ائمہ اربعہ کے ارشادات کی حقیقت علماء کی نظر میں

  • Work-from-home
Status
Not open for further replies.

Zia-ur-Rehman

Newbie
Dec 10, 2012
6
3
3
Assalam wa alekom,
Myra aik sawal hy k agr koi shaks apny ksi maslay me Imam abu hanifa k qool pr amal krta hy....or phr wohi shaks usi maslay me apni asani k liay imam malik k qool k motabik amal krta hy tu us shaks k liay kya hokom hoga?
(is baat ko samny rakha jaey k "Nabi Pak (s.a.w.w) ko Deen me asani wala kaam krna zada pasand tha or I think aysi hadess me mojod hy)
"is sawal ka jawab me "Nasir bhae" or "Shizz" dono se chahon ga"
 

arifmaqsood1125

Regular Member
Jul 13, 2012
128
177
43
Karachi
Assalam wa alekom,
Myra aik sawal hy k agr koi shaks apny ksi maslay me Imam abu hanifa k qool pr amal krta hy....or phr wohi shaks usi maslay me apni asani k liay imam malik k qool k motabik amal krta hy tu us shaks k liay kya hokom hoga?
(is baat ko samny rakha jaey k "Nabi Pak (s.a.w.w) ko Deen me asani wala kaam krna zada pasand tha or I think aysi hadess me mojod hy)
"is sawal ka jawab me "Nasir bhae" or "Shizz" dono se chahon ga"
Nabi Pak (S.A.W.W) jo kaam bhi ker fermaty thy, os ki haisiyat Asal he, chahy wo aasani wala ho ya moshkil, os ky peeshy hukome ilahi ya hikmat e nabi kaar ferma hoti he agarchy ap (S.A.W.W) ko aasan kaam pasand tha magar Allah ki merzi bhi bila shak o khiliyal, yaqini tour pe mauloom thi, jab keh Aeimma k aqwal asal ki feraue haisiyat rakhty hain jis k peeshy fiker o nazer ka dakhal he, to Aeima k aqwal pe amal k lie aasani aur merzi ko talash nahi kia jiye ga, dalil ko daikha jaye ga aur dalil ko daikhnay ka haq sirf on jaisy ahel, fiker o nazer rakhny waly ko he, aam aadmi ko nahi jo dailil ko samajhny ki salahiyat hi nah rakhta ho wo zaroor apni merzi aur aasani ko Aeimma k aqwal me talash ker k apni nafsani khowahishat pe amal kery ga, wallaho aualam.
 
  • Like
Reactions: nasirnoman

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
ضیاء الرحمن بھائی ۔۔۔۔ اسلام کے معنی ہیں تابعداری ،سرتسلیم خم کرنا۔۔۔۔ اور فلسفہ یہ ہےکہ ہم اپنی نفسانی خواہشات کو دین کے تابع کردیں
یعنی ہم وہ نہ کریں جو ہمارا دل چاہے ۔۔۔بلکہ وہ کریں جس کا شریعت نے ہمیں حکم دیا ۔۔۔اب چاہے وہ ہمیں ناگوار گذرے یا خوشگوار لیکن بطور ایک مسلمان ہم پر شریعت کے احکامات کی پابندی لازم ہے ۔۔۔جس تعلق ذاتیات سے ہو یا معاشیات سے ہو یا اخلاقیات سے ہو
یہ اہم نکتہ ذہن نشین کرنے کے بعددوسرا اہم نکتہ یہ سمجھیں کہ قرآن کریم میں جو اللہ رب العزت کا ارشاد ہے
وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ الحج 78
ترجمہ: اور تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں کی
اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہیں آسان ،سہل اور عمدہ دین دیا ،وہ احکام تم پر نہیں رکھے ،وہ سختی تم پر نہ کی ،وہ بوجھ تم پر نہ ڈالے جو تمہارے بس کے نہ ہوں جو تم پر گراں گذرریں ،جنہیں تم بجا نہ لاسکو،
آگے مزید (مثال سے سمجھاتے ہوئے فرماتے ہیں)اسلام کے بعد سب سے اعلیٰ اور سب سے تاکید والا رکن نماز ہے اسے دیکھئیے کہ گھر پر ہوں تو چار رکعتیں فرض ،سفر پر ہوں تو دو رکعت اور خوف میں ہو تو صرف ایک رکعت(تفسیر ابن کثیر)۔
تو ضیاء بھائی اسی طرح نماز کے احکامات ہیں اگر بیمار ہو تو بیٹھ کر پڑھ لے اگر بیٹھنے کی سکت نہیں تو لیٹ کر رہی پڑھ لے ۔۔۔۔ اور اسی طرح حدیث پاک میں رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اُن پاانچ چیزوں کا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں جو سابقہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو نہیں دیں گئیں :وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا (صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري : 1/ 91)یعنی میرے لئے پوری زمین مسجد بنائی گئی ۔۔۔۔ جبکہ سابقہ امتوں کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں "ولم يكن من الأنبياء أحد يصلي حتى يبلغ محرابه ’’ (فتح الباري لابن حجر: 1/ 438) یعنی پہلے کے تمام انبیاء اپنے محراب میں پہنچ کر ہی نماز پڑھتے تھے۔
اسی طرح اس امت کے لئے نسیان بھول چوک معاف ہے

ابن عباس رضی الله عنهما سے روایت ہے کہ رسول الله صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إن الله تجاوز عن أمتي الخطأ والنسيان وما استُكرهوا عليه ‘‘
بلاشبہ اللہ تعالى نے ميرى امت سے خطا (غلطی) و نسيان (بھول چوک) اور جس (کام) پر انہيں (زور زبردستی سے) مجبور كر ديا گيا ہو معاف كر ديا ہے
(حديث حسن، اسے ابن ماجہ اور البیہقی وغيره نے روایت کیا ہے)

اور اسی طرح بہت سی مثالیں پیش کی جاسکتیں ہیں ۔۔۔۔جبکہ اس علاوہ بھی مخصوص صورتوں میں بھی شریعت میں رعایت اور آسانی دی جاتی ہے ۔۔۔۔ لیکن یہ چیز مقرر کرنا عالم دین کا منصب ہے ۔۔۔۔ ناکہ عام مسلمان خود سے ہی رعایتیں اور آسانیاں ڈھونڈنے لگ جائیں ۔
اس ساری تفصیل کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر عام مسلمانوں کو اصول پر (یعنی دین میں تنگی نہیں) رعایت کے حصول کے لئے اجازت دے دی جائے تو یہ چیز لوگوں کے لئے نفسانی خواہشات پوری کرنے کا ذریعہ بن جائے گی ۔۔۔۔ یعنی جس مسئلہ پر جس مسلک کا فتوی آسان لگے گا وہ اُسے اختیار کریں گے ۔۔۔۔یعنی اپنی خواہشات کو دین کا تابع کرنے کے بجائے دین کو خواہشات کا تابع کرنا ہوجائے گا ۔۔۔اس لئے علماء کرام اس چیز کو منع فرماتے ہیں ۔۔۔البتہ علماء کرام کے مطابق اگر کسی مسلمان کو امام مالک رحمہ اللہ یا امام شافعی رحمہ اللہ یا امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا مسلک زیادہ مناسب لگتا ہے تو وہ کسی بھی ایک مسلک کو اختیار کرسکتا ہے ۔۔۔۔ لیکن یہ صورت کسی بھی طرح درست نہیں کہ کسی مسئلہ پر کسی امام کی تقلید اور کسی مسئلہ پر کسی دوسرے امام کی تقلید
واللہ اعلم
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

shizz

Active Member
Sep 26, 2012
157
390
113
pakistan
ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ واقعی آپ لوگ کسی کی نہیں مانتے ۔۔۔ بس آپ لوگ اپنی نفس کی پیروی کررہے ہیں
ورنہ آپ کو اب تک یہ معمولی سی بات سمجھ میں آجاتی کہ دنیا میں ہر انسان کی عقل و فکر کی وسعت ایک جیسی نہیں ہوتی ۔۔۔۔بلکہ کسی انسان میں عقل و فکر کی وسعت زیادہ ہوتی ہے اور کسی میں کم ۔۔۔۔ لہذا آپ کا فارمولے کو اگر تھوڑی دیر کے لئے درست تسلیم کرلیا جائے کہ ہر مسلمان کو کسی مفتی یا کسی عالم یا کسی بزرگ کے قول کو اُس وقت تک قبول نہیں کرنا ہے جب تک دلیل سمجھ میں نہ آجائے ۔۔۔۔ تو یقین جانیے کہ آپ اپنی قدرے بہتر عقل و فکر کی وجہ جن مسائل کو تسلیم کرتی ہیں ۔۔۔۔ لیکن دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جن کی عقل و فکر معمولی معمولی باتوں کے لئے بھی صحیح سے کام نہیں کرتی ۔۔۔۔ لہذا جب ان کے سامنے کوئی ایسا مسئلہ پیش کیا جائے گا جو آپ اپنی نسبتا بہتر عقل کی وجہ سے تسلیم کرتی ہیں ۔۔۔۔ لیکن وہ کم عقل لوگ اپنی محدود فکر و سوچ کی وجہ سے وہ مسائل بھی تسلیم نہیں کریں گے ۔۔۔۔۔ کیوں کہ اُن کا ذہن محدود کام کررہا ہے ۔۔۔۔اور جب ان کم عقل لوگوں کو سمجھایا جائے گا کہ اس مسئلہ پر فلاں حدیث کا مفہوم فلاں ہے ہے جس سے فلاں مسئلہ ثابت ہوتا ہے اور فلاں فلاں محدثین کرام رحمھم اللہ نے اس حدیث کی یہ تشریح فرمائی ہے ۔۔۔۔ تو یقین جانیے آپ لوگوں کے فارمولہ (یعنی جو مسئلہ آپ کی عقل میں نہ اترے اس کو دیوار پر دے مارو) سے دنیا کے بے شمار کم عقل لوگ اُن مسائل کو بھی دیوار پر دے مارنا شروع کردیں گے جن کو آپ لوگ اپنی قدرے بہتر عقل کی وجہ سے تسلیم کرلیتے ہیں ۔۔۔۔ اور جب ان بے شمار کم عقل لوگوں کو سمجھایا جائے گا کہ بھائیوں بہنوں تم لوگ فلاں مسئلہ کو غلط رد کررہے ہو ۔۔۔۔ فلاں فلاں بزرگوں نے اس مسئلہ کو یوں پیش کیا ہے ۔۔۔۔ تو جانتی ہیں اُن کا جواب کیا ہوگا ؟؟؟
اُن کا جواب سوائے آپ کے جواب کی طرح اور کچھ نہ ہوگا کہ " ہم فلاں فلاں بزرگ کے مقلد نہیں ہیں لہذا ہم کسی بزرگ کا حوالہ نہ دو ہم صرف وہی مانیں گے جو ہماری سمجھ میں آیا ہے "
ااور پتہ ہے کیا کہ اس کو قرآن و حدیث کی پیروی نہیں کہا جائے گا بلکہ اپنی نفسانی خواہشات کی اتباع کرنا کہا جائے گا ۔۔۔۔یعنی جو اُن کا نفس تسلیم کررہا ہے وہ کم عقل لوگ صرف وہی بات مان رہے ہیں ۔۔۔۔ اور جس بات کو اُن کا نفس (لذت کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی کم عقلی کی وجہ سے) نہیں سمجھ پارہا وہ اس کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں
ہمیں نہیں معلوم کہ آپ کی عقل و فکر کتنا کام کرتی ہے جو آپ کو اس مثال سے اپنی خطرناک غلطی کا احساس ہوگا ؟؟؟؟
بہر حال یہ بات طے ہے کہ جس کے اندر اتنی بھی سمجھ نہ ہو جو ایک عام مسلمان کی معمولی سی بات کو سمجھ سکے ۔۔۔۔ وہ بے چارہ حضرات فقہائے کرام رحمھم اللہ جیسی دنیائے اسلام کی مایہ ناز علمی ہستیوں کی فقاہت کو کیسے سمجھ سکتا ہے ؟؟؟
بس ہم جیسے کم علم لوگوں کی مثال اُن کم عقل لوگوں کی طرح ہے کہ یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ مسئلہ ہمیں اپنی کم علمی کی وجہ سے نہیں سمجھ آرہا ۔۔۔ اورو ہمیں امام کا قول قرآن و حدیث سے متصادم محسوس ہورہا ہو ؟؟؟
لیکن افسوس ہم دین کا علم حاصل نہ کرنے کے باوجود بھی سمجھتے ہیں کہ غلطی ہم سے نہیں بلکہ ان فقہائے کرام رحمھم اللہ سے ہوئی جنہوں نے دن رات ایک کرکے اپنی ساری زندگی دین کا علم حاصل کیا ؟؟؟
حالانکہ آپ دنیا کے کسی بھی شعبہ میں دنیا کی ایک بھی مثال ایسی نہیں دکھا سکتیں کہ کسی بچہ نے حساب کتاب کے اصول سیکھے نہ ہوں اور وہ دنیا کے عظیم ریاضی دانوں کی غلطیاں نکال سکتا ہو
یا میڈیکل کی ابجد سے بھی واقف نہ ہو اور دنیا کے بہترین سرجنز سے آگے نکل کر میجر آپریشن کرنے کے قابل ہوگیا ہو ؟؟؟
یا انجیئرنگ کی الف بے بھی نہیں آتی ہو ۔۔۔لیکن دنیا کے بہترین انجئیرز کو چیلنج کرکے اُن کی غلطیاں نکالی ہوں اور خود ہی کوئی بڑا پراجیکٹ بنانے گھڑا ہوگیا ہو ؟؟؟؟
ہمیں نہیں پتہ آپ کی عقل و فکر کتنا کام کرے گی اور آپ کو یہ مثال کس حد تک سمجھ آئے گی ۔۔۔ اور آئے گی بھی یا نہیں ؟؟؟؟؟؟
باقی میری بہن جب کسی فریق کو کوئی مسئلہ نہ سمجھ آرہا ہو تو اُس کو اُس بزرگ کا حوالہ پیش کرکے بات سمجھائی جاتی ہے جس پر اُس کو اعتماد ہو۔۔۔ ناکہ اُن بزرگ کا حوالہ اس نشادہی کے طور پر ہوتا ہے کہ ہم اُن کے مقلد ہیں ؟؟؟؟۔۔۔۔ میری بھولی بھالی بہن ہم جن کے مقلد ہیں اُن کی بات آپ کو کیوں پیش کی جائے گی جبکہ وہ آپ کی نظر میں قابل اعتماد نہیں ؟؟؟؟
اتنی معمولی معمولی باتیں آپ نہیں سمجھ سکتیں ۔۔۔۔ اور آپ دعوے دار ہیں کہ آپ دلیل کی خود تحقیق کرتی ہیں ؟؟؟
اگر اسی طرح تحقیق کرتیں ہیں تو خوب کرتی ہیں ؟؟؟
باقی میری بہن یہ ضرور فرمائیے گا کہ ہمارے کون سے جملہ سے یہ واضح ہورہا ہے کہ ہم صحیح حدیث کو ضعیف کہا ہے ؟؟؟؟
اگر بات آپ کی سمجھ میں نا آئی تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے ؟؟؟
ہماری نشادہی تو صرف اتنی تھی کہ جب احادیث پاک مرتب ہونے کا سلسلہ نہیں ہوا تھا اُس وقت کے ائمہ کرام و مجتہدین کرام رحمھم اللہ کے سینے احادیث کے ذخائر سے لبریز تھے (جیسا کہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارت سے بھی واضح ہے)۔۔۔۔۔ جب رواۃ قلیل اور ساتھ میں امین و عادل بھی ہوتے تھے ۔۔۔۔۔ اُس وقت جھوٹ اور دھوکہ عام نہیں ہوا تھا (جیسا کہ حدیث پاک میں بھی ہے کہ صحابہ کرام کے بعد کے بعد کے دور کے بعد جھوٹ اور دھوکہ عام ہوجائے گا)۔۔۔۔۔لہذا اُس وقت ائمہ کرام اور مجتہدین کرام نے اُن روایات کے پیش نظر اپنی فتاوی جات پیش کئے ۔۔۔۔ لیکن بعد میں آنے والے دور میں انہی روایات میں مجہول روای شامل ہونے کی وجہ سے یا روایت منقطع ہونے کی وجہ سے بعد میں آنے والے محدثین و مجتہدین کرام رحمھم اللہ کے پاس کمزور و ضعیف صورتوں میں پہنچی ۔۔۔۔ جس کے باعث بعد والے ائمہ کرام و مجتہدین کرام نے اسی مسئلہ پر دیگر روایات کی بنا پر اپنے فتاوی جات پیش کئے ۔۔۔۔ تو یقینا ایسی صورت میں ائمہ و مجتہدین حضرات میں اختلاف ہونے تھے ۔۔۔۔۔ یعنی ایک امام کا فتوی کسی مسئلہ پر کچھ اور ہوا دوسرے امام کا فتوی اپنی تحقیق کے نتیجہ میں کچھ اور ہوا
تو جب ہم خود ائمہ کرام کے اختلاف کا تذکرہ کررہے ہیں اور وہ وجوہات بھی بیان کررہے ہیں جن کی وجہ سے ائمہ میں اختلاف ہوا ۔۔۔۔ تو پھر اس پر اجماع کیسے ممکن ہے کہ سب حنفی ہوتے اور شافعی ،مالکی اور حنبلی نہیں ہوتے ؟؟؟؟؟
باقی میری بہن ہماری مراد یہ نہیں تھی کہ آپ اپنے مولویوں کی مسائل پر تقلید کررہی ہیں ۔۔۔۔بلکہ مراد یہ تھی کہ یہ چند اصول جو آپ کو آپ کے مولویوں نے سکھائے ہوئے ہیں کہ چاہے کچھ سمجھ آئے یا نہ آئے دلیل دلیل کی رٹ لگا کررکھو ۔۔۔۔۔اور خواہ کوئی بھی بات ہورہی ہو اور سامنے والا کچھ بھی سمجھانا چاہتا ہو ۔۔۔۔لیکن صحیح ضعیف کا ورد اپنی زبان پر جارہی رکھو ۔۔۔۔۔ اس چیز کی نشادہی میں ہم نے آپ کو کہا کہ آپ اپنے مولویوں کی اندھی تقلید کررہی ہیں ۔۔۔۔ مثال آپ کے سامنے ہے کہ ہم آپ کو صحیح اور ضعیف کے حوالے سے چند نکات بیان کئے لیکن آپ نے ان نکات پر غور و فکر کرنے کے بجائے اپنے تمام جوابات میں وہی صحیح ضعیف کی رٹ لگا کر رکھی ۔۔۔۔ حالانکہ صحیح اور ضعیف کے حوالے سے ہی یہ نکات بطور نشاندہی کے لئے تھے ۔۔۔۔جس کا ہم نے بطور نمونہ صرف ایک وضاحت پیش کی کہ ہم نے آپ کو کیا بات سمجھائی اور آپ نے کیا جواب دیا ؟؟؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین
[DOUBLEPOST=1355085915][/DOUBLEPOST]

جی ہاں آپ نے ٹھیک کہا کہ ہر انسان کی عقل و فکر ایک جیسی نہیں ہوتی. مگر ایک بات آپ بھول رہے ہیں شاید کہ انسان کو عقل و شعور کی وجہ سے ہی اشرف المخلوق قرار دیا گیا ہے ورنہ خوراک تو جانور بھی لیتے ہیں، اگر کوئی کسی مسلمان کو دین کی دعوت دی جاۓ تو اسے یہی کہا جایگا کہ .ہمارے رسول نے ہمے اس چیز کا حکم دیا ہے ور اس چیز سے روکا ہے اس چیز .کو حلال کہا ہے اور اس .چیز کو حرام کہا ہے.
کیا مجال ہے اس شخص کی کہ وہ اس کے خلاف .بولے کہ ہمارے نبی نے ایسا کیوں کہا ویسا کیوں کہا، لیکن .اگروہی شخص فقہ کو پڑھے گا تو یقیناً غلط فہمی کا شکار ہو جایگا، وہ پہلے تو دیکھے گا کہ میں تقلید کس امام کی کروں؟؟؟ پھر وہ تمام آئمہ کی کتب کا مطالعہ کرتا ہے اسے ایک چیز .امام ابو حنیفہ کے مذھب میں حلال نظر آتی ہے ووہی چیز دوسرے امام کے مذھب میں حرام ہے اسی طرح .کسی چیز کا ایک امام نے حکم دیا ہے تو دوسرے امام نے اس سے روکا ہے، وہ کسی اور مقلد سے اپنا مثلا بیان کرتا ہے تو وہ اسے اور بھی زیادہ پریشان کر دیتا ہے کیوں کہ وہ کہتا ہے کے سب ٹھیک ہیں سارے امام حق پر ہیں.، یہ مثال میں نے ایک عام انسان کی بیان کی ہے
اور جیسا کہ میں پہلے بھی کہ چکی ہوں کہ غلطی کا علم ہونے کے باوجود غلطی کرنا مزید بہت بڑی غلطی ہے، احادیث کی کتب کا ترجمہ اردو میں موجود ہے قرآن کا ترجمہ موجود ہے تو پھر پریشانی کس بات کی ہے کیا ہر چیز کو سمجھنے کے لیے الگ بندہ چاہیے کہ قرآن اور حدیث کو پہلے کوئی .سمجھے پھر وہ کتاب لکھیں پھر اس کتاب کو دوسرے لوگ سمجھایں. ہمیں ان کے اقوال کو سمجھنے کے لیے قران اور حدیث کی مدد نہیں لینا چاہیے بلکہ قرآن اور حدیث کو ان کے اقوال کی مدد ،سے سمجھنا چاہیے مگر جہاں ہمیں کسی کا بھی کوئی قول قران اور حدیث کے خلاف نظرآے تو رد کر دینا چاہیے
[DOUBLEPOST=1355228817][/DOUBLEPOST]
Asalam o alikum to all muslims
Nasir bahi ne kahan kaha hay k MUHADSEEN ghalat hain aor kahan zaeef hadees ko sahi kaha aor kahan sahi hadees ko zaeeef kaha?????????

Agar aap NASIR bahi ki es post aor hawaly ki wajah se keh rahi hain to mehtarma NASIR bahi ne yahan bhi kahin nahin kaha k muhadseen gghalat hain ya zaeef hadees sahi hay aor sahi hadees zaeef hay............

unhun ne to ALLAMA IBN TEYMEYA(ra) ka hawala diya to muhtarma ye itraaz ALLAMA IBN TEYMEYA(ra) pe karin NASIR bahi pe nien..
ye kahan ka asool hay k koi hanfi ALLAMA IBN TEYMEYA(ra) k aqwaal pesh nien kar sakta?????????????
aap ne itna tasleem kiya k HAMBLI, SHAAFI AOR MALAKI FIQA bhi hay to chalin itni baat to sabit hoi k jis taqleed ka aap log inkaar karty hain wo sirf HANFI nahin karty balk HAMBLI, MALAKI, AOR SHAAFI bhi karty hain.
nasir bhai ne ibn e temia ka qol pesh kia magar sath mai apni rae b di hai, jis tarah se ahadees se ikhtelaf pr mai imam abu hanifa ko kabhi ghalat nhi keh sakti kyon k unka apna aik rutba or muqaam hai magar un k muqaladeen agr is bat ko na samjhen or ghalti ko dohraen to yaqeenan muqalladeen ghalti pr hain, ghalti ka ilm hone k bawajood ghalti ko dohrana us se bari ghalti hai, isi tarah mai ibn e temia (r a) k baray mai kuch nhi kahon gi, kyon k mai un ki muqallid nhi hon k ankh bandh kr k unka qol qabool kr lo.

mai ne kb inkar kia hai .k hanbli shafaee or maliki taqleed nhi krte??? magar yahan aksariat ahnaf ki hai to is lye lunka zikr ziada hota hai,
 

