وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک
ہے استعارہ غزل اس سے بات کرنے کا
یہی وسیلہ ہے اب اس سے بات ہونے تک
میں اس کو بھولنا چاہوں تو کیا کروں عادل
جو مجھ میں زندہ ہے خود میری ذات ہونے تک
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک
ہے استعارہ غزل اس سے بات کرنے کا
یہی وسیلہ ہے اب اس سے بات ہونے تک
میں اس کو بھولنا چاہوں تو کیا کروں عادل
جو مجھ میں زندہ ہے خود میری ذات ہونے تک