کچھ یاد گارِ شہرِ ستمگر ہی لے چلیں

  • Work-from-home

Amreen

VIP
May 16, 2010
10,028
4,265
1,313
India
کچھ یاد گارِ شہرِ ستمگر ہی لے چلیں
آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں

یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر
سر پر خیالِ یار کی چادر ہی لے چلیں

رنجِ سفر کی کوئی نشانی تو پاس ہو
تھوڑی سی خاکِ کوچہء دلبر ہی لے چلیں

یہ کہہ کے چھیڑتی ہے ہمیں دل گرفتگی
گھبرا گئے ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں

اس شہرِ بے چراغ میں جائے گی تو کہاں
آ اے شبِ فراق تجھے گھر ہی لے چلیں


 
Top