بغیر سوره فاتحہ کے نماز نہیں

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
ہم لوگوں کا سب سے بڑا مسلہء یہ ہے کہ ہم لوگ اپنے بزرگوں کی کہی ہوئی باتوں کو اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ بعض اوقات قرآن کی آیات اور صحیح احادیث کو بھی ٹھکرا دیتے ہیں
حیرت کی بات ہے کہ ہم ان باتوں کا رد بھی نہیں کرتے
میرے بھایئو ہمارے لیے حجت صرف اور صرف اللہ کا قرآن اور صحیح احادیث ہیں
یہی ہمارا پیمانہ ہے
جو بھی اس پیمانے پر آئے گا میں اس کے ساتھ ہوں
مجھے سب اماموں کے یہ قول سب سے زیادہ پسند ہیں
اسلام = قرآن + صحیح احادیث







 
  • Like
Reactions: *Muslim*

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
Ye meri post ka jawab nien hay.
تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
مجھے پتہ ہے کہ تمہارے پاس جواب نہیں اس لئے بار بار ایک ہی حدیث پیش کئے جا رہے ہو۔
آو ثابت کرو کہ سعودیہ کی جو تفسیر پیش کی ہے وہ ان اہلحدیث مولویوں کا حاشیہ اور ترجمہ نہیں ہے؟
لولی یہ تو تمہاری شروع سے عادت ہے کہ جب بھی کسی بات کا جواب نہ آئے تو احناف کے خلاف پوسٹ شروع کر دو کیونکہ تمہارا دل جو بغض اور حسد میں بھرا ہوا ہے۔
فورم پہ انصاف نہیں ہوتا ورنہ تمہارے ان نام نہاد اہلحدیثوں کا جن کا دفاع تم دوسرے فورم پہ کرتے ہو ایسے حوالے پیش کرتا کہ تم حنفیوں کو بھول جاتے۔
اب بھی جب جواب نہیں آیا تو اپنی عادت سے مجبور ہو کر احناف کے خلاف پوسٹ شروع کر دی۔
کتنی عجیب بات ہے کہ ہمیں تقلید کرنے پہ برا بھلا کہنے والا آج خود مولویوں کے سہارے لے رہا ہے۔
مانا کہ تم صلاح الدین یوسف اور جونا گڑھی کے مقلد نہیں ہو تو پھر ان کے حوالے کیوں دئیے؟
اور جب حوالہ دیا تو آدھا حوالہ دیا اور نیچے علامہ ابن تیمیہ کا حوالہ کیوں چھوڑ دیا؟
دھوکہ تو تم دے رہے ہو لوگوں کو کہ مولویوں کی تفسیر اور حاشیہ بیان کر کے کہتے ہو کہ قرآن سے ثابت ہے۔
میں نے اس آیت کی تفسیر کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ کے حوالے پیش کئے اور تم ان کے مقابلے میں مولویوں کے حوالے پیش کر رہے ہو۔
صحابہ کی تفسیر پہ اعتبار تم خود نہیں کر رہے اور پھر الزام احناف پہ کہ وہ قران اور حدیث کے مخالف ہیں۔
اور مجھے جھوٹا کہنے سے پہلے میرے دئیے گئے حوالے پڑھ لیتے لیکن تمہاری آنکھوں پہ تو احناف کے بغض اور حسد کی پٹی چڑھی ہوئی ہے اس لئے میرا حوالہ تمہیں نظر نہیں آیا۔
اس روایت کو میں نے نہیں بلکہ ان اکابرین نے منفرد کے لئے کہا ہے ذرا حسد اور بغض کی پٹی ہٹا کر پڑھ لینا۔
امام موفق الدینؒ ابن قدامہ الحنبلیؒ
فرماتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت کی جو حدیث صحیح ہے تو وہ غیر مقتدی پر محمول ہے اور اسی طرح حضرت ابوہریرہؓ کی روایت بھی غیر مقتدی پر محمول ہے ۔(مغنی جلد 1 ص 606 )۔
امام شمس الدینؒ
فرماتے ہیں کہ وہ مقتدی کے علاوہ دوسروں پر محمول ہے اور اسی طرح حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت بھی غیر مقتدی کے حق میں ہے ۔
(شرح مفتح الکبیر جلد 2 ص 12)
اوپر پہلے امام احمد بن حنبل کا قول میں پیش کر چکا ہوں اور سفیان بن عینیہ رح جو اس حدیث کے راوی ہیں وہ خود حضرت عبادہ کی روایت کو منفرد کے لئے کہہ رہے ہیں،
یہی بات سبل السلام میں بھی موجود ہے جس کا حوالہ میں اوپر دے چکا ہوں۔
امام احمد بن حنبل رح تو یہاں تک کہتے ہیں کہ
''یہ نبی کریم ﷺ، صحابہ اور تابعین ہیں،اہل حجاز میں امام مالک اور اہل عراق میں امام ثوری ہیں،اہل شام میں امام اوزاعی اور اہل مصر میں امام لیث ہیں،ان میں سے کسی نے ایسے شخص کی نماز کو باطل نہیں کہا جس نے جھری نماز میں امام کی اقتدا کی او رر قرآت نہیں کی''
(مغنی ابن قدامہ، جلد 2 صفحہ262)
اب جھوٹا کہو امام احمد بن حنبل کو، ابن قدامہ رح کو اور سفیان بن عینیہ رح کو کیونکہ تم ان سب کے مقلد نہیں ہو۔
مجھے تو جھوٹا کہہ دیا لیکن ساتھ ساتھ ذرا ہمت کر کے ان کو بھی جھوٹا کہہ دو تا کہ پتہ چل سکے کہ تم ان کے مقلد نہیں ہو۔
اور یہ جو قول ہے (((حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا ہے ہم بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو آپ نے فرمایا فاتحہ کو دل میں پڑھو)))
تو جناب یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کا قول ہے اور آپ تو صرف قرآن اور حدیث مانتے ہیں۔
اگر صحابہ کرام رضی اللہ کے اقوال ہی ماننے ہیں تو میں نے پہلے حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ اور ابن عباس رضی اللہ کے حوالے دئیے اس کے علاوہ حضرت زید رضی اللہ کا قول اور ابن عمر رضی اللہ کا قول میں نے پیش کیا وہ آپ کیوں نہیں مانتے؟
حضرت زید بن ثابت ؓ :۔عن عطاءانہ سال زید ابن ثابت عن القراة مع الامام فقال لا قراة مع الامام فی شیءمن الصلاة ۔
جب حضرت عطائؓ نے سیدنا زید بن ثابت (صحابی ؓ) سے امام کے پیچھے قراة کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا امام کے ساتھ کسی نماز میں کوئی قراة نہیں کی جاسکتی.
( مسلم شریف /ج ۱/ص ۵۱۲/نسائی شریف /ج۱/ص۱۱۱/ طحاوی شریف /ج ۱/ص ۸۰۱ /موطا امام محمد /ص100)
حضرت ابن عمرؓ :۔ عن ابن عمر ؓ قال اذا صلی احدکم خلف الامام فحسبہ قراة الامام واذا صلی وحدہ فلیقرا وکان عبداللہ لا یقراء خلف الامام
حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ تم میں سے جب کوئی امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اس کو امام کی قراة ہی کافی ہے اور جب اکیلا پڑھے تو اسے قرا ة کرنی چائیے اور عبداللہ بن عمر ؓ امام کے پیچھے نہیں پڑھا کرتے تھے.
( موطاامام مالک /ص۸۶/طحاوی شریف /ج۱/ص۸۰۱/موطاامام محمد /ص ۴۹)
حضرت نافع رح سے روایت ہے کہ عبدللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے جب کوئی پوچھتا کہ : کیا سورہ فاتحہ پڑھی جاۓ امام کے پیچھے؟ تو فرماتے : جب کوئی تم میں نماز پڑھے امام کے پیچھے تو کافی ہے اس کو قرأت امام کی، اور جو اکیلے پڑھے تو پڑھ لے. فرمایا حضرت نافع رح نے کہ حضرت عبدللہ بن عمر نہیں پڑھتے تھے امام کے پیچھے.
اس کے علاوہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کی ہی روایت ہے کہ جب امام قرآت کرے تم خاموش رہو جس کو امام مسلم نے صحیح کہا ہے تو آپ اس روایت کو کیوں نہیں مانتے جس کی تصیح امام مسلم نے بھی کر دی۔
[موطا امام مالک (بروایۃ امام محمد) : باب: ترك القراءة خلف الإمام فيما جحر فيہ)
اس کے علاوہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کی ہی روایت ہے کہ جب امام قرآت کرے تم خاموش رہو جس کو امام مسلم نے صحیح کہا ہے تو آپ اس روایت کو کیوں نہیں مانتے جس کی تصیح امام مسلم نے بھی کر دی۔
صحاح ستہ کی مشہور زمانہ کتاب مسلم شریف /ج ۱ /ص ۴۴۱/ میں حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ کی مرفوع حدیث ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہمیں نماز کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا لیوکم احد کم فاذا کبر فکبر وا ............ واذا قرا فانصتو ا ۔تم میں سے ایک تمھار اامام بنے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرآن پڑھے تو تم خاموش رہو ۔
یہ روایت ان کتب میں بھی ملاحظہ فرماسکتے ہیں
(بیہقی شریف /ج ۱/ص۵۵۱/جامع المسانید لابن کثیر /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/حاشیہ نصب الرایہ /ج ۲ /ص۵۱/ محدث منذری بحوالہ عون المعبود /ج ۱/ص۸۴۱/ابن کثیر/ج ۲/ص۰۸۲/فتح الباری /ج ۲ /ص۱۰۲/مغنی لعلامہ ابن قد ا مہ / ج۱ /ص ۱۳۲ /فتاوی ابن تیمیہ /ج ۲/ص۰۹۲/عون المعبود /ج ۳/ص۸۴۱/معارف السنن /ج ۳/ص۵۸۳/ مسند احمد /ج۴ / ص ۵۱۴ / بحوالہ جامع المسانید /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/ابن جریر/ج۹/ص۶۹۱/ فصل الخطاب /ص۷۲/سنن ابن ماجہ /ص
۱۶)
یہ صحیح اور صریح روایت ہمارے دعوی پر دلیل وحجت ہے کہ امام کی ذمہ داری قراة کرنا اور مقتدی کی ذمہ داری خاموش رہنا ہے ۔
