ائمہ اربعہ کے ارشادات کی حقیقت علماء کی نظر میں

  • Work-from-home
Status
Not open for further replies.

Kaashif

Newbie
Dec 21, 2012
16
28
13
Yahan yeh baat b main bat'ta chalon k ap ka kehna k Aqeedon mai taqleed nahi ki jati yeh b ap nay apnay baron ki kitab parhay bagair baat kar dee warna yeh baat sab jante hain k Deobandi Aqeedon mai b ashari o mahtoradi hain is ka saboot ap ki aqeedon ki kitab almohand mai likha hai

Basically ap logon se baat aqeedon per he honi chahyie lakin i know ap loog is topic per kabhi baat nahi karen gay
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
@Zee Leo @Tooba Khan @hoorain@Don
Forum k admin ko sirf itela deni hay k baar baar yahan apeal k bawajood chand naaam nihad ahlehadees hazrat imam abu hanifa(RA) pe itraaz kar rahy hain ees liye es ab meri taraf se koi apeal nein ki jaye gi.
بخاری۔ بخاری ۔بخاری۔ بخاری ۔بخاری ۔بخاری۔ بخاری
صبح وشام بخاری کی رٹ لگانے والا فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث( غیر مقلدین) کے سامنے
بخاری شریف پیش کی جاتی ہیں تو غیرمقلدین کو بخار ہو جاتا ہے
ہر شخص جانتا ہے کہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) بخار ی شریف اور امام بخاری ؒ کی ذات کو ہر مسئلے میں جو از بنا کر سادہ لوح طبقہ کو گمراہ کرنے کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں ہر وہ شخص جو صبح و شام بخاری بخاری کی رٹ لگائے پھرتا ہے کیا وہ خود بخاری شریف کی روایات اور خود امام بخاری ؒ سے ان کے بارے میں اتفاق بھی کرتا ہے یا نہیں، يہ سوال یقینا قابل غور ہے ذیل میں چند مسائل ذکر کئے جا رہے ہیں جن پر غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) اور امام بخاری ؒ میں اختلاف ہے
امام بخاری رحمہ اﷲسے غیر مقلدین کے اختلافات
1۔ پیشاپ و پاخانہ کی حالت میں میدان میں قبلہ رو منہ یا پیٹھ کرنا درست نہیں اور عمارت میں درست ہے امام بخاری ؒ نے اسے اختیار کیا ہے (تیسرالباری ج1ص18) جبکہ غیر مقلدین (نواب صدیق حسن خان نے مسلم کی شرح السراج الوہاج ج 1ص1031میں اور عبید اﷲ مبارک پوری نے مرعاة المفاتیح ج 1ص411 ) کے ہاں دونوں جگہ منع ہے۔
2۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک کتے کا جھوٹا پاک ہے (تیسیر الباری ج1 ص134، فتح الباری ج1ص283) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک کتے کا جھوٹا ناپاک ہے (فتاوی علماے اہل حدیث ج1ص21،238)
امام بخاری ؒ کے نزديک جماع کے وقت انزال نہ ہوتو ایسی حالت میں غسل کر لے تو زیادہ احتیاط ہے لیکن وضو بھی کافی ہے (تیسیر الباری ج1ص139) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں اس حالت میں غسل واجب ہے (السراج الوہاج ج1ص124،تحفہ الاحوذی ج1ص111،فتاوی اہلحدیث ج1ص256)
4۔ امام بخاری ؒ کے نزدک منی نجس ہے (تیسیر الباری ج1ص170) جبکہ نواب صدیق حسن خان کے نزديک منی پاک ہے مگر جب خشک ہوتو کھرچ دینا اور تر ہو تو دھولینا چاہيے (السراج الوہاج ج1ص142)
5۔ امام بخاری ؒ کے نزديک چوہا اگر گھی میں گر جائے تو اس جگہ کو اور آس پاس والی جگہ کوپھینک دو اور باقی کھاؤ (تیسیر الباری ج1ص173) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے ہاں چوہا اگرگرم گھی میں گرچائے تو اس کے نزديک نہ جاؤ (فتاوی علمائے اہلحدیث ج1ص24)
6۔۔امام بخاری ؒ کے نزديک غسل جنابت میں ناک میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا واجب نہیں ہے (تیسیرالباری ج 1ص188)جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک واجب ہے۔ (تحفہ الاحوذی ج1ص40، مرعاة المفاتیح ج1ص454، السراج الوہاج ج1ص111)
امام بخاری ؒ کے نزديک افضل يہ ہے کہ وضو اورغسل میں بدن کپڑے سے نہ پونچھے (تیسیر الباری ج1ص198) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں پونچھنا اور نہ پونچھنا دونوں برابر ہیں
امام بخاری ؒ کے نزديک جنبی اور حائضہ دونوں کو قرآن پڑھنا درست ہے (تیسیر الباری ج1ص216)جبکہ غیرمقلدیں ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں حرام ہے(تحفہ الاحوذی ج1ص124،فتاوی اہلحدیث ج1ص263، فتاوی علمائے اہلحدیث ج1ص54)
امام بخاری ؒ کے نزديک قرآن کو بے وضو ہاتھ لگانا درست ہے جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں درست نہیں(مرعاة المفاتیح ج1ص522)
10۔امام بخاری کے نزديک ذَکر اور دبر کا چھپانا واجب ہے (فتح الباری ج2 ص22)جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ناف سے لےکر گھٹنے تک کا حصہ پردہ ہے (السراج الوہاج ج1ص128)
11۔امام بخاری ؒ کے نزديک اونٹوں کے باڑہ میں نماز پڑھنا درست ہے جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک حرام ہے ( تیسیر الباری ج1ص304)
12۔امام بخاری ؒ کے نزديک مسجد میں محراب بنانا سنت نہیں ہے(تیسیرالباری ج1ص342،343) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کی سبھی مساجد میں محراب اور منبر چونے انیٹ سے بنائے جاتے ہیں
13۔ امام بخاریؒ کے نزديک نمازی کے آگے سے سے ہر جگہ گذرنا منع ہے (تیسیرالباری ج1ص344) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک بیت اﷲ میں نمازی کے آگے سے گذرنا درست ہے (فتاوی اہل حدیث ج2ص117)
14۔امام بخاری ؒ کے روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو ہاتھ لگا جانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی (تیسیر الباری ج1ص255) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کہ ہاں وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
15۔امام بخاری ؒ کے نزديک سو کر اٹھنے والے کے نماز قضا نہیں جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک وہ نماز ادا ہے جب وہ جاگا یا اس کو یا دآئی (تیسیرالباری ج ۱ص298)
16۔اگر امام بیماری کے وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو امام بخاری ؒ کے نزديک قدرت رکھنے والے مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں (فتح الباری ج 2ص298) جبکہ غیر مقلدین کے نزديک امام بیٹھ کر نماز پڑھیں تو مقتدی بھی بیٹھ کر نمازپڑھیں۔
17۔امام بخاری ؒ کے نزديک عالم امامت کا زیادہ حقدار ہے (تیسیر الباری ج1ص447) جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک قاری زیادہ حق دار ہے( تحفہ الاحوذی ج1ص197)
18۔امام بخاری ؒ کے نزديک جمعہ کے دن غسل کرنا سنت ہے (تیسیرالباری ج1ص7)جبکہ غیرمقلدین کے نزديک واجب ہے (تیسیر الباری ج ۱ص2، السراج الوہاج ج1ص253)
19۔ امام بخاری ؒ کے نزديک تہجد اور وتر دو علیحدہ نمازیں ہے (فتح الباری ج1ص130)جبکہ غیر مقلدین کے نزديک تراویح،تہجد اور صلوة اللیل ايک ہی ہیں۔(تیسیر الباری ج2ص76)
20۔ امام بخاری ؒ کے نزديک جنازہ کی میت اور امام مرد اور عورت دونوں کی میت میں کمرکے مقابل کھڑا ہو(تیسیر الباری ج2ص292) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک امام عورت کی کمر اور مرد کے سر کے مقابل کھڑا ہو ۔(تیسیرالباری ج2ص291، فتاوی علمائے اہلحدیث ص2)
21۔امام بخاری ؒ کے نزدیک مشرکین کی نابالغ اولاد اگر مر جائے تو وہ جنتی ہے (تیسیرالباری ج2ص331)جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک دوزخی ہے (تیسیرالباری ج2ص 310)
22۔امام بخاری ؒ رمضان المبارک میں دن میں ايک قرآن ختم کیا کرتے تھے (مقدمہ فتح الباری ج2ص252، مقدمہ تیسیر الباری ج3ص136)جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک تین دن سے جلد ختم کرنا مکروہ ہے (تیسیرالباری ج6ص535)
23۔بخاری کی روایت میں وتروں سمیت تہجد کی تیرہ رکعتیں بھی ثابت ہیں (فتح الباری ج3ص136، تیسیرالباری ج 2ص203) جبکہ غیرمقلدین کے نزدیک رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ کا ثبوت نہیں ہے ( عرف الجادی ص33)
24۔امام بخاری ؒ کے نزدیک حال احرام میں عقد کرنا درست ہے (تیسیر الباری ج3ص42) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک حالت احرام میں نکاح درست نہیں (تحفہ الاحوذی ج2ص88، السراج الوہاج ج1ص526-27)
25۔امام بخاری ؒ کے نزديک مکہ اور اردگر کی بستیوں کوام القری کہتے ہیں جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک ام القری صرف مکہ ہی ہے (تیسیر الباری ج6ص293)
26۔امام بخاری ؒ کے نزدیک بسم اﷲ ہر سورة جز نہیں (فتح الباری ج10ص343،تیسیرالباری ج6ص470)جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک بسم اﷲ ہر سورة کاحصہ ہے۔ (السراج الوہاج، ج1ص192، عرف الجادی ص26، فتاوی علمائے اہلحدیث ج2ص110)
27۔امام بخاری ؒ کے نزدیک میں حیض میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے (تیسیرالباری ج7ص236)جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک نہیں ہوتی (تیسیرالباری ج7ص164)
28۔امام بخاری ؒ کے نزديک اگر میاں بیوی پہلے مسلمان نہ تھے اب ان میں بیوی پہلے مسلمان ہوگئی تو اسلام قبول کرتے ہی دونوں کے درمیان علیحدگی ہو جائے گی (تیسیرالباری ج7ص199، فتح الباری ج11ص340) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک عورت کے اسلام قبول کرتے ہی ان کا نکاحی تعلق ختم نہیں ہوتا بلکہ عورت کی عدت ختم ہونے تک باقی رہتا ہے۔(تیسیرالباری ج7ص199)
29۔امام بخاری ؒ کے نزدیک تین طلاقیں اکٹھی دے یا جداجدا دے تو تینوں واقع ہوجاتی ہیں (فتح الباری ج11ص281،تیسیرالباری ج7ص172) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک اکٹھی دی ہوئی تین طلاقیں ايک ہوتیں ہیں (فتاوی ثنائیہ ج2ص231، فتاوی نذیریہ ج3ص39)
30۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک مصافحہ دونو ں ہاتھ سے کرنا چاہيے ( تیسیرالباری ج8ص179) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک مصافحہ ايک ہاتھ سے کرنا چاہيے ( فتاوی ثنائیہ ج2ص91,95)
31۔امام بخاری کے نزديک بچہ تھوڑابہت جتنا دودھ بھی کسی عورت کا پی لے تو رضاعت ثابت ہو جاتی ہے (فتح الباری ج11ص49)جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ايک دوبار پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی (تیسیرالباری ج7ص23، فتاوی اہل حدیث ج3ص180،فتاوی نذیریہ ج3ص152)
مذکورہ بالا مسائل کے رقم کرنے میں کہیں بھی ذاتی رائے کا اظہار نہیں کیا گیا صرف وہ الفاظ مختصر نقل کئے گئے ہیں جو غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) نے اپنی کتب کے اندر لکھے ہیں
)تیسیر الباری مشہور علام علامہ وحید الزماں کی بخاری کے شرح ہے، السراج الوہاج غیرمقلد عالم نواب صدیق حسن خان کی بخاری کی شرح ہے، مرعاة المفاتیح غیر مقلد عبیداﷲ مبارک پوری کی بخاری کی شرح ہے)
فتح الباری ابن حجر عسقلانی کی تحریر کردہ بخاری کی شرح ہے اور يہ چھٹی صدی ہجری کے دور سے تعلق رکھتے ہیں تب غیر مقلدیت کا نشان بھی نہ تھا۔ غیرمقلدین (فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کا جتنے مسائل میں امام بخاری سے اختلاف ہیں ان میں سے چند کا خاکہ آپ کے سامنے پیش کیاگیا ہے اس کی روشنی میں یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ جو لوگ امام اعظم ابو حنیفہ اور امام بخاری کے اختلافات کو پیش کر کے عوام الناس کے اذہان کر خراب کرتے ہیں وہ انصاف سے کام نہیں ليتے انہیں چاہيے کہ وہ امام بخاری سے اپنے اختلافات کوبھی ضرور بیان کیا کریں۔
غیر کی آنکھ تنکا تجھ کو آتا ہی نظر
اپنی آنکھ کا ديکھ غافل ذرا شہتیر بھی
 

Kaashif

Newbie
Dec 21, 2012
16
28
13
Asalam o alikum to all muslims
aap ki ye post main ne perhi nien thi es liye jawab nahin diya tha.
Nomi bahi mien ne apni post main ye nahin kaha tha k mien ksi dost ko dekh kar hanfi bana ya ksi dost k kehny pe brelviat ko choora.
bahi jiysa k aap ne kaha k taqleed kis bhi imam ki ho to haram hay aor sirf aor sirf quran aor hadees pe hi amal karna chahye to bahi sab se pehli baat to ye hay k
aap ko, mujhy aor aaj kal k ksi bhi aalim ko kis ne haq diya k ayema karam(RA) k aqwaal ko quran aor hadees perkho???????
aor aqwaal bhi sirf imam abu hanifa(RA) k...
kiya ksi ne imam ahmad , imam shafi aor imam malik(RA) k aqwaal ko quran aor hadees pe perkha???????/
jab tamam akabreen ne ayema karam(SAW) ko salaf aor salheen main shamil kiya to phir hamain kis ne haq diya k un ko quran aor hadees pe parkh sakin?????
os k baad kiya aap ki ilmi salaheyat itni hay k aap quran aor ahadees k mukaml mafhoom ko samjh sako aor phir os k mutabiq faisala kar sako k kis imam ne es ayat aor hadees k mutabiq faisala diya aor kis ne es k khilaf faisala diya????????
aap khud socho k kiya aaj k ksi bhi maslak k ksi bhi aalim ka ilm imam abu hanifa(RA), imam malik(RA), imam ahmad bin hambal(RA) aor ima sahafi(RA) k brabar ho sakta hay??????
aik misaal deta hun k agar aap ki baat ksi MUNKAR-E-HADEES PERVAIZI se hoi ho to shayed aap samjh sako.
wo quran ki aik ayat pesh karty hain aor phir bukhari aor muslim ki ahadees pesh kar k kehty hain k ye hadees MAAZALLAH quran k khilaf hay..
to hum un k jawab main kiya kahin ge????
yehi k tamam mumat-e-muslima k akabreen ne es ayat se aor hadees se ye mafhoom akhaz nahin kiya jo wo munkar-e-hadees pervaizi kar raha hay.
aor tamam akabreen bukhari aor muslim shareef pe mutafiq hain k ye books sahi hain aor wo kahy k ye to ghalat bhi ho sakty hain tum sirf quran aor hadees se jawab do to kiya kaho ge????
agar aap ki ya meri salheyat itni barri hay k sirf quran aor hadees se hi har baat ka jawab de sakin to yahan en akabreen ki zarurat kyun pesh ayi humain????
agar wo jahil kahy k mien quran ki baat karta hun aor tum ulama ki to os ki zehni jihalat pe kiya kaho ge aap????
qadyani hazrat mirza qadyani lannati ko sahi sabit kerny k liye quran ki ayat pesh karty hain aor os ka ghalat mafhoom bayan karty hain to sab se pehla jawab yehi hota hay k jo mafhoom mirza qadyani lannati aor os k ksi qadyani paadri ne es ayat se akhaz kiya hay kiya aaj tak 1400 saal se ksi aalim, muhadis, aor mufasir ne akhaz kiya hay...............
jawab main qadyani to ye kehty hain k hum quran aor hadees ki baat karty hain aor tum ksi aalim , muhadis ki aor wo ghalat ho sakty hain to phir aap os ki zehni aor ilmi salaheyat pe kiya kaho ge????????
brother baat TAQLEED ki hay k haram hay ya bidat hay ya gumrahi hay to mery bahi sirf aik sawal k ye baat sirf aor sirf ahnaf k liye kyun kahi jaati hay??
yahan to jaan churany k liye keh diya jata hay k yahan hambli, shaafi aor malaki nahin hain to mery bahi bhaly wo pakistan main na hun lakin taqleed to karty hain kiya ye baat un k liye bhi hay?????
jab baat taqleed ki aa gyi to os main saary muqalid aa gye bhaly wo jahan kahain bhi hu aor jis k bhi muqalid hun to itraaz zirf ahnaf pe kyun???????
(((((esi forum k aik member se(( mien un ka naam nahin batata)) meri baat ksi aor forum pe hoi aor unhun ne aik masly pe imam abu hanifa(RA) pe itraaz kiya k imam abu hanifa(RA) aor fiqa hanfi ka ye masla quran aor hadees k khilaf hay es liye fiqa hanfi ghalat hay aor quran, hadees k khilaf hay......
mien ne wohi masla imam malik(RA) se bhi sabit kar diya k imam malik(RA) ka bhi yehi masla hay jo imam abu hanifa(RA) ka hay blk ahnaf to phir bhi kuch jawaz k qayel hain jabk imam malik(RA) to bilkul hi es masly k khilaf hain aor sawal kiya k kiya imam malik bhi quran aor hadees k khilaf hain????
to jawab main os member ne imam malik(RA) ki taweel start kar di k wo sahi hain lakin hanfi aor imam abu hanifa(RA) quran aor hadees k khilaf hain)))))))
aap batayen k ab mien es ko kiya naam dun k aik hi masla jab hanfi bayan kary to wo ghalat aor quran , hadees k khilaf aor jab malaki bayan kary to sahi?????????
ahnaf k khilaf books likhny waly hamesah saudia ki baatin karty hain to kiya koi aysa muhaqiq hay jis ne kaha ho k hambli, malaki aor shaafi muqalideen bhi gumrah aor bidati hain apny ayema(RA) ki taqleed karny ki wajah se?????
taqleed k naam pe ahnaf aor imam abu hanifa(RA) k khilaf to yahan quran aor hadees ka naam leny walu ne sainkru books likhi lakin kiya unhun ne koi book likhi hambli, malaki aor shaafi muqalideen k khilaf kyun k wo bhi taqleed karty hain???????????
kiya quran aor hadees k naam pe taqleed ko shirk aor gumrah kehny walu ne koi fatwa lagaya hambli, shaafi aor malaki muqalideen pe?????
yahan to ulti ganga behti hay k wesy to kaha jata hay k quran aor hadees k khilaf jo koi bhi ho hambli, shaafi, malaki aor hanfi wo ghalat hay, phir hanfiat pe to DIRECT fatwa lagta hay k hanfi quran aor hadees k khilaf hain, hanfi aalim ki baat main shirk ki amezish hay es liye ye mushrik hain, weghaira weghaira,
bahi jab quran aor hadees k khilaf jo koi bhi ho wo ghalat aor ye keh kar ahnaf pe to fatwa lagta hay aor ahnaf k khilaf ksi ki baat ko nahin dekha jata bhaly wo ibn teymeya(RA) hun, ibn qayyam (RA) hun ya shikeh ibn baaz(RA) aor ye keh kar en akabren ki baat ko radd kiya jata hay k quran aor hadees k khilaf har kis ki baat mardood hay lakin
jab baat ksi aor fiqa ki aa jaye ya ksi aor imam k muqalid pe to ye to tasleem kar liya jata hay k wo muqalid bhi hay aor ye bhi tasleem kar liya jata hay k os ki batu main shirk ki amezish hay lakin os ko ghalat nahin kehty kyun?????
kyun k allama ibn temyeia(RA) ne os ko sahi kaha,,
allama ibn qayyam(RA) ne os ko sahi kaha,,,
allama albanj aor shiekh ibn baaz(RA) ne os ko sahi kaha,,
ummat-e-muslima os ki saqahat pe mutafiq hay,,,,
es liye hum un pe fatwa nahin lagaty..
yahan wo asool change kyun howa???
Sab se pehlay ap ki is baat ka jawab dena chahon gha k Jin imamo k ap muqalid hain woh khud he is baat ka haq day gaye hain k humare aqwaal ko Quran o sunnah per parkho is k liye ap Shah wali Ullah mohadis e Dahlawi ki Hajtul lil balgha parh lain us mai unho nay In 4 imamo k aqwaal naqal kiye hain jis mai saaf yeh imam keh kar gaye hain k humari baat Quran o Sunnah k against aye tou choor do yeh tou hua ap ki pehli baat ka jawab


Dosri baat ap nay pervizon ki baat ki bhai meray Alhumdulillah meri un se baat ho choki aur Islaf ka Ijmai Mahfoom kisi k cheez k bare mai bayan karna ijma Kehlata hai aur ijma Taqleed ki daleel nahi balke yeh aik shari daleel hai

phir ap nay baat kar dee Mirza Qadyani ki ... jo shaks dair e islam mai dhakil he nahi us per behas kasi ? aur ap ki itlaa k liye arz hai k Mirza Qadyani khud b hanfi tha is k hawalay mai apko day sakta hun .... aur woh jo tafaseer paish karte hain woh koi ijmai tafseer nahi hoti..... ijmai tafseer bayan karna taqleed nahi itaba hai

phir ap nay baat ki k sirf ahnaaf per kyun baat ki jati hai yeh ap ki ghalat fehmi hai jis kisi ki koi baat Quran o hadees k against ati hai us ki us baat ko choor diya jata hai rad kar diya jata hai

maine jin kitabon k hawalay diye un mai yeh akabreen keh rahay hain k taqleed jaiz nahi ..... jin k naam ap nay end mai mention kiye hain meharbani kar k meray opar walay comments parh lain ...... aur ahnaf ko is liye zada point out kiya jata hai kyun k fiqa hanfi Quran o sunnah se buhat durr hai .... baki fiqon ki jo baat Quran o sunnah k against hai unka rad he kiya jata hai ...
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں اورحدیث میں حجت نہیں ہیں ،تقریبا



تحقیق یا تشکیک
دین میں شکوک وشبہات ڈالنا
آج کل اکثر غیرمقلدین عوام کو دین میں تحقیق کے عنوان سے تشکیک فی الدین (دین میں شکوک وشبہات ڈالنے) کا مرتکب بناتے ہیں اورایسے لوگ بالاخر اسلام کو خیر باد کہہ ديتے ہیں اوراس حقیقت کا اقرار غیر مقلدین نے بھی کیا ہے ۔چنانچہ مولوی محمد حسین بٹالوی المتوفی1338ھ فرماتے ہیں کہ ”پچیس برس کے تجربے سے ہم کويہ بات معلوم ہوئی ہے کہ جو لوگ بے علمی کے ساتھ مجتہد مطلق اور مطلق تقلید کے تارک بن جاتے ہیں وہ آخر اسلام کو سلام کر بيٹھے ہیں۔کفرو ارتداد وفسق کے اسباب دنیا میں اور بھی بکثرت موجود ہیں مگر دین داروں کے بے دین ہو جانے کےلئے بے علمی کے ساتھ ترک تقلید بڑا بھاری سبب ہے گروہ اہل حدیث میں جو بے علم یاکم علم ہو کر ترک مطلق تقلید کے مدعی ہیں وہ ان نتائج سے ڈریں۔ (رسالہ اشاعة السنة نمبر2، ج11، مطبوعہ1888)اورغیر مقلدعالم مولوی شاہ جہان پوری لکھتے ہیں:”کوئی شک نہیں کہ بے ادب ہو نے اور علماء سابقین کی تعظیم ملحوظ نہ رکھنے والے اور ان کی بدگوئی کرنے والے کا نور ایمان جاتا رہتا ہے۔(الارشاد الی سبیلالرشاد ص296)
مولانا داؤد غزنوی فرماتے تھے:”ہمارے نزدیک ائمہ دین کے لئے جو شخص سوءظن رکھتا ہے یا زبان سے ان کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کے الفاظ استعمال کرتا ہے يہ اس کی شقاوت قلبی کی علامت ہے اور ميرے نزدیک اس کے سوء خاتمہ کا خوف ہے۔(داؤد غزنوی ص373)
قاضی عبدالاحد خانپوری غیر مقلد لکھتے ہیں:” اس زمانہ کہ چھوٹے اہل حدیث مبتدعین مخالفین سلف صالحین جو حقیقت ما جاء بہ الرسول (رسول کے لائے ہوئے دین)سے جاہل ہیں وہ اس صفت میں وارث اورخلیفہ ہوئے ہیں شیعہ اور روافض کے۔ جس طرح شیعہ پہلے زمانوں میں باب اور دہلیز کفر ونفاق کے تھے اور مدخل ملاحدہ اور زنادقہ کا تھے اسلان کی طرف، اسی طرح يہ جاہل بدعتی اہل حدیث اس زمانہ میں باب اور دہلیز اور مدخل ہیں ملاحدہ اور زنادقہ منافقین کے بعینہ مثل اہل تشیع کے ديکھوملاحدہ نچریہ جو کفار ہیں اور منافقین ہیں وہ بھی انہیں کے باب اور دہلیز اور مدخل سے داخل ہوئے اور انہیں کو گمراہ کر کے ان سے اپنا حصہ مفروض کامل اور دافی شیطان کے لے گئے۔ پھر ملاحدہ مرزائيہ قادیانيہ نکلے تو انہوں نے بھی انہیں کے باب اور دہلیز اور مدخل سے داخل ہونا اختیار کیا اور جماعت کثیرہ کو ان میں سے مرتد اور منافق بنا دیا اور جب ملاحدہ زنادقہ چکڑالويہ نکلے تو وہ بھی انہیں کی دہلیز اور دووازے سے داخل ہوئے اور ايک خلق کو انہوں نے مرتد بنا دیا۔ اور جب مولوی ثناء اﷲ خاتمہ الملحدین نکلا تو وہ بھی انہیں جہال اہل حدیث کے باب اور دہلیز میں داخل ہو کر کیا جو کیا، مقصود يہ ہے کہ رافضیوں میں ملاحدہ تشیع ظاہر کر کے حضرت علی رضی اﷲ عنہ اور حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کی غلو سے تعریف کر کے سلف کو ظالم کہہ کر گالی دیں پھر جس قدر الحاد و زندقہ پھیلا دیں کو ئی پراوہ نہیں، اسی طرح ان جہال بدعتی کاذب اہل حدیثوں میں کوئی ايک دفعہ رفع یدین کرے اور تقلید کا رد کرے اور سلف کی ہتک کرے مثل امام ابو حنیفہ رحمتہ اﷲ علیہ کے جن کی امامت فی الفقہ اجماع کے ساتھ ثابت ہے اور پھر کس قدرکفر و بداعتقادی اور الحاد و زندیقیت ان میں پھیلا دے بڑی خوشی سے قبول کرتے ہیں اور زرہ چیں جبیں بھی نہیں ہوتے۔(کتاب التوحید والسنة ج 1ص622)

محدث شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علامہ خطابی سے نقل کرتے ہیں کہ

”وہ لوگ جو اہل حدیث اور اثر کہلاتے ہیں ان میں سے اکثر کی کوشش یہ ہے کہ محض تھوڑی سی روایات متعدد واسطوں سے ان کو جمع کرنا جو کہ اکثر موضوع یا مقلوب ہیں اور ان میں سے غریب و شاذ حدیثوں کو جمع کرنا اور اہل حدیث اور اثر میں سے اکثر لوگ متعون یعنی الفاظ حدیث کو خوب تامل سے نہیں دیکھتے اور ان کے معنی نہیں سمجھتے اور ان کی اسرار و استنباط نہیں کرتے ہیں اور کبیر فقہا پر عیب لگاتے ہیں اور ان پر طعن کرتے ہیں اور فقہا کی مخالف حدیث ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور یہ بھی نہیں سمجھتے کہ جو علم ان کو دیا گیا ہے ہم اس تک پہنچنے سے قاصر ہیں اور ان کو برا کہنے سے ہم گنہگار ہوتے ہیں “ ( الانصاف صفحہ 38،39
 

kingnomi

Doctor
Super Star
Jan 7, 2009
12,873
10,849
1,313
Owsum , Superb , Very Nice :P
Asalam o alikum to all muslims
aap ki ye post main ne perhi nien thi es liye jawab nahin diya tha.
Nomi bahi mien ne apni post main ye nahin kaha tha k mien ksi dost ko dekh kar hanfi bana ya ksi dost k kehny pe brelviat ko choora.
bahi jiysa k aap ne kaha k taqleed kis bhi imam ki ho to haram hay aor sirf aor sirf quran aor hadees pe hi amal karna chahye to bahi sab se pehli baat to ye hay k
aap ko, mujhy aor aaj kal k ksi bhi aalim ko kis ne haq diya k ayema karam(RA) k aqwaal ko quran aor hadees perkho???????
aor aqwaal bhi sirf imam abu hanifa(RA) k...
kiya ksi ne imam ahmad , imam shafi aor imam malik(RA) k aqwaal ko quran aor hadees pe perkha???????/
jab tamam akabreen ne ayema karam(SAW) ko salaf aor salheen main shamil kiya to phir hamain kis ne haq diya k un ko quran aor hadees pe parkh sakin?????
os k baad kiya aap ki ilmi salaheyat itni hay k aap quran aor ahadees k mukaml mafhoom ko samjh sako aor phir os k mutabiq faisala kar sako k kis imam ne es ayat aor hadees k mutabiq faisala diya aor kis ne es k khilaf faisala diya????????
aap khud socho k kiya aaj k ksi bhi maslak k ksi bhi aalim ka ilm imam abu hanifa(RA), imam malik(RA), imam ahmad bin hambal(RA) aor ima sahafi(RA) k brabar ho sakta hay??????
aik misaal deta hun k agar aap ki baat ksi MUNKAR-E-HADEES PERVAIZI se hoi ho to shayed aap samjh sako.
wo quran ki aik ayat pesh karty hain aor phir bukhari aor muslim ki ahadees pesh kar k kehty hain k ye hadees MAAZALLAH quran k khilaf hay..
to hum un k jawab main kiya kahin ge????
yehi k tamam mumat-e-muslima k akabreen ne es ayat se aor hadees se ye mafhoom akhaz nahin kiya jo wo munkar-e-hadees pervaizi kar raha hay.
aor tamam akabreen bukhari aor muslim shareef pe mutafiq hain k ye books sahi hain aor wo kahy k ye to ghalat bhi ho sakty hain tum sirf quran aor hadees se jawab do to kiya kaho ge????
agar aap ki ya meri salheyat itni barri hay k sirf quran aor hadees se hi har baat ka jawab de sakin to yahan en akabreen ki zarurat kyun pesh ayi humain????
agar wo jahil kahy k mien quran ki baat karta hun aor tum ulama ki to os ki zehni jihalat pe kiya kaho ge aap????
qadyani hazrat mirza qadyani lannati ko sahi sabit kerny k liye quran ki ayat pesh karty hain aor os ka ghalat mafhoom bayan karty hain to sab se pehla jawab yehi hota hay k jo mafhoom mirza qadyani lannati aor os k ksi qadyani paadri ne es ayat se akhaz kiya hay kiya aaj tak 1400 saal se ksi aalim, muhadis, aor mufasir ne akhaz kiya hay...............
jawab main qadyani to ye kehty hain k hum quran aor hadees ki baat karty hain aor tum ksi aalim , muhadis ki aor wo ghalat ho sakty hain to phir aap os ki zehni aor ilmi salaheyat pe kiya kaho ge????????
brother baat TAQLEED ki hay k haram hay ya bidat hay ya gumrahi hay to mery bahi sirf aik sawal k ye baat sirf aor sirf ahnaf k liye kyun kahi jaati hay??
yahan to jaan churany k liye keh diya jata hay k yahan hambli, shaafi aor malaki nahin hain to mery bahi bhaly wo pakistan main na hun lakin taqleed to karty hain kiya ye baat un k liye bhi hay?????
jab baat taqleed ki aa gyi to os main saary muqalid aa gye bhaly wo jahan kahain bhi hu aor jis k bhi muqalid hun to itraaz zirf ahnaf pe kyun???????
(((((esi forum k aik member se(( mien un ka naam nahin batata)) meri baat ksi aor forum pe hoi aor unhun ne aik masly pe imam abu hanifa(RA) pe itraaz kiya k imam abu hanifa(RA) aor fiqa hanfi ka ye masla quran aor hadees k khilaf hay es liye fiqa hanfi ghalat hay aor quran, hadees k khilaf hay......
mien ne wohi masla imam malik(RA) se bhi sabit kar diya k imam malik(RA) ka bhi yehi masla hay jo imam abu hanifa(RA) ka hay blk ahnaf to phir bhi kuch jawaz k qayel hain jabk imam malik(RA) to bilkul hi es masly k khilaf hain aor sawal kiya k kiya imam malik bhi quran aor hadees k khilaf hain????
to jawab main os member ne imam malik(RA) ki taweel start kar di k wo sahi hain lakin hanfi aor imam abu hanifa(RA) quran aor hadees k khilaf hain)))))))
aap batayen k ab mien es ko kiya naam dun k aik hi masla jab hanfi bayan kary to wo ghalat aor quran , hadees k khilaf aor jab malaki bayan kary to sahi?????????
ahnaf k khilaf books likhny waly hamesah saudia ki baatin karty hain to kiya koi aysa muhaqiq hay jis ne kaha ho k hambli, malaki aor shaafi muqalideen bhi gumrah aor bidati hain apny ayema(RA) ki taqleed karny ki wajah se?????
taqleed k naam pe ahnaf aor imam abu hanifa(RA) k khilaf to yahan quran aor hadees ka naam leny walu ne sainkru books likhi lakin kiya unhun ne koi book likhi hambli, malaki aor shaafi muqalideen k khilaf kyun k wo bhi taqleed karty hain???????????
kiya quran aor hadees k naam pe taqleed ko shirk aor gumrah kehny walu ne koi fatwa lagaya hambli, shaafi aor malaki muqalideen pe?????
yahan to ulti ganga behti hay k wesy to kaha jata hay k quran aor hadees k khilaf jo koi bhi ho hambli, shaafi, malaki aor hanfi wo ghalat hay, phir hanfiat pe to DIRECT fatwa lagta hay k hanfi quran aor hadees k khilaf hain, hanfi aalim ki baat main shirk ki amezish hay es liye ye mushrik hain, weghaira weghaira,
bahi jab quran aor hadees k khilaf jo koi bhi ho wo ghalat aor ye keh kar ahnaf pe to fatwa lagta hay aor ahnaf k khilaf ksi ki baat ko nahin dekha jata bhaly wo ibn teymeya(RA) hun, ibn qayyam (RA) hun ya shikeh ibn baaz(RA) aor ye keh kar en akabren ki baat ko radd kiya jata hay k quran aor hadees k khilaf har kis ki baat mardood hay lakin
jab baat ksi aor fiqa ki aa jaye ya ksi aor imam k muqalid pe to ye to tasleem kar liya jata hay k wo muqalid bhi hay aor ye bhi tasleem kar liya jata hay k os ki batu main shirk ki amezish hay lakin os ko ghalat nahin kehty kyun?????
kyun k allama ibn temyeia(RA) ne os ko sahi kaha,,
allama ibn qayyam(RA) ne os ko sahi kaha,,,
allama albanj aor shiekh ibn baaz(RA) ne os ko sahi kaha,,
ummat-e-muslima os ki saqahat pe mutafiq hay,,,,
es liye hum un pe fatwa nahin lagaty..
yahan wo asool change kyun howa???
Mohsin bhai shayad aap nay meri poori post nhn padhi ya beech beech mien se padhi hai tabhi aap nay yehi post aur phr wohi sawal kardiye hain jo aap phele kartay arahay hain ...Mien phr thoda hissa copy paste karleta hun aap itna padhlo... Aur aap Dusron ki baat kar rahay ho kay woh sabit kartay hain yeh woh toh mere bhai Hanfi hazrat bhi toh zaeef ahaadees ko lete hain aur Sahi ahaadees ko chor dete hain yeh keh kar agar aap kay abu ami zaeef ho jayein toh kiya aap unhay bhi chor do gay aisii na samjhi ki batien ab ami abu ka taluq hadees se kahan agaya yar .. aur yeh bhi koi bahana huwa zaeef hadees ko apnanay ka o_O

Baaki Mien Hambali , Shafayi Firqo ko nhn jaanta kay un ka asil maksad kiya hai ho sakta hai woh Imam Hambal ki Rehnumayi mien hon kay hum Imam Ahmed Humbal ki ahaadees se rehnumayi lete hain per agar kisi dusre imam ki sahi hadees agayi toh usay maantay hain aisa bhi ho sakta hai Per mujhay nhn pata (Aur aap ko yehi bhi batata chalu kay Nimaz Ka Tariqa Toh Takreeban Sab Imamo Ka aik hi bataya gaya hai Imam Shafayi , Imam bukhari , imam muslim , Imam Ahmed aur bhi , Sab ka Nimaz Ka tariqa aik Hi Hai) Aisa Bhi Ho sakta hai Kay Woh Kisi imam ki Takleed nhn kartay hon per aik imam ki ahaadeeson se rehnumayi lete hon (Aap Dubai Kay Kisi Baday Mufti Se Maloom Karo kay Woh Kiya Maantay Hain SAb Clear Ho jayega And Phr Humien bhi batao )Takleed Galat hai Rehnumayi Sahi Hai.. Detail Nichay Padhain

Jo kisi aik imam kay pichay chalay aur jab us ko kisi aur imam ka qoul dikhaya jaye toh woh usay tukhraday hataaa kay woh qoul sahi ho Ahaadees kay mutabiq ho per sirf apnay imam ki perwi kay liye tukhraday toh woh sara sar galat hai(Yeh Bhi ho Sakta Hai 3 ya 4 imamon ka qoul aik jaisa ho aur hadees kay mutabiq ho)
chahay woh hambali ho
chahay woh hanfi ho
chahay woh shafayi ho
chahay woh Ahl-e-Hadees ho

Humien sirf Khaalis Quran Wa Hadees Per Chalna chaye aur sab imamon ki perwi karni chaye jis imam ki baat Huzoor S.A.W.W ki Hadees Se Mukhtalif different ho Us Baat ko chor kar sirf or sirf Huzoor S.A.W.W ki baat maan ni chaye aur yehi hamaray Imamon ki di Huwi Taleem Hai ...

Han Albata Agar Koi Kisi Jagah Pe Apnay Imam ki Rehnumayi Leta Hai Jaise
Hambali Firqa Agar Yeh Kehta Hai kay Hum Rehnumayi Imam Ahmed Hambal Rehmatullah Ki Ahaadeson se Se Lete Hain per Agar Koi Aur Sahi Hadees kisi Dusre Imam Ki Mil gayi aur hum us dusre imam ki sahi hadees lienge toh Jayez hai ... kiun Kay Hum Apnay Mohlay mien bhi apany masjid kay imam ki rehnumayi mien hotay hain Agar Woh koi Galat Hadees batayein Toh Zahir Hai Hum Us Galat Hadees ko Chor Dete Hain Aur Sahi Hadees ko lete Hain Isi Tarah Firqo mien bhi Yeh baat ho toh sahi hai per agar woh Sirf Aik Imam Ki Takleed Karain Toh Galat Hain Chahay Woh Koi Sa Bhi Firqa Ho ...


