منزل کی مجھے تلاش تھی
میرا کوئی بھی چارہ گر نہ تھا
ٹھوکروں میں تھا در بدر تھا میں
میرا کوئی بھی ہمسفر نہ تھا
سرِ راہ جو تھا ملا مجھے
میری زیست کا وہ صلہ مجھے
انجانے میں اسے کھودیا
میں نے بیج درد کا بو دیا
ُمقیّدؔ تھا اپنے حصار میں
دنیا داری کا بھی ہنر نہ تھا
میرا کوئی بھی چارہ گر نہ تھا
ٹھوکروں میں تھا در بدر تھا میں
میرا کوئی بھی ہمسفر نہ تھا
عبدالمطلب مُقیّدّ
میرا کوئی بھی چارہ گر نہ تھا
ٹھوکروں میں تھا در بدر تھا میں
میرا کوئی بھی ہمسفر نہ تھا
سرِ راہ جو تھا ملا مجھے
میری زیست کا وہ صلہ مجھے
انجانے میں اسے کھودیا
میں نے بیج درد کا بو دیا
ُمقیّدؔ تھا اپنے حصار میں
دنیا داری کا بھی ہنر نہ تھا
میرا کوئی بھی چارہ گر نہ تھا
ٹھوکروں میں تھا در بدر تھا میں
میرا کوئی بھی ہمسفر نہ تھا
عبدالمطلب مُقیّدّ