Wa Alaykum Assalam Wrwb
aap se isse pehle bhi ek mauzu par bahes huyi thi shuru apne kiya tha aur wo bhi furuyee mamle me aur kaha tha k main furuyee mamle me bahes nah karta phir bhi apki aur hamari lambi bina nateeje wali bahes chali aur aaj bhi ap ka wohi amal hai saaf wazahat k bawajood aap baat ko lambi kar rahe hain
janab ye mutain kaun karega k imaam ka fatwa hadees k khilaf hai to zahir si baat hai hadees hi karegi na kya ham deen ko itna mushkil nahi bana diye k deen samjha na jaye balke Nisai ki Hadees hai Addeenu yusra deen aasaan hai aaj koi aisa masla nahi jo ahadees se sabit na ho ya kamse kam ahadees se kareeb phir bhi ham hadees k mukable me imamo k fatwe laakar awam ko gumrah karen to ye konsa insaaf hai
hamne kaha apki misal samajh aati hai matlab misal me aap kya kehna chahte ho aur Dr zakir naik ne bhi misal di hai ab apki baat ko lelen to sahi hadees ho bhi to imam k piche hi bhago halan k imam ne khud kaha hai k jab hadees mil jaye to meri baat ko chordo ab imam kyun nahi keh kar gaye k koi aake mutain karega meri baat hadees k mutabik hai ya nahi
kya janab aap bhi baat ko ghuma rahe hain kyun aise awam ko ham pareshani me dalen ap batayen kya deen ka koi aisa masla hai jisse Allah k Rasul sallellahu alayhi wasallam ne na bataya ho aur Allah ne khud apne deen ki hifazat ka zimma liya hai
khair ap samjhe ya na samjhe behtar hai baat ko taweel na karen isse padhne walon k zehno me shukook paida honge aur mamla phir wahin aakar khada hojayega
Allah se apke liye aur hamare liye balke sari ummat k liye dua hai k hame deen ki sahi samajh aata farmaye Aameen
پھر ناصر بھائی ایسے مسائل نہ چھیڑا کریں جس کے متعلق آپ کو بھی پتہ ہے کہ اس کا کوئی حل نہیں
اور رہی عوام کو گمراہ کرنے والی بات ..
تو میرے بھائی یہ تو آپ اپنی پوسٹ پر غور فرمائیں کہ لوگ آپ کے بتائے ہوئے اصول سے گمراہ ہوسکتے ہیں یا ہماری نشادہی کی وجہ سے گمراہ ہوسکتے ہیں
تو میرے بھائی یہ تو آپ اپنی پوسٹ پر غور فرمائیں کہ لوگ آپ کے بتائے ہوئے اصول سے گمراہ ہوسکتے ہیں یا ہماری نشادہی کی وجہ سے گمراہ ہوسکتے ہیں
آپ کہتے ہیں کہ ہر مسلمان اپنے طور پر کوئی بھی صحیح حدیث دیکھتے ہوئے اپنے امام کے قول کو رد کرسکتا ہے
جبکہ ہم نے آپ کے سامنے واضح مثال رکھی کہ اگر یہ کام عوام کے ذمہ لگادیا جائے تو عوام یقینی طور پر گمراہ ہوسکتی ہے .... کہ وہ حدیث کے ظاہری الفاظ کو دیکھتے ہوئے امام کا فتوی چھوڑے اور یہ فرض کرلے کہ "وضو ریح خارج ہونے کی آواز یا بدبو کے ساتھ ہوٹوٹتا ہے ...اور لوگ خود بھی یہ عمل کریں گے اور دوسروں کو بھی یہی تعلیم دیں گے .....اور پھر کوئی لاکھ سمجھائے گا کہ اس حدیث کا مطلب یہ نہیں لیکن وہ بے چارے تو آپ کے بتائے ہوئے اصول کے مطابق حدیث کے مقابلے پر امام کے قول ہرگز قبول نہ کریں گے
تو خود بتائیں کہ گمراہ ہونے کا چانس آپ کی دی ہوئی تعلیم سے بڑھ جائے گا یا ائمہ کرام کے فتوی جات پر عمل پیرا ہونے سے ہوگا ..جنہوں نے اپنی ساری زندگی اسلام کے پیچیدہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں گذاردی
اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے
دین آسان ہے اور ائمہ کی تقلید نے مشکل کردیا ہے
تو میرے بھائی ایسا ہرگز نہیں ہے ..بلا شبہ دین بالکل آسان ہے اور اسی آسانی کے لئے ہی ائمہ کرام نے سخت محنت اور جستجو کے بعد اُن مسائل کے جوابات بھی عوام الناس کے واضح فرمادئیے جن کے جوابات پیچیدہ اور مشکل تھے...تاکہ عوام کو دین میں کوئی تنگی محسوس نہ ہو
اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے
دین آسان ہے اور ائمہ کی تقلید نے مشکل کردیا ہے
تو میرے بھائی ایسا ہرگز نہیں ہے ..بلا شبہ دین بالکل آسان ہے اور اسی آسانی کے لئے ہی ائمہ کرام نے سخت محنت اور جستجو کے بعد اُن مسائل کے جوابات بھی عوام الناس کے واضح فرمادئیے جن کے جوابات پیچیدہ اور مشکل تھے...تاکہ عوام کو دین میں کوئی تنگی محسوس نہ ہو
لیکن جب لوگوں کو یہ تعلیم دی جائے کہ
امام کے قول کی ایسی تحقیق کرو جس پر بڑے بڑے بزرگان دین اپنے تمام تر دینی علوم حاصل کرنے کے بعد بھی متفق نہ ہوسکے ..