Jazaka'Allah Aap Phr wohi same sawal leke ajatay ho brother ab mien kiya behs karun aap se aap kuch samajhna hi nhn chahatay .. [DOUBLEPOST=1356093643][/DOUBLEPOST]
Sab se pehlay ap ki is baat ka jawab dena chahon gha k Jin imamo k ap muqalid hain woh khud he is baat ka haq day gaye hain k humare aqwaal ko Quran o sunnah per parkho is k liye ap Shah wali Ullah mohadis e Dahlawi ki Hajtul lil balgha parh lain us mai unho nay In 4 imamo k aqwaal naqal kiye hain jis mai saaf yeh imam keh kar gaye hain k humari baat Quran o Sunnah k against aye tou choor do yeh tou hua ap ki pehli baat ka jawab


Dosri baat ap nay pervizon ki baat ki bhai meray Alhumdulillah meri un se baat ho choki aur Islaf ka Ijmai Mahfoom kisi k cheez k bare mai bayan karna ijma Kehlata hai aur ijma Taqleed ki daleel nahi balke yeh aik shari daleel hai

phir ap nay baat kar dee Mirza Qadyani ki ... jo shaks dair e islam mai dhakil he nahi us per behas kasi ? aur ap ki itlaa k liye arz hai k Mirza Qadyani khud b hanfi tha is k hawalay mai apko day sakta hun .... aur woh jo tafaseer paish karte hain woh koi ijmai tafseer nahi hoti..... ijmai tafseer bayan karna taqleed nahi itaba hai

phir ap nay baat ki k sirf ahnaaf per kyun baat ki jati hai yeh ap ki ghalat fehmi hai jis kisi ki koi baat Quran o hadees k against ati hai us ki us baat ko choor diya jata hai rad kar diya jata hai

maine jin kitabon k hawalay diye un mai yeh akabreen keh rahay hain k taqleed jaiz nahi ..... jin k naam ap nay end mai mention kiye hain meharbani kar k meray opar walay comments parh lain ...... aur ahnaf ko is liye zada point out kiya jata hai kyun k fiqa hanfi Quran o sunnah se buhat durr hai .... baki fiqon ki jo baat Quran o sunnah k against hai unka rad he kiya jata hai ...
Brother kayi dis se hum bhi yehi baat bata rahay hain per koi poori postings padhay aur samjhnay ki koshish karay tab na ... Jazaka'Allah
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں اورحدیث میں حجت نہیں ہیں ،تقریبا
کاشف صاحب آپ لوگوں کے لئے سعودیہ کے شیخ (فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ) کا یہ بیان بہت ہے.
قرآن اور حدیث کے نام پہ بغض اور حسد آپ کو مبارک ہو.


امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تنقیصِ شان پر مبنی اقوال نقل کرنے کا حکم (فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ)
سوال:آپ کی عبد اللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب میں وارد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں خلق قرآن کے (کفریہ) عقیدے پر وفات پانے کی جو تہمت ہے اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب
یہ ایک اچھا سوال ہے،اور واقعی یہ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب‘‘کتاب السنہ’’میں موجود ہے۔بات یہ ہے کہ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کے دور میں فتنہ خلق قرآن بہت بڑھ چکا تھا،اور لوگ اکثر ان چیزوں سے استدلال کرتے جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے منسوب تھیں،حالانکہ درحقیقت آپ ان سے بری تھے۔
اس کے علاوہ بھی اور چیزیں تھیں جیسے معتزلہ تاویلِ صفات کےبارے میں آپ ہی سے ایسی باتیں نقل کیا کرتے تھے،جن سے درحقیقت آپ بری تھے۔انہی میں سے بعض باتیں عوام میں اتنی زبان زد عام ہوگئی کہ یہی باتیں علماء کرام کے سامنے پیش ہوئیں اور انہوں نے لوگوں کے ظاہر قول پر ہی حکم فرما دیا۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا باقاعدہ مذہب اور مکتبہ فکر بننے سے پہلے کی بات ہے۔چونکہ وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی وفات سےقریب کا ہی زمانہ تھا اور اقوال نقل کرنے والےامام سفیان ثوری،سفیان بنی عیینہ،وکیع اور فلاں فلاں جیسے بڑے علماء اکرام سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں اقوال نقل کرتے۔لہٰذا اس زمانے میں حاجت اس بات کی متقاضی تھی کہ امام عبداللہ بن احمدرحمہ اللہ اپنے اجتہاد سے امام صاحب کے بارے میں علماء اکرام کے اقوال نقل فرمائیں،لیکن اس زمانے کے بعد جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا کہ علماء کرام کا اس بات پر اجماع ہو چکا ہے کہ اسے مزید روایت نہ کیا جائے،اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا اب ہمیشہ صرف ذکر خیر ہی کیا جائے۔
یہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے زمانے کے بھی بعد کی بات ہے،کیونکہ جس طرح امام احمدرحمہ اللہ کے دور میں بھی کبھی کبھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا گیا اسی طرح امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے دور میں تھا،جس کی وجہ سے آپ نے اپنی مشہور و معروف تاریخ میں ایسی روایات نقل فرمائی ہیں(جن میں امام ابو حنیفہ پر کلام ہے)جن پر اس کے بعد بھی رد ہوتا رہا یہاں تک کے چھٹی اور ساتویں ہجری میں منہجِ سلف کو استقرار حاصل ہوا(یعنی مکمل اصولوں پر کتابیں مدون ہوئیں وغیرہ)،اور اسی سلسلے میں شیخ الاسلام امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنا مشہور و معروف رسالہ‘‘رفع الملام عن الائمۃ الاعلام’’(مشہور آئمہ کرام پر کی جانے والی ملامتوں کا زالہ) تصنیف فرمایا،اسی طرح اپنی باقی تمام کتابوں میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور دیگر تمام آئمہ کا ذکر خیر ہی فرمایا۔ان کے اورتمام آئمہ کے ساتھ رحمدلانہ سلوک فرمایا اورسوائے ایک بات کے اور کوئی تہمت آپ کی جانب منسوب نہیں فرمائی اور وہ یہ ارجاء کا قول وہ بھی ارجاء الفقہاء(نہ کہ غالیوں کی الارجاء
اس کے سوا ان تمام تہمات کا جو سلسلہ چلا آرہا تھا اسے نقل نہیں فرمایا،کیونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کتاب بنام‘‘فقہ الاکبر’’اوردوسرے رسائل موجود ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ بالجملہ سلف صالحین کے ہی عقیدے و منہج کے تابع تھے سوائے اس مسئلے ارجاء یعنی ایمان کے نام میں عمل کو داخل نہ سمجھنا کے۔ چنانچہ اسی نہج پر علماء کرام گامزن رہے جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے فرمایا سوائے(جیسا کہ میں نے بیان کیا)جانبین(یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں غلو کرنے والوں اوردوسری جانب ان کی شان میں تنقیص کرنے والوں)کی طرف سے کچھ باتیں ہوتی رہیں،ایک جانب وہ اہل نظر جو اہلحدیثوں کو حشویہ اور جاہل پکارتے تھے اور دوسری جانب ان کی طرف سے بھی جو اہلحدیث اور اثر کی جانب منسوب تھے انہوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا یا پھر حنفیہ پر بطور ایک فقہی مکتبہ فکر یا ان کے علماء پر کلام کیا۔جبکہ اعتدال و دسط پر مبنی نقطہ نظر وہ ہے جو امام طحاوی رحمہ اللہ نے بیان فرمایا اور اسی پر آئمہ سنت قائم تھے
پھر جب امام شیخ محمدبن عبد الوہاب رحمہ اللہ تشریف لائےاسی منہج کو لوگوں میں مزید پختہ فرمایا چنانچہ انہوں نے کسی امام کا ذکر نہیں فرمایا مگر خیر و بھلائی کے ساتھ اور یہ منہج بیان فرمایا کہ تمام آئمہ کرام کے اقوال کو دیکھا جائے اور جو دلیل کے موافق ہو اسے لے لیا جائے،کسی عالم کی غلطی یا لغزش میں اس کی پیروی نہ کی جائے،بلکہ ہم اس طرح کہیں کہ یہ ایک عالم کا کلام ہے اور اس کا اجتہاد ہے لیکن جو دوسرا قول ہے وہ راجح ہے۔
اسی لئے بکثرت مکاتب فکر میں:‘‘یہ قول راجح ہے اور یہ مرجوع ہے’’ کی باتیں عام ہو گئی اور اسی منہج پر علماء کرام تربیت پاتے رہے یہاں تک کہ ملک عبد العزیز کے دور کی ابتداء میں جب وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے کتاب السنۃ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ
شائع کرنے کا ارادہ فرمایا۔
اس وقت اس کی طباعت کی نگرانی اور مراجع پر شیخ علامہ عبداللہ بن حسن آل شیخرحمہ اللہ مامورتھے جو اس وقت مکہ مکرمہ کے رئیس القضاۃ(چیف جسٹس)تھے۔پس آپ نے پوری فصل ہی طباعت سے نکلوا دی(جس میں امام ابو حنیفہ پر کلام تھا)،اسے شرعی حکمت کے تحت شائع نہیں کیا گیا کیونکہ اس قسم کی باتوں کا اپنا وقت تھا جو گزر چکا۔
اس کے علاوہ یہی اجتہاد اور لوگوں کی مصالح کی رعایت کرنے کا تقاضہ تھا کے اسے حذف کر لیا جائے اورباقی نہ رکھا جائے لہٰذا یہ امانت میں خیانت نہیں تھی،امانت تو یہ ہے کہ لوگ ان نقول کی وجہ سے جو اس کتاب میں(امام ابو حنیفہ کے خلاف) منقول تھےعبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ نے جو اپنی کتاب میں سنت و صحیح عقیدہ بیان فرمایا ہے اس کے پڑھنے سے رک جاتے۔پس یہ پوری کتاب اس فصل کے بغیر شائع ہوئی جو لوگوں میں اور علماء کرام میں عام ہوئی اور یہی عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب السنۃ سمجھی جاتی رہی۔
آخر میں اب یہ کتاب ایک علمی رسالہ یا علمی ریسرچ میں شائع ہوئی اور اس میں وہ فصل داخل کر دی گئی ہے،اوریہ مخطوطات میں موجود ہے معروف ہے۔چنانچہ اس فصل کو نئے سرے سے داخل کیا گیا یعنی اس میں واپس لوٹا دی گئی اس دعوت کے ساتھ کے امانت کا یہی تقاضہ ہے،
حالانکہ بلاشہ یہ بات صحیح نہیں،کیونکہ علماء کرام نے شرعی سیاست کو بروئے کار لاتے ہوئے،اسی کتابوں کی تالیف سے جو علماء کرام کا اصل مقصد ہوتا ہے اسے جانتے ہوئے،زمان ومکان وحال کے اختلاف کا لحاظ رکھتے ہوئے ایسا کیا تھا۔ساتھ ہی جو آخر میں عقیدہ مقرر ہو چکا ہے اور اہل علم کا اس بارے میں جو کلام ہے سے علماءکرام واقف تھے۔
جب یہ طبع ہوا تو ہم فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان کے گھر پر دعوت میں شریک تھے،آپ نے سماحۃ الشیخ عبد العزیزرحمہ اللہ کو دعوت فرمائی تھی اور ان کے سامنے کتاب السنۃ کی طبع اولی جس میں علماء کرام کی طرف سے وہ فصل شامل نہیں کی گئی تھی جس میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام ہوا تھا اور آخری طبع بھی پیش کی جو دو جلدوں میں شائع ہوئی ہے اور اس میں یہ فصل شامل کی گئی ہے،پس شیخ رحمہ اللہ نے مجھ سےشیخ فوزان کی مجلس میں فرمایا کہ:
‘‘الذی صنعہ المشایخ ھو المتعین و من السیاسۃ الشرعیۃ أن یحذف و ایرادہ لیس منا سبا۔وھذا ھو الذی علیہ نھج العلماء’’
جو کام (فصل کو حذف کرنے کا)مشائخ کرام نے کیا تھا وہی متعین بات تھی اور اسے حذف کرنا شرعی سیاست کے عین مطابق تھا اور اسے واپس سے داخل کر دینا مناسب نہیں،یہی علماء کرام کا منہج ہے۔
تو اب معاملہ اور بڑھ گیا اور ایسی تالیفات ہونے لگیں جن میں امام ابوحنیفہ
پر طعن کیا گیا ہے یہاں تک انہیں ابوجیفہ تک کہا جانے لگا اور اس جیسی دوسری باتیں،جو بلاشبہ ہمارے منہج میں سے ہے نہ ہی علماء دعوت اور علماء سلف کا یہ منہج تھا
کیونکہ ہم تو علماء کرام کا ذکر نہیں کرتے مگر خیر و بھلائی کے ساتھ خصوصاً آئمہ اربعہ کا کیونکہ ان کی ایسی شان اور مقام ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا،البتہ اگر وہ غلطی کر جائیں تو ان کی غلطی میں ان کی پیروی نہیں کرتے۔
ایک ضروری وضاحت :شیخ کے عربی جواب میں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا ذکر نہیں ہے لیکن اردو میں مترجم نے ان کا بھی ذکر کیا ہے.
 

kingnomi

Doctor
Super Star
Jan 7, 2009
12,873
10,849
1,313
Owsum , Superb , Very Nice :P
@Zee Leo @Tooba Khan @hoorain@Don
Forum k admin ko sirf itela deni hay k baar baar yahan apeal k bawajood chand naaam nihad ahlehadees hazrat imam abu hanifa(RA) pe itraaz kar rahy hain ees liye es ab meri taraf se koi apeal nein ki jaye gi.
بخاری۔ بخاری ۔بخاری۔ بخاری ۔بخاری ۔بخاری۔ بخاری
صبح وشام بخاری کی رٹ لگانے والا فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث( غیر مقلدین) کے سامنے
بخاری شریف پیش کی جاتی ہیں تو غیرمقلدین کو بخار ہو جاتا ہے
ہر شخص جانتا ہے کہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) بخار ی شریف اور امام بخاری ؒ کی ذات کو ہر مسئلے میں جو از بنا کر سادہ لوح طبقہ کو گمراہ کرنے کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں ہر وہ شخص جو صبح و شام بخاری بخاری کی رٹ لگائے پھرتا ہے کیا وہ خود بخاری شریف کی روایات اور خود امام بخاری ؒ سے ان کے بارے میں اتفاق بھی کرتا ہے یا نہیں، يہ سوال یقینا قابل غور ہے ذیل میں چند مسائل ذکر کئے جا رہے ہیں جن پر غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) اور امام بخاری ؒ میں اختلاف ہے
امام بخاری رحمہ اﷲسے غیر مقلدین کے اختلافات
1۔ پیشاپ و پاخانہ کی حالت میں میدان میں قبلہ رو منہ یا پیٹھ کرنا درست نہیں اور عمارت میں درست ہے امام بخاری ؒ نے اسے اختیار کیا ہے (تیسرالباری ج1ص18) جبکہ غیر مقلدین (نواب صدیق حسن خان نے مسلم کی شرح السراج الوہاج ج 1ص1031میں اور عبید اﷲ مبارک پوری نے مرعاة المفاتیح ج 1ص411 ) کے ہاں دونوں جگہ منع ہے۔
2۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک کتے کا جھوٹا پاک ہے (تیسیر الباری ج1 ص134، فتح الباری ج1ص283) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک کتے کا جھوٹا ناپاک ہے (فتاوی علماے اہل حدیث ج1ص21،238)
امام بخاری ؒ کے نزديک جماع کے وقت انزال نہ ہوتو ایسی حالت میں غسل کر لے تو زیادہ احتیاط ہے لیکن وضو بھی کافی ہے (تیسیر الباری ج1ص139) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں اس حالت میں غسل واجب ہے (السراج الوہاج ج1ص124،تحفہ الاحوذی ج1ص111،فتاوی اہلحدیث ج1ص256)
4۔ امام بخاری ؒ کے نزدک منی نجس ہے (تیسیر الباری ج1ص170) جبکہ نواب صدیق حسن خان کے نزديک منی پاک ہے مگر جب خشک ہوتو کھرچ دینا اور تر ہو تو دھولینا چاہيے (السراج الوہاج ج1ص142)
5۔ امام بخاری ؒ کے نزديک چوہا اگر گھی میں گر جائے تو اس جگہ کو اور آس پاس والی جگہ کوپھینک دو اور باقی کھاؤ (تیسیر الباری ج1ص173) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے ہاں چوہا اگرگرم گھی میں گرچائے تو اس کے نزديک نہ جاؤ (فتاوی علمائے اہلحدیث ج1ص24)
6۔۔امام بخاری ؒ کے نزديک غسل جنابت میں ناک میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا واجب نہیں ہے (تیسیرالباری ج 1ص188)جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک واجب ہے۔ (تحفہ الاحوذی ج1ص40، مرعاة المفاتیح ج1ص454، السراج الوہاج ج1ص111)
امام بخاری ؒ کے نزديک افضل يہ ہے کہ وضو اورغسل میں بدن کپڑے سے نہ پونچھے (تیسیر الباری ج1ص198) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں پونچھنا اور نہ پونچھنا دونوں برابر ہیں
امام بخاری ؒ کے نزديک جنبی اور حائضہ دونوں کو قرآن پڑھنا درست ہے (تیسیر الباری ج1ص216)جبکہ غیرمقلدیں ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں حرام ہے(تحفہ الاحوذی ج1ص124،فتاوی اہلحدیث ج1ص263، فتاوی علمائے اہلحدیث ج1ص54)
امام بخاری ؒ کے نزديک قرآن کو بے وضو ہاتھ لگانا درست ہے جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں درست نہیں(مرعاة المفاتیح ج1ص522)
10۔امام بخاری کے نزديک ذَکر اور دبر کا چھپانا واجب ہے (فتح الباری ج2 ص22)جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ناف سے لےکر گھٹنے تک کا حصہ پردہ ہے (السراج الوہاج ج1ص128)
11۔امام بخاری ؒ کے نزديک اونٹوں کے باڑہ میں نماز پڑھنا درست ہے جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک حرام ہے ( تیسیر الباری ج1ص304)
12۔امام بخاری ؒ کے نزديک مسجد میں محراب بنانا سنت نہیں ہے(تیسیرالباری ج1ص342،343) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کی سبھی مساجد میں محراب اور منبر چونے انیٹ سے بنائے جاتے ہیں
13۔ امام بخاریؒ کے نزديک نمازی کے آگے سے سے ہر جگہ گذرنا منع ہے (تیسیرالباری ج1ص344) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک بیت اﷲ میں نمازی کے آگے سے گذرنا درست ہے (فتاوی اہل حدیث ج2ص117)
14۔امام بخاری ؒ کے روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو ہاتھ لگا جانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی (تیسیر الباری ج1ص255) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کہ ہاں وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
15۔امام بخاری ؒ کے نزديک سو کر اٹھنے والے کے نماز قضا نہیں جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک وہ نماز ادا ہے جب وہ جاگا یا اس کو یا دآئی (تیسیرالباری ج ۱ص298)
16۔اگر امام بیماری کے وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو امام بخاری ؒ کے نزديک قدرت رکھنے والے مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں (فتح الباری ج 2ص298) جبکہ غیر مقلدین کے نزديک امام بیٹھ کر نماز پڑھیں تو مقتدی بھی بیٹھ کر نمازپڑھیں۔
17۔امام بخاری ؒ کے نزديک عالم امامت کا زیادہ حقدار ہے (تیسیر الباری ج1ص447) جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک قاری زیادہ حق دار ہے( تحفہ الاحوذی ج1ص197)
18۔امام بخاری ؒ کے نزديک جمعہ کے دن غسل کرنا سنت ہے (تیسیرالباری ج1ص7)جبکہ غیرمقلدین کے نزديک واجب ہے (تیسیر الباری ج ۱ص2، السراج الوہاج ج1ص253)
19۔ امام بخاری ؒ کے نزديک تہجد اور وتر دو علیحدہ نمازیں ہے (فتح الباری ج1ص130)جبکہ غیر مقلدین کے نزديک تراویح،تہجد اور صلوة اللیل ايک ہی ہیں۔(تیسیر الباری ج2ص76)
20۔ امام بخاری ؒ کے نزديک جنازہ کی میت اور امام مرد اور عورت دونوں کی میت میں کمرکے مقابل کھڑا ہو(تیسیر الباری ج2ص292) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک امام عورت کی کمر اور مرد کے سر کے مقابل کھڑا ہو ۔(تیسیرالباری ج2ص291، فتاوی علمائے اہلحدیث ص2)
21۔امام بخاری ؒ کے نزدیک مشرکین کی نابالغ اولاد اگر مر جائے تو وہ جنتی ہے (تیسیرالباری ج2ص331)جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک دوزخی ہے (تیسیرالباری ج2ص 310)
22۔امام بخاری ؒ رمضان المبارک میں دن میں ايک قرآن ختم کیا کرتے تھے (مقدمہ فتح الباری ج2ص252، مقدمہ تیسیر الباری ج3ص136)جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک تین دن سے جلد ختم کرنا مکروہ ہے (تیسیرالباری ج6ص535)
23۔بخاری کی روایت میں وتروں سمیت تہجد کی تیرہ رکعتیں بھی ثابت ہیں (فتح الباری ج3ص136، تیسیرالباری ج 2ص203) جبکہ غیرمقلدین کے نزدیک رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ کا ثبوت نہیں ہے ( عرف الجادی ص33)
24۔امام بخاری ؒ کے نزدیک حال احرام میں عقد کرنا درست ہے (تیسیر الباری ج3ص42) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک حالت احرام میں نکاح درست نہیں (تحفہ الاحوذی ج2ص88، السراج الوہاج ج1ص526-27)
25۔امام بخاری ؒ کے نزديک مکہ اور اردگر کی بستیوں کوام القری کہتے ہیں جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک ام القری صرف مکہ ہی ہے (تیسیر الباری ج6ص293)
26۔امام بخاری ؒ کے نزدیک بسم اﷲ ہر سورة جز نہیں (فتح الباری ج10ص343،تیسیرالباری ج6ص470)جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک بسم اﷲ ہر سورة کاحصہ ہے۔ (السراج الوہاج، ج1ص192، عرف الجادی ص26، فتاوی علمائے اہلحدیث ج2ص110)
27۔امام بخاری ؒ کے نزدیک میں حیض میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے (تیسیرالباری ج7ص236)جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک نہیں ہوتی (تیسیرالباری ج7ص164)
28۔امام بخاری ؒ کے نزديک اگر میاں بیوی پہلے مسلمان نہ تھے اب ان میں بیوی پہلے مسلمان ہوگئی تو اسلام قبول کرتے ہی دونوں کے درمیان علیحدگی ہو جائے گی (تیسیرالباری ج7ص199، فتح الباری ج11ص340) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک عورت کے اسلام قبول کرتے ہی ان کا نکاحی تعلق ختم نہیں ہوتا بلکہ عورت کی عدت ختم ہونے تک باقی رہتا ہے۔(تیسیرالباری ج7ص199)
29۔امام بخاری ؒ کے نزدیک تین طلاقیں اکٹھی دے یا جداجدا دے تو تینوں واقع ہوجاتی ہیں (فتح الباری ج11ص281،تیسیرالباری ج7ص172) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک اکٹھی دی ہوئی تین طلاقیں ايک ہوتیں ہیں (فتاوی ثنائیہ ج2ص231، فتاوی نذیریہ ج3ص39)
30۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک مصافحہ دونو ں ہاتھ سے کرنا چاہيے ( تیسیرالباری ج8ص179) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک مصافحہ ايک ہاتھ سے کرنا چاہيے ( فتاوی ثنائیہ ج2ص91,95)
31۔امام بخاری کے نزديک بچہ تھوڑابہت جتنا دودھ بھی کسی عورت کا پی لے تو رضاعت ثابت ہو جاتی ہے (فتح الباری ج11ص49)جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ايک دوبار پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی (تیسیرالباری ج7ص23، فتاوی اہل حدیث ج3ص180،فتاوی نذیریہ ج3ص152)
مذکورہ بالا مسائل کے رقم کرنے میں کہیں بھی ذاتی رائے کا اظہار نہیں کیا گیا صرف وہ الفاظ مختصر نقل کئے گئے ہیں جو غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) نے اپنی کتب کے اندر لکھے ہیں
)تیسیر الباری مشہور علام علامہ وحید الزماں کی بخاری کے شرح ہے، السراج الوہاج غیرمقلد عالم نواب صدیق حسن خان کی بخاری کی شرح ہے، مرعاة المفاتیح غیر مقلد عبیداﷲ مبارک پوری کی بخاری کی شرح ہے)
فتح الباری ابن حجر عسقلانی کی تحریر کردہ بخاری کی شرح ہے اور يہ چھٹی صدی ہجری کے دور سے تعلق رکھتے ہیں تب غیر مقلدیت کا نشان بھی نہ تھا۔ غیرمقلدین (فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کا جتنے مسائل میں امام بخاری سے اختلاف ہیں ان میں سے چند کا خاکہ آپ کے سامنے پیش کیاگیا ہے اس کی روشنی میں یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ جو لوگ امام اعظم ابو حنیفہ اور امام بخاری کے اختلافات کو پیش کر کے عوام الناس کے اذہان کر خراب کرتے ہیں وہ انصاف سے کام نہیں ليتے انہیں چاہيے کہ وہ امام بخاری سے اپنے اختلافات کوبھی ضرور بیان کیا کریں۔
غیر کی آنکھ تنکا تجھ کو آتا ہی نظر
اپنی آنکھ کا ديکھ غافل ذرا شہتیر بھی
@saviou
@hoorain
@hoorain
@hoorain
@hoorain

