میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں کہیں رات ڈھل نہ جائے
میرے اشک بھی ہیں اس میں یہ شراب ابل نہ جائے
میرا جام چھونے والے تیرا ہاتھ جل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
تیرا یار گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں کہیں رات ڈھل نہ جائے
میرے اشک بھی ہیں اس میں یہ شراب ابل نہ جائے
میرا جام چھونے والے تیرا ہاتھ جل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
تیرا یار گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے