i love sahabah;1249760 said:مرد و عورت کی نماز کا فرق اور فقہاء اربعہ(1): قَالَ الْاِمَامُ الْاَعْظَمُ فِی الْفُقَھَائِ اَبُوْحَنِیْفَۃَ:وَالْمَرْاَۃُ تَرْفَعُ یَدَیْھَاحِذَائَ مَنْکَبَیْھَا ھُوَ الصَّحِیْحُ لِاَنَّہٗ اَسْتَرُ لَھَا۔(الھدایۃ فی الفقہ الحنفی ج1 ص84 باب صفۃ الصلوۃ)وَقَالَ اَیْضاً:وَالْمَرْاَۃُ تَنْخَفِضُ فِیْ سُجُوْدِھَاوَتَلْزَقُ بَطْنَھَا بِفَخْذَیْھَا لِاَنَّ ذٰلِکَ اَسْتَرُ لَھَا۔ (الھدایۃ فی الفقہ الحنفی ج1 ص92)ترجمہ: امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عورت اپنے ہاتھوں کو اپنے کندھوں تک اٹھائے کیونکہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔مزید فرمایا: عورت سجدوں میں اپنے جسم کو پست کرے اور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں کے ساتھ ملائے کیونکہ اس کے جسم کو زیادہ چھپانے والا ہے۔ (2) :قَالَ الْاِمَامُ مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ:وَالْمَرْاَۃُ دُوْنَ الرَّجُلِ فِی الْجَھْرِ وَھِیَ فِیْ ھَیْاَۃِ الصَّلاَۃِ مِثْلَہٗ غَیْرَ اَنَّھَا تَنْضَمُّ وَ لاَ تُفَرِّجُ فَخْذَیْھَا وَلاَ عَضُدَیْھَاوَتَکُوْنُ مُنْضَمَّۃً مُتَرَوِّیَۃً فِیْ جُلُوْسِھَا وَسُجُوْدِھَا وَاَمْرِھَا کُلِّہٖ۔(رسالۃ ابن ابی زید القیروانی المالکی ص34)ترجمہ: اما م مالک بن انس رحمہ اللہ نے فرمایا:عورت کی نماز کی کیفیت مرد کی نماز کی طرح ہے مگر یہ کہ عورت سمٹ کر نماز پڑھے ‘ اپنی رانوں اور بازؤں کے درمیان کشادگی نہ کرے اپنے قعود‘ سجود اور نماز کے تمام احوال میں۔
سلام
آپ نے امام ابو حنیفہ رحم اللہ اور امام ملک رحم اللہ کے اقوال درج کیے
اور عورت اورمرد کی نماز کو الگ الگ ثابت کیا ہے
لیکن
امام مالک کی احادیث کی کتاب موطا امام مالک
میں وہ ایک حدیث پیش کرتے ہیں
کتاب الصلوة
نماز کے شروع کرنے کا بیان
موطا امام مالک:جلد اول:حدیث نمبر 163
عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب شروع کرتے تھے نماز کو اٹھاتے تھے دونوں ہاتھ برابر دونوں مونڈھوں کے اور جب سر اٹھاتے تھے رکوع سے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اٹھاتے اور کہتے سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد اور سجدوں کے بیچ میں ہاتھ نہ اٹھاتے نہ سجدے کو جاتے وقت ۔
کیا میرے بھائی آپ بتا سکتے ہیں کہ
یہ حدیث مردوں کے بارے میں ہے یا عورتوں کے بارے میں
اور اگر عورتوں کے بارے میں ہے تو حنفی عورت اس پر عمل کیو ں نہیں کرتی
اور اگر مردوں کے بارے میں ہے تو حنفی مرد اس پر عمل کیوں نہیں کرتا
امام مالک کا قول تو آپ پیش کر رھے ہیں
لکن ان کی پیش کردہ حدیث کو آپ ٹھوکر مار رھے ہیں
یہ کہاں کا انصاف ہے میرے بھائی