اسکی عادت تھی کہ وہ اذان سے کافی پہلے مسجد میں آ جاتا اور وضو کر کے تلاوت شروع کردیتا . اس طرح جماعت سے پہلے تلاوت کیلئے اسے کافی وقت مل جاتا. آج بھی کچھ اسی طرح ہوا تھا وہ مسجد میں بیٹھا تلاوت کر رہا تھا کہ ایک چھوٹا بچہ مسجد میں داخل ہوا اور ہاتھ منہ دھو کر مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ گیا. اس نے مسکرا کر بچے کی طرف دیکھا بچے نے بھی مسکراہٹ سے جواب دیا. وہ سرجھکا کر پھر تلاوت میں مشغول ہو گیا.تھوڑی دیر بعد تلاوت کے دوران اس نے سر اٹھا کر دیکھا تو وہ چھوٹا سا بچہ اپنے ننھے ہاتھ اٹھائے آنکھیں بند کر کے دعا مانگ رہا تھا. اس کے لبوں پہ مسکراہٹ پھیل گئی. بچے کا دعا مانگنے کا انداز اتنا پیارا تھا کہ وہ بے ساختہ قرآن مجید بند کر کے اسے دیکھنے لگا.
تھوڑی دیر بعد اس بچے نے دعا ختم کی اور باہر جانے لگا تو اس کا دل چاہا کہ وہ بچے کی حوصلہ افزائی کے لئے اسے کچھ دے. اس نے بچے کو اپنے پاس بلایا اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اسے سو کا نوٹ دیا . بچے نے تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے بعد وہ نوٹ قبول کر لیا.
اس نے بچے سے پوچھا کہ بتاؤ تو اللہ سے کیا دعا مانگ رہے تھے؟ بچے نے مسکرا کر کہا .... میرا چاکلیٹ کھانے کو دل کر رہا تھا تو میں نے اللہ جی سے سو روپے مانگے تھے. یہ کہہ کر وہ چلا گیا.
بچے کے جانے کے بعد بھی وہ اسی سمت دیکھ رہا تھا جس طرف وہ بچہ گیا تھا جو اسے یقین اور اخلاص سے دعا مانگنے کا ایک طریقہ سمجھا گیا تھا.
تھوڑی دیر بعد اس بچے نے دعا ختم کی اور باہر جانے لگا تو اس کا دل چاہا کہ وہ بچے کی حوصلہ افزائی کے لئے اسے کچھ دے. اس نے بچے کو اپنے پاس بلایا اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اسے سو کا نوٹ دیا . بچے نے تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے بعد وہ نوٹ قبول کر لیا.
اس نے بچے سے پوچھا کہ بتاؤ تو اللہ سے کیا دعا مانگ رہے تھے؟ بچے نے مسکرا کر کہا .... میرا چاکلیٹ کھانے کو دل کر رہا تھا تو میں نے اللہ جی سے سو روپے مانگے تھے. یہ کہہ کر وہ چلا گیا.
بچے کے جانے کے بعد بھی وہ اسی سمت دیکھ رہا تھا جس طرف وہ بچہ گیا تھا جو اسے یقین اور اخلاص سے دعا مانگنے کا ایک طریقہ سمجھا گیا تھا.