باب تاویل قولہ عزوجل واذا قری القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمون عن ابی ھریرہ ؓ قال قال رسول اللہ ﷺ انما جعل الامام لیوتم بہ فاذ اکبر فکبرو ا واذا قرافانصتوا (نسائی شریف /ج ۱/ص۶۰۱/۷۰۱)
صحاح ستہ کے مشہور امام امام نسائی ؒ اللہ تعالی کے ارشاد گرامی واذا قری القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمون کی تاویل وتفسیر بیان کرتے ہوئے مشہور صحابی رسول ﷺ حضرت ابو ھریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا امام اس لئے بنایا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداءکی جائے پس جس وقت ( امام ) اللہ اکبرکہے تم بھی (مقتدی )اللہ اکبرکہواورجب (امام )قراة کرے پس تم (مقتدی ) خاموش رہو ۔
اسی روایت کی صحت کو امام مسلم ؒ اپنی شہر ہ آفاق کتاب صحیح مسلم /ج ۱/ ص۴۷۱ پر بایں الفاظ بیان فرماتے ہیں فقال ہو صحیح یعنی واذا قرا فانصتو ا
صحاح ستہ میں سے ایک امام ( امام نسائی ) اس حدیث کو قرآن کریم کی تفسیر میں بیان کرتا ہے اور صحاح ستہ کا دوسرا امام ( امام مسلم ) اس حدیث کو صحیح فرما رہا ہے ۔
عن ابی بکرة ؓ انہ انتہی الی النبی ﷺ و ہو راکع فرکع قبل ان یصل الی الصف فذکر ذالک للنبی ﷺ فقال زادک اللہ حرصاً ولا تعد
(ملخصًا) صحابی رسول حضرت ابو بکرہ ؓ خود اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ اس حال میں حضرت ﷺ کی خدمت پہنچے کہ حضور اکرم ﷺ رکوع میں تھے تو انہوں نے بھی صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کرلیا (اور پھر صف میں مل گئے) پھر یہی واقعہ حضرت ﷺ کو عرض کیا ( کہ آپ رکوع میں تھے میں نے صف تک پہنچنے سے پہلے پہلے رکوع کرلیا تاکہ میری رکعت ضائع نہ ہوجائے ) اس پر اللہ کے نبی ﷺ نے (تحسین کرتے ہوئے )فرمایا اللہ تعالی آپ کے حرص کو زیادہ کریں دوبارہ نہ کرنا ۔
(بخاری شریف /ج۱/ص ۸۰۱/ابوداود شریف /ج ۱/ص۹۹ /طحاوی شریف /ج ۱/ص ۳۹۱/بیہقی شریف /ج ۲ /ص۹۸/۰۹)
یہ حدیث مبارک ہمارے دعوی پر نصف نہار کی طرح واضح ہے کہ حضرت ابو بکرہ ؓ صحابی رسول ﷺ رکوع میں شامل ہورہے ہیں امام کے پیچھے فاتحہ نہیں پڑھی مگر حضور نبی کریم ﷺ انہیں نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں فرماتے بلکہ زاد ک اللہ حرصا ( اللہ آپ کے حرص نماز باجماعت ) کو زیادہ فرمائے کہہ کر اس کی دل جوئی فرما رہے ہیں اگر یہ رکعت امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے کے سبب نہ ہوتی تو حضور ﷺ نماز دوبارہ پڑھنے کا ارشاد فرماتے ۔
میں نے بھی صحیح مسلم اور بخاری کی روایت پیش کی تھی لیکن آپ نے ابھی تک ان کا کوئی جواب نہیں دیا۔
آپ نے کہا کہ اس میں قرآت کے وقت خاموشی کا حکم ہے۔ تو کیا سورت فاتحہ قرات نہیں ہے۔ یا سورت فاتحہ قران میں نہیں ہے؟
اس روایت میں واضح بیان کیا گیا ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو خاموشی سے سنو اور سورت فاتحہ قران میں ہے۔ کیا آپ سورت فاتحہ کو قران میں نہیں مانتے؟؟
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ کی روایت میں کہاں ہے کہ با آواز بلند الحمد کے سوا قرآت کے وقت خاموش رہو؟؟؟
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْب , قَالَ : ثنا الْمُحَارِبِيّ , عَنْ دَاوُد بْن أَبِي ھنْد , عَنْ بَشِير بْن جَابِر , قَالَ : صَلَّى اِبْن مَسْعُود , فَسَمِعَ نَاسًا يَقْرَءُونَ مَعَ الإِمَام , فَلَمَّا اِنْصَرَفَ , قَالَ : أَمَا آنَ لَكُمْ أَنْ تَفْقَهُوا ؟ أَمَا آنَ لَكُمْ أَنْ تَعْقِلُوا ؟ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآن فَاسْتَمِعُوا لَہ وَأَنْصِتُوا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّہ .
(تفسیر ابن جریر /سورۃ اعراف /آیت 204، جلد 13 /صفحہ 346 )
حضرت عبدا للہ بن مسعود ؓ نے ( ایک مرتبہ )نماز پڑھائی اور چند آدمیوں کو انہوں نے امام کے ساتھ قراة کرتے سنا جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تم سمجھ اور عقل سے کام لو جب قرآن کریم کی تلاوت ہو رہی ہوتو اس کی طرف کان لگاو اور خاموش رہو جیسا اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کا حکم دیا ۔
اس روايت سے انتہائ واضح طور پر یہ بات ہوگئ ہے کہ کچهہ لوگ امام کے پیچهے قراءت کر رہے تهے اور حضرت عبدالله ابن مسعود رضی الله عنه نے ان کو قراءت سے منع کیا اور یہ بات واضح کردی کہ اس آیت وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا میں الله تعالی نے لوگوں کو خوب توجہ سے سننے اورخاموش رہنے کا حکم دیا ہے۔
اس روایت میں تو باآواز بلند کن الفاظ کا ترجمہ ہے اور یہ کہاں لکھا ہے کہ الحمد کے علاوہ باقی قرآت کے وقت خاموش رہو؟؟
یہ ترجمہ آپ نے کہاں سے نکالا اس روایت کا؟؟
@S_ChiragH @Abidi @hoorain @Tooba Khan @nasirnoman @Star24 @sherry2112 @Dawn
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
ws....
bht acha samajhaya mohsin bhai....
JAZAKALLAAH Mohsin bhai..... haqiqat kholti jarahi hey Alhamdulillaah....
@i love sahabah (R.A..)
سلام
حقیقت کھلتی نہیں جا رہی بلکہ کھل چکی ہے
پڑھنے والے سمجھ چکے ہیں
اللہ ہم سب کو دین اسلام کی سمجھ عطا کرے
آمین
[DOUBLEPOST=1364267958][/DOUBLEPOST]
Ye meri post ka jawab nien hay.
تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
مجھے پتہ ہے کہ تمہارے پاس جواب نہیں اس لئے بار بار ایک ہی حدیث پیش کئے جا رہے ہو۔
آو ثابت کرو کہ سعودیہ کی جو تفسیر پیش کی ہے وہ ان اہلحدیث مولویوں کا حاشیہ اور ترجمہ نہیں ہے؟
لولی یہ تو تمہاری شروع سے عادت ہے کہ جب بھی کسی بات کا جواب نہ آئے تو احناف کے خلاف پوسٹ شروع کر دو کیونکہ تمہارا دل جو بغض اور حسد میں بھرا ہوا ہے۔
فورم پہ انصاف نہیں ہوتا ورنہ تمہارے ان نام نہاد اہلحدیثوں کا جن کا دفاع تم دوسرے فورم پہ کرتے ہو ایسے حوالے پیش کرتا کہ تم حنفیوں کو بھول جاتے۔
اب بھی جب جواب نہیں آیا تو اپنی عادت سے مجبور ہو کر احناف کے خلاف پوسٹ شروع کر دی۔
سلام. میں نے جس تفسیر کا حوالہ دیا اس کے بارے میں کہ دیا کہ یہ سعودی عربیہ میں سب کو دی جاتی ہے اور اس کا لنک بھی دیا تا کہ سب پڑھ لیں
میں نے جو ورق لگانے ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی
اب آپ مجھے سعودی عرب والوں کا مقلد نہیں کہ سکتے
پوری تفسیر آپ کے سامنے ہے . اور پڑھنے والوں نے بھی ڈونلوڈ کر لی ھو گی
فیصلہ پڑھنے والوں کو کرنے دیں
کیا آپ سعودی عرب والوں کی پوری تفسیر کو مانتے ہیں تو اس کے باقی ورق بھی لگیں تا کہ یہ پتا چلے کہ وہ کیا کے مقلد ہیں
میرے لیے سعودی عرب والے کوئی حجت نہیں ہیں
لکن آپ لوگ بیچارے ساری زندگی اسی میں گزر دیں گے کہ فلاں اس طرح ہے فلاں اس طرح ہے
ایک طرف صحیح احادیث کا دعوه اور دوسری طرف صحیح احادیث کو ٹھوکر
کیا اصول ہے آپ کا
میں نہ اہلحدیث علما کا مولد ہوں نہ حنفی شریف کے نہ شافی علما کا نہ حمبلی علما کا نہ مالکی علما کا
مجھ میں اتنی ہمت ہے کہ اگر کوئی بھی عالم ایسی بات کر دے جو قرآن یا صحیح احادیث سے ٹکرا جا ے تو میں رد کر سکتا ہوں
لکن آپ بیچارے ابھی تک اپنے دیوبند بریلوی اہلحدیث حنفی شافی ملکی حمبلی والے چکر میں پھنسے ہوۓ ہیں
پہلی بات
اب یہ بتا دیں کہ آپ کے نزدیک جھری نماز میں پڑھنا جائز نہیں ہے تو سری نماز میں آپ کے نزدیک کیا حکم ہے
آپ نے جواب نہیں دیا تھا پہلے بھی
[DOUBLEPOST=1364268109][/DOUBLEPOST]
دوسری بات
ایک اور بات جو بہت ضروری ہے کہ یہاں پر
آپ نے قرآن کی یہ آیت پیش کی
واذاقری القراٰن فاستمعوالہ وانصتوا لعلکم ترحمون
اورجب پڑھاجائے قرآن پس اس کی طرف کان لگائے رہو اور چپ رہو تاکہ تم رحم کئے جاو۔
( سورة اعراف/آیت نمبر 204 )
یہ آیت مکہ میں نازل ہوئی جب نماز فرض نہیں ہوئی تھی۔ پھر یہ بات ہی غلط ہے کہ اس آیت کا تعلق نماز میں سورہ فاتحہ کے نہ
پڑھنے سے ہے

