پھر یوں ہوا چراغ جلانے لگے مجھے

  • Work-from-home
Apr 21, 2012
31
35
518
Muscat, Oman
لمحے جدائیوں کے ستانے لگے مجھے
رہ رہ کے اب تو یاد وہ آنے لگے مجھے

تعبیر اس کی ایک گھڑی بھی نہیں رہی
جو خواب دیکھنے میں زمانے لگے مجھے

جن میں کھلے تھے پھول محبت کے، چاہ کے
موسم وہ زندگی کے سہانے لگے مجھے

تعلیم جن کو سجنے سنورنے کی میں نے دی
کیوں آئنہ وہ لوگ دکھانے لگے مجھے

جب راستے میں وقت نے کانٹے بچھا دئیے
پھر میرے دوست آگے بڑھانے لگے مجھے

ان کو جلا رہا تھا بجھے دل کے ساتھ میں
پھر یوں ہوا چراغ جلانے لگے مجھے

احوالِ زیست ان سے تھا پوچھا مگر فصیح
وہ میری داستان سنانے لگے مجھے

شاہین فصیح ربانی
 
Top