السلام علیکم
میرے ایک دوست حیدر بھائی نے اقدار فروش کے نام سے
ایک بہت خوبصورت تحریر آج شیئر کی ہے
جس میں گل فروش کو ویلنٹائن ڈے پر معمول سے زیادہ
کمانے پر اقدار فروش کا تمغہ انکے ماتھے پر سجا دیا
بہت خوبصورت تحریر صد آفرین مگر میرا چھوٹا سا اختلاف ہے
معاشرے کی اصلاح کے لئے گل فروش کو مورد الزام ٹہرانا کہاں کا انصاف ہے
ایک مشرقی باپ اپنی بیٹی کو دنیا جہاں کی آرائشیں فراہم کرتا ہے
انکو موبائل ڈش وغیرہ وغیرہ لگا کے دیتا ہے
کیبل اور ہر طرح کی اخلاق باختہ فلمیں دیکھنے کی اجازت دیتا ہے
مغربی کلچر کے پودے کو گھر میں پھلنے پھولنے دیتا ہے
پھر جب وہی پودا اپنے اثر کا پھل دیتا ہے تو ہم
اپنے جرم سے چشم پوشی کر کے
ایک معمولی گل فروش پر سارا بکھیڑا ڈال دیتے ہیں جو اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کیلئے
بیٹی کے ارمان پورے کرنے کیلئے صبح سے شام تک دکان سجا کر
محنت کرتا ہے وہی پھول خریدنے کے پیسے اپنی بیٹیوں کو ہم دیتے ہیں
مگر بیچنے والے پر الزام ہے. کیا وہ بیچارہ کوئی نشہ آور چیز بیچ رہا ہے؟
ہم سب سے مہنگے انگریزی اسکول میں اپنی بیٹی کو پڑھاتے ہیں
لیکن اپنے اقدار کو قدموں تلے روندنے سے منع نہیں کرتے
ایک باپ جو اپنی بیٹی پر حق رکھتا ہے مگر شاید جو ماحول اور پرورش دی
اس کی وجہ سے بیٹی باپ کی حکم عدولی کرتی ہے
ایسے میں جب بیٹی باپ کا حکم نہ مانے
ایک معمولی گل فروش جو اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کیلئے
بیٹی کے ارمان پورے کرنے کیلئے صبح سے شام تک
دکان سجا کر اور لوگوں سے لڑ جھگڑ کر باتیں سن کماتا ہے
اس بیچارے دکاندار کو اتنا بڑا الزام دے کر نا انصافی کرنہیں رہے؟
اقدار فروش والدین ہیں یا گل فروش؟
میرے ایک دوست حیدر بھائی نے اقدار فروش کے نام سے
ایک بہت خوبصورت تحریر آج شیئر کی ہے
جس میں گل فروش کو ویلنٹائن ڈے پر معمول سے زیادہ
کمانے پر اقدار فروش کا تمغہ انکے ماتھے پر سجا دیا
بہت خوبصورت تحریر صد آفرین مگر میرا چھوٹا سا اختلاف ہے
معاشرے کی اصلاح کے لئے گل فروش کو مورد الزام ٹہرانا کہاں کا انصاف ہے
ایک مشرقی باپ اپنی بیٹی کو دنیا جہاں کی آرائشیں فراہم کرتا ہے
انکو موبائل ڈش وغیرہ وغیرہ لگا کے دیتا ہے
کیبل اور ہر طرح کی اخلاق باختہ فلمیں دیکھنے کی اجازت دیتا ہے
مغربی کلچر کے پودے کو گھر میں پھلنے پھولنے دیتا ہے
پھر جب وہی پودا اپنے اثر کا پھل دیتا ہے تو ہم
اپنے جرم سے چشم پوشی کر کے
ایک معمولی گل فروش پر سارا بکھیڑا ڈال دیتے ہیں جو اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کیلئے
بیٹی کے ارمان پورے کرنے کیلئے صبح سے شام تک دکان سجا کر
محنت کرتا ہے وہی پھول خریدنے کے پیسے اپنی بیٹیوں کو ہم دیتے ہیں
مگر بیچنے والے پر الزام ہے. کیا وہ بیچارہ کوئی نشہ آور چیز بیچ رہا ہے؟
ہم سب سے مہنگے انگریزی اسکول میں اپنی بیٹی کو پڑھاتے ہیں
لیکن اپنے اقدار کو قدموں تلے روندنے سے منع نہیں کرتے
ایک باپ جو اپنی بیٹی پر حق رکھتا ہے مگر شاید جو ماحول اور پرورش دی
اس کی وجہ سے بیٹی باپ کی حکم عدولی کرتی ہے
ایسے میں جب بیٹی باپ کا حکم نہ مانے
ایک معمولی گل فروش جو اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کیلئے
بیٹی کے ارمان پورے کرنے کیلئے صبح سے شام تک
دکان سجا کر اور لوگوں سے لڑ جھگڑ کر باتیں سن کماتا ہے
اس بیچارے دکاندار کو اتنا بڑا الزام دے کر نا انصافی کرنہیں رہے؟
اقدار فروش والدین ہیں یا گل فروش؟