پھر جب میں نے یہ والی حدیث پیش کی تو
اس کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ضعیف ہے
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 815 حدیث مرفوع مکررات 15 بدون مکرر


عبد اللہ بن محمد، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، مکحول محمودبن ربیع، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ کہایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز فجر پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرات شروع کی مگر لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قرآن پڑھنا مشکل ہو گیا (کیونکہ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے قرات کر رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید تم اپنے امام کے پیچھے قرات کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی بات ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ (امام کے پیچھے) سورہ فاتحہ کے علاوہ کچھ مت پڑھا کرو۔ کیونکہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔



خود پڑھ لیں

یہاں تو بتا دیا گیا کہ یہاں اس حدیث کا ایک راوی ضعیف ہے
لکن یہ نہیں بتایا گیا کہ
عبادہ بن صامت کی یہ روایت تقریبا تمام حدیث کی کتابوں میں موجود ہے جس میں نبی کریم نے نمازفجر ختم ہوجانے کے بعد صحابہ سے پوچھا کہ میرے پیچھے کون قرات کررہا تھا تو ایک صحابی نے کہا میں۔ نبی کریم نے فرمایا جب میں جہری قرات کروں تو کوئی میرے پیچھے قرات نہ کرے مگر سورہ فاتحہ ضرور پڑھے کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
(صحیح بخاری، صحیح مسلم، ابن ماجہ، ابو داود، نسائی، جامع ترمزی)
کتاب صحیح بخاری جلد 1 حدیث نمبر 718 مکررات 15
علی بن عبداللہ ، سفیان، زہری، محمود بن ربیع، عبادہ بن صامت (رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورہ فاتحہ نہ پڑھے۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 869 مکررات 15
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، سفیان، ابوبکر، سفیان بن عیینہ، زہری، محمود بن ربیع، عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نماز کامل نہیں اس شخص کی جو فاتحۃ الکتاب نہ پڑھے۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 870 مکررات 15
ابوطاہر، ابن وہب، یونس، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، محمود بن ربیع، عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی نماز نہیں جس نے ام القرآن نہ پڑھی۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 871 مکررات 15
حسن بن علی حلوانی، یعقوب بن ابراہیم بن سعید، صالح ابن شہاب، حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ام القرآن نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 872 مکررات 15
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری دوسری سند کے ساتھ یہ حدیث مبارکہ روایت کی ہے۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب سنن ابوداؤد جلد 1 حدیث نمبر 814 مکررات 15
قتیبہ بن سعید ابن سرح، سفیان، زہری، محمود، بن ربیع، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی نماز نہ ہو گی۔ جس نے سورہ فاتحہ اور مزید کچھ نہ پڑھا۔ سفیان نے کہا یہ حکم اس شخص کے لیے ہے جو تنہا نماز پڑھے۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب سنن ابوداؤد جلد 1 حدیث نمبر 815 مکررات 15
عبد اللہ بن محمد، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، مکحول محمودبن ربیع، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز فجر پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرات شروع کی مگر لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قرآن پڑھنا مشکل ہو گیا (کیونکہ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے قرات کر رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید تم اپنے امام کے پیچھے قرات کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی بات ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ (امام کے پیچھے) سورہ فاتحہ کے علاوہ کچھ مت پڑھا کرو۔ کیونکہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب سنن ابوداؤد جلد 1 حدیث نمبر 816 مکررات 15
ربیع بن سلیمان، عبداللہ بن یوسف، ہیثم، بن حمید، زید بن واقد، حضرت نافع بن محمود بن ربیع انصاری سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت نے نماز فجر کے واسطے نکلنے میں تاخیر کی تو ابونعیم نے تکبیر کہہ کر نماز پڑھانا شروع کر دی۔ اتنے میں عبادہ بھی آگئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور ہم نے ابونعیم کے پیچھے صف باندھ لی۔ ابونعیم با آواز بلند قرات کر رہے تھے۔ انھوں نے جواب دیا ہاں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بآواز بلند قرات فرما رہے تھے (مگر مقتدیوں کی قرات کے سبب) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے پڑھنا مشکل ہو گیا۔ جب نماز ختم ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا۔ جب میں بلند آواز سے قرآن پڑھتا ہوں تو کیا تم جب بھی (میرے پیچھے) قرات کرتے ہو؟ ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا۔ ہاں ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا مت پڑھا کرو۔ میں بھی سوچ رہا تھا کہ مجھے کیا ہوا ہے؟ ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی مجھ سے قرآن چھینے لے جارہا ہے۔ لہذا جب میں زور سے پڑھا کروں تب تم سوائے سورہ فاتحہ کے قرآن مت پڑھا کرو۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب سنن ابوداؤد جلد 1 حدیث نمبر 817 مکررات 15
علی بن سہل، ولید بن جابر سعید بن عبدالعزیز، عبداللہ بن علاء، حضرت مکحول نے حضرت عبادہ سے سابقہ حدیث کی طرح ایک روایت اور بیان کی ہے۔ (مکحول کے شاگرد) کہتے ہیں کہ حضرت مکحول مغرب، عشاء اور فجر کی ہر رکعت میں سترا سورہ فاتحہ پڑھتے تھے۔ مکحول نے کہاجہری نماز میں جب امام سورہ فاتحہ پڑھ کر سکتہ کرے تو اس وقت مقتدی کو ستراً سورہ فاتحہ پڑھ لینی چاہیے اور اگر وہ سکتہ نہ کرے تو اس سے پہلے یا اس کے ساتھ یا اس کے بعد پڑھ لے چھوڑے نہیں۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب سنن نسائی جلد 1 حدیث نمبر 913 مکررات 15
محمد بن منصور، سفیان، زہری، محمودبن ربیع، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کی نماز ہی نہیں ہوتی جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھے۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب سنن نسائی جلد 1 حدیث نمبر 914 مکررات 15
سوید بن نصر، عبد اللہ، معمر، زہری، محمودبن ربیع، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص کی نماز ہی نہیں ہوتی جو سورہ فاتحہ نہ پڑھے۔ پھر اس سے زیادہ (یعنی سورت وغیرہ)۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب سنن نسائی جلد 1 حدیث نمبر 923 مکررات 15
ہشام بن عمار، صدقة، زیدبن واقد، حرام بن حکیم، نافع بن محمود بن ربیعة، عبادة بن صامت سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی وقت کی نماز جہری کی امامت فرمائی پھر ارشاد فرمایا جس وقت میں بلند آواز سے قرات کروں تو کوئی شخص کچھ نہ پرھے لیکن سورہ فاتحہ۔
_____________________________________________________________________________________
کتاب جامع ترمذی جلد 1 حدیث نمبر 234 مکررات 15
محمد بن یحی ابن ابی عمر، علی بن حجر، سفیان، زہری، محمود بن ربیع، عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی نماز نہیں جس نے سورة فاتحہ نہیں پڑھی اس باب میں ابوہریرہ عائشہ انس ابوقتادہ اور عبداللہ بن عمر سے بھی روایات مروی ہیں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں حدیث عبادہ حسن صحیح ہے اور صحابہ میں سے اکثر اہل علم کا اس پر عمل ہے ان میں حضرت عمر بن خطاب جابر بن عبداللہ عمران بن حصین وغیرہ بھی شامل ہیں یہ کہتے ہیں کہ کوئی نماز نہیں سورہ فاتحہ کے بغیر اور ابن مبارک شافعی احمد اور اسحاق بھی یہی کہتے ہیں
_____________________________________________________________________________________
کتاب جامع ترمذی جلد 1 حدیث نمبر 293 مکررات 15
ہناد، عبدہ بن سلیمان، محمد بن اسحاق، مکحول، محمود بن ربیع، عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قرات میں مشکل پیش آئی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا شاید تم امام کے پیچھے قرات کرتے ہو حضرت عبادہ کہتے ہیں ہم نے کہا ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو صرف سورة فاتحہ پڑھا کرو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی اس باب میں ابوہریرہ عائشہ انس ابوقتادہ اور عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتیہیں عبادہ کی حدیث حسن ہے اس حدیث کو زہری نے محمود بن ربیع سے انہوں نے عبادہ بن صامت سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو سورہ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی اور یہ اصح ہے اکثر صحابہ و تابعین کا قراة خلف الامام کے بارے میں اس حدیث پر عمل ہے اور مالک بن انس ابن مبارک شافعی احمد بن حنبل اور اسحاق بھی اسی کے قائل ہیں کہ قرات خلف الامام جائز ہے
_____________________________________________________________________________________
کتاب سنن ابن ماجہ جلد 1 حدیث نمبر 837 مکررات 15
ہشام بن عمار و سہل بن ابی سہل و اسحاق بن اسماعیل، سفیان بن عیینہ، زہری، محمود بن ربیع، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو نماز میں فاتحة الکتاب کی قرآت نہ کرے اس کی نماز نہیں ۔
_____________________________________________________________________________________

اب میں اپنے بھائی
آئ لو صحابہ
سے گزارش کروں گا کہ
عبادہ بن صامت راضی اللہ
کی بیان کردہ ساری احادیث جو میں نے پیش کی ہیں
ان کے بارے میں بتایا جا ے کہ یہ ساری کی ساری ضعیف ہیں یا صحیح ہیں
آپ کا بھائی
لولی آل ٹائم
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

nasirnoman

Active Member
Apr 30, 2008
380
574
1,193
جزاک اللہ محسن بھائی ۔۔۔ماشاء اللہ سے آپ نے ایک بار پھر تفصیل سے وضاحت کردی ہے
اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطاء فرمائے آمین
باقی میرے بھائی ہمیں بھی بہت عرصہ سے اس لولی صاحب سے بات کرنے کا تجربہ ہے
اور اس فورم کے تمام قارئین کرام بھی اب تک لولی صاحب کو بخوبی پہچان چکے ہیں
کہ یہ صرف اور صرف کاپی پیسٹ ماسٹر ہیں ۔۔۔۔ خود سے جواب دینا نہ تو انہوں سے سیکھا ہے اور نہ ہی یہ کبھی خود سے جواب لکھنا شروع کریں گے
پھر ہمارے خیال میں ایسے کاپی پیسٹ ماسٹر سے بات چیت کا کیا فائدہ ہے
آپ لاکھ دلائل دیتے رہے گے
اور یہ اپنے مولویوں کی لکھی باتیں پاکی پیسٹ مارتے رہیں گے
ہمارے خیال میں آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں
جو واقعتا غیر جانبدار قارئین کرام ہیں ۔۔۔یا جو واققعتا کسی مسئلہ پر سیکھنا سمجھنا چاہتے ہیں
ان شاء اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے لئے حق کا راستہ ضرور روشن فرمائے گا
اور اُن لوگوں کے سینوں میں کشادگی عطاء فرمائے گا ۔۔۔۔جس کے بعد سیکھنا سمجھنا آسان ہوجاتا ہے
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
جزاک اللہ محسن بھائی ۔۔۔ماشاء اللہ سے آپ نے ایک بار پھر تفصیل سے وضاحت کردی ہے
اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطاء فرمائے آمین
باقی میرے بھائی ہمیں بھی بہت عرصہ سے اس لولی صاحب سے بات کرنے کا تجربہ ہے
اور اس فورم کے تمام قارئین کرام بھی اب تک لولی صاحب کو بخوبی پہچان چکے ہیں
کہ یہ صرف اور صرف کاپی پیسٹ ماسٹر ہیں ۔۔۔۔ خود سے جواب دینا نہ تو انہوں سے سیکھا ہے اور نہ ہی یہ کبھی خود سے جواب لکھنا شروع کریں گے
پھر ہمارے خیال میں ایسے کاپی پیسٹ ماسٹر سے بات چیت کا کیا فائدہ ہے
آپ لاکھ دلائل دیتے رہے گے
اور یہ اپنے مولویوں کی لکھی باتیں پاکی پیسٹ مارتے رہیں گے
ہمارے خیال میں آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں
جو واقعتا غیر جانبدار قارئین کرام ہیں ۔۔۔یا جو واققعتا کسی مسئلہ پر سیکھنا سمجھنا چاہتے ہیں
ان شاء اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے لئے حق کا راستہ ضرور روشن فرمائے گا
اور اُن لوگوں کے سینوں میں کشادگی عطاء فرمائے گا ۔۔۔۔جس کے بعد سیکھنا سمجھنا آسان ہوجاتا ہے
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین

سلام
ناصر نومان بھائی
بیشک صحیح فرمایا آپ نے
آپ سے بات کرنے کا میرا بھی بہت تجربہ ہے
کئی فورم پر آپ سے کھل کر بات ہوئی
اور آپ نے صحیح معنوں میں فقہ شریف کو بچانے کی بھر پور کوشش کی
لکن ہمیشہ قرآن اور صحیح احادیث کے مقابلے میں آپ کوئی
دلیل پیش نہ کر سکے
آپ کو اپنی فقہ شریف مبارک ھو
ہمیں اللہ کا قرآن اور محمد صلی اللہ وسلم
کا فرمان کافی ہے
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
حضرت نافع رح سے روایت ہے کہ عبدللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے جب کوئی پوچھتا کہ : کیا سورہ فاتحہ پڑھی جاۓ امام کے پیچھے؟ تو فرماتے : جب کوئی تم میں نماز پڑھے امام کے پیچھے تو کافی ہے اس کو قرأت امام کی، اور جو اکیلے پڑھے تو پڑھ لے. فرمایا حضرت نافع رح نے کہ حضرت عبدللہ بن عمر نہیں پڑھتے تھے امام کے پیچھے.
[موطا امام مالک (بروایۃ امام محمد) : باب: ترك القراءة خلف الإمام فيما جحر فيہ)




سلام
آپ نے مؤطا امام مالک کی حدیث
کتاب الصلوة
سورة فاتحہ جہری نماز میں امام کے پیچھے نہ پڑھنے کا بیان
موطا امام مالک:جلد اول:حدیث نمبر 190
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا سُئِلَ هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الْإِمَامِ قَالَ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ خَلْفَ الْإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَائَةُ الْإِمَامِ وَإِذَا صَلَّی وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَا يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر سے جب کوئی پوچھتا کہ سورة فاتحہ پڑھی جائے امام کے پیچھے تو جواب دیتے کہ جب کوئی تم میں سے نماز پڑھے امام کے پیچھے تو کافی ہے اس کو قرات امام کی اور جو اکیلے پڑھے تو پڑھ لے کہا نافع نے اور تھے عبداللہ بن عمر نہیں پڑھتے تھے پیچھے امام کے ۔
یہاں پر لگا دی
لکن ان کی دوسری حدیث بھول گۓ
چلو میں لگا دیتا ہوں
کتاب الصلوة
سورہ فاتحہ امام کے پیچھے سری نماز میں پڑھنے کا بیان
موطا امام مالک:جلد اول:حدیث نمبر 187
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّی صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ هِيَ خِدَاجٌ هِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ قَالَ فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنِّي أَحْيَانًا أَکُونُ وَرَائَ الْإِمَامِ قَالَ فَغَمَزَ ذِرَاعِي ثُمَّ قَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِکَ يَا فَارِسِيُّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَئُوا يَقُولُ الْعَبْدُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی حَمِدَنِي عَبْدِي وَيَقُولُ الْعَبْدُ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ يَقُولُ اللَّهُ أَثْنَی عَلَيَّ عَبْدِي وَيَقُولُ الْعَبْدُ مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ يَقُولُ اللَّهُ مَجَّدَنِي عَبْدِي يَقُولُ الْعَبْدُ إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ فَهَذِهِ الْآيَةُ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ يَقُولُ الْعَبْدُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَهَؤُلَائِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص نے پڑھی نماز اور نہ پڑھی اس میں سورہ فاتحہ تو نماز اس کی ناقص ہے ناقص ہے ہرگز تمام نہیں ہے ابو السائب نے کہا اے ابوہریرہ کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں تو دبا دیا ابوہریرہ نے میرا بازو اور کہا پڑھ لے اپنے دل میں اے فارس کے رہنے والے کیونکہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے تھے فرمایا اللہ تعالی نے بٹ گئی نماز میرے اور میرے بندے کے بیچ میں آدھوں آدھ آدھی میری اور آدھی اس کی اور جو بندہ میرا مانگے اس کو دوں گا فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھو بندہ کہتا ہے کہ سب تعریف اللہ کو ہے جو صاحب ہے سارے جہاں کا پروردگار کہتا ہے میری تعریف کی میرے بندے نے بندہ کہتا ہے بڑی رحمت کرنے والا مہربان پروردگار کہتا ہے خوبی بیان کی میرے بندے نے بندہ کہتا ہے کہ وہ مالک بدلے کے دن کا پروردگار کہتا ہے بڑائی کی میری میرے بندے نے بندہ کہتا ہے خاص تجھ کو پوجتے ہیں ہم اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں ہم تو یہ آیت میرے اور میرے بندے کے بیچ میں ہے بندہ کہتا ہے دکھا ہم کو سیدھی راہ ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے اپنا کرم کیا نہ دشمنوں کی اور گمراہوں کی تو یہ آیتں بندہ کے لئے ہیں اور میر ابندہ جو مانگے سو دوں ۔
اور
یہاں آپ یہ بیان کرنا بھی بھول گۓ
موطا امام مالک:جلد اول:حدیث نمبر 188
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا لَا يَجْهَرُ فِيهِ الْإِمَامُ بِالْقِرَائَةِ
عروہ بن زبیر سورة فاتحہ پڑھتے تھے امام کے پیچھے سری نماز میں
موطا امام مالک:جلد اول:حدیث نمبر 189
عَنْ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ کَانَ يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا لَا يَجْهَرُ فِيهِ بِالْقِرَائَةِ
نافع بن جبیر امام کے پیچھے سری نماز میں سورة فاتحہ پڑھتے تھے ۔
کیا یہ دوغلی پالیسی نہیں ہے میرے بھائی
آپ نے امام مالک کی ایک حدیث
سورة فاتحہ جہری نماز میں امام کے پیچھے نہ پڑھنے کا بیان
کے باب سے لگا دی
اور
دوسرے باب
سورہ فاتحہ امام کے پیچھے سری نماز میں پڑھنے کا بیان
کی حدیث نہیں لگائی
اگر آپ امام مالک رحم اللہ کو حجت
بنا رھے ھو تو
ان کی بات بھی مانو
آپ کے امام صاحب کے نزدیک
تو
جھری اور سری دونوں میں سوره فاتحہ امام کے پیچھے پڑھنا جائز نہیں
کیا یہ کھلا تضاد نہیں

 
  • Like
Reactions: *Muslim*

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
Lovely jab tak mery en sawalat ka jawab nein mily ga mien tumhary aor ksi baat ka jawab nien du ga..................
jo baati abhi tum ne bayan ki wo tum already pehly copy paste kar chuky ho lehaza es ka jawab do.
تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
مجھے پتہ ہے کہ تمہارے پاس جواب نہیں اس لئے بار بار ایک ہی حدیث پیش کئے جا رہے ہو۔
آو ثابت کرو کہ سعودیہ کی جو تفسیر پیش کی ہے وہ ان اہلحدیث مولویوں کا حاشیہ اور ترجمہ نہیں ہے؟
لولی یہ تو تمہاری شروع سے عادت ہے کہ جب بھی کسی بات کا جواب نہ آئے تو احناف کے خلاف پوسٹ شروع کر دو کیونکہ تمہارا دل جو بغض اور حسد میں بھرا ہوا ہے۔
فورم پہ انصاف نہیں ہوتا ورنہ تمہارے ان نام نہاد اہلحدیثوں کا جن کا دفاع تم دوسرے فورم پہ کرتے ہو ایسے حوالے پیش کرتا کہ تم حنفیوں کو بھول جاتے۔
اب بھی جب جواب نہیں آیا تو اپنی عادت سے مجبور ہو کر احناف کے خلاف پوسٹ شروع کر دی۔
کتنی عجیب بات ہے کہ ہمیں تقلید کرنے پہ برا بھلا کہنے والا آج خود مولویوں کے سہارے لے رہا ہے۔
مانا کہ تم صلاح الدین یوسف اور جونا گڑھی کے مقلد نہیں ہو تو پھر ان کے حوالے کیوں دئیے؟
اور جب حوالہ دیا تو آدھا حوالہ دیا اور نیچے علامہ ابن تیمیہ کا حوالہ کیوں چھوڑ دیا؟
دھوکہ تو تم دے رہے ہو لوگوں کو کہ مولویوں کی تفسیر اور حاشیہ بیان کر کے کہتے ہو کہ قرآن سے ثابت ہے۔
میں نے اس آیت کی تفسیر کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ کے حوالے پیش کئے اور تم ان کے مقابلے میں مولویوں کے حوالے پیش کر رہے ہو۔
صحابہ کی تفسیر پہ اعتبار تم خود نہیں کر رہے اور پھر الزام احناف پہ کہ وہ قران اور حدیث کے مخالف ہیں۔
اور مجھے جھوٹا کہنے سے پہلے میرے دئیے گئے حوالے پڑھ لیتے لیکن تمہاری آنکھوں پہ تو احناف کے بغض اور حسد کی پٹی چڑھی ہوئی ہے اس لئے میرا حوالہ تمہیں نظر نہیں آیا۔
اس روایت کو میں نے نہیں بلکہ ان اکابرین نے منفرد کے لئے کہا ہے ذرا حسد اور بغض کی پٹی ہٹا کر پڑھ لینا۔
امام موفق الدینؒ ابن قدامہ الحنبلیؒ
فرماتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت کی جو حدیث صحیح ہے تو وہ غیر مقتدی پر محمول ہے اور اسی طرح حضرت ابوہریرہؓ کی روایت بھی غیر مقتدی پر محمول ہے ۔(مغنی جلد 1 ص 606 )۔
امام شمس الدینؒ
فرماتے ہیں کہ وہ مقتدی کے علاوہ دوسروں پر محمول ہے اور اسی طرح حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت بھی غیر مقتدی کے حق میں ہے ۔
(شرح مفتح الکبیر جلد 2 ص 12)
اوپر پہلے امام احمد بن حنبل کا قول میں پیش کر چکا ہوں اور سفیان بن عینیہ رح جو اس حدیث کے راوی ہیں وہ خود حضرت عبادہ کی روایت کو منفرد کے لئے کہہ رہے ہیں،
یہی بات سبل السلام میں بھی موجود ہے جس کا حوالہ میں اوپر دے چکا ہوں۔
امام احمد بن حنبل رح تو یہاں تک کہتے ہیں کہ
''یہ نبی کریم ﷺ، صحابہ اور تابعین ہیں،اہل حجاز میں امام مالک اور اہل عراق میں امام ثوری ہیں،اہل شام میں امام اوزاعی اور اہل مصر میں امام لیث ہیں،ان میں سے کسی نے ایسے شخص کی نماز کو باطل نہیں کہا جس نے جھری نماز میں امام کی اقتدا کی او رر قرآت نہیں کی''
(مغنی ابن قدامہ، جلد 2 صفحہ262)
اب جھوٹا کہو امام احمد بن حنبل کو، ابن قدامہ رح کو اور سفیان بن عینیہ رح کو کیونکہ تم ان سب کے مقلد نہیں ہو۔
مجھے تو جھوٹا کہہ دیا لیکن ساتھ ساتھ ذرا ہمت کر کے ان کو بھی جھوٹا کہہ دو تا کہ پتہ چل سکے کہ تم ان کے مقلد نہیں ہو۔
اور یہ جو قول ہے (((حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا ہے ہم بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو آپ نے فرمایا فاتحہ کو دل میں پڑھو)))
تو جناب یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کا قول ہے اور آپ تو صرف قرآن اور حدیث مانتے ہیں۔
اگر صحابہ کرام رضی اللہ کے اقوال ہی ماننے ہیں تو میں نے پہلے حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ اور ابن عباس رضی اللہ کے حوالے دئیے اس کے علاوہ حضرت زید رضی اللہ کا قول اور ابن عمر رضی اللہ کا قول میں نے پیش کیا وہ آپ کیوں نہیں مانتے؟
حضرت زید بن ثابت ؓ :۔عن عطاءانہ سال زید ابن ثابت عن القراة مع الامام فقال لا قراة مع الامام فی شیءمن الصلاة ۔
جب حضرت عطائؓ نے سیدنا زید بن ثابت (صحابی ؓ) سے امام کے پیچھے قراة کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا امام کے ساتھ کسی نماز میں کوئی قراة نہیں کی جاسکتی.
( مسلم شریف /ج ۱/ص ۵۱۲/نسائی شریف /ج۱/ص۱۱۱/ طحاوی شریف /ج ۱/ص ۸۰۱ /موطا امام محمد /ص100)
حضرت ابن عمرؓ :۔ عن ابن عمر ؓ قال اذا صلی احدکم خلف الامام فحسبہ قراة الامام واذا صلی وحدہ فلیقرا وکان عبداللہ لا یقراء خلف الامام
حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ تم میں سے جب کوئی امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اس کو امام کی قراة ہی کافی ہے اور جب اکیلا پڑھے تو اسے قرا ة کرنی چائیے اور عبداللہ بن عمر ؓ امام کے پیچھے نہیں پڑھا کرتے تھے.
( موطاامام مالک /ص۸۶/طحاوی شریف /ج۱/ص۸۰۱/موطاامام محمد /ص ۴۹)
حضرت نافع رح سے روایت ہے کہ عبدللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے جب کوئی پوچھتا کہ : کیا سورہ فاتحہ پڑھی جاۓ امام کے پیچھے؟ تو فرماتے : جب کوئی تم میں نماز پڑھے امام کے پیچھے تو کافی ہے اس کو قرأت امام کی، اور جو اکیلے پڑھے تو پڑھ لے. فرمایا حضرت نافع رح نے کہ حضرت عبدللہ بن عمر نہیں پڑھتے تھے امام کے پیچھے.
اس کے علاوہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کی ہی روایت ہے کہ جب امام قرآت کرے تم خاموش رہو جس کو امام مسلم نے صحیح کہا ہے تو آپ اس روایت کو کیوں نہیں مانتے جس کی تصیح امام مسلم نے بھی کر دی۔
[موطا امام مالک (بروایۃ امام محمد) : باب: ترك القراءة خلف الإمام فيما جحر فيہ)
اس کے علاوہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کی ہی روایت ہے کہ جب امام قرآت کرے تم خاموش رہو جس کو امام مسلم نے صحیح کہا ہے تو آپ اس روایت کو کیوں نہیں مانتے جس کی تصیح امام مسلم نے بھی کر دی۔
صحاح ستہ کی مشہور زمانہ کتاب مسلم شریف /ج ۱ /ص ۴۴۱/ میں حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ کی مرفوع حدیث ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہمیں نماز کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا لیوکم احد کم فاذا کبر فکبر وا ............ واذا قرا فانصتو ا ۔تم میں سے ایک تمھار اامام بنے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرآن پڑھے تو تم خاموش رہو ۔
یہ روایت ان کتب میں بھی ملاحظہ فرماسکتے ہیں
(بیہقی شریف /ج ۱/ص۵۵۱/جامع المسانید لابن کثیر /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/حاشیہ نصب الرایہ /ج ۲ /ص۵۱/ محدث منذری بحوالہ عون المعبود /ج ۱/ص۸۴۱/ابن کثیر/ج ۲/ص۰۸۲/فتح الباری /ج ۲ /ص۱۰۲/مغنی لعلامہ ابن قد ا مہ / ج۱ /ص ۱۳۲ /فتاوی ابن تیمیہ /ج ۲/ص۰۹۲/عون المعبود /ج ۳/ص۸۴۱/معارف السنن /ج ۳/ص۵۸۳/ مسند احمد /ج۴ / ص ۵۱۴ / بحوالہ جامع المسانید /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/ابن جریر/ج۹/ص۶۹۱/ فصل الخطاب /ص۷۲/سنن ابن ماجہ /ص
۱۶)
یہ صحیح اور صریح روایت ہمارے دعوی پر دلیل وحجت ہے کہ امام کی ذمہ داری قراة کرنا اور مقتدی کی ذمہ داری خاموش رہنا ہے ۔
باب تاویل قولہ عزوجل واذا قری القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمون عن ابی ھریرہ ؓ قال قال رسول اللہ ﷺ انما جعل الامام لیوتم بہ فاذ اکبر فکبرو ا واذا قرافانصتوا (نسائی شریف /ج ۱/ص۶۰۱/۷۰۱)
صحاح ستہ کے مشہور امام امام نسائی ؒ اللہ تعالی کے ارشاد گرامی واذا قری القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمون کی تاویل وتفسیر بیان کرتے ہوئے مشہور صحابی رسول ﷺ حضرت ابو ھریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا امام اس لئے بنایا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداءکی جائے پس جس وقت ( امام ) اللہ اکبرکہے تم بھی (مقتدی )اللہ اکبرکہواورجب (امام )قراة کرے پس تم (مقتدی ) خاموش رہو ۔
اسی روایت کی صحت کو امام مسلم ؒ اپنی شہر ہ آفاق کتاب صحیح مسلم /ج ۱/ ص۴۷۱ پر بایں الفاظ بیان فرماتے ہیں فقال ہو صحیح یعنی واذا قرا فانصتو ا
صحاح ستہ میں سے ایک امام ( امام نسائی ) اس حدیث کو قرآن کریم کی تفسیر میں بیان کرتا ہے اور صحاح ستہ کا دوسرا امام ( امام مسلم ) اس حدیث کو صحیح فرما رہا ہے ۔
عن ابی بکرة ؓ انہ انتہی الی النبی ﷺ و ہو راکع فرکع قبل ان یصل الی الصف فذکر ذالک للنبی ﷺ فقال زادک اللہ حرصاً ولا تعد
(ملخصًا) صحابی رسول حضرت ابو بکرہ ؓ خود اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ اس حال میں حضرت ﷺ کی خدمت پہنچے کہ حضور اکرم ﷺ رکوع میں تھے تو انہوں نے بھی صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کرلیا (اور پھر صف میں مل گئے) پھر یہی واقعہ حضرت ﷺ کو عرض کیا ( کہ آپ رکوع میں تھے میں نے صف تک پہنچنے سے پہلے پہلے رکوع کرلیا تاکہ میری رکعت ضائع نہ ہوجائے ) اس پر اللہ کے نبی ﷺ نے (تحسین کرتے ہوئے )فرمایا اللہ تعالی آپ کے حرص کو زیادہ کریں دوبارہ نہ کرنا ۔
(بخاری شریف /ج۱/ص ۸۰۱/ابوداود شریف /ج ۱/ص۹۹ /طحاوی شریف /ج ۱/ص ۳۹۱/بیہقی شریف /ج ۲ /ص۹۸/۰۹)
یہ حدیث مبارک ہمارے دعوی پر نصف نہار کی طرح واضح ہے کہ حضرت ابو بکرہ ؓ صحابی رسول ﷺ رکوع میں شامل ہورہے ہیں امام کے پیچھے فاتحہ نہیں پڑھی مگر حضور نبی کریم ﷺ انہیں نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں فرماتے بلکہ زاد ک اللہ حرصا ( اللہ آپ کے حرص نماز باجماعت ) کو زیادہ فرمائے کہہ کر اس کی دل جوئی فرما رہے ہیں اگر یہ رکعت امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے کے سبب نہ ہوتی تو حضور ﷺ نماز دوبارہ پڑھنے کا ارشاد فرماتے ۔
میں نے بھی صحیح مسلم اور بخاری کی روایت پیش کی تھی لیکن آپ نے ابھی تک ان کا کوئی جواب نہیں دیا۔
آپ نے کہا کہ اس میں قرآت کے وقت خاموشی کا حکم ہے۔ تو کیا سورت فاتحہ قرات نہیں ہے۔ یا سورت فاتحہ قران میں نہیں ہے؟
اس روایت میں واضح بیان کیا گیا ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو خاموشی سے سنو اور سورت فاتحہ قران میں ہے۔ کیا آپ سورت فاتحہ کو قران میں نہیں مانتے؟؟
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ کی روایت میں کہاں ہے کہ با آواز بلند الحمد کے سوا قرآت کے وقت خاموش رہو؟؟؟
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْب , قَالَ : ثنا الْمُحَارِبِيّ , عَنْ دَاوُد بْن أَبِي ھنْد , عَنْ بَشِير بْن جَابِر , قَالَ : صَلَّى اِبْن مَسْعُود , فَسَمِعَ نَاسًا يَقْرَءُونَ مَعَ الإِمَام , فَلَمَّا اِنْصَرَفَ , قَالَ : أَمَا آنَ لَكُمْ أَنْ تَفْقَهُوا ؟ أَمَا آنَ لَكُمْ أَنْ تَعْقِلُوا ؟ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآن فَاسْتَمِعُوا لَہ وَأَنْصِتُوا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّہ .
(تفسیر ابن جریر /سورۃ اعراف /آیت 204، جلد 13 /صفحہ 346 )
حضرت عبدا للہ بن مسعود ؓ نے ( ایک مرتبہ )نماز پڑھائی اور چند آدمیوں کو انہوں نے امام کے ساتھ قراة کرتے سنا جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تم سمجھ اور عقل سے کام لو جب قرآن کریم کی تلاوت ہو رہی ہوتو اس کی طرف کان لگاو اور خاموش رہو جیسا اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کا حکم دیا ۔
اس روايت سے انتہائ واضح طور پر یہ بات ہوگئ ہے کہ کچهہ لوگ امام کے پیچهے قراءت کر رہے تهے اور حضرت عبدالله ابن مسعود رضی الله عنه نے ان کو قراءت سے منع کیا اور یہ بات واضح کردی کہ اس آیت وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا میں الله تعالی نے لوگوں کو خوب توجہ سے سننے اورخاموش رہنے کا حکم دیا ہے۔
اس روایت میں تو باآواز بلند کن الفاظ کا ترجمہ ہے اور یہ کہاں لکھا ہے کہ الحمد کے علاوہ باقی قرآت کے وقت خاموش رہو؟؟
یہ ترجمہ آپ نے کہاں سے نکالا اس روایت کا؟؟
[DOUBLEPOST=1364326513][/DOUBLEPOST]@nasirnoman

تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

صحیح کہا ناصر بھائی، وہ کہتے ہیں نا کہ ”نقل کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے“ بس یہی آپ لولی کے لئے سمجھ لیں کہ کاپی پیسٹ کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے.
مجھے معلوم ہے کہ لولی کی تحقیق زبیر علی زئی، طالب الرحمان، جونا گڑھی اور صلاح الدین یوسف کی محتاج ہے.
اصل میں اس کا مقصد صرف احناف کے خلاف کاپی پیسٹ کرنا ہے اس لئے بار بار اختلافی مسائل پہ ہی کاپی پیسٹ کرتا ہے اوردوسرے ممبر کی پوسٹ تو اس نے پڑھنی ہی نہیں ہوتی اور نہ انہوں نے کسی کے سوال کا جواب دینا ہوتا ہے اس لئے بار بار وہی روایات کسی دوسرے فونٹ میں اور کسی دوسرے عالم کی کتاب سے اٹھا کے کاپی پیسٹ کر دیتا ہے جو اس نے پہلے پوسٹ کی ہوتی ہیں.