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
جی ہاں آپ نے ٹھیک کہا کہ ہر انسان کی عقل و فکر ایک جیسی نہیں ہوتی. مگر ایک بات آپ بھول رہے ہیں شاید کہ انسان کو عقل و شعور کی وجہ سے ہی اشرف المخلوق قرار دیا گیا ہے ورنہ خوراک تو جانور بھی لیتے ہیں، اگر کوئی کسی مسلمان کو دین کی دعوت دی جاۓ تو اسے یہی کہا جایگا کہ .ہمارے رسول نے ہمے اس چیز کا حکم دیا ہے ور اس چیز سے روکا ہے اس چیز .کو حلال کہا ہے اور اس .چیز کو حرام کہا ہے.
کیا مجال ہے اس شخص کی کہ وہ اس کے خلاف .بولے کہ ہمارے نبی نے ایسا کیوں کہا ویسا کیوں کہا، لیکن .اگروہی شخص فقہ کو پڑھے گا تو یقیناً غلط فہمی کا شکار ہو جایگا، وہ پہلے تو دیکھے گا کہ میں تقلید کس امام کی کروں؟؟؟ پھر وہ تمام آئمہ کی کتب کا مطالعہ کرتا ہے اسے ایک چیز .امام ابو حنیفہ کے مذھب میں حلال نظر آتی ہے ووہی چیز دوسرے امام کے مذھب میں حرام ہے اسی طرح .کسی چیز کا ایک امام نے حکم دیا ہے تو دوسرے امام نے اس سے روکا ہے، وہ کسی اور مقلد سے اپنا مثلا بیان کرتا ہے تو وہ اسے اور بھی زیادہ پریشان کر دیتا ہے کیوں کہ وہ کہتا ہے کے سب ٹھیک ہیں سارے امام حق پر ہیں.، یہ مثال میں نے ایک عام انسان کی بیان کی ہے
اور جیسا کہ میں پہلے بھی کہ چکی ہوں کہ غلطی کا علم ہونے کے باوجود غلطی کرنا مزید بہت بڑی غلطی ہے، احادیث کی کتب کا ترجمہ اردو میں موجود ہے قرآن کا ترجمہ موجود ہے تو پھر پریشانی کس بات کی ہے کیا ہر چیز کو سمجھنے کے لیے الگ بندہ چاہیے کہ قرآن اور حدیث کو پہلے کوئی .سمجھے پھر وہ کتاب لکھیں پھر اس کتاب کو دوسرے لوگ سمجھایں. ہمیں ان کے اقوال کو سمجھنے کے لیے قران اور حدیث کی مدد نہیں لینا چاہیے بلکہ قرآن اور حدیث کو ان کے اقوال کی مدد ،سے سمجھنا چاہیے مگر جہاں ہمیں کسی کا بھی کوئی قول قران اور حدیث کے خلاف نظرآے تو رد کر دینا چاہیے
جی محترمہ ہمیں تو سب یاد ہے کہ اللہ رب العزت نے انسان کو تمام مخلوقات میں افضل قرار دیا ۔۔۔۔ اور انسان کو عقل شعور عطاء فرمایا
لیکن آپ اپنی اگلی بات پیش کرنے میں پچھلا نکتہ ہی بھول گئیں کہ ہر انسان کی عقل و شعور کا معیار ایک جیسا نہیں
آپ ایک طرف خود قبول کرتیں ہیں کہ ہر انسان کا عقل و شعور کا معیار ایک جیسا نہیں ۔۔۔لیکن دوسری طرف آپ صرف اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کی جستجو میں تمام مسلمانوں کے لئے ہر شرعی مسئلہ کی ایسی تحقیق کی مشقت ڈالنا ضروری سمجھتی ہیں جس کا انجام بالآخر کسی نہ کسی کی بزرگ کے قول پر اعتماد کرتے ہوئے قبول کرنا ہے ؟؟؟
اور آپ کے نزدیک عام مسلمانوں کے لئے ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک امام کی تقلید کا تعین کرنا زیادہ مشکل ہے ؟؟؟
حالانکہ پاک و ہند میں سوائے احناف کے دوسرا کوئی مسلک نہیں رائج ۔۔۔جس کے لئے مسلمانوں کو دیگر ائمہ کرام کے متعلق فیصلہ کرنے میں کوئی دشواری پیش آئے ؟؟؟
آپ فرماتی ہیں کہ ہر مسلمان چاہے وہ نائی ہو قصائی ہو دھوبی ہو ،مزدور ہو چھوٹا ہو یا بڑا ہو لیکن ہر مسلمان کو ہر شرعی مسئلہ کی تحقیق کرنی چاہیے ؟؟؟؟
جبکہ آپ تو ماشاء اللہ سے عام مسلمانوں سے زیادہ دین کی معلومات رکھتیں ہیں ۔۔۔لیکن اس کے باوجود بھی آپ کو یہ تک نہیں علم میں تھا کہ صحیح بخاری میں بھی منسوخ احکامات موجود ہیں ؟؟؟
آپ کے نزدیک منسوخ احکامات کے لئے اعلیٰ اسناد ہونا ضروری ہے ؟؟؟(آپ سے درخواست ہے اس اصول کے لئے ہمیں اپنے علماء کی تحقیق سے ضرور مطلع فرمائیے گا)
اب آپ فرمائیے کہ جب آپ جیسے دین کی تھوڑی سمجھ بوجھ رکھنے والی کو ہی ناسخ منسوخ کا علم نہیں تو وہ بے شمار مسلمان جو نہ صرف دین کی تعلیمات میں کمزور ہیں بلکہ وہ لوگ جن کی عقل و شعور کا معیار آپ سے بھی کم ہے ۔۔۔۔ وہ لوگ کیسے ہر شرعی مسئلہ کی تحقیق کرسکتے ہیں ؟؟؟
اور لفظ "تحقیق" کہنا آسان ہے ۔۔۔لیکن کبھی آپ نے اس چیز پر بھی غور نہیں کیا ہوگا کہ آخر تحقیق کیا چیز ہے ؟؟؟
فرض کرلیں کہ آپ کو کسی مسئلہ پر تحقیق کرنی ہے ۔۔۔۔ آپ کے سامنے ایک حدیث آتی ہے ۔۔۔اور آپ کا عالم صرف یہ کہہ دے کہ یہ حکم منسوخ ہے ۔۔۔۔ تو کیا آپ عالم کے اس قول کی خود سے تحقیق کریں گی ۔۔۔یا جو عالم نے کہا وہ تسلیم کرلیں گی ؟؟؟
زیادہ سے زیادہ عالم آپ کو کسی بزرگ کے حوالے سے دکھا دے گا کہ اس حدیث میں جو حکم ہے وہ منسوخ ہے ۔۔۔۔ لیکن آپ کا تو قول ہے کہ آپ حدیث کے مقابلے میں کسی بزرگ کا قول تسلیم نہیں ؟؟؟ پھر آپ کیا کریں گی ؟؟؟
تو میری بہن "تحقیق" کے لئے بھی آپ کو کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی بزرگ پر اعتماد کرنا ہی پڑے گا ۔۔۔کیوں کہ آپ اُس دور تک نہیں جاسکتی جہاں آپ خود راوۃ سے ملاقات کرکے حقائق جان سکیں
تو جب آپ یہ تسلیم کرلیتے ہیں کہ کسی نہ کسی موقع پر ہمیں بزرگوں کے قول پر اعتماد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف جب آپ کو انہی بزرگوں میں سے کسی کی ایسی بات بطور نشادہی پیش کی جاتی ہے جس سے آپ کو اختلاف ہوتا ہے تو آپ آسانی سے کہہ دیتے ہیں کہ آپ کو حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول تسلیم نہیں ؟؟؟؟
حالانکہ یہی چیز آپ کو ہم نے مثال سے سمجھائی تھی کہ اگر آپ کی اسی اصول کو تمام مسلمانوں کے لئے درست تسلیم کرلیا جائے تو بے شمار مسلمان اپنی کم علمی ،کم فہمی کی وجہ سے اُن مسائل کو بھی رد کرنا شروع کردیں گے جن کو آپ اپنی قدرے بہتر عقل کی وجہ سے تسلیم کرلیتی ہیں ۔
لیکن شاید آپ یہ مثال بھی نہ سمجھ سکیں ۔۔۔۔ حالانکہ آپ خود ہی اس مثال کی عملی تصویر بنی ہوئی ہیں
اب دیکھیں کہ آپ کو ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول پیش کیا ۔۔۔۔ جو آپ کو سمجھ نہیں آیا ۔۔۔یا آپ کو اختلاف محسوس ہوا تو آپ نے فورا کہا کہ حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول قبول نہیں
حالانکہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی یہ ایسی بات ہے جو نہ صرف عقلی طور پر آسانی سے سمجھ جاسکتی ہے ۔۔۔بلکہ آپ کے علماء(جو آپ سے بہتر عقل و شعوررکھتے ہیں)اس حقیقت سے انکار نہیں کریں گے ۔۔۔۔۔لیکن کیوں کہ یہ بات آپ کی نسبتا کم عقل و شعور کی وجہ سے سمجھ نہیں آئی تو آپ نے باآسانی یہ کہہ کر رد کردیا کہ حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول قابل قبول نہیں ۔
بس یہی چیز آپ اپنے کم عقل شعور رکھنے والے یا دین کا محدود علم رکھنے والے حضرات (جو ہم مسلمانوں میں بہت بڑی اکثریت رکھتے ہیں بلکہ ان کے مقابلے میں اہل علم آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ) پر رکھ کر سمجھ سکتیں کہ آپ کا فارمولہ بالکل کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ؟؟؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
١۔ امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ نماز کے سات فرض ہیں صاحبین امام ابو یوسف اور امام محمد فرماتے ہیں کہ کل چھ فرض ہیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں التحیات میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو نماز نہیں ہوتی کیونکہ ساتواں فرض ابھی باقی ہے صاحبین کہتے ہیں ہو جاتی ہے کیونکہ چھ فرض پورے ہوچکے ہیں( ھدایہ؛ کتاب الصلوہ، باب الحدیث فی الصلوہ صفحہ ١٣٠)۔۔۔
٢۔ اگر بیوی کا خاوند لا پتہ ہوجائے تو کوئی امام کہتا ہے کہ عورت خاوند کی ١٢٠ سال کی عمر تک انتظار کرے، ایک روایت کے مطابق امام ابو حنیفہ کا یہی قول ہے--- حنفیوں کے زیادہ اماموں کی رائے ہے جب اس کے خاوند کی عمر کے تمام آدمی مرجائیں اس وقت تک انتظار کرے بعض کہتے ہیں ٩٠ سال انتظار کرے۔۔۔۔(ھدایہ کتاب المفقود صفحہ ٦٢٣)۔۔۔ایک حنفی عورت بیچاری کیا کرے کدھر جائے؟؟؟۔۔۔
٣۔ امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں دو مثل سایہ ہو تو عصر کا وقت ہوتا ہےصاحبین فرماتے ہیں ایک مثل ہو تو وقت ہوتا ہے۔۔۔۔(ھدایہ کتاب الصلوہ بات المواقیت)۔۔۔
٤۔ امام صاحب فرماتے ہیں چار آدمی ہوں تو جمعہ ہو سکتا ہےصاحبین فرماتے ہیں تین ہوں تو ہو سکتا ہے۔۔۔(ھدایہ کتاب الصلوہ باب الصلوہ الجمعہ)۔۔۔
٥۔ اس کے علاوہ مستعمل پانی کو ہی لے لیں جس سے ہروقت واسطہ پڑتا ہے کوئی پاک کہتا ہے کوئی پلیت پھر اس میں اختلاف ہوتا ہے کہ کم پاک ہے یا زیادہ---- کم پلیدہے یا زیادہ۔۔۔
(ھدایہ کتاب الطہارات باب الماء الذی یجوز بہ الوضوع)۔۔
یہ صرف مثال کے طور پر ہیں نا کہ تضحیک کے طور پر
Asalam o alikum to all muslims
Kyun k NASIR bahi tafseel se baat kar rahy thy es liye mien es topic pe zayda reply nien kar rhaa lakin LOVELY ne AHNAF AOR IMAM ABU HANIFA(ra) se apna hasad aor bughaz zahir karty hoye ye sabit karny ki koshish ki hay k fiqa hanfi hadees k mukhalif hay jabk es baat ka es topic se taluq nien hay.......
mien pehly kai baar en se poch chuka hun k en ko sirf ahnaf ya imam abu hanfia(RA) hi kyun nazar aaty hain jabk dunya mien baaqi fiqa bhi hain lakin es baat ka koi jawab nien diya gya..........
forum ki intezamia ka jab qanoon hay k ksi fiqa ya maslak ka naam le k post karna mana hay ya en pe itraaz karna mana hay to lovely ne phir yehi kaam start kiya hay.........
esi liye lovely k start kiye jany waly topic ikhtelafi hoty hain ta k en ko ahnaf aor imam abu hanifa(RA) k khilaf baat karny ka moqa mily........
jab en k naam nihaad ahlehadeesu ki baari aati hay to lovely ko quran aor hadees yaad aa jata hay lakin ahnaf k khilaf en ko ye baat yaad nien aati....
LOVELY k dil mien imam abu hanfia(RA) aor ahnaf k khilaf kitna mughaz aor hasad hay agar koi proof mangna chahta hay to mien yahan provide kar sakta hun..
lovely ahnaf ko KHATM-E-NABUWAT ka munkir manta hay es liye har baar es ki koshish hoti ahy k ksi tarah har topic mein es ko moqa mily ahnaf k khilaf post karny ka.....................
ADMIN se guzarish hay k es baat pe tawajah de warna phir wohi purani baatin start ho jayen gi kyun k jab bhi koi ahnaf k khilaf post kary ga mien os ka jawab lazmi dun ga...
 

Zia-ur-Rehman

Newbie
Dec 10, 2012
6
3
3
اسلام کے معنی ہیں تابعداری ،سرتسلیم خم کرنا۔۔۔۔ اور فلسفہ یہ ہےکہ ہم اپنی نفسانی خواہشات کو دین کے تابع کردیں

Janab yahan thora sa ikhtilaaf hy Islam k Mani hen "Salamti k" Yani Islam Qabool krny se matlab "Salamti me Ajana"
or salamti ki detail me jaen gy tu donia ki salamti or akhrat ki salamti Islam dono ki baat krta hy.
Or Tabaydari tu beshak ALLAH ki or us k Rasool or phr Olul Amar ki lazim hy.

