Dawat-ul-Quran - Surah Yusuf

  • Work-from-home

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada

161۔ یعنی خدا کو ماننا وہی معتبر ہے جو توحید کے ساتھ ہو کیونکہ شرک خدا کی صفات کی نفی ہے اور بندہ ، خدا سے صحیح تعلق اسی وقت قائم ہوجاتا ہے جب کہ وہ خداکو اسی طرح مانتا ہو جیسی کہ اس کی صفات ہیں ۔

آج بھی دنیا کی اکثریت خدا پر اعتقاد رکھتی ہے مگر نہ ہدایت کے سلسلہ میں اس کی طرف رجوع کرتے کی ضرورت محسوس کرتی ہے اور نہ اس کی اطاعت و بندگی سے انہیں کوئی سروکا ہے نیز وہ ایک خدا پر ہر گز مطمئن نہیں ہیں بلکہ اپنے اطمینان کے لیے بہت سے خدا تراش لیے ہیں ۔ ایسی صورت میں ان کا خدا پر اعتقاد بالکل بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے مگر لوگوں کی اکثریت فریب نفس میں مبتلا ہے ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada

162 ۔ یعنی یہ ہے میرا طریقہ اور میرا دین ۔

163۔ یعنی میری دعوت نہ بے دلیل ہے اور نہ غیر معقول اور نہ ہی کسی ایسے مذہب کو قبول کرنے کی دعوت ہے جس کے ساتھ علم اور فطرت کی روشنی نہیں ہے بلکہ میری دعوت سراسر معقول ، مدلل ، فطرت کی آواز اور علم کی پوری روشنی لیے ہوۓ ہے ۔

164 ۔ واضح ہو کہ مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے پیرو بھی دعوتی کام میں سرگرم تھے ۔ گویا امت مسلمہ کو اول روز ہی سے دعوتی کام کے لیے تیار کیا گیا ۔

165 ۔ معلوم ہوا کہ جتنے رسول بھی دنیا میں آۓ وہ سب انسانوں میں سے تھے اور مرد تھے نیز وہ شہروں کے رہنے والے تھے ۔ کیونکہ رسالت کا منصب نہایت پر وقار منصب ہے جس کے لیے مرد ہی موزوں ہوسکتے ہیں اور رسالت کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لیے اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کے ساتھ وقت کے فرعونوں کو خطاب کرنے کے مواقع کا حاصل ہونا بھی ضروری ہے اور یہ باتیں شہروں ہی میں میسر آ سکتی ہیں اس لیے پیغمبر بڑے بڑے شہروں ہی میں مبعوث کیے گیے ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada

166 ۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ انعام نوٹ 20 ۔

167۔ آخرت کے گھر سے مراد جنت ہے ۔

168۔ یعنی ہماری مدد رسولوں کے پاس ٹھیک اس وقت پہنچ گئی جب کہ وہ اپنی قوموں کے ایمان لانے سے مایوس ہو گۓ اور لوگوں کو جو ڈھیل مل گئی تھی اس کی بنا پر انہوں نے خیا ل کیا کہ عذاب کی جو وعیدیں سنائی گئی تھیں وہ جھوٹی تھیں ۔ ایمان نہ لانے کی بنا پر کوئی عذاب آنے والا نہیں ۔

یہاں اس بات کو بیان کرنے سے مقصود نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو تسلی دینا ہے کہ کاروں کو جو ڈھیل دی جارہی ہے وہ اللہ کی حکمت کا تقاضا ہے ۔ یہ ڈھیل اس وقت تک ہے جب تک کہ رسول ان کے ایمان لانے کی طرف سے بالکل مایوس نہیں ہوجاتا ۔ اگر بات مایوسیکی حد تک پہنچ گئی تو وہ عذاب کی لپیٹ میں آ جائیں گے اور اہل ایمان کے حق میں اللہ کی مدد نازل ہوگی اور انہیں ان کافروں سے بھی نجات مل جاۓ گی اور عذاب سے بھی محفوظ رہیں گے ۔
 

Pari

(v)i§§· ßµølï ßµð£ï¨
VIP
Mar 20, 2007
46,142
19,780
1,313
Toronto, Canada

169 ۔ قرآن میں پیغمبروں اور ان کی قوموں کی جو سرگزشتیں بیان کی گئی ہیں ان کا اصل مقصد یہی ہے کہ لوگ ان سے عبرت حاصل کریں اور محض ماضی کے قصے سمجھ کر نہ پڑھیں ۔

170 ۔ اشارہ ہے تورات کی طرف کہ اس میں جو رہنمائی دی گئی تھی قرآن اس کی تصدیق کرتا ہے ۔ تورات کی موجودہ کتاب پیدائش میں یوسف کا جو قصہ بیان ہوا ہے وہ اگر چہ قرآن کے بیان سے مختلف ہے لیکن جہاں تک اصل واقعہکا تعلق ہے دونوں میں مطابقت پائی جاتی ہے اور یہ مطابقت اس بات کی دلیل ہے کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ قصہ اپنی طرف سے گھڑ کر پیش نہیں کیا ہے بلکہ جس ہستی نے تورات نازل کی تھی اس نے قرآن نازل کیا ہے اور تورات کے اوراق سے جو حقیقتیں مٹ گئی تھیں قرآن میں ان کو ثبت کر دیا گیا ۔

171 ۔ تفصیل کے اصل معنی کھول کر بیان کرنے کے ہیں مطلب یہ ہے کہ قرآن میں تمام ضروری باتیں کھول کر بیان کی گئی ہیں تاکہ اللہ کا راستہ کون سا ہے ، وہکن باتوں کو پسند اور کن باتوں کو ناپسند کرتا ہے اور اس کی تعلیمات کیا ہیں ان کو معلوم کرتے میں کسی کو کوئی دقعت پیش نہ آۓ ۔

172 ۔ یعنی قرآن ہدایت کی جو راہ کھو لتا ہے اس پر چل کر اہل ایمان اللہ کی رحمت کے مستحق بن سکتے ہیں
 
Top