کوئی بھی بیاں دل کی حکایت نہیں کی جائے

  • Work-from-home

Nelly

VIP
Sep 23, 2009
97,862
38,645
1,313
United Kingdom
آئندہ
کبھی
اس سے محّبت نہیں کی جائے
کی جائے تو پھر اس کی
شکایت نہیں کی جائے

اس معرکۂ عشق میں اے اہلِ
محبت
آساں ہے عداوت پہ عداوت نہیں
کہ جائے

یہ دل کہ اُسی زُود فراموشی
پہ مائل
اور ذہن بضد اس سے محبت
نہیں کی جائے

ہم اہلِ سخن ہیں تو روایت کے
مطابق
مصلوب کیا جائے رعایت
نہیں کی جائے

یہ لوگ تماشا ہیں تو پھر ان
سے جنوں میں
کوئی بھی بیاں دل کی
حکایت نہیں کی جائے
 
Top