دل نے جو رنج اُٹھائے ہیں وہ توُ کیا جانے
تشنہ کاموں پہ جو گُزری، وہ سبوُ کیا جانے
٭
جہاں والے ہمیں صرف اس لیے دیوانہ کہتے ہیں
کہ ہم جو بات بھی کہتے ہیں بے باکانہ کہتے ہیں
٭
دوزخ کا حکم تیری مشیّت سہی، مگر
اے ربِّ کعبہ میرا فسانہ سُنا بھی ہے؟
٭
دام کے نِیچے چٹک کر کہہ رہی ہے اِک کلی
جو یہاں آئے گا وہ گلن بداماں جائے گا
٭
گردشِ چشمِ یار کے الزام
آسماں پر لگائے جاتے ہیں
تشنہ کاموں پہ جو گُزری، وہ سبوُ کیا جانے
٭
جہاں والے ہمیں صرف اس لیے دیوانہ کہتے ہیں
کہ ہم جو بات بھی کہتے ہیں بے باکانہ کہتے ہیں
٭
دوزخ کا حکم تیری مشیّت سہی، مگر
اے ربِّ کعبہ میرا فسانہ سُنا بھی ہے؟
٭
دام کے نِیچے چٹک کر کہہ رہی ہے اِک کلی
جو یہاں آئے گا وہ گلن بداماں جائے گا
٭
گردشِ چشمِ یار کے الزام
آسماں پر لگائے جاتے ہیں