Mere Mohtaram Bhai itna gussa Sahi nhn .. Aur Mohtaram Bhai Hum Phele hi keh chukay hain agar kisi imam ki baat Huzoor S.A.W.W ki AHaadees Kay Khilaaf hai toh woh Qabil e Qabool Nhn ... Hum Kisi Aik Imam Kay Pichay Nhn chaltay ...
Aap tamam Ahaadees ka Hawala With Arabic and Aap Imam Bukhari Rehmatullah Ki Ahaadees Bukhari Shareef Mien Se HI hawalay pesh karien ... Yeh kounsa Book Hai ?
تیسیرالباری ج8ص179
 

Kaashif

Newbie
Dec 21, 2012
16
28
13
@Zee Leo @Tooba Khan @hoorain@Don
Forum k admin ko sirf itela deni hay k baar baar yahan apeal k bawajood chand naaam nihad ahlehadees hazrat imam abu hanifa(RA) pe itraaz kar rahy hain ees liye es ab meri taraf se koi apeal nein ki jaye gi.
بخاری۔ بخاری ۔بخاری۔ بخاری ۔بخاری ۔بخاری۔ بخاری
صبح وشام بخاری کی رٹ لگانے والا فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث( غیر مقلدین) کے سامنے
بخاری شریف پیش کی جاتی ہیں تو غیرمقلدین کو بخار ہو جاتا ہے
ہر شخص جانتا ہے کہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) بخار ی شریف اور امام بخاری ؒ کی ذات کو ہر مسئلے میں جو از بنا کر سادہ لوح طبقہ کو گمراہ کرنے کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں ہر وہ شخص جو صبح و شام بخاری بخاری کی رٹ لگائے پھرتا ہے کیا وہ خود بخاری شریف کی روایات اور خود امام بخاری ؒ سے ان کے بارے میں اتفاق بھی کرتا ہے یا نہیں، يہ سوال یقینا قابل غور ہے ذیل میں چند مسائل ذکر کئے جا رہے ہیں جن پر غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) اور امام بخاری ؒ میں اختلاف ہے
امام بخاری رحمہ اﷲسے غیر مقلدین کے اختلافات
1۔ پیشاپ و پاخانہ کی حالت میں میدان میں قبلہ رو منہ یا پیٹھ کرنا درست نہیں اور عمارت میں درست ہے امام بخاری ؒ نے اسے اختیار کیا ہے (تیسرالباری ج1ص18) جبکہ غیر مقلدین (نواب صدیق حسن خان نے مسلم کی شرح السراج الوہاج ج 1ص1031میں اور عبید اﷲ مبارک پوری نے مرعاة المفاتیح ج 1ص411 ) کے ہاں دونوں جگہ منع ہے۔
2۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک کتے کا جھوٹا پاک ہے (تیسیر الباری ج1 ص134، فتح الباری ج1ص283) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک کتے کا جھوٹا ناپاک ہے (فتاوی علماے اہل حدیث ج1ص21،238)
امام بخاری ؒ کے نزديک جماع کے وقت انزال نہ ہوتو ایسی حالت میں غسل کر لے تو زیادہ احتیاط ہے لیکن وضو بھی کافی ہے (تیسیر الباری ج1ص139) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں اس حالت میں غسل واجب ہے (السراج الوہاج ج1ص124،تحفہ الاحوذی ج1ص111،فتاوی اہلحدیث ج1ص256)
4۔ امام بخاری ؒ کے نزدک منی نجس ہے (تیسیر الباری ج1ص170) جبکہ نواب صدیق حسن خان کے نزديک منی پاک ہے مگر جب خشک ہوتو کھرچ دینا اور تر ہو تو دھولینا چاہيے (السراج الوہاج ج1ص142)
5۔ امام بخاری ؒ کے نزديک چوہا اگر گھی میں گر جائے تو اس جگہ کو اور آس پاس والی جگہ کوپھینک دو اور باقی کھاؤ (تیسیر الباری ج1ص173) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے ہاں چوہا اگرگرم گھی میں گرچائے تو اس کے نزديک نہ جاؤ (فتاوی علمائے اہلحدیث ج1ص24)
6۔۔امام بخاری ؒ کے نزديک غسل جنابت میں ناک میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا واجب نہیں ہے (تیسیرالباری ج 1ص188)جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک واجب ہے۔ (تحفہ الاحوذی ج1ص40، مرعاة المفاتیح ج1ص454، السراج الوہاج ج1ص111)
امام بخاری ؒ کے نزديک افضل يہ ہے کہ وضو اورغسل میں بدن کپڑے سے نہ پونچھے (تیسیر الباری ج1ص198) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں پونچھنا اور نہ پونچھنا دونوں برابر ہیں
امام بخاری ؒ کے نزديک جنبی اور حائضہ دونوں کو قرآن پڑھنا درست ہے (تیسیر الباری ج1ص216)جبکہ غیرمقلدیں ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں حرام ہے(تحفہ الاحوذی ج1ص124،فتاوی اہلحدیث ج1ص263، فتاوی علمائے اہلحدیث ج1ص54)
امام بخاری ؒ کے نزديک قرآن کو بے وضو ہاتھ لگانا درست ہے جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے ہاں درست نہیں(مرعاة المفاتیح ج1ص522)
10۔امام بخاری کے نزديک ذَکر اور دبر کا چھپانا واجب ہے (فتح الباری ج2 ص22)جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ناف سے لےکر گھٹنے تک کا حصہ پردہ ہے (السراج الوہاج ج1ص128)
11۔امام بخاری ؒ کے نزديک اونٹوں کے باڑہ میں نماز پڑھنا درست ہے جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک حرام ہے ( تیسیر الباری ج1ص304)
12۔امام بخاری ؒ کے نزديک مسجد میں محراب بنانا سنت نہیں ہے(تیسیرالباری ج1ص342،343) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کی سبھی مساجد میں محراب اور منبر چونے انیٹ سے بنائے جاتے ہیں
13۔ امام بخاریؒ کے نزديک نمازی کے آگے سے سے ہر جگہ گذرنا منع ہے (تیسیرالباری ج1ص344) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک بیت اﷲ میں نمازی کے آگے سے گذرنا درست ہے (فتاوی اہل حدیث ج2ص117)
14۔امام بخاری ؒ کے روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو ہاتھ لگا جانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی (تیسیر الباری ج1ص255) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کہ ہاں وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
15۔امام بخاری ؒ کے نزديک سو کر اٹھنے والے کے نماز قضا نہیں جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک وہ نماز ادا ہے جب وہ جاگا یا اس کو یا دآئی (تیسیرالباری ج ۱ص298)
16۔اگر امام بیماری کے وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو امام بخاری ؒ کے نزديک قدرت رکھنے والے مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں (فتح الباری ج 2ص298) جبکہ غیر مقلدین کے نزديک امام بیٹھ کر نماز پڑھیں تو مقتدی بھی بیٹھ کر نمازپڑھیں۔
17۔امام بخاری ؒ کے نزديک عالم امامت کا زیادہ حقدار ہے (تیسیر الباری ج1ص447) جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک قاری زیادہ حق دار ہے( تحفہ الاحوذی ج1ص197)
18۔امام بخاری ؒ کے نزديک جمعہ کے دن غسل کرنا سنت ہے (تیسیرالباری ج1ص7)جبکہ غیرمقلدین کے نزديک واجب ہے (تیسیر الباری ج ۱ص2، السراج الوہاج ج1ص253)
19۔ امام بخاری ؒ کے نزديک تہجد اور وتر دو علیحدہ نمازیں ہے (فتح الباری ج1ص130)جبکہ غیر مقلدین کے نزديک تراویح،تہجد اور صلوة اللیل ايک ہی ہیں۔(تیسیر الباری ج2ص76)
20۔ امام بخاری ؒ کے نزديک جنازہ کی میت اور امام مرد اور عورت دونوں کی میت میں کمرکے مقابل کھڑا ہو(تیسیر الباری ج2ص292) جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک امام عورت کی کمر اور مرد کے سر کے مقابل کھڑا ہو ۔(تیسیرالباری ج2ص291، فتاوی علمائے اہلحدیث ص2)
21۔امام بخاری ؒ کے نزدیک مشرکین کی نابالغ اولاد اگر مر جائے تو وہ جنتی ہے (تیسیرالباری ج2ص331)جبکہ غیرمقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک دوزخی ہے (تیسیرالباری ج2ص 310)
22۔امام بخاری ؒ رمضان المبارک میں دن میں ايک قرآن ختم کیا کرتے تھے (مقدمہ فتح الباری ج2ص252، مقدمہ تیسیر الباری ج3ص136)جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک تین دن سے جلد ختم کرنا مکروہ ہے (تیسیرالباری ج6ص535)
23۔بخاری کی روایت میں وتروں سمیت تہجد کی تیرہ رکعتیں بھی ثابت ہیں (فتح الباری ج3ص136، تیسیرالباری ج 2ص203) جبکہ غیرمقلدین کے نزدیک رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ کا ثبوت نہیں ہے ( عرف الجادی ص33)
24۔امام بخاری ؒ کے نزدیک حال احرام میں عقد کرنا درست ہے (تیسیر الباری ج3ص42) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک حالت احرام میں نکاح درست نہیں (تحفہ الاحوذی ج2ص88، السراج الوہاج ج1ص526-27)
25۔امام بخاری ؒ کے نزديک مکہ اور اردگر کی بستیوں کوام القری کہتے ہیں جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک ام القری صرف مکہ ہی ہے (تیسیر الباری ج6ص293)
26۔امام بخاری ؒ کے نزدیک بسم اﷲ ہر سورة جز نہیں (فتح الباری ج10ص343،تیسیرالباری ج6ص470)جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک بسم اﷲ ہر سورة کاحصہ ہے۔ (السراج الوہاج، ج1ص192، عرف الجادی ص26، فتاوی علمائے اہلحدیث ج2ص110)
27۔امام بخاری ؒ کے نزدیک میں حیض میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے (تیسیرالباری ج7ص236)جبکہ غیرمقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک نہیں ہوتی (تیسیرالباری ج7ص164)
28۔امام بخاری ؒ کے نزديک اگر میاں بیوی پہلے مسلمان نہ تھے اب ان میں بیوی پہلے مسلمان ہوگئی تو اسلام قبول کرتے ہی دونوں کے درمیان علیحدگی ہو جائے گی (تیسیرالباری ج7ص199، فتح الباری ج11ص340) جبکہ غیر مقلدین ( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث)کے نزديک عورت کے اسلام قبول کرتے ہی ان کا نکاحی تعلق ختم نہیں ہوتا بلکہ عورت کی عدت ختم ہونے تک باقی رہتا ہے۔(تیسیرالباری ج7ص199)
29۔امام بخاری ؒ کے نزدیک تین طلاقیں اکٹھی دے یا جداجدا دے تو تینوں واقع ہوجاتی ہیں (فتح الباری ج11ص281،تیسیرالباری ج7ص172) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزدیک اکٹھی دی ہوئی تین طلاقیں ايک ہوتیں ہیں (فتاوی ثنائیہ ج2ص231، فتاوی نذیریہ ج3ص39)
30۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک مصافحہ دونو ں ہاتھ سے کرنا چاہيے ( تیسیرالباری ج8ص179) جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک مصافحہ ايک ہاتھ سے کرنا چاہيے ( فتاوی ثنائیہ ج2ص91,95)
31۔امام بخاری کے نزديک بچہ تھوڑابہت جتنا دودھ بھی کسی عورت کا پی لے تو رضاعت ثابت ہو جاتی ہے (فتح الباری ج11ص49)جبکہ غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کے نزديک ايک دوبار پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی (تیسیرالباری ج7ص23، فتاوی اہل حدیث ج3ص180،فتاوی نذیریہ ج3ص152)
مذکورہ بالا مسائل کے رقم کرنے میں کہیں بھی ذاتی رائے کا اظہار نہیں کیا گیا صرف وہ الفاظ مختصر نقل کئے گئے ہیں جو غیر مقلدین( فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) نے اپنی کتب کے اندر لکھے ہیں
)تیسیر الباری مشہور علام علامہ وحید الزماں کی بخاری کے شرح ہے، السراج الوہاج غیرمقلد عالم نواب صدیق حسن خان کی بخاری کی شرح ہے، مرعاة المفاتیح غیر مقلد عبیداﷲ مبارک پوری کی بخاری کی شرح ہے)
فتح الباری ابن حجر عسقلانی کی تحریر کردہ بخاری کی شرح ہے اور يہ چھٹی صدی ہجری کے دور سے تعلق رکھتے ہیں تب غیر مقلدیت کا نشان بھی نہ تھا۔ غیرمقلدین (فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث) کا جتنے مسائل میں امام بخاری سے اختلاف ہیں ان میں سے چند کا خاکہ آپ کے سامنے پیش کیاگیا ہے اس کی روشنی میں یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ جو لوگ امام اعظم ابو حنیفہ اور امام بخاری کے اختلافات کو پیش کر کے عوام الناس کے اذہان کر خراب کرتے ہیں وہ انصاف سے کام نہیں ليتے انہیں چاہيے کہ وہ امام بخاری سے اپنے اختلافات کوبھی ضرور بیان کیا کریں۔
غیر کی آنکھ تنکا تجھ کو آتا ہی نظر
اپنی آنکھ کا ديکھ غافل ذرا شہتیر بھی
jab hum nay is baat ka saaf toor per keh diya k Hum kisi k Muqalid nahi tou in logon k aqwaal paish karna he bekaar hai Quran o sunnah k muqalbaly mai koi b ho un ki baat nahi mante hum Quran o sunnah ko maqdam rakhte hain Alhumdulillah
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
@saviou
@hoorain
@hoorain
@hoorain
@hoorain

Mere Mohtaram Bhai itna gussa Sahi nhn .. Aap tamam Ahaadees ka Hawala With Arabic and Aap Imam Bukhari Rehmatullah Ki Ahaadees Bukhari Shareef Mien Se HI hawalay pesh karien yeh kiya hai ? kounsa Book Hai ? تیسیرالباری ج8ص179
KOOL NOMI ye itraaz aap pe hay hi nahin kyun k aap ahlehadees gahir muqalid nahin hain..............
ya aap waziah tasleem kar lain k aap bhi ghairmuqalid ahlehadeees hain.
 

kingnomi

Doctor
Super Star
Jan 7, 2009
12,873
10,849
1,313
Owsum , Superb , Very Nice :P
KOOL NOMI ye itraaz aap pe hay hi nahin kyun k aap ahlehadees gahir muqalid nahin hain..............
ya aap waziah tasleem kar lain k aap bhi ghairmuqalid ahlehadeees hain.
Hum Kisi Aik Imam Ki Perwi Nhn Kartay Jo Hadees Sahi hoti Hai Aur Huzoor S.A.W.W Se Saabit hai wohi maantay hain mien phele bhi aap ko kitni dafa bata chuka hun aap refference proper post karain ... aur batayein jo mene Question pucha hai
 

Kaashif

Newbie
Dec 21, 2012
16
28
13
کاشف صاحب آپ لوگوں کے لئے سعودیہ کے شیخ (فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ) کا یہ بیان بہت ہے.
قرآن اور حدیث کے نام پہ بغض اور حسد آپ کو مبارک ہو.


امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تنقیصِ شان پر مبنی اقوال نقل کرنے کا حکم (فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ)
سوال:آپ کی عبد اللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب میں وارد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں خلق قرآن کے (کفریہ) عقیدے پر وفات پانے کی جو تہمت ہے اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب
یہ ایک اچھا سوال ہے،اور واقعی یہ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب‘‘کتاب السنہ’’میں موجود ہے۔بات یہ ہے کہ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کے دور میں فتنہ خلق قرآن بہت بڑھ چکا تھا،اور لوگ اکثر ان چیزوں سے استدلال کرتے جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے منسوب تھیں،حالانکہ درحقیقت آپ ان سے بری تھے۔
اس کے علاوہ بھی اور چیزیں تھیں جیسے معتزلہ تاویلِ صفات کےبارے میں آپ ہی سے ایسی باتیں نقل کیا کرتے تھے،جن سے درحقیقت آپ بری تھے۔انہی میں سے بعض باتیں عوام میں اتنی زبان زد عام ہوگئی کہ یہی باتیں علماء کرام کے سامنے پیش ہوئیں اور انہوں نے لوگوں کے ظاہر قول پر ہی حکم فرما دیا۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا باقاعدہ مذہب اور مکتبہ فکر بننے سے پہلے کی بات ہے۔چونکہ وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی وفات سےقریب کا ہی زمانہ تھا اور اقوال نقل کرنے والےامام سفیان ثوری،سفیان بنی عیینہ،وکیع اور فلاں فلاں جیسے بڑے علماء اکرام سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں اقوال نقل کرتے۔لہٰذا اس زمانے میں حاجت اس بات کی متقاضی تھی کہ امام عبداللہ بن احمدرحمہ اللہ اپنے اجتہاد سے امام صاحب کے بارے میں علماء اکرام کے اقوال نقل فرمائیں،لیکن اس زمانے کے بعد جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا کہ علماء کرام کا اس بات پر اجماع ہو چکا ہے کہ اسے مزید روایت نہ کیا جائے،اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا اب ہمیشہ صرف ذکر خیر ہی کیا جائے۔
یہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے زمانے کے بھی بعد کی بات ہے،کیونکہ جس طرح امام احمدرحمہ اللہ کے دور میں بھی کبھی کبھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا گیا اسی طرح امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے دور میں تھا،جس کی وجہ سے آپ نے اپنی مشہور و معروف تاریخ میں ایسی روایات نقل فرمائی ہیں(جن میں امام ابو حنیفہ پر کلام ہے)جن پر اس کے بعد بھی رد ہوتا رہا یہاں تک کے چھٹی اور ساتویں ہجری میں منہجِ سلف کو استقرار حاصل ہوا(یعنی مکمل اصولوں پر کتابیں مدون ہوئیں وغیرہ)،اور اسی سلسلے میں شیخ الاسلام امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنا مشہور و معروف رسالہ‘‘رفع الملام عن الائمۃ الاعلام’’(مشہور آئمہ کرام پر کی جانے والی ملامتوں کا زالہ) تصنیف فرمایا،اسی طرح اپنی باقی تمام کتابوں میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور دیگر تمام آئمہ کا ذکر خیر ہی فرمایا۔ان کے اورتمام آئمہ کے ساتھ رحمدلانہ سلوک فرمایا اورسوائے ایک بات کے اور کوئی تہمت آپ کی جانب منسوب نہیں فرمائی اور وہ یہ ارجاء کا قول وہ بھی ارجاء الفقہاء(نہ کہ غالیوں کی الارجاء
اس کے سوا ان تمام تہمات کا جو سلسلہ چلا آرہا تھا اسے نقل نہیں فرمایا،کیونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کتاب بنام‘‘فقہ الاکبر’’اوردوسرے رسائل موجود ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ بالجملہ سلف صالحین کے ہی عقیدے و منہج کے تابع تھے سوائے اس مسئلے ارجاء یعنی ایمان کے نام میں عمل کو داخل نہ سمجھنا کے۔ چنانچہ اسی نہج پر علماء کرام گامزن رہے جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے فرمایا سوائے(جیسا کہ میں نے بیان کیا)جانبین(یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں غلو کرنے والوں اوردوسری جانب ان کی شان میں تنقیص کرنے والوں)کی طرف سے کچھ باتیں ہوتی رہیں،ایک جانب وہ اہل نظر جو اہلحدیثوں کو حشویہ اور جاہل پکارتے تھے اور دوسری جانب ان کی طرف سے بھی جو اہلحدیث اور اثر کی جانب منسوب تھے انہوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا یا پھر حنفیہ پر بطور ایک فقہی مکتبہ فکر یا ان کے علماء پر کلام کیا۔جبکہ اعتدال و دسط پر مبنی نقطہ نظر وہ ہے جو امام طحاوی رحمہ اللہ نے بیان فرمایا اور اسی پر آئمہ سنت قائم تھے
پھر جب امام شیخ محمدبن عبد الوہاب رحمہ اللہ تشریف لائےاسی منہج کو لوگوں میں مزید پختہ فرمایا چنانچہ انہوں نے کسی امام کا ذکر نہیں فرمایا مگر خیر و بھلائی کے ساتھ اور یہ منہج بیان فرمایا کہ تمام آئمہ کرام کے اقوال کو دیکھا جائے اور جو دلیل کے موافق ہو اسے لے لیا جائے،کسی عالم کی غلطی یا لغزش میں اس کی پیروی نہ کی جائے،بلکہ ہم اس طرح کہیں کہ یہ ایک عالم کا کلام ہے اور اس کا اجتہاد ہے لیکن جو دوسرا قول ہے وہ راجح ہے۔
اسی لئے بکثرت مکاتب فکر میں:‘‘یہ قول راجح ہے اور یہ مرجوع ہے’’ کی باتیں عام ہو گئی اور اسی منہج پر علماء کرام تربیت پاتے رہے یہاں تک کہ ملک عبد العزیز کے دور کی ابتداء میں جب وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے کتاب السنۃ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ
شائع کرنے کا ارادہ فرمایا۔
اس وقت اس کی طباعت کی نگرانی اور مراجع پر شیخ علامہ عبداللہ بن حسن آل شیخرحمہ اللہ مامورتھے جو اس وقت مکہ مکرمہ کے رئیس القضاۃ(چیف جسٹس)تھے۔پس آپ نے پوری فصل ہی طباعت سے نکلوا دی(جس میں امام ابو حنیفہ پر کلام تھا)،اسے شرعی حکمت کے تحت شائع نہیں کیا گیا کیونکہ اس قسم کی باتوں کا اپنا وقت تھا جو گزر چکا۔
اس کے علاوہ یہی اجتہاد اور لوگوں کی مصالح کی رعایت کرنے کا تقاضہ تھا کے اسے حذف کر لیا جائے اورباقی نہ رکھا جائے لہٰذا یہ امانت میں خیانت نہیں تھی،امانت تو یہ ہے کہ لوگ ان نقول کی وجہ سے جو اس کتاب میں(امام ابو حنیفہ کے خلاف) منقول تھےعبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ نے جو اپنی کتاب میں سنت و صحیح عقیدہ بیان فرمایا ہے اس کے پڑھنے سے رک جاتے۔پس یہ پوری کتاب اس فصل کے بغیر شائع ہوئی جو لوگوں میں اور علماء کرام میں عام ہوئی اور یہی عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب السنۃ سمجھی جاتی رہی۔
آخر میں اب یہ کتاب ایک علمی رسالہ یا علمی ریسرچ میں شائع ہوئی اور اس میں وہ فصل داخل کر دی گئی ہے،اوریہ مخطوطات میں موجود ہے معروف ہے۔چنانچہ اس فصل کو نئے سرے سے داخل کیا گیا یعنی اس میں واپس لوٹا دی گئی اس دعوت کے ساتھ کے امانت کا یہی تقاضہ ہے،
حالانکہ بلاشہ یہ بات صحیح نہیں،کیونکہ علماء کرام نے شرعی سیاست کو بروئے کار لاتے ہوئے،اسی کتابوں کی تالیف سے جو علماء کرام کا اصل مقصد ہوتا ہے اسے جانتے ہوئے،زمان ومکان وحال کے اختلاف کا لحاظ رکھتے ہوئے ایسا کیا تھا۔ساتھ ہی جو آخر میں عقیدہ مقرر ہو چکا ہے اور اہل علم کا اس بارے میں جو کلام ہے سے علماءکرام واقف تھے۔
جب یہ طبع ہوا تو ہم فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان کے گھر پر دعوت میں شریک تھے،آپ نے سماحۃ الشیخ عبد العزیزرحمہ اللہ کو دعوت فرمائی تھی اور ان کے سامنے کتاب السنۃ کی طبع اولی جس میں علماء کرام کی طرف سے وہ فصل شامل نہیں کی گئی تھی جس میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام ہوا تھا اور آخری طبع بھی پیش کی جو دو جلدوں میں شائع ہوئی ہے اور اس میں یہ فصل شامل کی گئی ہے،پس شیخ رحمہ اللہ نے مجھ سےشیخ فوزان کی مجلس میں فرمایا کہ:
‘‘الذی صنعہ المشایخ ھو المتعین و من السیاسۃ الشرعیۃ أن یحذف و ایرادہ لیس منا سبا۔وھذا ھو الذی علیہ نھج العلماء’’
جو کام (فصل کو حذف کرنے کا)مشائخ کرام نے کیا تھا وہی متعین بات تھی اور اسے حذف کرنا شرعی سیاست کے عین مطابق تھا اور اسے واپس سے داخل کر دینا مناسب نہیں،یہی علماء کرام کا منہج ہے۔
تو اب معاملہ اور بڑھ گیا اور ایسی تالیفات ہونے لگیں جن میں امام ابوحنیفہ
پر طعن کیا گیا ہے یہاں تک انہیں ابوجیفہ تک کہا جانے لگا اور اس جیسی دوسری باتیں،جو بلاشبہ ہمارے منہج میں سے ہے نہ ہی علماء دعوت اور علماء سلف کا یہ منہج تھا
کیونکہ ہم تو علماء کرام کا ذکر نہیں کرتے مگر خیر و بھلائی کے ساتھ خصوصاً آئمہ اربعہ کا کیونکہ ان کی ایسی شان اور مقام ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا،البتہ اگر وہ غلطی کر جائیں تو ان کی غلطی میں ان کی پیروی نہیں کرتے۔
ایک ضروری وضاحت :شیخ کے عربی جواب میں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا ذکر نہیں ہے لیکن اردو میں مترجم نے ان کا بھی ذکر کیا ہے.
Meray bhai lagta hai ap nay meri paish karda jarah parhi he nahi .. meray bhai Us mai sirf Imam KHateeb bagdadi nahi us waqat k mashoor ulma o fiqi o mohdaseen b majood hain jinho nay Imam Abu haneefa (R.h) ko zaeef ul hadees kaha hai

aur imam sahib k taqway per munkir koi nahi Taqwa alag baat hai lakin hadees ki field mai woh zaeef hain aur jo baat Ulma e arab nay ki un k aik b lafz se yeh baat sabit nahi hoti k imam sahib hadees ki field mai siqa the

meray bhai shayed apko motakareen aur moqtadeen ka farak nahi pata .. Jo asool pehlay mohadis banate hain woh Anay walay mohdaseen wa ulma k asool per tarjhee rakhte hain ap abi k ulma e arab ki baat dekha rahay hain aur maine apko Asal asool ban'ne walon ki jarah dekhai hai ... Aise imam bukhari k bare mai jo ap nay baat ki us ka ik chota sa sample main ap dekha deta hun aur jaise maine ap ki post ka rad ilmi kiya baraye meharbani ilmi rad karen
 
  • Like
Reactions: kool~nomi

Kaashif

Newbie
Dec 21, 2012
16
28
13
کاشف صاحب آپ لوگوں کے لئے سعودیہ کے شیخ (فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ) کا یہ بیان بہت ہے.
قرآن اور حدیث کے نام پہ بغض اور حسد آپ کو مبارک ہو.


امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تنقیصِ شان پر مبنی اقوال نقل کرنے کا حکم (فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ)
سوال:آپ کی عبد اللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب میں وارد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں خلق قرآن کے (کفریہ) عقیدے پر وفات پانے کی جو تہمت ہے اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب
یہ ایک اچھا سوال ہے،اور واقعی یہ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب‘‘کتاب السنہ’’میں موجود ہے۔بات یہ ہے کہ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کے دور میں فتنہ خلق قرآن بہت بڑھ چکا تھا،اور لوگ اکثر ان چیزوں سے استدلال کرتے جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے منسوب تھیں،حالانکہ درحقیقت آپ ان سے بری تھے۔
اس کے علاوہ بھی اور چیزیں تھیں جیسے معتزلہ تاویلِ صفات کےبارے میں آپ ہی سے ایسی باتیں نقل کیا کرتے تھے،جن سے درحقیقت آپ بری تھے۔انہی میں سے بعض باتیں عوام میں اتنی زبان زد عام ہوگئی کہ یہی باتیں علماء کرام کے سامنے پیش ہوئیں اور انہوں نے لوگوں کے ظاہر قول پر ہی حکم فرما دیا۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا باقاعدہ مذہب اور مکتبہ فکر بننے سے پہلے کی بات ہے۔چونکہ وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی وفات سےقریب کا ہی زمانہ تھا اور اقوال نقل کرنے والےامام سفیان ثوری،سفیان بنی عیینہ،وکیع اور فلاں فلاں جیسے بڑے علماء اکرام سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں اقوال نقل کرتے۔لہٰذا اس زمانے میں حاجت اس بات کی متقاضی تھی کہ امام عبداللہ بن احمدرحمہ اللہ اپنے اجتہاد سے امام صاحب کے بارے میں علماء اکرام کے اقوال نقل فرمائیں،لیکن اس زمانے کے بعد جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا کہ علماء کرام کا اس بات پر اجماع ہو چکا ہے کہ اسے مزید روایت نہ کیا جائے،اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا اب ہمیشہ صرف ذکر خیر ہی کیا جائے۔
یہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے زمانے کے بھی بعد کی بات ہے،کیونکہ جس طرح امام احمدرحمہ اللہ کے دور میں بھی کبھی کبھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا گیا اسی طرح امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے دور میں تھا،جس کی وجہ سے آپ نے اپنی مشہور و معروف تاریخ میں ایسی روایات نقل فرمائی ہیں(جن میں امام ابو حنیفہ پر کلام ہے)جن پر اس کے بعد بھی رد ہوتا رہا یہاں تک کے چھٹی اور ساتویں ہجری میں منہجِ سلف کو استقرار حاصل ہوا(یعنی مکمل اصولوں پر کتابیں مدون ہوئیں وغیرہ)،اور اسی سلسلے میں شیخ الاسلام امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنا مشہور و معروف رسالہ‘‘رفع الملام عن الائمۃ الاعلام’’(مشہور آئمہ کرام پر کی جانے والی ملامتوں کا زالہ) تصنیف فرمایا،اسی طرح اپنی باقی تمام کتابوں میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور دیگر تمام آئمہ کا ذکر خیر ہی فرمایا۔ان کے اورتمام آئمہ کے ساتھ رحمدلانہ سلوک فرمایا اورسوائے ایک بات کے اور کوئی تہمت آپ کی جانب منسوب نہیں فرمائی اور وہ یہ ارجاء کا قول وہ بھی ارجاء الفقہاء(نہ کہ غالیوں کی الارجاء
اس کے سوا ان تمام تہمات کا جو سلسلہ چلا آرہا تھا اسے نقل نہیں فرمایا،کیونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کتاب بنام‘‘فقہ الاکبر’’اوردوسرے رسائل موجود ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ بالجملہ سلف صالحین کے ہی عقیدے و منہج کے تابع تھے سوائے اس مسئلے ارجاء یعنی ایمان کے نام میں عمل کو داخل نہ سمجھنا کے۔ چنانچہ اسی نہج پر علماء کرام گامزن رہے جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے فرمایا سوائے(جیسا کہ میں نے بیان کیا)جانبین(یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں غلو کرنے والوں اوردوسری جانب ان کی شان میں تنقیص کرنے والوں)کی طرف سے کچھ باتیں ہوتی رہیں،ایک جانب وہ اہل نظر جو اہلحدیثوں کو حشویہ اور جاہل پکارتے تھے اور دوسری جانب ان کی طرف سے بھی جو اہلحدیث اور اثر کی جانب منسوب تھے انہوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا یا پھر حنفیہ پر بطور ایک فقہی مکتبہ فکر یا ان کے علماء پر کلام کیا۔جبکہ اعتدال و دسط پر مبنی نقطہ نظر وہ ہے جو امام طحاوی رحمہ اللہ نے بیان فرمایا اور اسی پر آئمہ سنت قائم تھے
پھر جب امام شیخ محمدبن عبد الوہاب رحمہ اللہ تشریف لائےاسی منہج کو لوگوں میں مزید پختہ فرمایا چنانچہ انہوں نے کسی امام کا ذکر نہیں فرمایا مگر خیر و بھلائی کے ساتھ اور یہ منہج بیان فرمایا کہ تمام آئمہ کرام کے اقوال کو دیکھا جائے اور جو دلیل کے موافق ہو اسے لے لیا جائے،کسی عالم کی غلطی یا لغزش میں اس کی پیروی نہ کی جائے،بلکہ ہم اس طرح کہیں کہ یہ ایک عالم کا کلام ہے اور اس کا اجتہاد ہے لیکن جو دوسرا قول ہے وہ راجح ہے۔
اسی لئے بکثرت مکاتب فکر میں:‘‘یہ قول راجح ہے اور یہ مرجوع ہے’’ کی باتیں عام ہو گئی اور اسی منہج پر علماء کرام تربیت پاتے رہے یہاں تک کہ ملک عبد العزیز کے دور کی ابتداء میں جب وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے کتاب السنۃ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ
شائع کرنے کا ارادہ فرمایا۔
اس وقت اس کی طباعت کی نگرانی اور مراجع پر شیخ علامہ عبداللہ بن حسن آل شیخرحمہ اللہ مامورتھے جو اس وقت مکہ مکرمہ کے رئیس القضاۃ(چیف جسٹس)تھے۔پس آپ نے پوری فصل ہی طباعت سے نکلوا دی(جس میں امام ابو حنیفہ پر کلام تھا)،اسے شرعی حکمت کے تحت شائع نہیں کیا گیا کیونکہ اس قسم کی باتوں کا اپنا وقت تھا جو گزر چکا۔
اس کے علاوہ یہی اجتہاد اور لوگوں کی مصالح کی رعایت کرنے کا تقاضہ تھا کے اسے حذف کر لیا جائے اورباقی نہ رکھا جائے لہٰذا یہ امانت میں خیانت نہیں تھی،امانت تو یہ ہے کہ لوگ ان نقول کی وجہ سے جو اس کتاب میں(امام ابو حنیفہ کے خلاف) منقول تھےعبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ نے جو اپنی کتاب میں سنت و صحیح عقیدہ بیان فرمایا ہے اس کے پڑھنے سے رک جاتے۔پس یہ پوری کتاب اس فصل کے بغیر شائع ہوئی جو لوگوں میں اور علماء کرام میں عام ہوئی اور یہی عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب السنۃ سمجھی جاتی رہی۔
آخر میں اب یہ کتاب ایک علمی رسالہ یا علمی ریسرچ میں شائع ہوئی اور اس میں وہ فصل داخل کر دی گئی ہے،اوریہ مخطوطات میں موجود ہے معروف ہے۔چنانچہ اس فصل کو نئے سرے سے داخل کیا گیا یعنی اس میں واپس لوٹا دی گئی اس دعوت کے ساتھ کے امانت کا یہی تقاضہ ہے،
حالانکہ بلاشہ یہ بات صحیح نہیں،کیونکہ علماء کرام نے شرعی سیاست کو بروئے کار لاتے ہوئے،اسی کتابوں کی تالیف سے جو علماء کرام کا اصل مقصد ہوتا ہے اسے جانتے ہوئے،زمان ومکان وحال کے اختلاف کا لحاظ رکھتے ہوئے ایسا کیا تھا۔ساتھ ہی جو آخر میں عقیدہ مقرر ہو چکا ہے اور اہل علم کا اس بارے میں جو کلام ہے سے علماءکرام واقف تھے۔
جب یہ طبع ہوا تو ہم فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان کے گھر پر دعوت میں شریک تھے،آپ نے سماحۃ الشیخ عبد العزیزرحمہ اللہ کو دعوت فرمائی تھی اور ان کے سامنے کتاب السنۃ کی طبع اولی جس میں علماء کرام کی طرف سے وہ فصل شامل نہیں کی گئی تھی جس میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام ہوا تھا اور آخری طبع بھی پیش کی جو دو جلدوں میں شائع ہوئی ہے اور اس میں یہ فصل شامل کی گئی ہے،پس شیخ رحمہ اللہ نے مجھ سےشیخ فوزان کی مجلس میں فرمایا کہ:
‘‘الذی صنعہ المشایخ ھو المتعین و من السیاسۃ الشرعیۃ أن یحذف و ایرادہ لیس منا سبا۔وھذا ھو الذی علیہ نھج العلماء’’
جو کام (فصل کو حذف کرنے کا)مشائخ کرام نے کیا تھا وہی متعین بات تھی اور اسے حذف کرنا شرعی سیاست کے عین مطابق تھا اور اسے واپس سے داخل کر دینا مناسب نہیں،یہی علماء کرام کا منہج ہے۔
تو اب معاملہ اور بڑھ گیا اور ایسی تالیفات ہونے لگیں جن میں امام ابوحنیفہ
پر طعن کیا گیا ہے یہاں تک انہیں ابوجیفہ تک کہا جانے لگا اور اس جیسی دوسری باتیں،جو بلاشبہ ہمارے منہج میں سے ہے نہ ہی علماء دعوت اور علماء سلف کا یہ منہج تھا
کیونکہ ہم تو علماء کرام کا ذکر نہیں کرتے مگر خیر و بھلائی کے ساتھ خصوصاً آئمہ اربعہ کا کیونکہ ان کی ایسی شان اور مقام ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا،البتہ اگر وہ غلطی کر جائیں تو ان کی غلطی میں ان کی پیروی نہیں کرتے۔
ایک ضروری وضاحت :شیخ کے عربی جواب میں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا ذکر نہیں ہے لیکن اردو میں مترجم نے ان کا بھی ذکر کیا ہے.
Meray bhai lagta hai ap nay meri paish karda jarah parhi he nahi .. meray bhai Us mai sirf Imam KHateeb bagdadi nahi us waqat k mashoor ulma o fiqi o mohdaseen b majood hain jinho nay Imam Abu haneefa (R.h) ko zaeef ul hadees kaha hai

