اور آیت میں ہے(آیت اذتحسونھم باذنہ) یہاں بھی اذن سے مراد امر قدرت اور مشیت ہے یعنی اس نے تمہیں ان پر غلبہ دیا۔ پھر اللہ تعالٰی عاصی اور خطاکاروں کو ارشاد فرماتا ہے کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ کر اللہ تعالٰی سے استغفار کرنا چاہیے اور خود رسول سے بھی عرض کرنا چاہیے کہ آپ ہمارے لئے دعائیں کیجئے جب وہ ایسا کریں گے تو یقینا اللہ ان کی طرف رجوع کرے گا انہیں بخش دے گا اور ان پر رحم فرمائے گا
ابو منصور صباغ نے اپنی کتاب میں جس میں مشہور قصے لکھے ہیں لکھا ہے کہ عتبی کا بیان ہے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تربت کے پاس بیٹھا ہوا تھا جبکہ ایک اعرابی آیا اور اس نے کہا اسلام علیکم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے قرآن کریم کی اس آیت کو سنا اور آپ کے پاس آیا ہوں تاکہ آپ کے سامنے اپنے گناہوں کا استغفار کروں اور آپ کی شفاعت طلب کروں پھر اس نے یہ اشعار پڑھی
باخیر من دفنت بالقاع اعظمہ
فطاب من طیبھن القاع والا کم
نفسی الفداء لقبر انت ساکنہ
فیہ لعاف وفیہ الجودو الکرم
جن جن کی ہڈیاں میدانوں میں دفن کی گئی ہیں اور ان کی خوشبو سے وہ میدان ٹیلے مہک اٹھے ہیں اے ان تمام میں سے بہترین ہستی ، میری جان اس قبر پر سے صدقے ہو جس کا ساکن تو ہے جس میں پارسائی سخاوت اور کرم ہے، پھر اعرابی تو لوٹ گیا اور مجھے نیند آ گئی خواب میں کیا دیکھتا ہوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے فرما رہے ہیں جا اس اعرابی کو خوش خبری سنا اللہ نے اس کے گناہ معاف فرما دئیے
یہ خیال رہے کہ نہ تو یہ کسی حدیث کی کتاب کا واقعہ ہے نہ اس کی کوئی صحیح سند ہے، بلکہ آیت کا یہ حکم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں ہی تھا وصال کے بعد نہیں جیسے کہ جاء و ک کا لفظ بتلا رہا ہے اور مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ ہر انسان کا ہر عمل اس کی موت کے ساتھ منقطع ہو جاتا ہے واللہ اعلم۔ مترجم
پھر اللہ تعالٰی اپنی بزرگ اور مقدس ذات کی قسم کھا کر فرماتے ہے کہ کوئی شخص ایمان کی حدود میں نہیں آ سکتا جب تک کہ تمام امور میں اللہ کے اس آخر الزمان افضل تر رسول کو اپنا سچا حاکم نہ مان لے اور آپ کے ہر حکم ہر فیصلے ہر سنت اور ہر حدیث کو قابل قبول اور حق صریح تسلیم نہ کرنے لگے، دل کو اور جسم کو یکسر تابع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ بنا دے۔ غرض جو بھی ظاہر و باطن چھوٹے بڑے کل امور میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اصل اصول سمجھے وہی مومن ہے۔ پس فرمان ہے کہ تیرے احکام کو یہ کشادہ دلی سے تسلیم کرلیا کریں اپنے دل میں پسندیدگی نہ لائیں تسلیم کلی تمام احادیث کے ساتھ رہے، نہ تو احادیث کے ماننے سے رکیں نہ انہیں بے اثر کرنے کے اسباب ڈھونڈیں نہ ان کے مرتبہ کی کسی اور چیز کو سمجھیں نہ ان کی تردید کریں نہ ان کا مقابلہ کریں نہ ان کے تسلیم کرنے میں جھگڑیں جیسے فرمان رسول ہے اس کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے تم میں سے کوئی صاحب ایمان نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنی خواہش کو اس چیز کا تابع نہ بنا دے جسے میں لایا ہوں، صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا کسی شخص سے نالیوں سے باغ میں پانی لینے کے بارے میں جھگڑا ہو پڑا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ تم پانی پلا لو اس کے بعد پانی کو انصاری کے باغ میں جانے دو اس پر انصاری نے کہا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ تو آپ کے پھوپھی کے لڑکے ہیں یہ سن کر آپ کا چہرہ متغیر ہو سکتا ہے اور فرمایا زبیر تم پانی پلا لو پھر پانی کو روکے رکھو یہاں تک کہ باغ کی دیواروں تک پہنچ جائے پھر اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دو پہلے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ایسی صورت نکالی تھی کہ جس میں حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو تکلیف نہ ہو اور انصاری کشادگی ہو جائے لیکن جب انصاری نے اسے اپنے حق میں بہتر نہ سمجھا تو آپ نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ان