ڈاکٹر کلیم احمد عاجزؔ

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
معروف شاعر ، اردو مشاورتی کمیٹی کے چیئر مین ڈاکٹر کلیم احمد عاجزؔ کا انتقال پندرہ فروری2015 ہوا تھا، اس سال ان کی پہلی برسی ہے۔ وہ تقریباً 90 برس کے تھے۔ ان کی نماز جنازہ کل(سوموار) صبح 10 بجے پٹنہ کے گاندھی میدان میں ادا کی گئی اور تدفین ان کے آبائی وطن تلہاڑا (نالندہ) میں ہوئی۔ ڈاکٹر کلیم عاجز کی پیدائش 1925 میں تلہاڑا میں ہوئی ۔ انھوں نے بی اے اور ایم اے پٹنہ یونیورسٹی سے کیا۔ 1965 ء میں انھوں نے پٹنہ یونیورسٹی سے ہی ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

ڈاکٹر کلیم عاجز نے پٹنہ کالج اور پٹنہ یونیورسٹی میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ انھیں ان کی گراں قدر خدمات کے لیے پدم شری کے اعزاز سے نوازا گیا۔کلیم عاجز کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ ’’وہ جو شاعری کا سبب ہوا‘‘، ’’جب فصل بہاراں آئی تھی‘‘،’’پھر ایسا نظارہ نہیں ہوگا‘‘، ’’جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی‘‘،’’یہاں سے کعبہ ، کعبہ سے مدینہ‘‘،’’مجلس ادب‘‘،’’ابھی سن لو مجھ سے‘‘،’’کوچۂ جاناں جاناں ان کی اہم تصانیف ہیں۔


 

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
.....................

جدا دیوانہ پن اب ایسے دیوانے سے کیا ہوگا
مجھے کیوں لوگ سمجھاتے ہیں سمجھانے سے کیا ہوگا


سلگنا اور شے ہے جل کے مر جانے سے کیا ہوگا
جو ہو رہا ہے کام ہم سے وہ پروانے سے کیا ہوگا


میرا قاتل انھیں کہتے ہیں سب اور ٹھیک کہتے ہیں
قسم سو بار وہ کھائیں قسم کھانے سے کیا ہوگا


مناسب ہے سمیٹو دستِ دامنِ دعا عاجز‍
زباں ہی بے اثر ہے ہاتھ پھیلانے سے کیا ہوگا


...................................................
 
Top