اب اس ٹاپک کو ہی دیکھ لیں. اس کی پہلی پوسٹ ہی زبیر زئی کی محتاج تھی اور پھر دعوی یہ ہے کہ کسی عالم کی تحقیق کو نہیں مانتے، پھر اس کی جتنی پوسٹ ہیں ان میں وہی روایات مختلف فونٹ اور مختلف کتابوں میں سے اٹھا کے پیش کر دی گئی ہیں.
قران کی آیت کی تشریح میں صحابہ کرام رضی اللہ سے پیش کر رہا ہوں اور لولی صحاب ان کے مقابلے میں جونا گڑھی اور صلاح الدین یوسف کے حاشیے پیش کر کے خوش ہو رہے ہیں اور پھر جان چھڑانے کے لئے کہہ دیا کہ وہ ان کے مقلد نہیں ہیں.
اب میری پوسٹ کے جواب میں پھر وہی روایات دوبارہ ایک نئے فونٹ سے کہیں سے اٹھا کے کاپی پیسٹ کر دی جو پہلے پیش کر چکا ہے اور جن کا جواب میں دے چکا ہوں.
اور جب ان کو کاپی پیسٹ کے لئے کچھ نہ ملے تو پھر ان کو یاد آئے گا کہ فقہ حنفی قران اور حدیث کے خلاف ہے اور یہ جناب احناف کے خلاف پوسٹ لگا دیں گے.
اس طرح شاید اس کے دل کو تسلی ملتی ہے کہ اس نے جواب دے دیا ہے.
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
Lovely jab tak mery en sawalat ka jawab nein mily ga mien tumhary aor ksi baat ka jawab nien du ga..................
jo baati abhi tum ne bayan ki wo tum already pehly copy paste kar chuky ho lehaza es ka jawab do.


تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
مجھے پتہ ہے کہ تمہارے پاس جواب نہیں اس لئے بار بار ایک ہی حدیث پیش کئے جا رہے ہو۔
آو ثابت کرو کہ سعودیہ کی جو تفسیر پیش کی ہے وہ ان اہلحدیث مولویوں کا حاشیہ اور ترجمہ نہیں ہے؟
لولی یہ تو تمہاری شروع سے عادت ہے کہ جب بھی کسی بات کا جواب نہ آئے تو احناف کے خلاف پوسٹ شروع کر دو کیونکہ تمہارا دل جو بغض اور حسد میں بھرا ہوا ہے۔
فورم پہ انصاف نہیں ہوتا ورنہ تمہارے ان نام نہاد اہلحدیثوں کا جن کا دفاع تم دوسرے فورم پہ کرتے ہو ایسے حوالے پیش کرتا کہ تم حنفیوں کو بھول جاتے۔
اب بھی جب جواب نہیں آیا تو اپنی عادت سے مجبور ہو کر احناف کے خلاف پوسٹ شروع کر دی۔
کتنی عجیب بات ہے کہ ہمیں تقلید کرنے پہ برا بھلا کہنے والا آج خود مولویوں کے سہارے لے رہا ہے۔
مانا کہ تم صلاح الدین یوسف اور جونا گڑھی کے مقلد نہیں ہو تو پھر ان کے حوالے کیوں دئیے؟
اور جب حوالہ دیا تو آدھا حوالہ دیا اور نیچے علامہ ابن تیمیہ کا حوالہ کیوں چھوڑ دیا؟
دھوکہ تو تم دے رہے ہو لوگوں کو کہ مولویوں کی تفسیر اور حاشیہ بیان کر کے کہتے ہو کہ قرآن سے ثابت ہے۔
میں نے اس آیت کی تفسیر کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ کے حوالے پیش کئے اور تم ان کے مقابلے میں مولویوں کے حوالے پیش کر رہے ہو۔
صحابہ کی تفسیر پہ اعتبار تم خود نہیں کر رہے اور پھر الزام احناف پہ کہ وہ قران اور حدیث کے مخالف ہیں۔
اور مجھے جھوٹا کہنے سے پہلے میرے دئیے گئے حوالے پڑھ لیتے لیکن تمہاری آنکھوں پہ تو احناف کے بغض اور حسد کی پٹی چڑھی ہوئی ہے اس لئے میرا حوالہ تمہیں نظر نہیں آیا۔
اس روایت کو میں نے نہیں بلکہ ان اکابرین نے منفرد کے لئے کہا ہے ذرا حسد اور بغض کی پٹی ہٹا کر پڑھ لینا۔
امام موفق الدینؒ ابن قدامہ الحنبلیؒ
فرماتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت کی جو حدیث صحیح ہے تو وہ غیر مقتدی پر محمول ہے اور اسی طرح حضرت ابوہریرہؓ کی روایت بھی غیر مقتدی پر محمول ہے ۔(مغنی جلد 1 ص 606 )۔
امام شمس الدینؒ
فرماتے ہیں کہ وہ مقتدی کے علاوہ دوسروں پر محمول ہے اور اسی طرح حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت بھی غیر مقتدی کے حق میں ہے ۔
(شرح مفتح الکبیر جلد 2 ص 12)
اوپر پہلے امام احمد بن حنبل کا قول میں پیش کر چکا ہوں اور سفیان بن عینیہ رح جو اس حدیث کے راوی ہیں وہ خود حضرت عبادہ کی روایت کو منفرد کے لئے کہہ رہے ہیں،
یہی بات سبل السلام میں بھی موجود ہے جس کا حوالہ میں اوپر دے چکا ہوں۔
امام احمد بن حنبل رح تو یہاں تک کہتے ہیں کہ
''یہ نبی کریم ﷺ، صحابہ اور تابعین ہیں،اہل حجاز میں امام مالک اور اہل عراق میں امام ثوری ہیں،اہل شام میں امام اوزاعی اور اہل مصر میں امام لیث ہیں،ان میں سے کسی نے ایسے شخص کی نماز کو باطل نہیں کہا جس نے جھری نماز میں امام کی اقتدا کی او رر قرآت نہیں کی''
(مغنی ابن قدامہ، جلد 2 صفحہ262)
اب جھوٹا کہو امام احمد بن حنبل کو، ابن قدامہ رح کو اور سفیان بن عینیہ رح کو کیونکہ تم ان سب کے مقلد نہیں ہو۔
مجھے تو جھوٹا کہہ دیا لیکن ساتھ ساتھ ذرا ہمت کر کے ان کو بھی جھوٹا کہہ دو تا کہ پتہ چل سکے کہ تم ان کے مقلد نہیں ہو۔
اور یہ جو قول ہے (((حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا ہے ہم بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو آپ نے فرمایا فاتحہ کو دل میں پڑھو)))
تو جناب یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کا قول ہے اور آپ تو صرف قرآن اور حدیث مانتے ہیں۔
اگر صحابہ کرام رضی اللہ کے اقوال ہی ماننے ہیں تو میں نے پہلے حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ اور ابن عباس رضی اللہ کے حوالے دئیے اس کے علاوہ حضرت زید رضی اللہ کا قول اور ابن عمر رضی اللہ کا قول میں نے پیش کیا وہ آپ کیوں نہیں مانتے؟
حضرت زید بن ثابت ؓ :۔عن عطاءانہ سال زید ابن ثابت عن القراة مع الامام فقال لا قراة مع الامام فی شیءمن الصلاة ۔
جب حضرت عطائؓ نے سیدنا زید بن ثابت (صحابی ؓ) سے امام کے پیچھے قراة کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا امام کے ساتھ کسی نماز میں کوئی قراة نہیں کی جاسکتی.
( مسلم شریف /ج ۱/ص ۵۱۲/نسائی شریف /ج۱/ص۱۱۱/ طحاوی شریف /ج ۱/ص ۸۰۱ /موطا امام محمد /ص100)
حضرت ابن عمرؓ :۔ عن ابن عمر ؓ قال اذا صلی احدکم خلف الامام فحسبہ قراة الامام واذا صلی وحدہ فلیقرا وکان عبداللہ لا یقراء خلف الامام
حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ تم میں سے جب کوئی امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اس کو امام کی قراة ہی کافی ہے اور جب اکیلا پڑھے تو اسے قرا ة کرنی چائیے اور عبداللہ بن عمر ؓ امام کے پیچھے نہیں پڑھا کرتے تھے.
( موطاامام مالک /ص۸۶/طحاوی شریف /ج۱/ص۸۰۱/موطاامام محمد /ص ۴۹)
حضرت نافع رح سے روایت ہے کہ عبدللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے جب کوئی پوچھتا کہ : کیا سورہ فاتحہ پڑھی جاۓ امام کے پیچھے؟ تو فرماتے : جب کوئی تم میں نماز پڑھے امام کے پیچھے تو کافی ہے اس کو قرأت امام کی، اور جو اکیلے پڑھے تو پڑھ لے. فرمایا حضرت نافع رح نے کہ حضرت عبدللہ بن عمر نہیں پڑھتے تھے امام کے پیچھے.
اس کے علاوہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کی ہی روایت ہے کہ جب امام قرآت کرے تم خاموش رہو جس کو امام مسلم نے صحیح کہا ہے تو آپ اس روایت کو کیوں نہیں مانتے جس کی تصیح امام مسلم نے بھی کر دی۔
[موطا امام مالک (بروایۃ امام محمد) : باب: ترك القراءة خلف الإمام فيما جحر فيہ)
اس کے علاوہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کی ہی روایت ہے کہ جب امام قرآت کرے تم خاموش رہو جس کو امام مسلم نے صحیح کہا ہے تو آپ اس روایت کو کیوں نہیں مانتے جس کی تصیح امام مسلم نے بھی کر دی۔
صحاح ستہ کی مشہور زمانہ کتاب مسلم شریف /ج ۱ /ص ۴۴۱/ میں حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ کی مرفوع حدیث ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہمیں نماز کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا لیوکم احد کم فاذا کبر فکبر وا ............ واذا قرا فانصتو ا ۔تم میں سے ایک تمھار اامام بنے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرآن پڑھے تو تم خاموش رہو ۔
یہ روایت ان کتب میں بھی ملاحظہ فرماسکتے ہیں
(بیہقی شریف /ج ۱/ص۵۵۱/جامع المسانید لابن کثیر /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/حاشیہ نصب الرایہ /ج ۲ /ص۵۱/ محدث منذری بحوالہ عون المعبود /ج ۱/ص۸۴۱/ابن کثیر/ج ۲/ص۰۸۲/فتح الباری /ج ۲ /ص۱۰۲/مغنی لعلامہ ابن قد ا مہ / ج۱ /ص ۱۳۲ /فتاوی ابن تیمیہ /ج ۲/ص۰۹۲/عون المعبود /ج ۳/ص۸۴۱/معارف السنن /ج ۳/ص۵۸۳/ مسند احمد /ج۴ / ص ۵۱۴ / بحوالہ جامع المسانید /ج ۴۱/ص۷۷۳۴/ابن جریر/ج۹/ص۶۹۱/ فصل الخطاب /ص۷۲/سنن ابن ماجہ /ص
۱۶)
یہ صحیح اور صریح روایت ہمارے دعوی پر دلیل وحجت ہے کہ امام کی ذمہ داری قراة کرنا اور مقتدی کی ذمہ داری خاموش رہنا ہے ۔
باب تاویل قولہ عزوجل واذا قری القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمون عن ابی ھریرہ ؓ قال قال رسول اللہ ﷺ انما جعل الامام لیوتم بہ فاذ اکبر فکبرو ا واذا قرافانصتوا (نسائی شریف /ج ۱/ص۶۰۱/۷۰۱)
صحاح ستہ کے مشہور امام امام نسائی ؒ اللہ تعالی کے ارشاد گرامی واذا قری القران فا ستمعو الہ وانصتو ا لعلکم ترحمون کی تاویل وتفسیر بیان کرتے ہوئے مشہور صحابی رسول ﷺ حضرت ابو ھریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا امام اس لئے بنایا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداءکی جائے پس جس وقت ( امام ) اللہ اکبرکہے تم بھی (مقتدی )اللہ اکبرکہواورجب (امام )قراة کرے پس تم (مقتدی ) خاموش رہو ۔
اسی روایت کی صحت کو امام مسلم ؒ اپنی شہر ہ آفاق کتاب صحیح مسلم /ج ۱/ ص۴۷۱ پر بایں الفاظ بیان فرماتے ہیں فقال ہو صحیح یعنی واذا قرا فانصتو ا
صحاح ستہ میں سے ایک امام ( امام نسائی ) اس حدیث کو قرآن کریم کی تفسیر میں بیان کرتا ہے اور صحاح ستہ کا دوسرا امام ( امام مسلم ) اس حدیث کو صحیح فرما رہا ہے ۔
عن ابی بکرة ؓ انہ انتہی الی النبی ﷺ و ہو راکع فرکع قبل ان یصل الی الصف فذکر ذالک للنبی ﷺ فقال زادک اللہ حرصاً ولا تعد
(ملخصًا) صحابی رسول حضرت ابو بکرہ ؓ خود اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ اس حال میں حضرت ﷺ کی خدمت پہنچے کہ حضور اکرم ﷺ رکوع میں تھے تو انہوں نے بھی صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع کرلیا (اور پھر صف میں مل گئے) پھر یہی واقعہ حضرت ﷺ کو عرض کیا ( کہ آپ رکوع میں تھے میں نے صف تک پہنچنے سے پہلے پہلے رکوع کرلیا تاکہ میری رکعت ضائع نہ ہوجائے ) اس پر اللہ کے نبی ﷺ نے (تحسین کرتے ہوئے )فرمایا اللہ تعالی آپ کے حرص کو زیادہ کریں دوبارہ نہ کرنا ۔
(بخاری شریف /ج۱/ص ۸۰۱/ابوداود شریف /ج ۱/ص۹۹ /طحاوی شریف /ج ۱/ص ۳۹۱/بیہقی شریف /ج ۲ /ص۹۸/۰۹)
یہ حدیث مبارک ہمارے دعوی پر نصف نہار کی طرح واضح ہے کہ حضرت ابو بکرہ ؓ صحابی رسول ﷺ رکوع میں شامل ہورہے ہیں امام کے پیچھے فاتحہ نہیں پڑھی مگر حضور نبی کریم ﷺ انہیں نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں فرماتے بلکہ زاد ک اللہ حرصا ( اللہ آپ کے حرص نماز باجماعت ) کو زیادہ فرمائے کہہ کر اس کی دل جوئی فرما رہے ہیں اگر یہ رکعت امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے کے سبب نہ ہوتی تو حضور ﷺ نماز دوبارہ پڑھنے کا ارشاد فرماتے ۔
میں نے بھی صحیح مسلم اور بخاری کی روایت پیش کی تھی لیکن آپ نے ابھی تک ان کا کوئی جواب نہیں دیا۔
آپ نے کہا کہ اس میں قرآت کے وقت خاموشی کا حکم ہے۔ تو کیا سورت فاتحہ قرات نہیں ہے۔ یا سورت فاتحہ قران میں نہیں ہے؟
اس روایت میں واضح بیان کیا گیا ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو خاموشی سے سنو اور سورت فاتحہ قران میں ہے۔ کیا آپ سورت فاتحہ کو قران میں نہیں مانتے؟؟
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ کی روایت میں کہاں ہے کہ با آواز بلند الحمد کے سوا قرآت کے وقت خاموش رہو؟؟؟
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْب , قَالَ : ثنا الْمُحَارِبِيّ , عَنْ دَاوُد بْن أَبِي ھنْد , عَنْ بَشِير بْن جَابِر , قَالَ : صَلَّى اِبْن مَسْعُود , فَسَمِعَ نَاسًا يَقْرَءُونَ مَعَ الإِمَام , فَلَمَّا اِنْصَرَفَ , قَالَ : أَمَا آنَ لَكُمْ أَنْ تَفْقَهُوا ؟ أَمَا آنَ لَكُمْ أَنْ تَعْقِلُوا ؟ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآن فَاسْتَمِعُوا لَہ وَأَنْصِتُوا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّہ .
(تفسیر ابن جریر /سورۃ اعراف /آیت 204، جلد 13 /صفحہ 346 )
حضرت عبدا للہ بن مسعود ؓ نے ( ایک مرتبہ )نماز پڑھائی اور چند آدمیوں کو انہوں نے امام کے ساتھ قراة کرتے سنا جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تم سمجھ اور عقل سے کام لو جب قرآن کریم کی تلاوت ہو رہی ہوتو اس کی طرف کان لگاو اور خاموش رہو جیسا اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کا حکم دیا ۔
اس روايت سے انتہائ واضح طور پر یہ بات ہوگئ ہے کہ کچهہ لوگ امام کے پیچهے قراءت کر رہے تهے اور حضرت عبدالله ابن مسعود رضی الله عنه نے ان کو قراءت سے منع کیا اور یہ بات واضح کردی کہ اس آیت وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا میں الله تعالی نے لوگوں کو خوب توجہ سے سننے اورخاموش رہنے کا حکم دیا ہے۔
اس روایت میں تو باآواز بلند کن الفاظ کا ترجمہ ہے اور یہ کہاں لکھا ہے کہ الحمد کے علاوہ باقی قرآت کے وقت خاموش رہو؟؟
یہ ترجمہ آپ نے کہاں سے نکالا اس روایت کا؟؟


