Faiz Ahmed Faiz Ghazal's In Urdu.

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
ے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اُڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حرم کے سر اوپر
جب بجلی کڑکڑ کڑکے گی
جب ارضِ خدا کے کعبے سے
سب بُت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردودو حرم
مسند پہ بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے ، حاضر بھی
جو ناظر بھی ہے ، منظر بھی
اٹھے گا انا الحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلقِ خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
(فیض احمد فیض)

__________________
 
  • Like
Reactions: Asheer

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

قرب کے نہ وفا کے ہوتے ہیں
جھگڑے سارے انا کے ہوتے ہیں

بات نیت کی صرف ہے ورنہ
وقت سارے دعا کے ہوتے ہیں

بھول جاتے ہیں مت برا کہنا
لوگ پتلے خطا کے ہوتے ہیں

وە بظاہر جو کچھ نہیں لگتے
ان سے رشتے بلا کے ہوتے ہیں

وە ہمارا ہے اس طرح سے فیض
جیسے بندے خدا کے ہوتے ہیں

_
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کدھرے نہ پیندیاں دسّاں
وے پردیسیا تیریاں
کاگ اُڈاواں، شگن مناواں
وگدی وا دے ترلے پاواں
تری یاد پوے تے روواں
ترا ذکر کراں تاں ہسّاں
کدھرے نہ پیندیاں دسّاں
وے پردیسیا تیریاں

درد نہ دسّاں گُھلدی جاواں
راز نہ کھولاں مُکدی جاواں
کس نوں دل دے داغ وِکھاواں
کس در اَگّے جھولی ڈھاواں
وے میں کس دا دامن کھسّاں
کدھرے نہ پیندیاں دسّاں
وے پردیسیا تیریاں

شام اُڈیکاں، فجر اُڈیکاں
آکھیں تے ساری عمر اُڈیکاں
آنڈ گوانڈی دیوے بلدے
ربّا ساڈا چانن گَھلدے
جگ وَسدائے میں وی وَسّاں
کدھرے نہ پیندیاں دسّاں
کدھرے نہ پیندیاں دسّاں
وے پردیسیا تیریاں

__________________
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
اور کچھ دیر میں ، جب پھر مرے تنہا دل کو
فکر آ لے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے
دردآئے گا دبے پاؤں لیے سرخ چراغ
وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے

شعلۂ درد جو پہلو میں لپک اٹھے گا
دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اٹھے گا

حلقۂ زلف کہیں، گوشۂ رخسار کہیں
ہجر کا دشت کہیں، گلشنِ دیدار کہیں
لطف کی بات کہیں، پیار کا اقرار کہیں

 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

کچھ وقت تو لگتا ہے کہیں کچھ بھی نہیں ہے
مہتاب نہ سورج نہ اندھیرا نہ سویرا
آنکھوں کے دریچوں میں کسی حسن کی چلمن
اور دل کی پناہوں میں کسی در کا ڈیرہ
شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید
اب آ کے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا
شاید وہ کوئی وہم تھا ممکن ہے سنا ہو
گلیوں میں کسی چاپ کا اک آخری پھیرا
اب بیر نہ الفت نہ کوئی ربط نہ رشتہ
اپنا کوئی تیرا نہ پرایا کوئی میرا
مانا کہ سنسان گھڑی سخت کڑی ہے
لیکن میرے دل یہ تو فقط اک ہی گھڑی ہے
ہمت کرو جینے کو تو اک عمر پڑی ہے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ھم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
تیرے ہونٹوں کی لالی لپکتی رہی
تیری زلفوں کی مستی برستی رہی
تیرے ہاتوں کی چاندی دمکتی رہی
جب کھلی تیری راہوں میں شام ستم
ہم چلے آئے؛ لائے جہاں تک قدم
لب پہ حرف غزل؛ دل میں قندیل غم
اپنا غم تھا گواہی تیرے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
نار سائی اگر اپنی تقدیر تھی ،
تیری الفت تو اپنی تدبیر تھی
کس کو گلہ ہے گر شوق کے سلسلے
ھجر کی قتل گاہوں سے سب جا ملے
قتل گاہوں سے چن کر ہمارے علم
اور نکلیں گئے عشاق کے قافلے
جن کی راہ طلب سےہمارے قدم
مختصر کر چلے دور کے فاصلے
کر چلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم
جان گنوا کر تیریدلبری کا بھرم
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں
قریب ان کے آنے کے دن آ رہے ہیں
جو دل سے کہا ہے، جو دل سے سنا ہے
سب اُن کو سنانے کے دن آ رہے ہیں

ابھی سے دل و جاں سرِ راہ رکھ دو
کہ لٹنے لٹانے کے دن آ رہے ہیں

ٹپکنے لگی اُن نگاہوں سے مستی
نگاہیں چرانے کے دن آ رہے ہیں

صبا پھر ہمیں پوچھتی پھر رہی ہے
چمن کو سجانے کے دن آ رہے ہیں

چلو فیض پھر سے کہیں دل لگائیں
سنا ہے ٹھکانے کے دن آ رہے ہیں
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو تنِ داغ داغ لُٹا دیا
مرے چارہ گر کو نوید ہو صفِ دُشمناں کو خبر کرو
جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چُکا دیا

کرو کج جبیں پہ سرِ کفن مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرورِ عشق کا بانکپن پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا

اُدھر ایک حرف کہ کُشتنی یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی
جو کہا تو سُن کے اُڑا، دیا جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا

جو رُکے تو کوہِ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
ہر حقیقت مجاز ہو جائے
کافروں کی نماز ہو جائے
دل رہینِ نیاز ہو جائے
بے کسی کارساز ہو جائے

منتِ چارہ ساز کون کرے؟
درد جب جاں نواز ہو جائے

عشق دل میں رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے

لطف کا انتظار کرتا ہوں
جور تا حدِ ناز ہو جائے

عمر بے سود کٹ رہی ہے فیض
کاش افشائے راز ہو جائے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے
دشنام تو نہیں ہے، یہ اکرام ہی تو ہے
کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں
شوقِ فضول و الفتِ ناکام ہی تو ہے

دل مدّعی کے حرفِ ملامت سے شاد ہے
اے جانِ جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے

دل نا امید تو نہیں، ناکام ہی تو ہے
لبمی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے

دستِ فلک میں گردشِ تقدیر تو نہیں
دستِ فلک میں گردشِ ایّام ہی تو ہے

آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفا
وہ یارِ خوش خصال سرِ بام ہی تو ہے

بھیگی ہے رات فیض غزل ابتدا کرو
وقتِ سرود، درد کا ہنگام ہی تو ہے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
ہمّتِ التجا نہیں باقی
ضبط کا حوصلہ نہیں باقی
اک تری دید چھن گئی مجھ سے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی

اپنی مشقِ ستم سے ہاتھ نہ کھینچ
میں نہیں یا وفا نہیں باقی

تیری چشمِ الم نواز کی خیر
دل میں کوئی گلا نہیں باقی

ہو چکا ختم عہدِ ہجر و وصال
زندگی میں مزا نہیں باقی

__________________
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
وہیں ہے دل کے قرائن تمام کہتے ہیں
وہ اِک خلش کہ جسے ترا نام کہتے ہیں
تم آ رہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں
نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں

یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ
یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں

پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید
گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں

فقیہہِ شہر سے مے کا جواز کیا پوچھیں
کہ چاندنی کو بھی حضرت حرام کہتے ہیں

نوائے مرغ کو کہتے ہیں اب زیانِ چمن
کھلے نہ پھول ، اسے انتظام کہتے ہیں

کہو تو ہم بھی چلیں فیض، اب نہیں سِردار
وہ فرقِ مرتبۂ خاصہ و عام ، کہتے ہیں
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
قرضِ نگاہِ یار ادا کر چکے ہیں ہم
سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہیں ہم
کچھ امتحانِ دستِ جفا کر چکے ہیں ہم
کچھ اُن کی دسترس کا پتا کر چکے ہیں ہم

اب احتیاط کی کوئی صورت نہیں رہی
قاتل سے رسم و راہ سوا کر چکے ہیں ہم

دیکھیں ہے کون کون، ضرورت نہیں رہی
کوئے ستم میں سب کو خطا کر چکے ہیں ہم

اب اپنا اختیار ہے چاہیں جہاں چلیں
رہبر سے اپنی راہ جد اکر چکے ہیں ہم

ان کی نظر میں، کیا کریں پھیکا ہے اب بھی رنگ
جتنا لہو تھا صرفِ قبا کر چکے ہیں ہم

کچھ اپنے دل کی خو کا بھی شکرانہ چاہیے
سو بار اُن کی خو کا گِلا کر چکے ہیں ہم
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
یوں بہار آئی ہے اس بار کے جیسے قاصد
کوچۂ یار سے بے نیلِ*مرام آتا ہے
ہر کوئی شہر میں پھرتا ہے سلامت دامن
رند میخانے سے شائستہ خرام آتا ہے

ہوسِ*مطرب و ساقی میں*پریشاں اکثر
ابر آتا ہے کبھی ماہِ تمام آتا ہے

شوق والوں*کی حزیں*محفلِ شب میں اب بھی
آمدِ صبح کی صورت ترا نام آتا ہے

اب بھی اعلانِ سحر کرتا ہوا مست کوئی
داغِ دل کر کے فروزاں سرِ شام آتا ہے

 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
یادِ غزال چشماں، ذکرِ سمن عذاراں
جب چاہا کر لیا ہے کنج قفس بہاراں
آنکھوں میں درد مندی، ہونٹوں پہ عذر خواہی
جانا نہ وار آئی شامِ فراقِ یاراں