تو یہ ضرور لوگوں کے لئے دین کو مشکل کرنا ہوگا ...کہ ان کو ایسی مشقت میں ڈالا جائے جو کہ اُن کے بس کی بات ہی نہیں ہے.
اب رہ جاتا ہے یہ سوال کہ
ائمہ کرام کے پیش کئے ہوئے فقہی فتوی جات بہت مشکل ہوتے ہیں ...اور دین کو اتنا مشکل کردیا ہے وغیرہ
تو میرے بھائی اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی بچہ حساب کتاب کے بنیادی اصول (جمع تفریق)سے واقف ہی نہ ہو.... اور وہ بارہویں کلاس کی حساب کی کتاب میں موجود الجبراء کے سوال لے کر بیٹھ جائے...اور کہے کہ حساب کتاب کتنا مشکل کردیا ہے ...تو میرے بھائی یہاں حساب کتاب ہرگز مشکل نہیں تھا..بلکہ فرق یہ تھا کہ اس بچہ نے اپنی بساط سے بڑھ کر حساب میں دخل اندازی کی کوشش کی ...تو اس کو بارہوی کلاس کے حساب کی کتاب مشکل لگنی ہی تھی ..... اگر یہ بچہ چاہتا ہے کہ وہ بارہویں کلاس کے حساب کو سمجھ سکے تو اس کے لئے اُس کو ترتیب وار محنت کرنی ہے ...بہلے بنیادے قاعدے سیکھنے ہیں اس کے بعد ہی اُس کو رفتہ رفتہ حساب سمجھ آتا رہے گا حتی کہ ایک وقت میں آگر وہ بارہویں کلاس کے حساب کو بھی باآسانی سمجھنے لگے گا
تو میرے بھائی اگر کسی کو دین کے مسائل سیکھنے سمجھنے کا شوق ہے تو وہ اس کے لئے پہلے دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرے ...اس کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ رفتہ رفتہ اُس کو فقہی معاملات سمجھ آتے رہے گے.
اب رہ جاتی ہے یہ بات کہ
کیا دین حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام کے دور مبارک میں* بھی اتنا مشکل تھا جتنا کہ آج ہوگیا ہے ..یا یہ فقہی معاملات اُس دور میں بھی ایسے تھے جیسے بعد میں ہوگئے
تو میرے بھائی اس کا آسان جواب یوں سمجھ لیں کہ جیسے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور مبارک میں احادیث کا سمجھنا کوئی مسئلہ نہیں تھا .... نہ احادیث کے درجات تھے .... نہ رواۃ کی بحث تھی.... نہ احادیث پاک میں* اختلاف تھے
بلکہ احادیث پاک کے مسائل بعد میں زمانہ کے تغیر کے ساتھ وجود میں آئے
جب احادیث پاک میں موضوع روایات وغیرہ شامل ہوگئیں ...
جب احادیث کے روایوں کے احوال کو جاننا ضروری ہوگیا....
تو پھر بزرگان دین نے سخت محنت و جدوجہد کے بعد رواۃ کو درجہ بدرجہ علیحدہ کیا ... احادیث پاک کے درجہ علیحہ علیحدہ کئے ....
