اک قیامت کی خراشیں میرے چہرے پہ سجیں
اک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد
ملنے والے کئی مفہوم پہن کے آئے
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد
یہ الگ بات ہے کہ افسانہ ہوا تو ورنہ
میں نے کتنا تجھے محسوس کیا تیرے بعد
میری دکھتی ہوئی آنکھوں سے گواہی لینا
میں نے سوچا ہے تجھے اپنے سوا تیرے بعد
جانِ محسن میرا حال یہی مبہم سطریں
شعر کہنے کا ہنر بھول گیا تیرے بعد
اک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد
تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد
ملنے والے کئی مفہوم پہن کے آئے
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد
یہ الگ بات ہے کہ افسانہ ہوا تو ورنہ
میں نے کتنا تجھے محسوس کیا تیرے بعد
میری دکھتی ہوئی آنکھوں سے گواہی لینا
میں نے سوچا ہے تجھے اپنے سوا تیرے بعد
جانِ محسن میرا حال یہی مبہم سطریں
شعر کہنے کا ہنر بھول گیا تیرے بعد