Nasir bhae or Arif Bhae ap dono ny yh jomla use kia hy...jis ka mozo takreeban same hy....APNI KHOWAHISHAAT....
یعنی اپنی خواہشات کو دین کا تابع کرنے کے بجائے دین کو خواہشات کا تابع کرنا ہوجائے گا
wo zaroor apni merzi aur aasani ko Aeimma k aqwal me talash ker k apni nafsani khowahishat pe amal kery ga

dykhen ap dono is baat se tu lazmi agree kren gy....ku k Deen ki bonyaad isi aik baat par Qaem hoti hy:
Wo yh k Hadees Nabavi (s.a.w.w) hy k "Amaal ka daromadaar Niyaton par hy"
Myry nazdeek is aik hadees me ksi bi Musalmaan k liay donia or akhrat me kamyabi ki umeed baki rehti hy (agr wo mushrik na ho) I hope ap dono is baat se agree kren gy.
ab atay hen dosri taraf
dosri baat yh k
Deen me asaani k liay jo kuch ap dono ny kaha hy un sb k ayhkaam Deen me Wazeh tor pr mojood hen....jysy Qasar namaz...wagyra....
Lykin ab in maslon se hat kr dosry masail peda hogaey hen. jin k liay log ksi na ksi Alim se masla pochty hen.
ab Farz kren ksi aik maslak k alim ny ksi masly ka hal thora mushkil bataya......jb k dosry maslak k alim ny asaan hal bata dia.....tu banda kis per amal kr ga?
kis ki Daleel sahe manay ga? jb k dono Quran o hadees se apni Daleel sabit krden gy.....or bakoool ap k TEHKEEK ka kaam aik aam bandy k bas ki baat nhi. tu aysy me wo aam banda kis ki manay?[DOUBLEPOST=1355253916][/DOUBLEPOST]Teesrii baat yh k
Nasir Bhae ap kehte hen k
لیکن یہ صورت کسی بھی طرح درست نہیں کہ کسی مسئلہ پر کسی امام کی تقلید اور کسی مسئلہ پر کسی دوسرے امام کی تقلید

jab k ap zra is ko bi par len....[DOUBLEPOST=1355254178][/DOUBLEPOST]yh Taqi Usmani sahab ki kitaab "Taqleed ki sharaee Hysiiat" se ly kr copy paste ki hy.
ab ap kya kahen gy? yahan Taqleed ki 2 sorten bayan ho rahe hen.[DOUBLEPOST=1355254286][/DOUBLEPOST]check[DOUBLEPOST=1355254341][/DOUBLEPOST]yh Taqi Usmani sahab ki kitaab "Taqleed ki sharaee Hysiiat" se ly kr copy paste ki hy.
ab ap kya kahen gy? yahan Taqleed ki 2 sorten bayan ho rahe hen.[DOUBLEPOST=1355254661][/DOUBLEPOST]or myri choti baat yh k
jo banda 2 ya 3 maslak k ulama se apny ksi maslay k liay rojo krta hy or asani walay solution pr amal krta hy. tu sb se phle tu uski niat dykhi jaey gi jo k ALLAH pak he jantay hen lyhaza ap or me yh faysla nhi sona sakte k "wo apni nafsani khowahish ki payrvi kr raha hy" dosri baat yh k agr us ny suchi niat se...Allah pak ki hidayat k liay...ksi bi aik assan solution pr amal kia tu us ny Sonnat-e-Rasool (S.A.W.W) pr amal kia.....lyhaza ab aap dono bataen kya aysa banda galat hoga?
 

Attachments

  • Like
Reactions: *Muslim*

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
ضیاء بھائی ۔۔۔آپ نے درست فرمایا کہ اسلام کے معنی سلامتی کے بھی آئے ہیں ۔۔۔۔ لیکن اسلام کے معنی تابعداری کے بھی آئے ہیں ۔۔۔اسی لئے ہم نے مسئلہ کی مناسبت سے آپ کو یہ معنی پیش کئے تھے ۔
دوسری عرض یہ ہےکہ اگر آپ کے پاس مفتی تقی عثمانی صاحب کی یہ کتاب "تقلید کی شرعی حیثیت " موجود ہے تو پھر آپ کے سوال کا بہترین جواب تفصیلا اسی کتاب میں صفحہ نمبر 60 پر" تقلید شخصی کی ضرورت" کے نام سے موجود ہیں ۔۔۔جس میں نہ صرف مثالوں کے ساتھ تقلید شخصی کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے ۔۔۔۔ بلکہ اس مضمون میں آپ کے سوال "یعنی تقلید مطلق" کے نقصانات کو بھی مثالوں اور بزرگان دین کے حوالاجات کے ساتھ نہایت نفیس طریقہ سے سمجھایا گیا ہے ۔۔۔۔ اگر تو آپ کے پاس یہ کتاب موجود تو ضرور مطالعہ کیجیے گا ۔۔۔۔اگر آپ کے پاس نہیں ہے تو ہمیں مطلع کیجیے گا ہم آپ کو ارسال کرنے کی کوشش کریں گے۔ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کے ذہن سے یہ اشکال باآسانی دور ہوجائے گا ۔جزاک اللہ
[DOUBLEPOST=1355257544][/DOUBLEPOST]
ضیاء بھائی ۔۔۔آپ نے درست فرمایا کہ اسلام کے معنی سلامتی کے بھی آئے ہیں ۔۔۔۔ لیکن اسلام کے معنی تابعداری کے بھی آئے ہیں ۔۔۔اسی لئے ہم نے مسئلہ کی مناسبت سے آپ کو یہ معنی پیش کئے تھے ۔
دوسری عرض یہ ہےکہ اگر آپ کے پاس مفتی تقی عثمانی صاحب کی یہ کتاب "تقلید کی شرعی حیثیت " موجود ہے تو پھر آپ کے سوال کا بہترین جواب تفصیلا اسی کتاب میں صفحہ نمبر 60 پر" تقلید شخصی کی ضرورت" کے نام سے موجود ہیں ۔۔۔جس میں نہ صرف مثالوں کے ساتھ تقلید شخصی کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے ۔۔۔۔ بلکہ اس مضمون میں آپ کے سوال "یعنی تقلید مطلق" کے نقصانات کو بھی مثالوں اور بزرگان دین کے حوالاجات کے ساتھ نہایت نفیس طریقہ سے سمجھایا گیا ہے ۔۔۔۔ اگر تو آپ کے پاس یہ کتاب موجود تو ضرور مطالعہ کیجیے گا ۔۔۔۔اگر آپ کے پاس نہیں ہے تو ہمیں مطلع کیجیے گا ہم آپ کو ارسال کرنے کی کوشش کریں گے۔ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کے ذہن سے یہ اشکال باآسانی دور ہوجائے گا ۔جزاک اللہ
 

Zia-ur-Rehman

Newbie
Dec 10, 2012
6
3
3
Janab Nasir Bhae, myry pas jo book hy us me total 45 Pages hen. so ap sirf page 60 ko yahan post krden us book ka agar hy tu..
Dosri baat yh k ap ny myri is baat ka reply nhi dia:
or myri choti baat yh k
jo banda 2 ya 3 maslak k ulama se apny ksi maslay k liay rojo krta hy or asani walay solution pr amal krta hy. tu sb se phle tu uski niat dykhi jaey gi jo k ALLAH pak he jantay hen lyhaza ap or me yh faysla nhi sona sakte k "wo apni nafsani khowahish ki payrvi kr raha hy" dosri baat yh k agr us ny suchi niat se...Allah pak ki hidayat k liay...ksi bi aik assan solution pr amal kia tu us ny Sonnat-e-Rasool (S.A.W.W) pr amal kia.....lyhaza ab aap dono bataen kya aysa banda galat hoga?
 

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
۔ضیاء بھائی آپ کا سوال دراصل "تقلید مطلق " کے حوالے سے تھا ۔۔۔ تقلید مطلق اسی کو کہتے ہیں کہ کبھی کسی کے فتوی پر عمل کیا جائے کبھی کسی کے فتوی پر عمل کیا جائے ۔۔۔۔ اسی لئے ہم نے آپ کو مفتی تقی عثمانی صاحب کی کتاب میں "تقلید شخصی کی ضرورت"والا مضمون پڑھنے کے لئے کہا تھا ۔۔۔۔ جس میں آپ کے سوال کا واضح جواب بزرگان دین کے حوالے سے بھی موجود ہے کہ ایسی تقلید عام مسلمان کے لئے جائز نہیں ۔
باقی جب آپ اوپر پیش کیا گیا مضمون تفصیل سے مطالعہ فرمائیں گے ۔۔۔۔ تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ چیز کس قدر مضر ہے ۔
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
nasir bhai kia hadis nabwi (saw) ki koi ahmiat hai ya nahin.

aik taraf fiqa aur aik taraf sahih hadees

please nasir bhai kia kiya jaya.
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
۔ ایک عربی کا خوبصورت شعر ہے