aur imam sahib k taqway per munkir koi nahi Taqwa alag baat hai lakin hadees ki field mai woh zaeef hain aur jo baat Ulma e arab nay ki un k aik b lafz se yeh baat sabit nahi hoti k imam sahib hadees ki field mai siqa the

meray bhai shayed apko motakareen aur moqtadeen ka farak nahi pata .. Jo asool pehlay mohadis banate hain woh Anay walay mohdaseen wa ulma k asool per tarjhee rakhte hain ap abi k ulma e arab ki baat dekha rahay hain aur maine apko Asal asool ban'ne walon ki jarah dekhai hai ... Aise imam bukhari k bare mai jo ap nay baat ki us ka ik chota sa sample main ap dekha deta hun aur jaise maine ap ki post ka rad ilmi kiya baraye meharbani ilmi rad karen
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں اورحدیث میں حجت نہیں ہیں ،تقریبا
امام ابوحنيفه رحمه الله ضعيف راوى تهے محدثین نے ان پرجرح کی هے ؟؟
جواب = دنیائے اسلام کی مستند ائمہ رجال کی صرف دس کتابوں کا نام کروں گا ، جو اس وسوسه کو باطل کرنے کے لیئے کافی هیں ،
1 = امام ذهبی رحمه الله حدیث و رجال کے مسنتد امام هیں ، اپنی کتاب ( تذکرة الحُفاظ ) میں امام اعظم رحمه الله کے صرف حالات ومناقب وفضائل لکهے هیں ، جرح ایک بهی نہیں لکهی ، اور موضوع کتاب کے مطابق مختصر مناقب وفضائل لکهنے کے بعد امام ذهبی رحمه الله نے کہا کہ میں نے امام اعظم رحمه الله کے مناقب میں ایک جدا و مستقل کتاب بهی لکهی هے ۰
2 = حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تهذیبُ التهذیب ) میں جرح نقل نہیں کی ، بلکہ حالات ومناقب لکهنے کے بعد اپنے کلام کو اس دعا پرختم کیا ( مناقب أبي حنيفة كثيرة جدا فرضي الله عنه وأسكنه الفردوس آمين
امام ابوحنيفه رحمه الله کے مناقب کثیر هیں ، ان کے بدلے الله تعالی ان سے راضی هو اور فردوس میں ان کو مقام بخشے ، آمین ، ۰
3 = حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تقريب التهذيب ) میں بهی کوئ جرح نقل نہیں کی ۰
4 = رجال ایک بڑے امام حافظ صفی الدین خَزرجی رحمه الله نے ( خلاصة تذهيب تهذيب الكمال ) میں صرف مناقب وفضائل لکهے هیں ، کوئ جرح ذکرنہیں کی ، اور امام اعظم رحمه الله کو امام العراق وفقیه الامة کے لقب سے یاد کیا ، واضح هو کہ کتاب ( خلاصة تذهيب تهذيب الكمال ) کے مطالب چارمستند کتابوں کے مطالب هیں ، خود خلاصة ، اور
5 = تذهيب ، امام ذهبی رحمه الله ۰
6 = ألكمال في أسماء الرجال ، امام عبدالغني المَقدسي رحمه الله ۰
7 = تهذيب الكمال ، امام ابوالحجاج المِزِّي رحمه الله ۰
کتاب ( ألكمال ) کے بارے میں حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تهذیبُ التهذیب ) کے خطبہ میں لکهتے هیں کہ
كتاب الكمال في أسماء الرجال من أجل المصنفات في معرفة حملة الآثار وضعا وأعظم المؤلفات في بصائر ذوي الألباب وقعا ) اور خطبہ کے آخرمیں کتاب ( ألكمال ) کے مؤلف بارے میں لکها، هو والله لعديم النظير المطلع النحرير ۰
8 = کتاب تهذيب الأسماء واللغات ، میں امام نووي رحمه الله سات صفحات امام اعظم رحمه الله کے حالات ومناقب میں لکهے هیں ،جرح کا ایک لفظ بهی نقل نہیں کیا ،
9 = کتاب مرآة الجنان ، میں امام یافعی شافعی رحمه الله امام اعظم رحمه الله کے حالات ومناقب میں کوئ جرح نقل نہیں کی ، حالانکہ امام یافعی نے ( تاریخ بغداد ) کے کئ حوالے دیئے هیں ، جس سے صاف واضح هے کہ خطیب بغدادی کی منقولہ جرح امام یافعی کی نظرمیں ثابت نہیں ۰
10 = فقيه إبن العماد ألحنبلي رحمه الله اپنی کتاب شذرات الذهب میں صرف حالات ومناقب هی لکهے هیں ،جرح کا ایک لفظ بهی نقل نہیں کیا ۰
اسی طرح اصول حدیث کی مستند کتب میں علماء امت نے یہ واضح تصریح کی هے ، کہ جن ائمہ کی عدالت وثقاهت وجلالت قدر اهل علم اور اهل نقل کے نزدیک ثابت هے ، ان کے مقابلے میں کوئ جرح مقبول و مسموع نہیں هے ،
وسوسه 4 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله مُحدث نہیں تهے ، ان کو علم حدیث میں کوئ تبحر حاصل نہیں تها ؟؟
جواب = یہ باطل وسوسہ بهی فرقہ اهل حدیث کے جہلاء آج تک نقل کرتے چلے آرهے هیں ، اهل علم کے نزدیک تو یہ وسوسہ تارعنکبوت سے زیاده کمزور هے ، اور دن دیہاڑے چڑتے سورج کا انکار هے ، اور روشن سورج اپنے وجود میں دلیل کا محتاج نہیں هے ، اور چمگادڑ کو اگرسورج نظرنہیں آتا تواس میں سورج کا کیا قصور هے ؟ بطور مثال امام اعظم رحمہ الله کی حلقہ درس میں برسہا برس شامل هونے والے چند جلیل القدر عظیم المرتبت محدثین وائمہ اسلام کے اسماء گرامی پیش کرتا هوں ، جن میں هرایک اپنی ذات میں ایک انجمن اور علم وحکمت کا سمندر هے ،
1 = امام یحی ابن سعید القطان ، علم الجرح والتعدیل کے بانی اور امام هیں
2 = امام عبدالرزاق بن همام ، جن کی کتاب ( مُصَنَّف ) مشہورومعروف هے ، جن کی جامع کبیر سے امام بخاری نے فیض اٹهایا هے
3 = امام یزید ابن هارون ، امام احمد بن حنبل کے استاذ هیں
4 = امام وکیع ابن جَرَّاح ، جن کے بارے امام احمد فرمایا کرتے کہ حفظ واسناد و روایت میں ان کا کوئ هم سر نہیں هے
5 = امام عبدالله بن مبارک ، جو علم حدیث میں بالاتفاق امیرالمومنین هیں
6 = امام یحی بن زکریا بن ابی زائده ، امام بخاری کے استاذ علی بن المَدینی ان کو علم کی انتہاء کہا کرتے تهے
7 = قاضی امام ابویوسف ، جن کے بارے امام احمد نے فرمایا کہ میں جب علم حدیث کی تحصیل شروع کی تو سب سے پہلے قاضی امام ابویوسف کی مجلس میں بیٹها ،
8 = امام محمد بن حسن الشیبانی جن کے بارے امام شافعی نے فرمایا کہ میں نے ایک اونٹ کے بوجهہ کے برابرعلم حاصل کیا هے ،
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب ( تهذيب التهذيب ج 1 ص 449 ) میں امام اعظم کے تلامذه کا ذکرکرتے هوئے درج ذیل مشاهیر ائمہ حدیث کا ذکرکیا
تهذيب التهذيب​ ، حرف النون
وعنه ابنه حماد وإبراهيم بن طهمان وحمزة بن حبيب الزيات وزفر بن الهذيل وأبو يوسف القاضي وأبو يحيى الحماني وعيسى بن يونس ووكيع ويزيد بن زريع وأسد بن عمرو البجلي وحكام بن يعلى بن سلم الرازي وخارجة بن مصعب وعبد المجيد بن أبي رواد وعلي بن مسهر ومحمد بن بشر العبدي وعبد الرزاق ومحمد بن الحسن الشيباني ومصعب بن المقدام ويحيى بن يمان وأبو عصمة نوح بن أبي مريم وأبو عبد الرحمن المقري وأبو عاصم وآخرون ،
حافظ ابن حجر عسقلانی نے ( وآخرون ) کہ کراشاره کردیا کہ امام اعظم کے شاگردوں میں صرف یہ کبارائمہ هی شامل نہیں بلکہ ان کے علاوه اور بهی هیں ،
اوران میں اکثرامام بخاری کے استاذ یا استاذ الاساتذه هیں ،
یہ ایک مختصرسی شہادت میں نے حدیث ورجال کے مستند امام حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی کی زبانی آپ کے سامنے پیش کی هے ، تو پهربهی کوئ جاهل امام اعظم کے بارے یہ کہے کہ ان کو حدیث کا علم حاصل نہیں تها ، کیا یہ جلیل القدرمحدثین اورائمہ امام اعظم کی درس میں محض گپ شپ اورهوا خوری کے لیئے جایا کرتے تهے ؟؟
کیا ایک عقل مند آدمی ان ائمہ حدیث اور سلف صالحین کی تصریحات کوصحیح اور حق تسلیم کرے گا یا انگریزی دور میں پیدا شده جدید فرقہ اهل حدیث کے وساوس واباطیل کو ؟؟
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ اور ان پر لعن طعن (مقصود الحسن فیضی)
الحمد للہ وحدہ الصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ ۔
اما بعد
ارشاد باری تعالی ہے :[تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ] {البقرة:134}
" یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ، ان کی کمائی ان کے لئے ہے اور تمہاری کمائی تمہارے لئے اور ان کے اعمال کے بارے میں تم سے باز پرس نہ ہوگی " ۔
ارشا نبوی ہے :
"لا تسبو الاموات فانھم قد افضوا الی ما قدموا " ۔
مردوں کو گالی نہ دو ، اس لئے کہ جو کچھ اچھے برے اعمال وہ آگے بھیجے اس تک پہنچ گئے "
{ صحیح بخاری :1393 ، الجنائز – سنن النسائی :1936 ، الجنائز – مسند احمد6/180، بروایت عائشہ}
بلکہ ہمیں حکم یہ ہے کہ مردوں کے عیبوں کو ظاہر کرنے سے بچیں اور ان کی خوبیوں کو واضح کریں "
ارشاد نبوی ہے :
" اذکروا محاسن موتاکم وکفوا عن ساوئھم "
" اپنے مردوں کی خوبیوں کا ذکر کرو اور ان کے عیوب کو نہ چھیڑو " ۔
{ سنن ابو داود :4900، الادب – سنن الترمذی :1019، الجنائز – مستدرک الحاکم :1/358 ، بروایت ابن عمر }
ذرا اس قصہ پر بھی غور کریں :
ایک مجلس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سوال کیا : یزید بن قیس کا – اس پر اللہ کی لعنت ہو – کیا حال ہے ؟ [ واضح رہے کہ یہ یزید وہی شخص ہے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والوں کا سردار تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ کو کھلے عام برا بھلا کہتا تھا ] لوگوں نے جواب دیا : وہ تو مرگیا ، یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا استغفار پڑھنے لگیں ، لوگوں نے کہا : ابھی تک تو آپاس پر اللہ کی لعنت ہو فرما رہی تھیں اور اب استغفار پڑھ رہی ہیں ، اس کا کیا مطلب ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : مردوں کو برا بھلا نہ کہو اس لئے کہ وہ اپنے کئے کو پہنچ گئے ہیں ۔
{ صحیح ابن حبان :5/43 ، نمبر :2010 }
سنن ابو داود میں یہ حدیث مختصر ہے جس کے الفاظ ہیں :
" اذا مات صاحبکم فدعوہ ولا تقعوا فیہ "
" جب تمہار ساتھی مر جائے تو اس کو چھوڑ دو اور اس کی عیب جوئی کے پیچھے نہ پڑو "
{ سنن ابو داود :4899، الادب }
خاص کر اگر کسی مردے کو برا بھلا کہنے سے زندوں کو تکلیف پہنچ رہی ہو تو اس کی قباحب اور بڑھ جاتی ہے ۔
ارشاد نبوی ہے :
" لا تسبوا الاموات فتوذوا بہ الاحیاء "
" مردوں کو گالی نہ دو کہ اس سے زندوں کو تکلیف پہنچے "
{ سنن ابو داود :1983 ، الجنائز – مسند احمد :4/252 – صحیح ابن حبان :3011 ، 5/43 ، بروایت مغیرہ بن شعبہ }
ان احادیث کے پیش نظر اگر کوئی مصلحت راجحہ نہ ہوتو کسی مرد کو برا بھلا کہنا جائز نہیں ہے بلکہ بعض علماء کا خیال ہے کہ اگر کسی مردہ کافر کو برا بھلا کہنے سے زندوں کو تکلیف ہوتی ہو تو اسے بھی برا بھلا نہ کہا جائے گا ۔
{ دیکھئے فتح الباری :3/258-259 }
اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ و رضی اللہ عنہ و ارضاہ کی شخصیت قدماء اہل علم میں محل نزاع رہی ہے کچھ علماء نے بعض مسائل کی بنیاد پر ان پر جرح کی ہے حضرت امام سے متعلق بعض ناروا چیزیں معاصرانہ چشمک کی وجہ سے بعض کتابوں میں منقول ہوگئی ہیں ، دوسری طرف کچھ لوگوں نے ان کے بارے میں اس قدر غلو سے کام لیا کہ قولا نہیں تو عملا ان کی معصومیت کا عقیدہ رکھ لیا ہے اور ان کے فضائل میں حدیثیں گھڑ لیں ہیں ، یہ دونوں رائیں مردود اور انصاف پسند اہل علم کے نزدیک قابل رد ہیں ، امام موصوف کے بارے میں عادلانہ رائے یہ ہے کہ وہ اہل سنت وجماعت کے اماموں میں سے ایک بہت بڑے امام ، کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم اور اس کی طرف سے دفاع کرنے والے عالم ہیں ، نہ غلطیوں سے مبرا ہیں اور نہ ہی فسق وفجور اور کفر وبدعت کے داعی ہیں ۔
{ دیکھئے معیا ر حق کا مقدمہ از شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی }
چنانچہ کتب تراجم وتاریخ و سیر کے عصر تدوین وتمحیص میں اہل سنت و جماعت کے معتبر اور قابل اعتماد علماء کا اس پر اتفاق ہے ، چھٹی و ساتویں صدی ہجری اور اس کے بعد لکھی جانے والی معتبر تاریخی کتابوں کا جس شخص نے بھی مطالعہ کیا ہوگا وہ اس حقیقت کا اعتراف کرے گا ۔
میں یہاں چند حوالے نقل کرتا ہوں :
[۱] امام ذہبی رحمہ اللہ اپنی کتاب تذکرۃ الحفاظ میں لکھتے ہیں وکان امام ورعا ، عالما عاملا ، متعبدا، کبیر الشان لا یقبل جوائز السلطان بل یتجرد وینکسب ۔ {1/168}
آپ ایک پرہیزگار ، باعمل عالم ، عبادت گزار اور بڑے عظیم شان والے امام ہیں ، بادشاہوں کے انعامات قبول نہ کرتے بلکہ خود تجارت اور اپنی روزی کماتے ۔
یہی امام ذہبی اپنی مشہور کتاب سیر اعلام النبلاء کے تقریبا پندرہ صفحات پر امام صاحب کا ذکر خیر کیا ہے اور آپ کے ذم میں ایک حرف بھی نقل نہیں کیا بلکہ ذم کی طرف اشارہ تک نہیں کیا کہ امام موصوف پر لوگوں نے کچھ کلام کیا ہے ، پھر آخر میں لکھتے ہیں :
" وقال الشافعی : الناس فی الفقہ عیال علی ابی حنیفہ قلت : الامامۃ فی الفقہ و دقائقہ مسلمۃ الی ھذا لامام و ھذا امر لا شک فیہ ، ولیس یصح فی الاذھان شیئ، اذا احتاج النھار الی دلیل وسیرتہ تحتمل ان تفرد فی مجلدین رضی اللہ عنہ ورحمہ توفی شھیدا سقیا فی سنۃ خمسین ومائۃ ولہ سبعون سنۃ "۔
{ السیر :6/403 }
امام شافعی فرماتے ہیں کہ تمام لوگ فقہ میں امام ابو حنیفہ کے خوشہ چیں ہیں ، میں کہتا ہوں کہ فقہ اور فقہ کے دقیق مسائل کا استنباط اس امام کے بارے میں امر مسلم ہے ، یہ ایسی چیز ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے [پھر امام ذہبی عربی کا ایک شعر لکھتے ہیں جس کا ترجمہ ہے ] اگر دن کو وجود بھی دلیل پیش کرنے کا محتاج ہوتو ایسے ذہن رکھنے والوں کے نزدیک کوئی چیزصحیح نہیں ہوسکتی ، امام موصوف کی سیرت ایسی ہے کہ اسے دو جلدوں میں مرتب کی جائے اللہ تعالی ان سے راضی ہو اور ان پر رحم کرے ،سن۱۵۰ھ میں زہر دے کر انہیں شہید کردیا گیا ، اس وقت ان کی عمر ستر سال تھی ۔
[۲] امام ذہبی کے ہم عصر ایک اور امام جو تفسیر وحدیث اور تاریخ میں معروف خاص عام ہیں ، میری مراد حافظ عماد الدین ابن کثیر رحمہ اللہ سے ہے وہ اپنی مشہور کتاب البدایہ و النہایہ میں لکھتے ہیں :
" فقیہ العراق و احد أئمۃ الاسلام و السادۃ الاعلام و احد أرکان العلماء و احد أئمۃ الاربعۃ اصحاب المذاھب المتبوعۃ " ۔
