کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی

  • Work-from-home

Amreen

VIP
May 16, 2010
10,028
4,265
1,313
India
کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی
تری بات بات کی روشنی

مرے حرف حرف میں بھر سکے

ترے لمس کی یہ شگفتگی

مرے جسم و جاں میں اتر سکے

کوئی چاندنی کسی گہرے رنگ کے راز کی

مرے راستوں میں بکھر سکے

تری گفتگو سے بناؤں میں

کوئی داستاں کوئی کہکشاں

ہوں محبتوں کی تمازتیں بھی کمال طرح سے مہرباں

ترے بازوؤں کی بہار میں

کبھی جھولتے ہوئے گاؤں میں

تری جستجو کے چراغ کو سرشام دل میں جلاؤں

اسی جھلملاتی سی شام میں

لکھوں نظم جو ترا روپ ہو

کہیں سخت جاڑوں میں ایک دم جو چمک اٹھے

کوئی خوشگوار سی دھوپ ہو

جو وفا کی تال کے رقص کا

کوئی جیتا جاگتا عکس ہو


کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی

کہ ہر ایک لفظ کے ہاتھ میں

ترے نام کی

ترے حروف تازہ کلام کے

کئی راز ہوں

جنھیں منکشف بھی کروں اگر

تو جہان شعر کے باب میں

مرے دل میں رکھی کتاب میں

ترے چشم و لب بھی چمک اٹھیں

مجھے روشنی کی فضاؤں میں کہیں گھیر لیں

کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی


 
Top