ہلال عید بھی نکلا تھا وہ بھی آئے تھے
مگر انہی کی طرف تھی نظر زمانے کی
ابھی ابھی تو سلائی ہیں حسرتیں
بہر خدا قریب نہ آئے ہلال عید
اب تیرے اس دل نومید میں کیا رکھا ہے
عید آیا کرے اب عید میں کیا رکھا ہے
اب دیکھئے اداس نگاہوں کو کیا ملے
ہر سمت پھول بانٹتی پھرتی ہے شام عید
مگر انہی کی طرف تھی نظر زمانے کی
ابھی ابھی تو سلائی ہیں حسرتیں
بہر خدا قریب نہ آئے ہلال عید
اب تیرے اس دل نومید میں کیا رکھا ہے
عید آیا کرے اب عید میں کیا رکھا ہے
اب دیکھئے اداس نگاہوں کو کیا ملے
ہر سمت پھول بانٹتی پھرتی ہے شام عید