بچھڑ گئے تو یہ دِل عُمر بھر لگے گا نہیں
لگے گا ، لگنے لگا ہے مگر ۔۔۔ لگے گا نہیں
نہیں لگے گا اُسے دیکھ کر ، مگر خوش ہے
میں خوش نہیں ہوں ، مگر دیکھ کر لگے گا نہیں ۔
ہم پر کہاں عیاں ہیں سلیقے یہ درد کےدُکھ تو یہ ہے کہ بات بات پہ ہم
آہ بھرتے ہیں رو نہیں سکتے
اب وہ نظریں ادھر نہیں اٹھتیں
اُس کی نظروں سے مِل گئیں نظریں
اِک تسلی سی ہو گئی دِل کو
Kavi
کمال است
یہ ہجر مسلسل کا وظیفہ ہے مری جاں
اک ترک سکونت ہی تو ہجرت نہیں ہوتی
پھر اُس کے بعد کچھ نہیں کھویا میں نے
وہ میری زندگی کا آخری خسارہ تھا
کمال استبازار میں بیٹھے تھے لیے ٹوٹا ہوا دل
سو بحث تو بنتی نہ تھی گاہک سے ہماری
بنتا ہےدیوار میں در بنتا ہے دستک سے ہماری