جب اکثر شام ہوتی ہے
جدائی کے موسم میں
میری ویران آنکھوں میں
اندھیرا گھر بساتا ہے
فضا میں خشک پتّوں کی
صدائیں گھونج جاتی ہیں
کسی آہٹ کے سننے کو
ترستے کان سے دل کو
یہی پیغام ملتا ہے
کہ اس کی یاد کا ماتم
مناتے بِیت گئی صدیاں
مگر جو یاد دل میں ہے
کسی انہونی کی خواہش
لئے بے چین رہتا ہے
کسی موسم کی طرح سے
وہ اک دن لوٹ آئے گا
عبد المطلب مقیّد
جدائی کے موسم میں
میری ویران آنکھوں میں
اندھیرا گھر بساتا ہے
فضا میں خشک پتّوں کی
صدائیں گھونج جاتی ہیں
کسی آہٹ کے سننے کو
ترستے کان سے دل کو
یہی پیغام ملتا ہے
کہ اس کی یاد کا ماتم
مناتے بِیت گئی صدیاں
مگر جو یاد دل میں ہے
کسی انہونی کی خواہش
لئے بے چین رہتا ہے
کسی موسم کی طرح سے
وہ اک دن لوٹ آئے گا
عبد المطلب مقیّد