[DOUBLEPOST=1364326513][/DOUBLEPOST]@nasirnoman

تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

صحیح کہا ناصر بھائی، وہ کہتے ہیں نا کہ ”نقل کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے“ بس یہی آپ لولی کے لئے سمجھ لیں کہ کاپی پیسٹ کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے.
مجھے معلوم ہے کہ لولی کی تحقیق زبیر علی زئی، طالب الرحمان، جونا گڑھی اور صلاح الدین یوسف کی محتاج ہے.
اصل میں اس کا مقصد صرف احناف کے خلاف کاپی پیسٹ کرنا ہے اس لئے بار بار اختلافی مسائل پہ ہی کاپی پیسٹ کرتا ہے اوردوسرے ممبر کی پوسٹ تو اس نے پڑھنی ہی نہیں ہوتی اور نہ انہوں نے کسی کے سوال کا جواب دینا ہوتا ہے اس لئے بار بار وہی روایات کسی دوسرے فونٹ میں اور کسی دوسرے عالم کی کتاب سے اٹھا کے کاپی پیسٹ کر دیتا ہے جو اس نے پہلے پوسٹ کی ہوتی ہیں.

اب اس ٹاپک کو ہی دیکھ لیں. اس کی پہلی پوسٹ ہی زبیر زئی کی محتاج تھی اور پھر دعوی یہ ہے کہ کسی عالم کی تحقیق کو نہیں مانتے، پھر اس کی جتنی پوسٹ ہیں ان میں وہی روایات مختلف فونٹ اور مختلف کتابوں میں سے اٹھا کے پیش کر دی گئی ہیں.
قران کی آیت کی تشریح میں صحابہ کرام رضی اللہ سے پیش کر رہا ہوں اور لولی صحاب ان کے مقابلے میں جونا گڑھی اور صلاح الدین یوسف کے حاشیے پیش کر کے خوش ہو رہے ہیں اور پھر جان چھڑانے کے لئے کہہ دیا کہ وہ ان کے مقلد نہیں ہیں.
اب میری پوسٹ کے جواب میں پھر وہی روایات دوبارہ ایک نئے فونٹ سے کہیں سے اٹھا کے کاپی پیسٹ کر دی جو پہلے پیش کر چکا ہے اور جن کا جواب میں دے چکا ہوں.
اور جب ان کو کاپی پیسٹ کے لئے کچھ نہ ملے تو پھر ان کو یاد آئے گا کہ فقہ حنفی قران اور حدیث کے خلاف ہے اور یہ جناب احناف کے خلاف پوسٹ لگا دیں گے.
اس طرح شاید اس کے دل کو تسلی ملتی ہے کہ اس نے جواب دے دیا ہے.