کا پورا حق دلوایا حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں جہاں تک میرا خیال ہے یہ ( آیت فلا وربک الخ) اسی بارے میں نازل ہوئی ہے، مسند احمد کی ایک مرسل حدیث میں ہے کہ یہ انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ بدری تھے اور روایت میں ہے دونوں میں جھگڑا یہ تھا کہ پانی کی نہر سے پہلے حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا کھجوروں کا باغ پڑتا تھا پھر اس انصاری کا انصاری کہتے تھے کہ پانی دونوں باغوں میں ایک ساتھ آئے۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ یہ دونوں دعویدار حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت حاطب بن ابو بلتہ رضی اللہ تعالٰی عنہ تھے آپ کا فیصلہ ان میں یہ ہوا کہ پہلے اونچے والا پانی پلا لے پھر نیچے والا۔ دوسری ایک زیادہ غریب روایت میں شان نزول یہ مروی ہے کہ دو شخص اپنا جھگڑا لے کر دربار محمد میں آئے آپ نے فیصلہ کر دیا لیکن جس کے خلاف فیصلہ تھا اس نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ ہمیں حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس بھیج دیجئے آپ نے فرمایا بہت اچھا ان کے پاس چلے جاؤ جب یہاں آئے تو جس کے موافق فیصلہ ہوا تھا اس نے ساراہی واقعہ کہہ سنایا حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اس دوسرے سے پوچھا کیا یہ سچ ہے؟ اس نے اقرار کیا آپ نے فرمایا اچھا تم دونوں یہاں ٹھہرو میں آتا ہوں اور فیصلہ کر دیتا ہوں تھوڑی دیر میں تلوار تانے آ گئے اور اس شخص کی جس نے کہا تھا کہ حضرت ہمیں عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس بھیج دیجئے گردن اڑا دی دوسرا شخص یہ دیکھتے ہی دوڑا بھاگا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچا اور کہا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا ساتھی تو مار ڈالا گیا اور اگر میں بھی جان بچا کر بھاگ کر نہ آتا تو میری بھی خیر نہ تھی، آپ نے فرمایا میں عمر کو ایسا نہیں جانتا تھا کہ وہ اس جرات کے ساتھ ایک مومن کا خون بہا دے گا اس پر یہ آیت اتری اور اس کا خون برباد گیا اور اللہ تعالٰی نے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بری کر دیا، لیکن یہ طریقہ لوگوں میں اس کے بعد بھی جاری نہ ہو جائے اس لئے اس کے بعد ہی یہ آیت اتری(آیت ولوانا کتبنا) جو آگے آتی ہے ( ابن ابی حاتم) ابن مردویہ میں بھی یہ روایت ہے جو غریب اور مرسل ہے اور ابن لہیعہ راوی ضعیف ہے واللہ اعلم۔ دوسری سند سے مروی ہے دو شخص رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنا جھگڑا لائے آپ نے حق والے کے حق میں ڈگری دے دی لیکن جس کے خلاف ہوا تھا اس نے کہا میں راضی نہیں ہوں آپ نے پوچھا تو کیا چاہتا ہے؟ کہا یہ کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس چلیں دونوں وہاں پہنچے جب یہ واقعہ جناب صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سنا تو فرمایا تمہارا فیصلہ وہی ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا وہ اب بھی خوش نہ ہوا اور کہا حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس چلو وہاں گئے پھر وہ ہوا جو آپ نے اوپر پڑھا
( تفسیر حافظ ابو اسحاق)
[DOUBLEPOST=1352268507][/DOUBLEPOST]
aap mujhe Quraan or hadith se ye sabit kr 2 Maaz Allah Nabi AS ya Oliya k saqey mein Allah se kuch mangna Haram hy??



 

Jahil

Banned
Jul 1, 2011
9,323
3,289
363
Karachi
bohot afsoss ki baat hai azaad bhai ap ne ayat ka tarjuma sirf is wajah se change krdya ke apka aqida apki soch or apka amal na ghalat hojai or lovely bhai ki is post se mujhe sabaq b mil gaya ke mujhe apko reply karne se pehle apki batayi hoi ayaton ka tarjuma verify kar lena chahiye tha[DOUBLEPOST=1352306516][/DOUBLEPOST]
aap mujhe Quraan or hadith se ye sabit kr 2 Maaz Allah Nabi AS ya Oliya k saqey mein Allah se kuch mangna Haram hy??
apke is sawal ke liye lovely bro ne kafi ayaat bayan ki hain un ayaat ke bare main ap kya kehna chahenge?
 
Top