نئے برس کا پیام لا کر گزر گیا اک اور دسمبر
نقوش اپنے سبھی مٹا کر گزر گیا اک اور دسمبر
.........
گئے دنوں کا سوال بن کر, نئے دنوں کا جواب بن کر
میرے مقدر پہ مسکرا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
یہ سہمی سہمی سی آرزوئیں مچل رہی ہیں جو میرے دل میں
انہیں رلا کر , انہیں ہنسا کر گزر گیا اک اور دسمبر
...........
کبھی سزا بن کے مجھ پہ اترا , کبھی ادا بن کے دل کو چھیڑا
میری وفاﺅں کو آزما کر گزر گیا اک اور دسمبر
...........
سکوت شب میں سلگتے تاروں سے مرے لہجے میں بات کر کے
خموشیوں کو صدا بنا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
کہر میں ڈوبی ملگجی شام و سحر کے افسردہ دھندلکوں میں
کسی کے جلوے دکھا دکھا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
ہمارے آنگن سے مٹھی میں وہ چرا کے اس خوش بدن کی خوشبو
ہماری حالت پہ مسکرا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
میری محبت کی شدتوں کو , میرے جنوں , میرے حوصلوں کو
میرے لئے اک خلش بنا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
بنا کے ہم کو مرید اپنا , ہمیں سے اب وہ چھڑا کے دامن
ہمیں سے اپنی نظر چرا کر گزر گیا اک اور دسمبر
...........
اداس لفظوں میں ڈھل کے عابد صدا غزل کی سی بن کے گویا
ہمارے کانوں میں گنگنا کر گزر گیا اک اور دسمبر
نقوش اپنے سبھی مٹا کر گزر گیا اک اور دسمبر
.........
گئے دنوں کا سوال بن کر, نئے دنوں کا جواب بن کر
میرے مقدر پہ مسکرا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
یہ سہمی سہمی سی آرزوئیں مچل رہی ہیں جو میرے دل میں
انہیں رلا کر , انہیں ہنسا کر گزر گیا اک اور دسمبر
...........
کبھی سزا بن کے مجھ پہ اترا , کبھی ادا بن کے دل کو چھیڑا
میری وفاﺅں کو آزما کر گزر گیا اک اور دسمبر
...........
سکوت شب میں سلگتے تاروں سے مرے لہجے میں بات کر کے
خموشیوں کو صدا بنا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
کہر میں ڈوبی ملگجی شام و سحر کے افسردہ دھندلکوں میں
کسی کے جلوے دکھا دکھا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
ہمارے آنگن سے مٹھی میں وہ چرا کے اس خوش بدن کی خوشبو
ہماری حالت پہ مسکرا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
میری محبت کی شدتوں کو , میرے جنوں , میرے حوصلوں کو
میرے لئے اک خلش بنا کر گزر گیا اک اور دسمبر
..........
بنا کے ہم کو مرید اپنا , ہمیں سے اب وہ چھڑا کے دامن
ہمیں سے اپنی نظر چرا کر گزر گیا اک اور دسمبر
...........
اداس لفظوں میں ڈھل کے عابد صدا غزل کی سی بن کے گویا
ہمارے کانوں میں گنگنا کر گزر گیا اک اور دسمبر