گُریز شب سے ،سحر سے کلام رکھتے تھے

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
گُریز شب سے ،سحر سے کلام رکھتے تھے
کبھی وہ دن تھے کہ زُلفوں میں شام رکھتے تھے

تمہارے ہاتھ لگے ہیں ، جو اب کرو، سو کرو
وگرنہ تم سے تو ہم سو غلام رکھتے تھے

ہمیں بھی گھیر لیا گھر کے زعم نے، تو کھلا
کچھ اور لوگ بھی اس میں قیام رکھتے تھے

وہ آ تو جاتا کبھی، ہم تو اس کے رستوں پر
دیئے جلائے ہوئے صبح و شام رکھتے تھے

نہ جانے کون سے رُت میں چھڑ گئے وہ لوگ
جو اپنے دل میں بہت احترام رکھتے تھے
 
Top