اس کے باجود اتنی سخت محنت کے بعد بھی حضرات محدثین کرام میں بھی اختلاف ہوئے کہ کسی نے کسی حدیث کو صحیح کہا اور کسی محدث کے نزدیک وہی حدیث حسن ہوئے تو کسی کے نزدیک ضعیف
امام کے قول کی ایسی تحقیق کرو جس پر بڑے بڑے بزرگان دین اپنے تمام تر دینی علوم حاصل کرنے کے بعد بھی متفق نہ ہوسکے ..
تو یہ ضرور لوگوں کے لئے دین کو مشکل کرنا ہوگا ...کہ ان کو ایسی مشقت میں ڈالا جائے جو کہ اُن کے بس کی بات ہی نہیں ہے.
اب رہ جاتا ہے یہ سوال کہ
ائمہ کرام کے پیش کئے ہوئے فقہی فتوی جات بہت مشکل ہوتے ہیں ...اور دین کو اتنا مشکل کردیا ہے وغیرہ
تو میرے بھائی اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی بچہ حساب کتاب کے بنیادی اصول (جمع تفریق)سے واقف ہی نہ ہو.... اور وہ بارہویں کلاس کی حساب کی کتاب میں موجود الجبراء کے سوال لے کر بیٹھ جائے...اور کہے کہ حساب کتاب کتنا مشکل کردیا ہے ...تو میرے بھائی یہاں حساب کتاب ہرگز مشکل نہیں تھا..بلکہ فرق یہ تھا کہ اس بچہ نے اپنی بساط سے بڑھ کر حساب میں دخل اندازی کی کوشش کی ...تو اس کو بارہوی کلاس کے حساب کی کتاب مشکل لگنی ہی تھی ..... اگر یہ بچہ چاہتا ہے کہ وہ بارہویں کلاس کے حساب کو سمجھ سکے تو اس کے لئے اُس کو ترتیب وار محنت کرنی ہے ...بہلے بنیادے قاعدے سیکھنے ہیں اس کے بعد ہی اُس کو رفتہ رفتہ حساب سمجھ آتا رہے گا حتی کہ ایک وقت میں آگر وہ بارہویں کلاس کے حساب کو بھی باآسانی سمجھنے لگے گا
تو میرے بھائی اگر کسی کو دین کے مسائل سیکھنے سمجھنے کا شوق ہے تو وہ اس کے لئے پہلے دین کی بنیادی تعلیم حاصل کرے ...اس کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ رفتہ رفتہ اُس کو فقہی معاملات سمجھ آتے رہے گے.
اب رہ جاتی ہے یہ بات کہ
کیا دین حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام کے دور مبارک میں* بھی اتنا مشکل تھا جتنا کہ آج ہوگیا ہے ..یا یہ فقہی معاملات اُس دور میں بھی ایسے تھے جیسے بعد میں ہوگئے
تو میرے بھائی اس کا آسان جواب یوں سمجھ لیں کہ جیسے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور مبارک میں احادیث کا سمجھنا کوئی مسئلہ نہیں تھا .... نہ احادیث کے درجات تھے .... نہ رواۃ کی بحث تھی.... نہ احادیث پاک میں* اختلاف تھے
بلکہ احادیث پاک کے مسائل بعد میں زمانہ کے تغیر کے ساتھ وجود میں آئے
جب احادیث پاک میں موضوع روایات وغیرہ شامل ہوگئیں ...
جب احادیث کے روایوں کے احوال کو جاننا ضروری ہوگیا....
تو پھر بزرگان دین نے سخت محنت و جدوجہد کے بعد رواۃ کو درجہ بدرجہ علیحدہ کیا ... احادیث پاک کے درجہ علیحہ علیحدہ کئے ....
اس کے باجود اتنی سخت محنت کے بعد بھی حضرات محدثین کرام میں بھی اختلاف ہوئے کہ کسی نے کسی حدیث کو صحیح کہا اور کسی محدث کے نزدیک وہی حدیث حسن ہوئے تو کسی کے نزدیک ضعیف
اب کوئی شخص حدیث کا علم رکھے بغیر یا احدیث کی پیچیدہ بحث کو دیکھتے ہوئے یہ اعتراض کرے کہ محدثین کرام نے احادیث کو کتنا مشکل کردیا ہے ..