وكمْ من عائِبٍ قوْلاً صَحيحاً ......... وآفَتُهُ مِنَ الفَهْمِ السّـــــقيمِ
۔کتنی ہی صحیح باتیں ہوتی ہیں جو کمزور فہمی کی آفت سے عیب بن جاتی ہے
اگر کاش لولی صاحب کو یہ شعر سمجھ آجائے۔۔۔۔۔ تو یقینا یہ معمولی بات بھی سمجھ آجائے گی کہ احادیث پاک کی اہمیت سے کون انکار کرکے مسلمان رہ سکتا ہے ۔۔۔ اور یہ بات مسلمان گھرانے کا ایک چھوٹہ سا بچہ بھی جانتا ہے ۔۔۔۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ نام نہاد علم کے ٹھیکداروں کو اتنی معمولی بات نہیں سمجھ آتی کہ جو بات مسلمان گھرانے کا بچہ بھی جانتا ہے وہ بات سینکڑوں سال سے دنیائے اسلام کی جید جید علمی ہستیاں جن میں حضرات مجتھدین کرام بھی ہیں ،مفسرین کرام بھی ہیں ،محدثین کرام بھی ہیں اور شارحین کرام رحمھم اللہ بھی شامل ہیں ۔۔۔ یہ معمولی بات نہیں سمجھ سکے اور حتی کہ صدیوں سے ہردور کے کروڑوں مسلمان تک نہیں سمجھ پائے ؟؟؟
اگر کسی کو یہ معمولی بات سمجھ آجائے تو پھر یہ سمجھنا زیادہ مشکل نہیں کہ مسئلہ پھر یہ الزام لگانے والوں کی کم فہمی کا ہے جن کو اپنی کمزور فہمی کی آفت کی وجہ سے صدیوں سے کروڑوں مسلمانوں کی صحیح باتیں عیب نظر آرہی ہیں
باقی اسی طرح کی جذباتی باتیں آپ ہی کی طرح کے کچھ بھائی جو اپنے آپ کو اہل قرآن کہلاتے ہیں اور ساری دنیا میں قرآن قرآن کا نعرہ لگا کر لوگوں جذباتی کرتے ہیں ۔۔۔۔ اور ہم اہل سنت والجماعت والوں کو یہ الزام دیتے ہیں کہ (معاذ اللہ ) ہم قرآن کے احکامات کو نہیں مانتے یا اہمیت نہیں دیتے ۔۔۔۔لہذاکسی کے الزام لگانے سے کوئی مجرم نہیں بن جاتا ۔۔۔مسئلہ صرف وہی ہے جو ہم نے شعر اوپر لکھا:
وكمْ من عائِبٍ قوْلاً صَحيحاً ......... وآفَتُهُ مِنَ الفَهْمِ السّـــــقيمِ
۔کتنی ہی صحیح باتیں ہوتی ہیں جو کمزور فہمی کی آفت سے عیب بن جاتی ہے
 

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
Salam.

nasir bhai aik taqleed sabit kernay kay liya aap ko kitni mehnat kerni parh rahi hai. Kaash aap itni mehnat ahadees nabvi (saw) ko samajhnay per kertay.
Asaalam o alikum to all muslims
Lovely sahib humain taqleed ko sabit karny k liye ksi mehnat ki zarurat nien balk aap ko ayema karam ka rutba aor un ki deen k liye ki gyi khidmaat samjhny k liye mehnat ki zarurat hay...
agar taqlid itni hi burri cheez hoti jitni aap samjhty ho aor sabit karny ki koshish karty ho to fiqa hanfi, hambli, maalki aor shaafi ka wajood hi na hota aor muhadseen, mufasreen aor akabreen ummat jin ki mehnat se ye deen hum tak pahuncha hay wo ye fiqa rayej hi na hony dety......
ye aap k zehaan ki ghalati hay k aap samjhty ho k fiqa aor hadees 2 mutazaad cheezian hain.......
ahadees ki istelahat bhi aap ko fuqaha aor muhadseen ne batayai hain........
agar itni hi tehqqeeq hay to ksi bhi hadees ko sirf aor sirf apni tehqeeq ki bina pe sahi, zaeef, hasan weghaira sabit kar k dekahow.........
Ahle quran se jab baat ho to wo yehi kety hain k quran ko mano ge ya hadees ko aor aik taraf quran ki ayat rukhty hain aor doosri taraf bukhari aor muslim ki ahadees rukh k kehty hai k kia sahi hay quran ya hadees??????
aap os ko kiya jawab do ge aor kis ko ghalat bolo ge??????
aap ahadees ki tashreeeh kahan se karo ge?????
aysa hi sawal aap log karty ho k fiqa ka aik masla utha liya aor aik taraf hadees aor phir poochty ho k kiya sahi hay hadees ya fiqa?????
jis tarah quran ko samjhny k liye ahadees zaruri hain esi taraj ahadees ko samjhny k liye aap ko fiqa ki aor fuqaha ki zarurat pary gi...
aap ahadees se nimaz perhny ka tareeqa bata sakty ho lakin kiya aap ahadees se ye sabit kar sakty ho k nimaz ka ye rukan farz hay, wajab hay, sunnat hay ya mustahab hay??
 
  • Like
Reactions: Tooba Khan

Zia-ur-Rehman

Newbie
Dec 10, 2012
6
3
3
Nasir bhae....ap ny ulama k fatway k motabik TAKLEED-e-Shaksi ki ayhmiat ko bayan krdia...theek hy....maan lyty hen...
mgr yh sawal abi bi apni jaga baki hy k
Us banday k baray me kya fatwa den gy ulama hazraat...........jis ki niat Asaani walay amal ko apna kr sirf or sirf ALLAH ki raza hasil krna thi? apni nafsani khowahish ki payrvi nhi thi..... myry is point ko ap bar bar ignore kr rahy hen.....
dykhen.......me ny ap ko isi liay phle aik hadees likh kr di thi k....."Amaal ka daromadaar Niat par hy" or yh hadees bohot zada ayham hy.....bonyad hy Deen ki....tu jb ksi bandy ki niat jo k sirf ALLAH pak janta hy.....ya ksi had tak us k kareebi log.....k us ny jo asaaani wala mamla kia wo ALLAH pak ki raza k liay kia....or Mohammad (s.a.w.w) ki sonnat samaj kr amal kia......aysy banday k baray me kya hokom hoga ulama hazraat ka? bs ab yh or clear krden.
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
کمال ہے ضیاء بھائی اسی ساری تفصیل کے باوجود بھی آپ ابھی تک اپنے سوال کا جواب نہیں سمجھ سکے؟؟؟؟
ہمارے خیال میں آپ نے مذکورہ مضمون سرسری طور پر صرف دیکھا ہے مطالعہ نہیں فرمایا ۔۔۔۔ ورنہ تو آپ کو بزرگان دین کے یہ قول ضرور نظر آتے جس کے بعد آپ اپنے سوال کا جواب آسانی سے سمجھ جاتے ؛
ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "جو شخص اپنی خواہشات نفس کی بنا پر کسی چیز کی حلت و حرمت یا وجوب و جواز کا فیصلہ کرتا ہو وہ انتہائی قابل مذمت اور دائرہ عدالت سے خارج ہے ،
اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ وغیرہ نے تصریح کی ہے یہ عمل ناجائز ہے
اور دوسرے مقام پر فرماتے ہیں کہ اس قسم کے لوگ ایک وقت اس امام کی تقلید کرتے ہیں جو نکاح کو فاسد کردیتا ہے اور دوسرے وقت اُس کی جو اُسے درست قرار دیتا ہے اور اسی طرح کا عمل بااتفاق امت ناجائز ہے
اور ایک مقام پر لکھتے ہیں کہ یہ باجماع مسلمین ناجائز ہے ۔
پھر آگے لکھتے ہیں کہ کیوں کہ یہ دین کو ایک کھلونا بنانے کا دروازہ کھولتا ہے اور اس بات کا سبب بنتا ہے کہ حرام حلال کا مدار محض خواہشات پر ہوکر رہ جائے۔
اور امام نووی رحمہ اللہ آپ ہی کی طرح کے سوال یعنی جس مسلک کی چاہیں پیروی کرلیں "کے جواب میں فرماتے ہیں :
اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ لوگ ہر مذہب سے آسانیاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنی خواہشات نفس کے مطابق اُن پر عمل کیا کریں گے ،حلال حرام اور واجب و جائز کے احکام کا سارا اختیار خود لوگوں کو مل جائے گا اور بالآخر شرعی احکام کی پابندیاں بالکل کھل کر رہ جائیں گی
اور حضرت معمر رحمہ اللہ اسی طرف مختلف بزرگوں کے قول لینے والے شخص کے لئے فرماتے ہیں کہ "وہ اللہ تعالیٰ کا بدترین بندہ ہوگا
اور ابن خلدون رحمہ اللہ اسی طرح بدل بدل کر فتوی لینے کو ممنوع کہتے ہوئے فرماتے ہیں "کیوں کہ یہ طریقہ دین کے لئے کھلونا بن جائے گا "
میرے بھائی حدیث میں آیا ہے کہ : العلماء ورثۃ الانبیاء "یعنی علماء انبیاء کے وارث ہیں (السنن لابی داؤد 3/317
اور علماء فرمارہے ہیں کہ یہ چیز بالاتفاق ،باجماع مسلمین ناجائز ہے ۔۔۔۔تو پھر ہمیں علماء کے حکم پر سر تسلیم خم کرنے میں کیا ہچکچاہٹ ہے ؟؟؟
ضیاء بھائی۔۔۔۔۔۔ یہ علماء کرام ہم مسلمانوں کے لئے ایک بہترین اسپیشلسٹ جیسی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔۔جیسے ہم کبھی بیمار ہوں اور کسی اسپیشلسٹ کو دکھائیں ۔۔۔۔ اور وہ ہمیں کچھ چیزیں پرہیز کے لئے بتائے ۔۔۔۔ اور دوسری طرف ہماری عقل کہے کہ ان چیزوں کے کھانے میں کیاحرج ہے ۔۔۔۔لیکن اگر کسی شخص کو اپنی صحت عزیز ہوگی تو وہ اپنی عقل پر پردہ ڈال کر اسپیشلسٹ کے بتائے پرہیز پر عمل کرے گا ۔۔۔۔ لیکن ناجانے کیوں ہم لوگ دین کے معاملے میں اسپیشلسٹ (یعنی علماء کرام )کی ہدایت کو نظر انداز کرتےہوئے اپنی عقل کے مشوروں پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ؟؟؟
حالانکہ آپ خود اپنے سوال یا اشکال پر غور کریں گے تو جواب آپ کو خود معلوم ہوجائے گا کہ اس کام(یعنی جس مسلک میں آسانی ہو اُس پر عمل کرنا) میں تو آپ کی نیت بالکل واضح ہے کہ آپ سوائے اپنے نفس کو آرام دینے کے اور کچھ نہیں چاہتے ۔۔۔۔ پھر اپنی نیت پر "اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے" کا لیبل لگانے سے کیا حقیقت بدل جائے گی ؟؟؟
جبکہ یہ چیز جو بالکل آئینہ کی طرح صاف بتارہی ہے کہ جو شخص مختلف مسالک میں صرف آسانیاں ڈھونڈنے نکل رہا ہے ۔۔۔۔ وہ اپنے آپ کو (جسے نفس کہا جاتا ہے) آسانی دینا چاہتا ہے ۔۔۔۔ یعنی نفسانی(یعنی اپنے آپ کو) خواہشات(یعنی آرام دینا) چاہتا ہے ۔۔۔۔اور اُس پر "اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے "کہنا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے ۔۔۔۔۔ کیوں کہ ایک طرف تو یہ عمل باتفاق مسلمین ناجائز ۔۔۔۔۔ دوسری طرف اپنے نفس کے لئے آسانیاں ڈھونڈ نے سے تو نیت بالکل واضح ہے کہ آپ کیا چاہ رہے ہیں ؟؟؟؟
پھر یہ کیسے اللہ تعالیٰ کی رضا کا موجب بن سکتا ہے ؟؟؟؟
بس یہی نکتہ ہم نے آپ کو اپنے پہلے جواب میں سمجھایا تھا کہ اس چیز کو "اپنی خواہشات کو دین کا تابع کرنے کے بجائے دین کو اپنی خواہشات کا تابع بنانے کی کوشش کرنا کہلائے گا ۔
میرے بھائی ہم پھر دہراتے ہیں ۔۔۔اللہ تعالیٰ کی رضا اپنے من چاہے کو(یعنی جو آپ کو اچھا یا آسان لگے اُس کو چھوڑ کر اپنے نفس کو)دین کے تابع کرنے میں ہے ۔۔۔۔۔ ناکہ دین کو اپنے من چاہے(یعنی جو فتوی آسان لگے اُسے ڈھونڈنا)کے تابع کرنے میں اللہ تعالیٰ کی رضا ڈھونڈی جائے گی؟؟؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین
 

shizz

Active Member
Sep 26, 2012
157
390
113
pakistan
جی محترمہ ہمیں تو سب یاد ہے کہ اللہ رب العزت نے انسان کو تمام مخلوقات میں افضل قرار دیا ۔۔۔۔ اور انسان کو عقل شعور عطاء فرمایا
لیکن آپ اپنی اگلی بات پیش کرنے میں پچھلا نکتہ ہی بھول گئیں کہ ہر انسان کی عقل و شعور کا معیار ایک جیسا نہیں
آپ ایک طرف خود قبول کرتیں ہیں کہ ہر انسان کا عقل و شعور کا معیار ایک جیسا نہیں ۔۔۔لیکن دوسری طرف آپ صرف اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کی جستجو میں تمام مسلمانوں کے لئے ہر شرعی مسئلہ کی ایسی تحقیق کی مشقت ڈالنا ضروری سمجھتی ہیں جس کا انجام بالآخر کسی نہ کسی کی بزرگ کے قول پر اعتماد کرتے ہوئے قبول کرنا ہے ؟؟؟
ہمیں یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ شرعی دلیل صرف قرآن اور حدیث کا نام ہے دنیا کے سارے فقہا کا ہم احترام کرتے ہیں مگر ان میں کوئی کامل نہیں ہے اس کا ثبوت خود امت مسلمہ کے عمل سے ہوتا ہے، ذرا اگر ہم غور کریں تو ہم پر یہ حقیقت واضح ہو جاۓ گی کہ اگر امام مالک کامل ہوتے تو امام ابو حنیفہ الگ راہ اختیار نہ کرتے، امام شافعی ان دونوں سے اختلاف نہ کرتے، اور امام حنبل ہر گز ان تینوں کی مخالفت کو گوارہ نہ کرتے، ان کے اختلاف نے واضح کر دیا کہ کوئی کامل نہیں ہے، لہذا کسی کی بھی اتباع کر کے کامیابی ممکن نہیں ہے. اور نہ ہی ہم فقہ کے زریعے کسی غیر مسلم کو اسلام کو مطمئن کر سکتے ہیں اور نہ اسلام کی صحیح تبلیغ کر سکتے ہیں.

[DOUBLEPOST=1355397638][/DOUBLEPOST]
اور آپ کے نزدیک عام مسلمانوں کے لئے ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک امام کی تقلید کا تعین کرنا زیادہ مشکل ہے ؟؟؟
حالانکہ پاک و ہند میں سوائے احناف کے دوسرا کوئی مسلک نہیں رائج ۔۔۔جس کے لئے مسلمانوں کو دیگر ائمہ کرام کے متعلق فیصلہ کرنے میں کوئی دشواری پیش آئے ؟؟؟
آ
آپ نے کہا کہ پاک و ہند میں سوائے احناف کے دوسرا کوئی مسلک نہیں رائج ۔جس کے لئے مسلمانوں کو دیگر ائمہ کرام کے متعلق فیصلہ کرنے میں کوئی دشواری پیش آئے ؟
اس کا مطلب تو یہی ہے کسی کے حنفی شافعی حنبلی اور مالکی ہونے کا انحصار اس ملک کی شہریت پر ہے،
[DOUBLEPOST=1355397888][/DOUBLEPOST]
جبکہ آپ تو ماشاء اللہ سے عام مسلمانوں سے زیادہ دین کی معلومات رکھتیں ہیں ۔۔۔لیکن اس کے باوجود بھی آپ کو یہ تک نہیں علم میں تھا کہ صحیح بخاری میں بھی منسوخ احکامات موجود ہیں ؟؟؟
آپ کے نزدیک منسوخ احکامات کے لئے اعلیٰ اسناد ہونا ضروری ہے ؟؟؟(آپ سے درخواست ہے اس اصول کے لئے ہمیں اپنے علماء کی تحقیق سے ضرور مطلع فرمائیے گا)
کیا میں نے کبھی کہا ہے کہ میں عام مسلمانوں سے زیادہ معلومات رکھتی ہوں مجھے تو ایسا کچھ یاد نہیں ہے کہ میں نے کبھی ایسا کہا ہے. اور واقعی میں تسلیم کرتی ہوں اور مجھے کوئی عار نہیں ہے یہ کہنے میں کہ مختلف اسلامی کتب کا مطالعہ کرنے کے باوجود میری نظر سے یہ بات نہیں گزری کے بخاری و مسلم میں منسوخ احکامات بھی ہیں، یا میں نے کبھی اس پر غور ہی نہیں کیا.
یہ آپ کہ الفاظ ہیں میرے لیے:
"آپ صرف اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کی جستجو میں تمام مسلمانوں کے لئے ہر شرعی مسئلہ کی ایسی تحقیق کی مشقت ڈالنا ضروری سمجھتی ہیں جس کا انجام بالآخر کسی نہ کسی کی بزرگ کے قول پر اعتماد کرتے ہوئے قبول کرنا ہے ؟؟


اگر میرا مقصد صرف اپنا موقف درست ثابت کرنا ہوتا تو میں کبھی تسلیم نہیں کرتی کہ صحیح احادیث منسوخ بھی ہو سکتی ہیں،

[DOUBLEPOST=1355398357][/DOUBLEPOST]
فرض کرلیں کہ آپ کو کسی مسئلہ پر تحقیق کرنی ہے ۔۔۔۔ آپ کے سامنے ایک حدیث آتی ہے ۔۔۔اور آپ کا عالم صرف یہ کہہ دے کہ یہ حکم منسوخ ہے ۔۔۔۔ تو کیا آپ عالم کے اس قول کی خود سے تحقیق کریں گی ۔۔۔یا جو عالم نے کہا وہ تسلیم کرلیں گی ؟؟؟
زیادہ سے زیادہ عالم آپ کو کسی بزرگ کے حوالے سے دکھا دے گا کہ اس حدیث میں جو حکم ہے وہ منسوخ ہے ۔۔۔۔ لیکن آپ کا تو قول ہے کہ آپ حدیث کے مقابلے میں کسی بزرگ کا قول تسلیم نہیں ؟؟؟ پھر آپ کیا کریں گی ؟؟؟
تو میری بہن "تحقیق" کے لئے بھی آپ کو کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی بزرگ پر اعتماد کرنا ہی پڑے گا ۔۔۔کیوں کہ آپ اُس دور تک نہیں جاسکتی جہاں آپ خود راوۃ سے ملاقات کرکے حقائق جان سکیں
تو جب آپ یہ تسلیم کرلیتے ہیں کہ کسی نہ کسی موقع پر ہمیں بزرگوں کے قول پر اعتماد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف جب آپ کو انہی بزرگوں میں سے کسی کی ایسی بات بطور نشادہی پیش کی جاتی ہے جس سے آپ کو اختلاف ہوتا ہے تو آپ آسانی سے کہہ دیتے ہیں کہ آپ کو حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول تسلیم نہیں ؟؟؟؟
جی ہاں یقیناً اگر کوئی شخص کسی عالم سے اپنا مسئلہ دریافت کرتا ہے، تو اس عالم پر لازم ہے کہ سائل کی قرآن اور حدیث کی روشنی میں رہنمائی کرے، کتاب و سنت میں قیامت تک کی ضروریات اور درپیش مسائل کا حل موجود ہے یہ ہو سکتا ہے کہ کسی علم کی وہاں تک رسائی نہ ہو سکے تو وقتی طور پر تو وہ صحابی، تابعی یا محدثین کرام کے قول کے مطابق فتویٰ دے سکتا ہے مگر اپنی تلاش و جستجو جاری رکھے اور جب بھی اس کی دلیل قرآن و سنت میں مل جاۓ اس سے رجوع کر لے یہی شکل فتویٰ حاصل کرنے والے کے لیے بھی ہے کہ وقتی طور پر اس پر عمل کر لے مگر اس تلاش میں رہے کہ اسکی دلیل قرآن و حدیث میں مل جاۓ اور جب بھی مل جاۓ تو اس کے مطابق عمل کرے
یہی طریقہ صحابہ کرام و تابعین کا تھا،​
،مگریہ تقلید نہیں ہے کیوں کہ تقلید تو دلیل کے آ جانے کے بعد بھی اپنے امام کے قول پر ڈٹے رہنا ہے. اس سے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ مقلد عالم نہیں ہو سکتا اس وجہ سے انکو علم کہنا بھی غلط ہے، کیوں کہ ہر مقلد کا یہی جملہ ہے کہ قرآن اور حدیث کا سمجھنا ہمارا کام نہیں ہے
[DOUBLEPOST=1355399441][/DOUBLEPOST]
حالانکہ یہی چیز آپ کو ہم نے مثال سے سمجھائی تھی کہ اگر آپ کی اسی اصول کو تمام مسلمانوں کے لئے درست تسلیم کرلیا جائے تو بے شمار مسلمان اپنی کم علمی ،کم فہمی کی وجہ سے اُن مسائل کو بھی رد کرنا شروع کردیں گے جن کو آپ اپنی قدرے بہتر عقل کی وجہ سے تسلیم کرلیتی ہیں ۔
لیکن شاید آپ یہ مثال بھی نہ سمجھ سکیں ۔۔۔۔ حالانکہ آپ خود ہی اس مثال کی عملی تصویر بنی ہوئی ہیں
اب دیکھیں کہ آپ کو ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول پیش کیا ۔۔۔۔ جو آپ کو سمجھ نہیں آیا ۔۔۔یا آپ کو اختلاف محسوس ہوا تو آپ نے فورا کہا کہ حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول قبول نہیں
حالانکہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی یہ ایسی بات ہے جو نہ صرف عقلی طور پر آسانی سے سمجھ جاسکتی ہے ۔۔۔بلکہ آپ کے علماء(جو آپ سے بہتر عقل و شعوررکھتے ہیں)اس حقیقت سے انکار نہیں کریں گے ۔۔۔۔۔لیکن کیوں کہ یہ بات آپ کی نسبتا کم عقل و شعور کی وجہ سے سمجھ نہیں آئی تو آپ نے باآسانی یہ کہہ کر رد کردیا کہ حدیث کے مقابلے میں کسی کا قول قابل قبول نہیں ۔
بس یہی چیز آپ اپنے کم عقل شعور رکھنے والے یا دین کا محدود علم رکھنے والے حضرات (جو ہم مسلمانوں میں بہت بڑی اکثریت رکھتے ہیں بلکہ ان کے مقابلے میں اہل علم آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ) پر رکھ کر سمجھ سکتیں کہ آپ کا فارمولہ بالکل کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ؟؟؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین
جی بلکل ٹھیک کہا آپ نے
یہ ٹھیک ہے کہ انسان فہم و فراست میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں، یہی وجہ ہے کہ فقہا کا اختلاف محظ فطری استعداد و صلاحیتوں کے مختلف ہونے پر تھا نہ کہ ذاتی بنیادوں پر تھا. لہذا تمام مسلمانوں کو فقہا کے اس اختلافی نوعیت کے اختلاف کو مسلکی گروہ بنانے کے بجاۓ کتاب و سنت سے مسائل کو حل کرنے کے لیے اجتہاد کو فروغ دینا چاہیے
ایک کم علم رکھنے والا شخص اپنا مسئلہ کسی عقل والے یعنی کہ قرآن اور حدیث .کے عالم سے پوچھے کیوں کہ جس طرح ساری دنیا کے مسلمان عقل مند نہیں ہو سکتے اسی طرح ساری دنیا کے لوگ تو کم عقل نہیں ہو سکتے، تو اگر کوئی قرآن اور حدیث کا عالم اس کم عقل شخص کی قرآن اور حدیث سے ہٹ کرکسی مسئلے کا حل بتاتا ہے تو اس عالم کی ہی پکڑ ہوگی اس کم علم انسان کی تو نہیں ہوگی ،، مگر مقلد عالم کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟ کیوں کہ بقول مقلدین مقلد ایک کم عقل شخص ہوتا ہے،
کتنی عجیب بات ہے کہ آج انسانی عقل نے وہ وہ چیزیں ایجاد کی ہیں جن کا اس دور میں نام و نشان تک نہ تھا، دنیا انسانی عقل کی وجہ سےکہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے مگر ہر مقلد کا ہمیشہ سے یہی رونا ہے کہ ہمارے پاس علم نہیں ہے عقل نہیں ہے،
کیا کبھی کسی مقلد نے غور کیا ہے کہ کافر جب اسلام کی طرف راغب ہوتا ہے تو وہ قرآن کو پڑھ کر ہدایت حاصل کرتا ہے کبھی کسی نو مسلم نے نہیں کہا کہ میں فقہ کو پڑھ کر دین کی طرف آیا ہوں، جب بقول مقلدین قرآن اور حدیث کو سمجھنا ان کے بس کی بات نہیں ہے،
جب ایک کافر جسے اسلام کی بلکل سمجھ نہیں ہے وہ قرآن کو پڑھ کر اسے سمجھ سکتا ہے تو ایک مسلمان جو کہ کافر کے مقابلے میں اسلام کی بہت معلومات رکھتا ہے اس کو قرآن اور حدیث کی کیوں سمجھ نہیں آتی.​
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
۔محترمہ آپ کا یہ جواب سن کر ہمیں صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ ہمیں بحث برائے بحث کی عادت نہیں ۔۔۔۔ ورنہ تو یقین کیجیے آپ نے ایک بار پھر ہمارے نکات کے جواب میں جو جوابات دئیے ہیں اُن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو ابھی تک ایک عام مسلمان کی اتنی معمولی معمولی باتیں ہی نہیں سمجھ آرہی ہیں ۔۔۔۔۔ لہذا بجائے ایک بار پھر دوبارہ آپ کی غلط فہمیوں کی نشادہی کی جائے جو کہ سوائے بحث برائے بحث کے اور کچھ نہ ہوگا ۔۔۔بہتر ہے کہ خاموشی اختیار کی جائے ۔۔۔۔ بالخصوص آپ کا آخری جواب تو قابل دید ہے ۔۔۔۔۔ہماری نشادہی کس چیز کی تھی ۔۔۔۔ اور آپ کا رٹا رٹایا جواب کس چیز کا دیا ۔۔۔ وہ ہمارے لئے حیرت انگیز ہے ۔۔۔ بہر حال ہم اب بھی دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ،آپ کو اور سب مسلمانوں کو صراط مستقیم سمجھنے کی اور اس پر استقامت سے چلنے کی اور دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی تو فیق عطاء فرمائے۔آمین
اگر کسی بھی قاری کو محترمہ کے پیش کردہ جواب کی وضاحت درکار ہو ۔۔۔ تو ہم سنجیدگی سے مسئلہ سمجھنے والے ساتھیوں کے لئے مزید وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے ۔۔۔مختصرا اردو میں لکھ کر نشادہی فرمائیں۔جزاک اللہ
 

Toobi

dhondo gy molko molko milnay k nae,nayab hum..
Hot Shot
Aug 4, 2009
17,252
11,897
1,313
39
peshawar
۔محترمہ آپ کا یہ جواب سن کر ہمیں صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ ہمیں بحث برائے بحث کی عادت نہیں ۔۔۔۔ ورنہ تو یقین کیجیے آپ نے ایک بار پھر ہمارے نکات کے جواب میں جو جوابات دئیے ہیں اُن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو ابھی تک ایک عام مسلمان کی اتنی معمولی معمولی باتیں ہی نہیں سمجھ آرہی ہیں ۔۔۔۔۔ لہذا بجائے ایک بار پھر دوبارہ آپ کی غلط فہمیوں کی نشادہی کی جائے جو کہ سوائے بحث برائے بحث کے اور کچھ نہ ہوگا ۔۔۔بہتر ہے کہ خاموشی اختیار کی جائے ۔۔۔۔ بالخصوص آپ کا آخری جواب تو قابل دید ہے ۔۔۔۔۔ہماری نشادہی کس چیز کی تھی ۔۔۔۔ اور آپ کا رٹا رٹایا جواب کس چیز کا دیا ۔۔۔ وہ ہمارے لئے حیرت انگیز ہے ۔۔۔ بہر حال ہم اب بھی دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ،آپ کو اور سب مسلمانوں کو صراط مستقیم سمجھنے کی اور اس پر استقامت سے چلنے کی اور دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی تو فیق عطاء فرمائے۔آمین
اگر کسی بھی قاری کو محترمہ کے پیش کردہ جواب کی وضاحت درکار ہو ۔۔۔ تو ہم سنجیدگی سے مسئلہ سمجھنے والے ساتھیوں کے لئے مزید وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے ۔۔۔مختصرا اردو میں لکھ کر نشادہی فرمائیں۔جزاک اللہ
ameen summa ameen
 
  • Like
Reactions: nasirnoman
Status
Not open for further replies.
Top