عراق کے فقیہ ، ائمہ اسلام میں سے ایک ، اسلام کے سرداروں اور جوئی کے لوگوں میں سے ایک ، علماء میں سے ایک اہم بڑی شخصیت ، چار متبوعہ مذاہب سے ایک کے امام ۔
پھر تقریبا ایک صفحہ پر امام موصوف کی تعریف میں اہل علم کے اقوال نقل کئے ہیں ۔
{ البدایہ :10/110 }
[۳] حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے تہذیب التھذیب کے تقریبا چار صفحات پر امام موصوف کا ذکر خیر کیا ہے اور ان کے ذم میں ایک لفظ بھی نقل نہیں کیا بلکہ آخر میں لکھتے ہیں :
" ومناقب الامام ابو حنیفہ کثیرۃ حدا فرضی اللہ عنہ و أسکنہ الفردوس " آمین
امام ابوحنیفہ کے مناقب بہت زیادہ ہیں اللہ تعالی آپ سے راضی ہو اور جنت الفردوس میں جگہ دے ،
{ تھذیب التھذیب :10/102}
واضح رہے کہ یہ تینوں بزرگ جن کا ذکر کیا گیا ان میں سے کوئی بھی حنفی نہیں ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ان کے سامنےوہ تمام اقوال تفصیل کے ساتھ تھے جن سے امام ابو حنیفہ کی تنقیص وتوہین ثابت ہوئی ہے لیکن ان بزرگوں کا ان اقوال کی طرف اشارہ تک نہ کرنا بلکہ ان تمام باتوں کو بالکل ہی گول کرجانا اس بات کی دلیل ہے کہ ان محققین کے نزدیک وہ اقوال امام صاحب ، ان کے علم ، ورع اور تقوی کے شایان شان نہیں ہیں ۔
[۴] حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے بھی امام ابو حنیفہ کو اپنی کتاب طبقات الحفاظ سے پانچویں طبقہ میں رکھا ہے اور ان کے ذم میں ایک لفظ بھی نقل نہیں کیا ہے ۔
{ طبقات الحفاظ :80-81 } ۔
[۵] بلکہ حسن اتفاق یہ دیکھئے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے ایک مختصر سی کتاب طبقات المحدثین میں لکھی ہے جس میں بڑے بڑے محدثین اور حفاظ حدیث کے نام کی فہرست رکھی ہے ، لکھتے ہیں : " فھذہ مقدمۃ فی ذکر اسماء اعلام حملۃ الآثار النبویہ "
{ المعین طبقات المحدثین ،ص:17 }
اس کتاب میں محدثین کے کل ستائیس طبقات ہیں جن میں چوتھے طبقے کا عنوان ہے ، طبقۃ الاعمش و ابی حنیفہ ، پھر اس طبقہ کے محدثین عظام میں امام ابو حنیفہ کا بھی نام درج ہے ۔ {ص:51-57 } ۔
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
امام ابن خلکان رحمہ اللہ ساتویں صدی ہجری کے مشہور امام و مؤرخ ہیں انہوں نے بھی اپنی مشہور کتاب وفیات الاعیان کے تقریبا دس صفحوں پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ذکر خیر کیا ، چنانچہ ایک جگہ لکھتے ہیں :"وکان عالما عاملا زاھدا عابدا ، ورعا تقیا ، کثیر الخشوع دائم التفرع الی اللہ تعالی " { 5/406 }
" وہ عالم باعمل تھے ، پرہیزگار و عبادت گزار تھے ، متقی اور صاحب ورع بزرگ تھے ، ہمیشہ خشوع و خضوع اور اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے " ۔
پورے ترجمے میں ایک لفظ بھی ذم میں نقل نہیں کیا ہے بلکہ لکھتے ہیں کہ کاشکہ وہ اقوال جو خطیب بغدادی نے امام موصوف کے مثالب میں نقل کیا ہے نہ لکھے ہوتے تو بہتر تھا ۔
اس طرح اگر اگلے پچھلے اہل علم کے اقوال نقل کئے جائیں تو موضوع بہت طویل ہوجائے گا ، ہم نے یہاں صرف پانچ اہل علم کے حوالے نقل کئے ہیں جو اہل سنت وجماعت کے معتبر اور قابل اعتماد ناقدین فن ہیں خاص کر ابتدا کے تین حضرات کے اقوال وتحقیق پر حدیث کی تصحیح و تضعیف کی بنیاد رکھی جاتی ہے ، اب ان حضرات کا امام موصوف کے ذم و تنقیص کا ایک لفظ بھی نقل نہ کرنا بلکہ ان کی طرف اشارہ تک نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اقوال اس لائق ہیں کہ انہیں طاق نسیان پر رکھ کر اس پر بھول کا دبیز پردہ ڈال دیا جائے ۔ واللہ اعلم ۔
یہی منہج ہمارے ہند وپاک کے کبار علمائے اہلحدیث کا رہا ہے اور اپنے اساتذہ کو بھی ہم نے اس نہج پر چلتے پایا ہے چنانچہ شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ اپنی کتاب معیار حق میں امام حنیفہ رحمہ اللہ کو اپنا پیشوا مجتہد ، متبع سنت اور متقی و پرہیزگار لکھتے ہیں ۔ {ص:29 }
امام عصر علامہ محمد ابراہیم سیالکوٹی رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب تاریخ اہل حدیث میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا تذکرہ بڑے خوبصورت اور عمدہ انداز میں کرتے ہیں ، اہل حدیث کو اس کا مطالعہ کرلینا چاہئے ، علامہ سیالکوٹی رحمہ اللہ امام موصوف کی طرف دفاع کرتے ہوئے لکھتے ہیں : " حالانکہ آپ اہل سنت کے بزرگ امام ہیں اور آپ کی زندگی اعلی درجے کے تقوے اور تورع پر گزری جس سے کسی کو انکار نہیں " ۔
{ تاریخ اہل حدیث ،ص:77 }
اس کے بعد ان تمام الزامات کی تردید کی ہے جو امام پر لگائے جاتے ہیں اور ائمہ فن کے اقوال بھی نقل کئے ہیں اس میں سب سے پہلے نمبر پر امام ابو حنیفہ کو رکھا ہے اور تقریبا بارہ صفحات پر آپ کی سیرت لکھی ہے ۔
{ص:54تا 65 }
۲- سابق امیر جمعیت اہل حدیث پاکستان علامہ محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ اپنے گہرے علم ، باریک بینی اور توازن طبع کے لحاظ سے بہت مشہور ہیں ، جن لوگوں نے ان کی کتابیں پڑھی ہیں وہ اس حقیقت کو سمجھتے ہیں ، ان کی بعض اردو کتابوں کا ترجمہ عربی زبان میں ہوا ہے ، وہ اپنی کتاب فتاوی سلفیہ میں لکھتے ہیں : " جس قدر یہ زمین [زمین کوفہ ]سنگلاخ تھی اسی قدر وہاں اعتقادی اور عملی اصلاح کے لئے ایک آئینی شخص حضرت امام ابو حنیفہ تھے جن کی فقہی موشگافیوں نے اعتزال و تجمم کے ساتھ رفض وتشیع کو بھی ورطہٴحیرت میں ڈال دیا ۔ اللھم ارحمہ واجعل الجنۃ الفردوس ماواہ ۔
{ فتاوی سلفیہ ،ص:143 }
۳- عصر حاضر میں علامہ البانی رحمہ اللہ کا حدیث وفقہ میں جو مقام ہے اور علمائے اہل حدیث کے نزدیک ان کی جو اہمیت ہے وہ کسی پر پوشیدہ نہیں ہے ، علامہ مرحوم جہاں ایک طرف حفظ و ضبط کے لحاظ سے امام موصوف پر کلام کرتے ہیں وہیں ان کی علمیت ، صلاح وتقوی سے متعلق جو کچھ امام ذہبی نے نقل کیا ہے اس سے مکمل موافقت ظاہر کرتے ہیں چنانچہ لکھتے ہیں :
" ولذلک ختم الامام الذھبی فی سیر النبلاء :5/288/1 ، بقولہ وبہ نختم : قلت : الامامۃ فی الفقہ و دقائقہ مسلمۃ الی ھذا الامام وھذا امر لا شک فیہ ،
لیس یصح فی الاذھان شیئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اذا احتاج النھار الی اللیل ۔
{ سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ :1/167 }
یہاں یہ امر بھی قابل اشارہ ہے کہ ہمارے ہندوپاک کے بعض اہل علم نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پرکلام کیا ہے جیسے حال میں مولانا رئیس احمد ندوی رحمہ اللہ ۔
اس سلسلہ میں گزارش یہ ہے کہ :
اولا : اگر بعض اہل علم نے امام صاحب سے متعلق کوئی ایسی بات کہی ہے تو ان کے مقابل جمہور علمائے اہل حدیث جو ان سے زیادہ علم رکھنے والے اوران سے گہری نظر رکھنے والے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقام کو زیادہ سمجھنے والے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو ان الزامات سے بری قرار دیا ہے جیسے شیخ الکل اور علامہ میں سیالکوٹی رحمہم اللہ جمیعا ۔
ثانیا : مولانا رئیس ندوی رحمہ اللہ نے مستقلا اور بالمقصد امام صاحب رحمہ اللہ پر کلام نہیں کیا اور نہ عوام کے سامنے امام موصوف کے عیوب بیان کرتے پھرتے تھے بلکہ ان کی تحریر تو دیوبندی حضرات کا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں غلو اور اہلحدیثوں پر امام صاحب پر توہین کے الزام کا رد عمل ہے جس سے مولانا مرحوم کا مقصد یہ بتلانا تھا کہ :
اتنی نہ بڑھا پاکی واماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
اور یہ بات ہر شخص جانتا ہے کہ اہل علم کا علمی مجالس میں کسی موضوع کو چھڑنا اور معنی رکھتا ہے اور اسے حدیث مجالس اور کم علم وکم سمجھ اور کم تجربہ لوگوں کے سامنے بیان کرنا دوسرا معنی رکھتا ہے ۔
حتی کہ میری رائے میں حضرت مولانا رئیس احمد ندوی رحمہ اللہ اگر وہی اسلوب اختیار کئے ہوتے جو علامہ عبد الرحمن معلمی یمانی رحمہ اللہ نے التبکیل میں استعمال کیا ہے تو بہتر ہوتا ۔
ذرا غور کریں کہ ہم جیسے معمولی علم رکھنے والے طالبان علم کو یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اگر ایک طرف امام صاحب پر کسی وجہ سے بعض اہل علم نے کلام کیا ہے تو دوسری طرف دوسرے اہل علم نے انکی مدح سرائی بھی کی ہے جسے کتب سیر میں دیکھا جاسکتا ہے ، اب صرف ایک طرف کی بات کو لے لینا اور باقی باتوں کو چھوڑ دینا تحقیق و انصاف سے گری ہوئی بات ہے ، خاص کر امام موصوف رحمہ اللہ کی طرف منسوب بہت سی باتیں محل نظر ہیں علی سبیل المثال خلق القرآن سے متعلق امام موصوف سے دونوں قسم کی روایتیں منوقل ہیں ایک طرف یہ نقل کیا جاتا ہے کہ امام صاحب خلق قرآن کے قائل تھے { واضح رہے کہ اس کم علم کی تحقیق میں یہ روایتیں صحیح نہیں ہیں } اور دوسری طرف یہ منقول ہے کہ امام صاحب خلق قرآن کے قائل نہیں تھے بلکہ اسے بدعت اور کفر قرار دیتے تھے جیسا کہ فقہ اکبر اور عقیدہ طحاویہ وغیرہ میں مذکور ہے ، اب سوال یہ ہے کہ ہمارے پاس ان متضاد راویوں کو پرکھنے کا معیار کیاہے ؟ جب کہ ہم دیکھتے ہیں امام ذہبی ، امام ابن کثیر اور حافظ ابن حجر رحمہم اللہ جیسے ناقدین فن ان باتوں سے قطعا اعراض کرتے آئے ہیں بلکہ امام ابن تیمیہ اور امام ذہبی رحمہما اللہ وغیرہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو سلف کے عقیدے پر مانتے ہیں ۔
اس لئے طالبان علوم شرعیہ سے میری گزارش ہے کہ اپنے علم کو پختہ بنانے ، تزکیہ نفس اور ذہنی تربیت پر خصوصی توجہ دیں اور اہل علم کے عیوب اور ان کی ذات پر کیچڑ اچھالنے سے پرہیز کریں اور یاد رکھیں کہ علماء نے کہا ہے کہ " لحوم العلماء مسمومۃ " علماء کا خون زہر آلود ہے ، نیز تاریخ شاہد ہے کہ جن لوگوں نے جذبات اور ناتجربہ کاری اور اپنے کو عوام مِں ظاہر کرنے کی غرض سے علماء حق پر انگلی اٹھائی ہے اللہ تعالی نے ان کے علم کی برکت کو محو کردیا ہے ، ایسے لوگوں کو امام سخاوی رحمہ اللہ کی کتاب الاعلان بالتوبیخ لمن ذم التاریخ کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے ۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے متعلق یہ چند سطریں اس لئے تحریر کی گئیں کہ بہت سے جذباتی اور نوجوان اہلحدیث دعاۃ سے متعلق سننے میں آتا ہے کہ وہ امام موصوف سے متعلق بدزبانی ہی نہیں بلکہ بدعقیدگی میں مبتلا ہیں حتی کہ ان میں سے بعض تو امام موصوف کو " رحمہ اللہ " کہنے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ امام صاحب کو مسلمان نہیں سمجھتے { حاشا للہ } مجھے تو ڈر ہے کہ کہیں ایسے لوگ خود ہی رحمت الہی سے محروم نہ ہوجائیں ، علامہ میر سیالکوٹی لکھتے ہیں :
" ہر چند کہ میں سخت گنہگار ہوں ، لیکن یہ ایمان رکھتا ہوں اور اپنے اساتذہ جناب ابو عبد اللہ عبیدہ اللہ غلام حسن صاحب مرحوم سیالکوٹی اور جناب مولانا حافظ عبد المنان صاحب مرحوم محدث وزیر آبادی کی صحبت وتلقین سے یہ بات یقین کے رتبے تک پہنچ چکی ہے کہ بزرگان دین خصوصا حضرات ائمہ متبوعین سے حسن عقیدت نزول برکات کا ذریعہ ہے ۔
{ تاریخ اہل حدیث :95 }
واللہ اعلم وصلی اللہ علی نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم
[DOUBLEPOST=1356095239][/DOUBLEPOST]
Meray bhai lagta hai ap nay meri paish karda jarah parhi he nahi .. meray bhai Us mai sirf Imam KHateeb bagdadi nahi us waqat k mashoor ulma o fiqi o mohdaseen b majood hain jinho nay Imam Abu haneefa (R.h) ko zaeef ul hadees kaha hai

aur imam sahib k taqway per munkir koi nahi Taqwa alag baat hai lakin hadees ki field mai woh zaeef hain aur jo baat Ulma e arab nay ki un k aik b lafz se yeh baat sabit nahi hoti k imam sahib hadees ki field mai siqa the

meray bhai shayed apko motakareen aur moqtadeen ka farak nahi pata .. Jo asool pehlay mohadis banate hain woh Anay walay mohdaseen wa ulma k asool per tarjhee rakhte hain ap abi k ulma e arab ki baat dekha rahay hain aur maine apko Asal asool ban'ne walon ki jarah dekhai hai ... Aise imam bukhari k bare mai jo ap nay baat ki us ka ik chota sa sample main ap dekha deta hun aur jaise maine ap ki post ka rad ilmi kiya baraye meharbani ilmi rad karen

Asalam o alikum to all muslims

ان اکابرین کی تصدیق کے بعد آپ جیسے چند حضرات کی حیثیت نہیں جو صرف بغض اور حسد میں جرح نقل کر رہے ہیں
 

kingnomi

Doctor
Super Star
Jan 7, 2009
12,873
10,849
1,313
Owsum , Superb , Very Nice :P
Meray bhai lagta hai ap nay meri paish karda jarah parhi he nahi .. meray bhai Us mai sirf Imam KHateeb bagdadi nahi us waqat k mashoor ulma o fiqi o mohdaseen b majood hain jinho nay Imam Abu haneefa (R.h) ko zaeef ul hadees kaha hai

aur imam sahib k taqway per munkir koi nahi Taqwa alag baat hai lakin hadees ki field mai woh zaeef hain aur jo baat Ulma e arab nay ki un k aik b lafz se yeh baat sabit nahi hoti k imam sahib hadees ki field mai siqa the

meray bhai shayed apko motakareen aur moqtadeen ka farak nahi pata .. Jo asool pehlay mohadis banate hain woh Anay walay mohdaseen wa ulma k asool per tarjhee rakhte hain ap abi k ulma e arab ki baat dekha rahay hain aur maine apko Asal asool ban'ne walon ki jarah dekhai hai ... Aise imam bukhari k bare mai jo ap nay baat ki us ka ik chota sa sample main ap dekha deta hun aur jaise maine ap ki post ka rad ilmi kiya baraye meharbani ilmi rad karen
kashif bbhai yeh kounsa kitab hai تیسیرالباری
 

Kaashif

Newbie
Dec 21, 2012
16
28
13
امام ابوحنيفه رحمه الله ضعيف راوى تهے محدثین نے ان پرجرح کی هے ؟؟
جواب = دنیائے اسلام کی مستند ائمہ رجال کی صرف دس کتابوں کا نام کروں گا ، جو اس وسوسه کو باطل کرنے کے لیئے کافی هیں ،
1 = امام ذهبی رحمه الله حدیث و رجال کے مسنتد امام هیں ، اپنی کتاب ( تذکرة الحُفاظ ) میں امام اعظم رحمه الله کے صرف حالات ومناقب وفضائل لکهے هیں ، جرح ایک بهی نہیں لکهی ، اور موضوع کتاب کے مطابق مختصر مناقب وفضائل لکهنے کے بعد امام ذهبی رحمه الله نے کہا کہ میں نے امام اعظم رحمه الله کے مناقب میں ایک جدا و مستقل کتاب بهی لکهی هے ۰
2 = حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تهذیبُ التهذیب ) میں جرح نقل نہیں کی ، بلکہ حالات ومناقب لکهنے کے بعد اپنے کلام کو اس دعا پرختم کیا ( مناقب أبي حنيفة كثيرة جدا فرضي الله عنه وأسكنه الفردوس آمين
امام ابوحنيفه رحمه الله کے مناقب کثیر هیں ، ان کے بدلے الله تعالی ان سے راضی هو اور فردوس میں ان کو مقام بخشے ، آمین ، ۰
3 = حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تقريب التهذيب ) میں بهی کوئ جرح نقل نہیں کی ۰
4 = رجال ایک بڑے امام حافظ صفی الدین خَزرجی رحمه الله نے ( خلاصة تذهيب تهذيب الكمال ) میں صرف مناقب وفضائل لکهے هیں ، کوئ جرح ذکرنہیں کی ، اور امام اعظم رحمه الله کو امام العراق وفقیه الامة کے لقب سے یاد کیا ، واضح هو کہ کتاب ( خلاصة تذهيب تهذيب الكمال ) کے مطالب چارمستند کتابوں کے مطالب هیں ، خود خلاصة ، اور
5 = تذهيب ، امام ذهبی رحمه الله ۰
6 = ألكمال في أسماء الرجال ، امام عبدالغني المَقدسي رحمه الله ۰
7 = تهذيب الكمال ، امام ابوالحجاج المِزِّي رحمه الله ۰
کتاب ( ألكمال ) کے بارے میں حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تهذیبُ التهذیب ) کے خطبہ میں لکهتے هیں کہ
كتاب الكمال في أسماء الرجال من أجل المصنفات في معرفة حملة الآثار وضعا وأعظم المؤلفات في بصائر ذوي الألباب وقعا ) اور خطبہ کے آخرمیں کتاب ( ألكمال ) کے مؤلف بارے میں لکها، هو والله لعديم النظير المطلع النحرير ۰
8 = کتاب تهذيب الأسماء واللغات ، میں امام نووي رحمه الله سات صفحات امام اعظم رحمه الله کے حالات ومناقب میں لکهے هیں ،جرح کا ایک لفظ بهی نقل نہیں کیا ،
9 = کتاب مرآة الجنان ، میں امام یافعی شافعی رحمه الله امام اعظم رحمه الله کے حالات ومناقب میں کوئ جرح نقل نہیں کی ، حالانکہ امام یافعی نے ( تاریخ بغداد ) کے کئ حوالے دیئے هیں ، جس سے صاف واضح هے کہ خطیب بغدادی کی منقولہ جرح امام یافعی کی نظرمیں ثابت نہیں ۰
10 = فقيه إبن العماد ألحنبلي رحمه الله اپنی کتاب شذرات الذهب میں صرف حالات ومناقب هی لکهے هیں ،جرح کا ایک لفظ بهی نقل نہیں کیا ۰
اسی طرح اصول حدیث کی مستند کتب میں علماء امت نے یہ واضح تصریح کی هے ، کہ جن ائمہ کی عدالت وثقاهت وجلالت قدر اهل علم اور اهل نقل کے نزدیک ثابت هے ، ان کے مقابلے میں کوئ جرح مقبول و مسموع نہیں هے ،
وسوسه 4 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله مُحدث نہیں تهے ، ان کو علم حدیث میں کوئ تبحر حاصل نہیں تها ؟؟
جواب = یہ باطل وسوسہ بهی فرقہ اهل حدیث کے جہلاء آج تک نقل کرتے چلے آرهے هیں ، اهل علم کے نزدیک تو یہ وسوسہ تارعنکبوت سے زیاده کمزور هے ، اور دن دیہاڑے چڑتے سورج کا انکار هے ، اور روشن سورج اپنے وجود میں دلیل کا محتاج نہیں هے ، اور چمگادڑ کو اگرسورج نظرنہیں آتا تواس میں سورج کا کیا قصور هے ؟ بطور مثال امام اعظم رحمہ الله کی حلقہ درس میں برسہا برس شامل هونے والے چند جلیل القدر عظیم المرتبت محدثین وائمہ اسلام کے اسماء گرامی پیش کرتا هوں ، جن میں هرایک اپنی ذات میں ایک انجمن اور علم وحکمت کا سمندر هے ،
1 = امام یحی ابن سعید القطان ، علم الجرح والتعدیل کے بانی اور امام هیں
2 = امام عبدالرزاق بن همام ، جن کی کتاب ( مُصَنَّف ) مشہورومعروف هے ، جن کی جامع کبیر سے امام بخاری نے فیض اٹهایا هے
3 = امام یزید ابن هارون ، امام احمد بن حنبل کے استاذ هیں
4 = امام وکیع ابن جَرَّاح ، جن کے بارے امام احمد فرمایا کرتے کہ حفظ واسناد و روایت میں ان کا کوئ هم سر نہیں هے
5 = امام عبدالله بن مبارک ، جو علم حدیث میں بالاتفاق امیرالمومنین هیں
6 = امام یحی بن زکریا بن ابی زائده ، امام بخاری کے استاذ علی بن المَدینی ان کو علم کی انتہاء کہا کرتے تهے
7 = قاضی امام ابویوسف ، جن کے بارے امام احمد نے فرمایا کہ میں جب علم حدیث کی تحصیل شروع کی تو سب سے پہلے قاضی امام ابویوسف کی مجلس میں بیٹها ،
8 = امام محمد بن حسن الشیبانی جن کے بارے امام شافعی نے فرمایا کہ میں نے ایک اونٹ کے بوجهہ کے برابرعلم حاصل کیا هے ،
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب ( تهذيب التهذيب ج 1 ص 449 ) میں امام اعظم کے تلامذه کا ذکرکرتے هوئے درج ذیل مشاهیر ائمہ حدیث کا ذکرکیا
تهذيب التهذيب​ ، حرف النون
وعنه ابنه حماد وإبراهيم بن طهمان وحمزة بن حبيب الزيات وزفر بن الهذيل وأبو يوسف القاضي وأبو يحيى الحماني وعيسى بن يونس ووكيع ويزيد بن زريع وأسد بن عمرو البجلي وحكام بن يعلى بن سلم الرازي وخارجة بن مصعب وعبد المجيد بن أبي رواد وعلي بن مسهر ومحمد بن بشر العبدي وعبد الرزاق ومحمد بن الحسن الشيباني ومصعب بن المقدام ويحيى بن يمان وأبو عصمة نوح بن أبي مريم وأبو عبد الرحمن المقري وأبو عاصم وآخرون ،
حافظ ابن حجر عسقلانی نے ( وآخرون ) کہ کراشاره کردیا کہ امام اعظم کے شاگردوں میں صرف یہ کبارائمہ هی شامل نہیں بلکہ ان کے علاوه اور بهی هیں ،
اوران میں اکثرامام بخاری کے استاذ یا استاذ الاساتذه هیں ،
یہ ایک مختصرسی شہادت میں نے حدیث ورجال کے مستند امام حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی کی زبانی آپ کے سامنے پیش کی هے ، تو پهربهی کوئ جاهل امام اعظم کے بارے یہ کہے کہ ان کو حدیث کا علم حاصل نہیں تها ، کیا یہ جلیل القدرمحدثین اورائمہ امام اعظم کی درس میں محض گپ شپ اورهوا خوری کے لیئے جایا کرتے تهے ؟؟
کیا ایک عقل مند آدمی ان ائمہ حدیث اور سلف صالحین کی تصریحات کوصحیح اور حق تسلیم کرے گا یا انگریزی دور میں پیدا شده جدید فرقہ اهل حدیث کے وساوس واباطیل کو ؟؟
Pehli baat yeh k maine Itnay Jaleel ul qadar MOhdaseen k Aqwaal naqal kiye jis k jawab mai ap nay yeh likh diya k Imam zohbi nay munaqib bayan kiye hain jarah nahi ki meray bhai Imam zohbi ka jarah na karne se yeh kaise sabit hota k Imam abu haneefa hadees mai zaeef nahi the is ka saboot day dain is ki aik misaal deta hun Imam Sufiyan sori ko Sab nay siqa b likha un k munaqib b bayan kiye lakin is k sath sath buhat se mohdaseen nay un ko hadees ki field mai Mudalis keh kar un per jarah ki is terhan imam sahib per jarah hadees ki field per apni jaga majood hai un k taqwa ka koi munakir nahi lakin sath sath hadees ki field mai woh zaeef ul hadees the teh aik teh shuda amar hai

aur jis ko ap shitani waswasa keh rahay hai ap ko kam az kam yeh dekh lena chahyie un per jarah karne walay hain koon se mohdaseen jin ki jarah ko ap shitani waswasa keh rahay hain aur jahan tak baat hai Firqa e jadeeda koon sa hai us per baat kar lain main sabit kar dun gha k deobandi angrazon k ghulam rahay hain un se paise khate the[DOUBLEPOST=1356095611][/DOUBLEPOST]
امام ابوحنيفه رحمه الله ضعيف راوى تهے محدثین نے ان پرجرح کی هے ؟؟
جواب = دنیائے اسلام کی مستند ائمہ رجال کی صرف دس کتابوں کا نام کروں گا ، جو اس وسوسه کو باطل کرنے کے لیئے کافی هیں ،
1 = امام ذهبی رحمه الله حدیث و رجال کے مسنتد امام هیں ، اپنی کتاب ( تذکرة الحُفاظ ) میں امام اعظم رحمه الله کے صرف حالات ومناقب وفضائل لکهے هیں ، جرح ایک بهی نہیں لکهی ، اور موضوع کتاب کے مطابق مختصر مناقب وفضائل لکهنے کے بعد امام ذهبی رحمه الله نے کہا کہ میں نے امام اعظم رحمه الله کے مناقب میں ایک جدا و مستقل کتاب بهی لکهی هے ۰
2 = حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تهذیبُ التهذیب ) میں جرح نقل نہیں کی ، بلکہ حالات ومناقب لکهنے کے بعد اپنے کلام کو اس دعا پرختم کیا ( مناقب أبي حنيفة كثيرة جدا فرضي الله عنه وأسكنه الفردوس آمين
امام ابوحنيفه رحمه الله کے مناقب کثیر هیں ، ان کے بدلے الله تعالی ان سے راضی هو اور فردوس میں ان کو مقام بخشے ، آمین ، ۰
3 = حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تقريب التهذيب ) میں بهی کوئ جرح نقل نہیں کی ۰
4 = رجال ایک بڑے امام حافظ صفی الدین خَزرجی رحمه الله نے ( خلاصة تذهيب تهذيب الكمال ) میں صرف مناقب وفضائل لکهے هیں ، کوئ جرح ذکرنہیں کی ، اور امام اعظم رحمه الله کو امام العراق وفقیه الامة کے لقب سے یاد کیا ، واضح هو کہ کتاب ( خلاصة تذهيب تهذيب الكمال ) کے مطالب چارمستند کتابوں کے مطالب هیں ، خود خلاصة ، اور
5 = تذهيب ، امام ذهبی رحمه الله ۰
6 = ألكمال في أسماء الرجال ، امام عبدالغني المَقدسي رحمه الله ۰
7 = تهذيب الكمال ، امام ابوالحجاج المِزِّي رحمه الله ۰
کتاب ( ألكمال ) کے بارے میں حافظ ابن حجرعسقلانی رحمه الله نے اپنی کتاب ( تهذیبُ التهذیب ) کے خطبہ میں لکهتے هیں کہ
كتاب الكمال في أسماء الرجال من أجل المصنفات في معرفة حملة الآثار وضعا وأعظم المؤلفات في بصائر ذوي الألباب وقعا ) اور خطبہ کے آخرمیں کتاب ( ألكمال ) کے مؤلف بارے میں لکها، هو والله لعديم النظير المطلع النحرير ۰
8 = کتاب تهذيب الأسماء واللغات ، میں امام نووي رحمه الله سات صفحات امام اعظم رحمه الله کے حالات ومناقب میں لکهے هیں ،جرح کا ایک لفظ بهی نقل نہیں کیا ،
9 = کتاب مرآة الجنان ، میں امام یافعی شافعی رحمه الله امام اعظم رحمه الله کے حالات ومناقب میں کوئ جرح نقل نہیں کی ، حالانکہ امام یافعی نے ( تاریخ بغداد ) کے کئ حوالے دیئے هیں ، جس سے صاف واضح هے کہ خطیب بغدادی کی منقولہ جرح امام یافعی کی نظرمیں ثابت نہیں ۰
10 = فقيه إبن العماد ألحنبلي رحمه الله اپنی کتاب شذرات الذهب میں صرف حالات ومناقب هی لکهے هیں ،جرح کا ایک لفظ بهی نقل نہیں کیا ۰
اسی طرح اصول حدیث کی مستند کتب میں علماء امت نے یہ واضح تصریح کی هے ، کہ جن ائمہ کی عدالت وثقاهت وجلالت قدر اهل علم اور اهل نقل کے نزدیک ثابت هے ، ان کے مقابلے میں کوئ جرح مقبول و مسموع نہیں هے ،
وسوسه 4 = امام ابوحنیفہ رحمہ الله مُحدث نہیں تهے ، ان کو علم حدیث میں کوئ تبحر حاصل نہیں تها ؟؟
جواب = یہ باطل وسوسہ بهی فرقہ اهل حدیث کے جہلاء آج تک نقل کرتے چلے آرهے هیں ، اهل علم کے نزدیک تو یہ وسوسہ تارعنکبوت سے زیاده کمزور هے ، اور دن دیہاڑے چڑتے سورج کا انکار هے ، اور روشن سورج اپنے وجود میں دلیل کا محتاج نہیں هے ، اور چمگادڑ کو اگرسورج نظرنہیں آتا تواس میں سورج کا کیا قصور هے ؟ بطور مثال امام اعظم رحمہ الله کی حلقہ درس میں برسہا برس شامل هونے والے چند جلیل القدر عظیم المرتبت محدثین وائمہ اسلام کے اسماء گرامی پیش کرتا هوں ، جن میں هرایک اپنی ذات میں ایک انجمن اور علم وحکمت کا سمندر هے ،
1 = امام یحی ابن سعید القطان ، علم الجرح والتعدیل کے بانی اور امام هیں
2 = امام عبدالرزاق بن همام ، جن کی کتاب ( مُصَنَّف ) مشہورومعروف هے ، جن کی جامع کبیر سے امام بخاری نے فیض اٹهایا هے
3 = امام یزید ابن هارون ، امام احمد بن حنبل کے استاذ هیں
4 = امام وکیع ابن جَرَّاح ، جن کے بارے امام احمد فرمایا کرتے کہ حفظ واسناد و روایت میں ان کا کوئ هم سر نہیں هے
5 = امام عبدالله بن مبارک ، جو علم حدیث میں بالاتفاق امیرالمومنین هیں
6 = امام یحی بن زکریا بن ابی زائده ، امام بخاری کے استاذ علی بن المَدینی ان کو علم کی انتہاء کہا کرتے تهے
7 = قاضی امام ابویوسف ، جن کے بارے امام احمد نے فرمایا کہ میں جب علم حدیث کی تحصیل شروع کی تو سب سے پہلے قاضی امام ابویوسف کی مجلس میں بیٹها ،
8 = امام محمد بن حسن الشیبانی جن کے بارے امام شافعی نے فرمایا کہ میں نے ایک اونٹ کے بوجهہ کے برابرعلم حاصل کیا هے ،
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب ( تهذيب التهذيب ج 1 ص 449 ) میں امام اعظم کے تلامذه کا ذکرکرتے هوئے درج ذیل مشاهیر ائمہ حدیث کا ذکرکیا
تهذيب التهذيب​ ، حرف النون
وعنه ابنه حماد وإبراهيم بن طهمان وحمزة بن حبيب الزيات وزفر بن الهذيل وأبو يوسف القاضي وأبو يحيى الحماني وعيسى بن يونس ووكيع ويزيد بن زريع وأسد بن عمرو البجلي وحكام بن يعلى بن سلم الرازي وخارجة بن مصعب وعبد المجيد بن أبي رواد وعلي بن مسهر ومحمد بن بشر العبدي وعبد الرزاق ومحمد بن الحسن الشيباني ومصعب بن المقدام ويحيى بن يمان وأبو عصمة نوح بن أبي مريم وأبو عبد الرحمن المقري وأبو عاصم وآخرون ،
حافظ ابن حجر عسقلانی نے ( وآخرون ) کہ کراشاره کردیا کہ امام اعظم کے شاگردوں میں صرف یہ کبارائمہ هی شامل نہیں بلکہ ان کے علاوه اور بهی هیں ،
اوران میں اکثرامام بخاری کے استاذ یا استاذ الاساتذه هیں ،
یہ ایک مختصرسی شہادت میں نے حدیث ورجال کے مستند امام حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی کی زبانی آپ کے سامنے پیش کی هے ، تو پهربهی کوئ جاهل امام اعظم کے بارے یہ کہے کہ ان کو حدیث کا علم حاصل نہیں تها ، کیا یہ جلیل القدرمحدثین اورائمہ امام اعظم کی درس میں محض گپ شپ اورهوا خوری کے لیئے جایا کرتے تهے ؟؟
کیا ایک عقل مند آدمی ان ائمہ حدیث اور سلف صالحین کی تصریحات کوصحیح اور حق تسلیم کرے گا یا انگریزی دور میں پیدا شده جدید فرقہ اهل حدیث کے وساوس واباطیل کو ؟؟
Pehli baat yeh k maine Itnay Jaleel ul qadar MOhdaseen k Aqwaal naqal kiye jis k jawab mai ap nay yeh likh diya k Imam zohbi nay munaqib bayan kiye hain jarah nahi ki meray bhai Imam zohbi ka jarah na karne se yeh kaise sabit hota k Imam abu haneefa hadees mai zaeef nahi the is ka saboot day dain is ki aik misaal deta hun Imam Sufiyan sori ko Sab nay siqa b likha un k munaqib b bayan kiye lakin is k sath sath buhat se mohdaseen nay un ko hadees ki field mai Mudalis keh kar un per jarah ki is terhan imam sahib per jarah hadees ki field per apni jaga majood hai un k taqwa ka koi munakir nahi lakin sath sath hadees ki field mai woh zaeef ul hadees the teh aik teh shuda amar hai

aur jis ko ap shitani waswasa keh rahay hai ap ko kam az kam yeh dekh lena chahyie un per jarah karne walay hain koon se mohdaseen jin ki jarah ko ap shitani waswasa keh rahay hain aur jahan tak baat hai Firqa e jadeeda koon sa hai us per baat kar lain main sabit kar dun gha k deobandi angrazon k ghulam rahay hain un se paise khate the
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
jab hum nay is baat ka saaf toor per keh diya k Hum kisi k Muqalid nahi tou in logon k aqwaal paish karna he bekaar hai Quran o sunnah k muqalbaly mai koi b ho un ki baat nahi mante hum Quran o sunnah ko maqdam rakhte hain Alhumdulillah
جب آپ قران حدیث کے علاوہ کسی کی بات نہیں مانتے تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں جو جرحیں نقل کی ہیں ان علماء سے غلطی ہو سکتی ہے تو ان کی بات بلا کسی تحقیق کے کیسے مان لی.........................

کیا آپ نے تحقیق کی کہ ان کی بات قران اور حدیث سے ثابت ہے.....
کیا آپ ان کی جرح پہ قران اور حدیث سے دلائل دے سکتے ہیں.
 

Kaashif

Newbie
Dec 21, 2012
16
28
13
kashif bbhai yeh kounsa kitab hai تیسیرالباری
yeh waheed ur zaman ki hai jis ka tarjuma ahnaf kar rahay hain yeh shaks ghair ahle hadees tha is ka ahle hadeeson se koi taluk nahi is nay khud likh diya k hadiya tul mahdi likhnay k baad ahle hadees mujh se naraz ho gaye
 
  • Like
Reactions: kool~nomi

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
اور جن اکابرین نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تصدیق کی اور ان لو سلف صالحین میں شامل کیا آپ شاید ان سب سے ذیادہ محقق اور علم والے ہیں.

جب سعودیہ کے اکابر علماء جن کا نام لے لے نام نہاد اہلحدیث تھکتے نہیں ہیں ان لوگوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پہ جرح کو ناجائز کہا اور ان کی تصدیق کی تو آپ کے حسد اور بغض کی کوئی حیثیت نہیں
 
Status
Not open for further replies.
Top