تو آپ خود سمجھدار ہیں کہ ایسے شخص کا اعتراض کیا معنی رکھتا ہے ....
بس اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے آپ فقہ پر کئے جانے والے اعتراضات کے جوابات باآسانی سمجھ سکتے ہیں.
تو آپ خود سمجھدار ہیں کہ ایسے شخص کا اعتراض کیا معنی رکھتا ہے ....
بس اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے آپ فقہ پر کئے جانے والے اعتراضات کے جوابات باآسانی سمجھ سکتے ہیں.
اور آخری بات یہ ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ
ائمہ کرام نے فرمایا کہ ہماری کوئی فتوی احادیث کے خلاف مل جائے تو ائمہ کرام کا قول رد کردیا جائے اور حدیث کو فالو کیا جائے .
تو میرے دوست یہ بات بھی اپنی جگہ سو فیصد درست ہے لیکن یہ معمولی بات تو سوچیں کہ ائمہ کرام کا یہ قول کس کے لئے ہے ؟؟؟
ایک عام مسلمان کے لئے ؟؟؟؟...جس بے چارے کا احادیث کی الف بے بھی نہیں آتی...نہ اُس کو حدیث کے رواۃ کا پتہ نہ اُس کو صحت کا پتہ ..اور بالفرض حدیث کی صحت بخاری مسلم سے پتہ بھی چل جائے
تب بھی نہ تو اُسے ناسخ منسوخ کا پتہ اور نہ کسی مسئلہ پر دیگر احادیث پاک کی خبر.... وہ بے چارہ عام مسلمان کیا کسی امام کے قول کو رد کرے گا اور کیا کسی حدیث پرعمل کرے گا
ائمہ کرام نے فرمایا کہ ہماری کوئی فتوی احادیث کے خلاف مل جائے تو ائمہ کرام کا قول رد کردیا جائے اور حدیث کو فالو کیا جائے .
تو میرے دوست یہ بات بھی اپنی جگہ سو فیصد درست ہے لیکن یہ معمولی بات تو سوچیں کہ ائمہ کرام کا یہ قول کس کے لئے ہے ؟؟؟
ایک عام مسلمان کے لئے ؟؟؟؟...جس بے چارے کا احادیث کی الف بے بھی نہیں آتی...نہ اُس کو حدیث کے رواۃ کا پتہ نہ اُس کو صحت کا پتہ ..اور بالفرض حدیث کی صحت بخاری مسلم سے پتہ بھی چل جائے
تب بھی نہ تو اُسے ناسخ منسوخ کا پتہ اور نہ کسی مسئلہ پر دیگر احادیث پاک کی خبر.... وہ بے چارہ عام مسلمان کیا کسی امام کے قول کو رد کرے گا اور کیا کسی حدیث پرعمل کرے گا
حتی کہ آپ کے سامنے مسئلہ طلاق پر ایک اختلاف کی نشادہی بھی کی جس پر ایک طویل بحث ہے .... تو جب دین کا علم رکھنے والے بڑی بڑی ہستیاں بہت سے معاملات پر متفق نہ ہوسکیں ...ایسے معاملات پر ایک عام مسلمان کیسے کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے ؟؟؟
(امید ہے آُ غور وفکر فرمائیں گے)
میرے پیارے بھائی ائمہ کرام کا یہ قول عام مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ مجتہدین حضرات کے لئے تھا .... اور جس پر عمل کرتے ہوئے مجتہدین نے اپنے ائمہ سے اختلاف بھی کیا اور اپنے امام کے قول پر فتوی جات بھی دئیے جو شاید آپ کے علم میں نہیں.
امید ہے کہ اس ساری تفصیل کے بعد آپ کو ہمارا موقف سمجھنے میں زیادہ آسانی رہے گی .
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
(امید ہے آُ غور وفکر فرمائیں گے)
میرے پیارے بھائی ائمہ کرام کا یہ قول عام مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ مجتہدین حضرات کے لئے تھا .... اور جس پر عمل کرتے ہوئے مجتہدین نے اپنے ائمہ سے اختلاف بھی کیا اور اپنے امام کے قول پر فتوی جات بھی دئیے جو شاید آپ کے علم میں نہیں.
امید ہے کہ اس ساری تفصیل کے بعد آپ کو ہمارا موقف سمجھنے میں زیادہ آسانی رہے گی .
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین