معروف شاعر ، اردو مشاورتی کمیٹی کے چیئر مین ڈاکٹر کلیم احمد عاجزؔ کا انتقال پندرہ فروری2015 ہوا تھا، اس سال ان کی پہلی برسی ہے۔ وہ تقریباً 90 برس کے تھے۔ ان کی نماز جنازہ کل(سوموار) صبح 10 بجے پٹنہ کے گاندھی میدان میں ادا کی گئی اور تدفین ان کے آبائی وطن تلہاڑا (نالندہ) میں ہوئی۔ ڈاکٹر کلیم عاجز کی پیدائش 1925 میں تلہاڑا میں ہوئی ۔ انھوں نے بی اے اور ایم اے پٹنہ یونیورسٹی سے کیا۔ 1965 ء میں انھوں نے پٹنہ یونیورسٹی سے ہی ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
ڈاکٹر کلیم عاجز نے پٹنہ کالج اور پٹنہ یونیورسٹی میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ انھیں ان کی گراں قدر خدمات کے لیے پدم شری کے اعزاز سے نوازا گیا۔کلیم عاجز کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ ’’وہ جو شاعری کا سبب ہوا‘‘، ’’جب فصل بہاراں آئی تھی‘‘،’’پھر ایسا نظارہ نہیں ہوگا‘‘، ’’جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی‘‘،’’یہاں سے کعبہ ، کعبہ سے مدینہ‘‘،’’مجلس ادب‘‘،’’ابھی سن لو مجھ سے‘‘،’’کوچۂ جاناں جاناں ان کی اہم تصانیف ہیں۔
ڈاکٹر کلیم عاجز نے پٹنہ کالج اور پٹنہ یونیورسٹی میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ انھیں ان کی گراں قدر خدمات کے لیے پدم شری کے اعزاز سے نوازا گیا۔کلیم عاجز کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ ’’وہ جو شاعری کا سبب ہوا‘‘، ’’جب فصل بہاراں آئی تھی‘‘،’’پھر ایسا نظارہ نہیں ہوگا‘‘، ’’جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی‘‘،’’یہاں سے کعبہ ، کعبہ سے مدینہ‘‘،’’مجلس ادب‘‘،’’ابھی سن لو مجھ سے‘‘،’’کوچۂ جاناں جاناں ان کی اہم تصانیف ہیں۔