محمد بن عبید عیسی بن یونس عمر بن سعید ابن ابی ملیکہ ابا عمر اور ذکوان (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزار کردہ غلام) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا، کہ یہ خدا کی ایک نعمت اور عنایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری باری کے دن میں، میرے گھر میں، میرے سینہ سے ٹیک لگائے ہوئے وفات پائی اور وفات کے وقت اللہ تعالیٰ نے میرا اور حضور کا لعاب بھی ملا دیا بات یہ ہوئی، کہ عبدالرحمن ہری مسواک لئے ہوئے گھر میں داخل ہوئے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے، تو آپ نے ان کی طرف دیکھا، میں نے عرض کیا، کیا آپ مسواک چاہتے ہیں؟ آپ نے اشارہ سے ہاں فرمایا، لہذا میں نے ان سے مسواک لے کر چبائی تاکہ نرم ہوجائے پھر آپ کو دی، آپ نے اچھی طرح مسواک کی اور آپ کے پاس پانی کا ایک برتن رکھا تھا، آپ اپنا ہاتھ پانی میں ڈال کر منہ پر پھیرتے اور فرماتے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ، یعنی خدا کے سوائی کوئی معبود نہیں، بیشک موت کی بڑی تکلیف ہوتی ہے، پھر آپ نے ہاتھ اٹھا کر آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا، فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی، اس کے بعد آپ رحلت فرماگئے اور ہاتھ نیچے آگیا۔
صحیح بخاری/جلد نمبر 2 / اٹھارہواں پارہ / حدیث نمبر (1575)
صحیح بخاری/جلد نمبر 2 / اٹھارہواں پارہ / حدیث نمبر (1575)