یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں
جب آنکھ میںخواب دمکتے تھے
جب دل میں داغ چمکتے تھے
جب پلکیں شہر کے رستوں میں
اشکوں کا نور لٹاتی تھیں
جب سانسیں اجلے چہروں کی
تن من میںپھول سجاتی تھیں
جب چاند کی رم جھم کرنوں سے
سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے
جب ایک تلاطم رہتا تھا
اپنے بے انت خیالوں میں
ہر عہد نبھانے کی رسمیں
جب عام تھیں ہم دل والوں میں
اب اپنے بھیگے ہونٹوں پر
کچھ جلتے بجھتے لفظوں کے
یاقوت پگھلتے رہتے ہیں
اب اپنی گم صم آنکھوںمیں
کچھ دھول ہے بکھری یادوں کی
کچھ گرد آلود سے موسم ہیں
اب دھوپ اگلتی سوچوں میں
کچھ پیماں جلتے رہتے ہیں
اب اپنے ویراں آنگن میں
جتنی صبحوں کی چاندی ہے
جتنی شاموں کا سونا ہے
اس کو خاکستر ہونا ہے
اب یہ باتیںرہنے دیجئے
جس عمر میں قصے بنتے ہیں
اس عمر کا غم سہنے دیجئے
اب اپنی اجڑی آنکھوں میں
جتنی روشن سی راتیں ہیں
اس عمر کی سب سوغاتیں ہیں
جس عمر کے خواب خیال ہوئے
وہ پچھلی عمر تھی ، بیت گئی
وہ عمر بتائے سال ہوئے
اب اپنی دید کے رستے میں
کچھ رنگ ہے گذرے لمحوں کا
کچھ اشکوں کی باراتیں ہیں
کچھ بھولے بسرے چہرے ہیں
کچھ یادوں کی برساتیں ہیں
یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں۔