ہمی سوگئے داستان کہتے کہتے

  • Work-from-home

nizamuddin

Senior Member
Jan 10, 2015
775
280
113
karachi
کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے

جوانی نہ رہتی تو پھر ہم نہ رہتے

نشیمن نہ جلتا نشانی تو رہتی

ہمارا تھا کیا ٹھیک رہتے نہ رہتے

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا

ہمی سوگئے داستان کہتے کہتے

کوئی نقش اور کوئی دیوار سمجھا

زمانہ ہوا مجھ کو چپ رہتے رہتے

مری ناؤ اس غم کے دریا میں ثاقب

کنارے پہ آہی گئی بہتے بہتے

(ثاقب لکھنوی)

 
Top