pra ggggggggggggg ({kopping)}Very nice sharing
Asma Appi in dono ki bato per na jao mujhey tu sub kuch aik dum 100% theek say dikh raha hay
Very interesting information
Keep it Up
maine isse sirf sarsari taur par parha hai.bahot pasand aayi aapki ye sharing bahot informative hai.page #3
history
MOEN JO DARO
View attachment 44638
دنیا میں ہزاروں سال پہلے بھی بہت سےشہر آباد تھے۔ ان میں سے کئی شہر کسی وجہ سے تباہ ہوگئےاور زمین کے نیچےدفن ہوگئے۔ دنیا کے کئی ملکوں میں ایسےقدیم شہروں کے کھنڈرات کھود کر نکالےگئے ہیں۔ پاکستان میں بھی کئی پرانےشہروں کے کھنڈر ملے ہیں، جن میں سے ایک " موئن جودڑو" ہے۔ یہ شہر اب سے کئی ہزار سال
پہلے آباد تھا۔
شمالی سندھ میں ایک ضلع لاڑکانہ ہے۔ اس ضلعے میں موئن جودڑو ریلوے اسٹیشن سےتقریباّ 14 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ٹیلا ہے جس کو لوگ موئن جودڑو ( یعنی مردوں کا ٹیلا ) کہتے ہیں اس ٹیلے کو کھودا گیا تو اس کے نیچے ایک شہر کے کھنڈرات نکلے۔
View attachment 44628
View attachment 44629
کھدائی کےبعد اس شہر سےجو چیزیں ملی ہیں، ان میں بچوں کے کھلونے، مٹی کی بنی ہوئی بیل گاڑیاں، عورتوں کے زیورات، کنگھیاں، ہڈی اور دانت کی بنی ہوئی چیزیں، مٹی کے برتن، سِیپ اور گھونگھے کی بنی ہوئی چیزیں بہت خوب صورت ہیں۔ ان کےعلاوہ تانبےاور کانس کے بنے ہوئےاوزار اور مجسمے بھی ملے ہیں۔ ان چیزوں کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ موئن جودڑو کے قدیم باشندے مہذب اور ہنر مند تھے۔ وہ آمدورفت اور سامان ڈھونےکے لئےگاڑیاں استعمال کرتے تھے۔
View attachment 44630 View attachment 44631 View attachment 44632 View attachment 44633
View attachment 44632 View attachment 44634 View attachment 44635 View attachment 44636
کھنڈر دیکھنےسےیہ معلوم ہوتا ہے کہ اس شہر کے باشندے بہت محنتی اور ہوشیار تھے۔ انھوں نے رہنے کے لیےخوب صورت اور آرام دہ مکان تعمیر کیےتھے، مکان پکی اینٹوں سے بنائےگئے تھے۔ شہر کی گلیاں کافی چوڑی تھیں۔گندے پانی کی نکاسی کے لیے ڈھکی ہوئی نالیاں بنائی گئی تھیں۔ یہ لوگ صفائی پسند تھے۔ انھوں نے اپنے مکانوں میں نہانے کے لیےغسل خانے بھی بنائے تھے۔ مکانوں میں روشن دان بھی تھے۔ تولنے کے لیے جو ترازو اور باٹ استعمال ہوتے تھے، ان کی اچھی طرح جانچ پڑتال کی جاتی تھی۔
View attachment 44637
موئن جودڑو کے لوگوں کا اصلی پیشہ کھیتی باڑی تھا۔ وہ شکار بھی کھیلتےتھے۔ جو چیزیں ملی ہیں، انھیں دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بڑے اچھے کاریگر بھی تھے۔ پتھروں کو تراش کر مجسمے بناتے تھے۔ انھوں نے تانبے اور کانس کےجو برتن بنائے تھے وہ بہت خوب صورت ہیں۔ مٹی کے برتنوں پر کیا ہوا رنگ و روغن آج تک اچھی حالت میں ہے۔ انھوں نےہتھیار اور زیورات بھی بہت اچھے بنائے تھے۔ کچھ لوگ تجارت بھی کرتے تھے۔ موئن جودڑو کو دیکھنے کے لیےدور دراز کے ملکوں سے لوگ آتے ہیں۔
سیاحوں کے آرام اور کھنڈرات کی دیکھ بھال اور حفاظت کے لیے حکومت نے ایک محکمہ قائم کیا ہے جس کو “ آثارِقدیمہ“ کہتے ہیں۔
حکومت نے آمدورفت کی سہولت کے لیے وہاں ایک پختہ سڑک بنائی ہے اور سیاحوں کے لے ریسٹ ہاؤس بھی بنایا ہے۔