آپ لوگ انشاللہ پوری زندگی اسی طرح ہی کہتے رہو گے
بریلوی نے یہ کہا
دیوبندی نے یہ کہا
اہلحدیث نے یہ کہا
لکن کبھی بھی یہ نہیں کہو گے
کہ
اللہ نے یہ کہا
رسول صلی اللہ وسلم نے یہ کہا
صحیح احادیث کی کیا اہمیت ہے آپ لوگوں کے نزدیک
یہاں پر سب کو معلوم ھو گیا ہے
میری تمام
ممبرز
اور
اڈمن
سے گزارش ہے کہ وہ غیر جانب دار ھو کر خود فیصلہ کریں
آخر میں ایک دفعہ دوبارہ صحیح احادیث لگا رہا ہوں
[DOUBLEPOST=1364367620][/DOUBLEPOST]
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313



آپ لوگ انشاللہ پوری زندگی اسی طرح ہی کہتے رہو گے
بریلوی نے یہ کہا
دیوبندی نے یہ کہا
اہلحدیث نے یہ کہا
لکن کبھی بھی یہ نہیں کہو گے
کہ
اللہ نے یہ کہا
رسول صلی اللہ وسلم نے یہ کہا
صحیح احادیث کی کیا اہمیت ہے آپ لوگوں کے نزدیک
یہاں پر سب کو معلوم ھو گیا ہے
میری تمام
ممبرز
اور
اڈمن
سے گزارش ہے کہ وہ غیر جانب دار ھو کر خود فیصلہ کریں
آخر میں ایک دفعہ دوبارہ صحیح احادیث لگا رہا ہوں
تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
@nasirnoman

ناصر بھائی میں نے کہا تھا نا کہ پھر کاپی پیسٹ ہو گا، اور وہی ہوا۔

لولی صاحب اگر میری کوئی پوسٹ پڑھ لیتے تو تمہیں پتا چل جاتا کہ میں نے قرآن کی آیات اور احادیث پیش کی ہیں۔
ایڈمن کو دیکھنے کا کہا ہے تو ایڈمن ہی بتا دیں کہ اس ٹاپک کے دوران کب میں نے کسی دیوبندی، بریولوی یا اہلحدیث کا حوالہ دیا؟
لولی اہلحدیث علماء جونا گڑھی اور صلاح الدین یوسف اور زبیر زئی کے حوالے تو خود تم دے رہے ہو اور الزام مجھ پہ لگا رہے ہو۔
ایڈمن اور باقی ممبران خود دیکھ لیں کہ کون کس کے حوالے دے رہا ہے۔
جب جواب نہیں آتا تو پھر کسی کی کتاب سے اٹھا کے کاپی پیسٹ کر دیتے ہو۔
جب تک میرے سوالات کے جوابات نہیں دو گے میں آگے تمہارے کسی بات کا جواب نہیں دوں گا۔
 
  • Like
Reactions: sherry2112

Ghazal_Ka_Chiragh

>cRaZy GuY<
VIP
Jun 11, 2011
21,050
15,086
1,313
31
Karachi,PK
...@lovelyalltime @i love sahabah aap dono apne mubahise " AAP " bolne aur hanafi salafi pe tanz ke bajaye
waqaiy behes tak rakhengen to humen means TM members ko bhi samajhne ke liye kuch milega
wagarna tanz o be adabi se dushmani o bughz aana hai dilon mein requesting as a muslim brother not as a moderator .
 
  • Like
Reactions: sherry2112

i love sahabah

TM Star
Sep 17, 2008
1,108
1,572
1,313
...@lovelyalltime @i love sahabah aap dono apne mubahise " AAP " bolne aur hanafi salafi pe tanz ke bajaye
waqaiy behes tak rakhengen to humen means TM members ko bhi samajhne ke liye kuch milega
wagarna tanz o be adabi se dushmani o bughz aana hai dilon mein requesting as a muslim brother not as a moderator .

Brother ye tanz to lovely kar raha hay.. mie ne to os ki har post ka jawab diya lakin wohi aik hi post baar baar new font aor new book se copy kar raha hay...
ahlehadees k hawaly bhi lovely ne diye aor ilzam mujh pe laga diya....
es topic mie kahin bhi mie ne deobandi, ya ahlehades k hawaly nie diye lakin lovely mujh pe ilzaam laga raha hay.
already mien os k hawalu ka jawab de chuka hun quran aor ahadees se.
lovely ko kahin k mery sawalat ka jawab de kyun k jab tak wo jawab nien de ga mie os k ksi hawaly pe aagy jawab nien dun ga..
 
  • Like
Reactions: sherry2112

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
...@lovelyalltime @i love sahabah aap dono apne mubahise " AAP " bolne aur hanafi salafi pe tanz ke bajaye
waqaiy behes tak rakhengen to humen means TM members ko bhi samajhne ke liye kuch milega
wagarna tanz o be adabi se dushmani o bughz aana hai dilon mein requesting as a muslim brother not as a moderator .
سلام . صحیح احادیث آپ کے سامنے ہیں . میرے لیے نہ حنفی نہ شافی نہ مالکی اور نہ حمبلی نہ بریلوی نہ دیوبندی نہ اہلحدیث ضروری ہیں
جس کی بات بھی قرآن اور صحیح احادیث کے مطابق ھو گی مان لی جا ے گی
یہاں میں نے صحیح احادیث پیش کی ہیں . اوپر تفصیل موجود ہے لکن یہاں یہ لوگ اتنا نہیں بتا سکے کہ یہ جھری نماز میں امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں یا سری نماز میں
اور یہ جواب یہ کبھی نہیں دے سکتے
میں جس حدیث پر عمل کرتا ہوں وہ میں نے اوپر پیش کر دی ہیں
لکن یہ لوگ جھری اور سری والا جواب کبھی نہیں دیں گے
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

Abid Mahmood

~I AM ANTI ESTABLISHMENT~
Super Star
Sep 22, 2012
6,908
4,390
1,313
Brother ye tanz to lovely kar raha hay.. mie ne to os ki har post ka jawab diya lakin wohi aik hi post baar baar new font aor new book se copy kar raha hay...
ahlehadees k hawaly bhi lovely ne diye aor ilzam mujh pe laga diya....
es topic mie kahin bhi mie ne deobandi, ya ahlehades k hawaly nie diye lakin lovely mujh pe ilzaam laga raha hay.
already mien os k hawalu ka jawab de chuka hun quran aor ahadees se.
lovely ko kahin k mery sawalat ka jawab de kyun k jab tak wo jawab nien de ga mie os k ksi hawaly pe aagy jawab nien dun ga..
mohsin bhai plz rehnay dain ab,lovelyalltime bro ko ab sab jan gae hue hain,ye kisi surat b to the point sawal ka jawab denay ko tayyar nahi hotay,ma b in se aik dafa aik thread main 2,3 din tak laga raha tha magar bar bar duhranay k bawajud b ye aik he sawal ka jawab denay ko aamada nahi hue thay so uss k bad ma in se behas se avoid karnay ke he koshish karta hun kioun k in se behas se waqt zaya karnay k ilawa kuch hasil nahi hota,so plz,plz leave it now,
 

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
mohsin bhai plz rehnay dain ab,lovelyalltime bro ko ab sab jan gae hue hain,ye kisi surat b to the point sawal ka jawab denay ko tayyar nahi hotay,ma b in se aik dafa aik thread main 2,3 din tak laga raha tha magar bar bar duhranay k bawajud b ye aik he sawal ka jawab denay ko aamada nahi hue thay so uss k bad ma in se behas se avoid karnay ke he koshish karta hun kioun k in se behas se waqt zaya karnay k ilawa kuch hasil nahi hota,so plz,plz leave it now,

salam. sawalat kay jawabat to mojoud haian lakin zaroorat aankhian khol ker parnhay ki hai

lakin hum loog kia karaian humaian apnay buzargoon ki qabroon aur aun ki kitaboon say kahan fursat milti hai.

thaik kaha aap nay abidi bhai.

ab jo banda sahih ahadees ko na manay as ko kia jawab diya jaya

kio hazoor saw ka saya sabit kernay ki koshish ker raha hai

koi noor aur basher ki bahs maian mubtla hai

koi hazir nazir ki baha maian mubtal hai

lakin as saaray masail ka hall allah kay quran aur muhammad (saw) kay farman maian mojoud haian.

zaroorat waqt nikal ker parhnay ki hai


nimaz ki hee misal lay letay haian.


aik banda kehta hai. maian hanfi tareeqa say parhoon ga

aik banda kehta hai maian shafi tareqa say parhoon ga

aik kehat hai maian malki tareeqa say aprhoon ga

aik kehta hai maian humbli tareeqa say parhoon ga.

koi kehta hai maian brelvi tareeqa say koi kehta hai maian deobandi tareeqa say

koi ahleahdees tareeqa say

kia kissi nay kaha keh aaio dakhian muhammad (saw) kaisay nimaz parhtay thay. hum bhi aisai hee nimaz parhaian gay.

kia koi kehta hai keh meri nimaz muhammadi hai

hum sab firqoon maian bat gaya haian. aur herr koi apnay apnay firkoon ko bachnay kay fikar maian hai.


agar koi banda quran aur sahih ahadees ki daleel deta hai to mukhtalif taweel ki jati haian.


اللہ ہمیں حق کو سمجھنے کی توفیق عطا کرے
آمین
 

Abid Mahmood

~I AM ANTI ESTABLISHMENT~
Super Star
Sep 22, 2012
6,908
4,390
1,313
salam. sawalat kay jawabat to mojoud haian lakin zaroorat aankhian khol ker parnhay ki hai

lakin hum loog kia karaian humaian apnay buzargoon ki qabroon aur aun ki kitaboon say kahan fursat milti hai.

thaik kaha aap nay abidi bhai.

ab jo banda sahih ahadees ko na manay as ko kia jawab diya jaya

kio hazoor saw ka saya sabit kernay ki koshish ker raha hai

koi noor aur basher ki bahs maian mubtla hai

koi hazir nazir ki baha maian mubtal hai

lakin as saaray masail ka hall allah kay quran aur muhammad (saw) kay farman maian mojoud haian.

zaroorat waqt nikal ker parhnay ki hai


nimaz ki hee misal lay letay haian.


aik banda kehta hai. maian hanfi tareeqa say parhoon ga

aik banda kehta hai maian shafi tareqa say parhoon ga

aik kehat hai maian malki tareeqa say aprhoon ga

aik kehta hai maian humbli tareeqa say parhoon ga.

koi kehta hai maian brelvi tareeqa say koi kehta hai maian deobandi tareeqa say

koi ahleahdees tareeqa say

kia kissi nay kaha keh aaio dakhian muhammad (saw) kaisay nimaz parhtay thay. hum bhi aisai hee nimaz parhaian gay.

kia koi kehta hai keh meri nimaz muhammadi hai

hum sab firqoon maian bat gaya haian. aur herr koi apnay apnay firkoon ko bachnay kay fikar maian hai.


agar koi banda quran aur sahih ahadees ki daleel deta hai to mukhtalif taweel ki jati haian.


اللہ ہمیں حق کو سمجھنے کی توفیق عطا کرے
آمین
Summ Aameen,
wasay shied ab aap bhool gae k mery jab aap se behas hui thee to ma ne to kish bazurag k kisi qol ka koi hawala nahi diya tha,balkay aap he ke paish karda aik hadees k hawala se ma bar bar sawal karta tha magar aap jawab nahi detay thay,
anyway,ma ab wo behas dubara shuru nahi karna chahta,
bass itna kahun ga k plz apnay knowledge ko ikhtalafi topics se hut kar use kejiyay,thanks,
May God bless u.
 
  • Like
Reactions: lovelyalltime

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913
thanks abidi bhai.

allah aap ko jazai kahir day.

maian hameesha quran ya sahih ahadees kay hawaloon say hee bat keta hoon.

lakin mujh say bhi khata ho jati hai.

main yeh nahin kehta keh sirf main hee thaik hoon.


ialam maian hujat sirf aur sirf allah ka quran ya muhammad (saw) ka farman hai.

aap meray bahyion ki tarah hoo.

aap ka bhai

lovelyalltime.
 
  • Like
Reactions: Abidi
Top