ناموسِ جان و دل کی بازی لگی تھی ورنہ
آساں نہ تھی کچھ ایسی راہِ وفا شعاراں

مجرم ہو خواہ کوئی، رہتا ہے ناصحوں کا
روئے سخن ہمیشہ سوئے جگر فگاراں

ہے اب بھی وقت زاہد، ترمیم زہد کر لے
سوئے حرم چلا ہے انبوہِ بادہ خواراں

شاید قریب پہنچی صبحِ وصالِ ہمدم
موجِ صبا لیے ہے خوشبوئے خوش کناراں

ہے اپنی کشتِ ویراں، سرسبز اس یقیں سے
آئیں گے اس طرف بھی اک روز ابرو باراں

آئے گی فیض اک دن بادِ بہار لے کر
تسلیمِ مے فروشاں، پیغامِ مے گساراں
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
یک بیک شورشِ فغاں کی طرح
فصلِ گُل آئی امتحاں کی طرح
صحنِ گلشن میں بہرِ مشتاقاں
ہر روش کھِنچ گئی کماں کی طرح

پھر لہو سے ہر ایک کاسہ داغ
پُر ہُوا جامِ ارغواں کی طرح

یاد آیا جنُونِ گُم گشتہ
بے طلب قرضِ دوستاں کی طرح

جانے کس پر ہو مہرباں قاتِل
بے سبب مرگِ ناگہاں کی طرح

ہر صدا پر لگے ہیں کان یہاں
دل سنبھالے رہو زباں کی طرح
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسنِ دو عالم سے
مگر دل ہے کہ اس کی خانہ ویرانی نہیں جاتی
کئی بار اس کی خاطر ذرے ذرے کا جگر چیرا
مگر یہ چشمِ حیراں ، جس کی حیرانی نہیں جاتی

نہیں جاتی متاعِ لعل و گوہر کی گراں یابی
متاعِ غیرت و ایماں کی ارزانی نہیں جاتی

مری چشمِ تن آساں کو بصیرت مل گئی جب سے
بہت جانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی

سرِ خسرو سے نازِ کج کلاہی چھن بھی جاتا ہے
کلاہِ خسروی سے بوئے سلطانی نہیں جاتی

بجز دیوانگی واں اور چارہ ہی کہو کیا ہے؟
جہاں عقل و خرد کی ایک بھی مانی نہیں جاتی
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کچھ دن سے انتظارِ سوال دگر میں ہے
وہ مضمحل حیا جو کسی کی نظر میں ہے
سیکھی یہیں مرے دلِ کافر نے بندگی
ربِ کریم ہے تو تری رہگزر میں ہے

ماضی میں جو مزا مری شام و سحر میں تھا
اب وہ فقط تصوّرِ شام و سحر میں ہے

کیا جانے کس کو کس سے ہے اب داد کی طلب
وہ غم جو میرے دل میں ہے تیری نظر میں ہے
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
کب ٹھہرے گا درد اے دل، کب رات بسر ہو گی
سنتے تھے وہ آئیں گے، سنتے تھے سحر ہو گی
کب جان لہو ہو گی، کب اشک گہر ہو گا
کس دن تری شنوائی اے دیدہ تر ہو گی

کب مہکے گی فصلِ گل، کب بہکے گا میخانہ
کب صبحِ سخن ہو گی، کب شامِ نظر ہو گی

واعظ ہے نہ زاہد ہے، ناصح ہے نہ قاتل ہے
اب شہر میں یاروں کی کس طرح بسر ہو گی

کب تک ابھی رہ دیکھیں اے قامتِ جانانہ
کب حشر معیّن ہے تجھ کو تو خبر ہو گی
 

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
یہ جفائے غم کا چارہ، وہ نَجات دل کا عالم
ترا حُسن دستِ عیسیٰ، تری یاد رُوئے مریم
دل و جاں فدائے راہے کبھی آ کے دیکھ ہمدم
سرِ کوئے دل فگاراں شبِ آرزو کا عالم

تری دِید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں
وہ چمن جہاں گِری ہے تری گیسوؤں کی شبنم

یہ عجب قیامتیں ہیں تری رہگزر میں گزراں
نہ ہُوا کہ مَر مِٹیں ہم، نہ ہُوا کہ جی اُٹھیں ہم

لو سُنی گئی ہماری، یُوں پھِرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشہ قفس ہے، وہی فصلِ گُل کا ماتم
 
Top