وعلیکم السلام
بھائی لولی صاحب ۔۔۔بار بار ایک ہی بات دہرانے کا کوئی فائدہ نہیں
ہم آپ کو اس سے قبل بھی وضاحت کرچکے ہیں
دوبارہ جواب دینے سے قبل پہلے ہماری بات سمجھ لیں
اس کے بعد ہمیں سمجھنے میں کوئی غلطی کوتاہی ہے تو نشادہی فرمائیں
ورنہ ہماری بات کو تسلیم کریں ۔جزاک اللہ
بھائی لولی صاحب عرض یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ نے جو احادیث پاک اپنی کتب میں جمع فرمائی ہیں الحمدللہ اُس پر سب کا اتفاق ہے کہ یہ مستند ترین ہیں ۔۔۔۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بخاری و مسلم کی تمام احادیث پاک حرف آخر ہیں ۔۔۔۔۔یعنی جو احکامات بخاری و مسلم میں ہیں وہ سب کے سب ناسخ احکامات ہیں ۔۔
بخاری و مسلم کی روایات اس لئے مستند ترین مانی جاتی ہیں کیوں کہ ان دونوں بزرگوں نے کڑی شرائط پر احادیث پاک جمع فرمائی ہیں
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ باقی جتنی بھی احادیث کی کتب ہیں اُن کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی ۔۔۔۔ نہیں بلکہ جو بھی حدیث اصول حدیث کی شرائط پر پورا اترتی ہے وہ صحیح کہلاتی ہے ۔۔۔۔ لہذا یہ کہنا کہ نہیں جناب کسی بھی مسئلہ پر ہم موازنہ بخاری و مسلم سے کریں گے ۔۔۔ تو یہ کہنا گویا ایسا ہی ہوگا جیسے آپ بخاری و مسلم کو حرف آخر سمجھتے ہیں یا آپ بخاری و مسلم میں موجود تمام احکامات کو ناسخ سمجھتے ہیں ۔
میرے بھائی ہم مسلمان قول رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو ماننے کے پابند ہیں ۔۔
۔۔۔ امام بخاری رحمہ اللہ یا امام مسلم رحمہ اللہ کی بات ماننے کے پابند نہیں ہیں
مطلب یہ کہ اگر کسی مسئلہ پر کوئی حدیث بخاری و مسلم میں موجود ہے ۔۔۔۔۔ تو اس کا مستند ہونا سر آنکھوں پر ۔۔۔۔۔ لیکن ہم بخاری و مسلم کی روایات کو حرف آخر نہیں سمجھ سکتے ۔۔۔۔ بلکہ پہلے یہ دیکھا جائے گا کہ اُسی مسئلہ پر دیگر کتب احادیث میں کیا اور روایات موجود ہیں؟؟؟
اگر دیگر کتب میں اور بخاری مسلم میں ایک مسئلہ پر مختلف روایات موجود ہیں ۔۔۔۔۔ تو پھر اُسی مسئلہ پر دیگر قرائین و شواہد دیکھے جائے گے ۔۔۔۔۔ اور ایسی تطبیق دے جائے گی ۔۔۔۔ جس سے نہ بخاری و مسلم کی روایات کا انکار ہو اور نہ اُسی مسئلہ پر دیگر روایات کو نظر انداز کردیا جائے۔۔
کیوں کہ ہم سب مسلمان قول رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے پابند ہیں ۔
اب قول رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم جس حدیث کی کتب سے (اصول حدیث کے مطابق صحیح ہوں) ملیں ہمارے لئے حجت ہیں۔
بخاری و مسلم کی تمام روایات کا مستند ہونا سر آنکھوں پر
لیکن بخاری و مسلم کی ہر روایات احکامات میں حرف آخر نہیں
اس کا مطلب یہ ہے کہ بخاری و مسلم میں تمام احکامات" ناسخ" نہیں
اور "ناسخ" کا مطلب ہے ۔۔۔۔منسوخ کرنے والا۔۔۔۔ یعنی ایسی احادیث جس نے پچھلے حکم کو منسوخ کیا ہو
مفہوم یہ نکلا کہ بخاری و مسلم میں جتنے مسائل و احکامات موجود ہیں ایسا نہیں ہے کہ اُن میں کوئی منسوخ ہونے والا حکم نہ ہو
ملاحظہ فرمائیں صحیح بخاری کی ایک حدیث جو شروع اسلام میں حکم تھا بعد میں منسوخ ہوگیا تھا
حدیث نمبر : 292
حدثنا أبو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، قال يحيى وأخبرني أبو سلمة، أن عطاء بن يسار، أخبره أن زيد بن خالد الجهني أخبره أنه، سأل عثمان بن عفان فقال أرأيت إذا جامع الرجل امرأته فلم يمن. قال عثمان يتوضأ كما يتوضأ للصلاة، ويغسل ذكره. قال عثمان سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم. فسألت عن ذلك علي بن أبي طالب والزبير بن العوام وطلحة بن عبيد الله وأبى بن كعب ـ رضى الله عنهم ـ فأمروه بذلك. قال يحيى وأخبرني أبو سلمة أن عروة بن الزبير أخبره أن أبا أيوب أخبره أنه سمع ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابو معمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے حسین بن ذکوان معلم کے واسطہ سے، ان کو یحیٰی نے کہا مجھ کو ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف نے خبر دی، ان کو عطا بن یسار نے خبر دی، انہیں زید بن خالد جہنی نے بتایا کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ مرد اپنی بیوی سے ہم بستر ہوا لیکن انزال نہیں ہوا تو وہ کیا کرے؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز کی طرح وضو کر لے اور ذکر کو دھو لے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے۔ میں نے اس کے متعلق علی بن ابی طالب، زبیر بن العوام، طلحہ بن عبید اللہ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے پوچھا تو انھوں نے بھی یہی فرمایا یحییٰ نے کہا اور ابو سلمہ نے مجھے بتایا کہ انھیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انھیں ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہ یہ بات انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی
اس ساری بات کا مطلب یہ نکلا کہ یا تو آپ کہیں کہ بخاری و مسلم میں تمام احکام و مسائل ناسخ ہیں ۔
یا پھر تسلیم کرلیں کہ بخاری و مسلم میں منسوخ احکامات بھی ہوسکتے ہیں ۔۔۔۔ یعنی بخاری و مسلم کی تمام روایات کا مستند ہونا اپنی جگہ درست ہے
لیکن اُن مسند ترین روایات میں اگر ناسخ و منسوخ احکامات ہیں ۔۔۔تو اُس کا فیصلے کے لئے دیگر کتب اھادیث کو پیش نظر رکھنا لازم ہوگا
شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں میری بات
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین