مرے گماں کو یقین ہے بھی اور نہیں بھی ہے
کہ وہ یہیں پہ کہیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
نہ وہ حجاب سے آگے نہ اُس کے آگے حجاب
مگر وہ پردہ نشیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
مکاں میں رہتے ہوئے لا مکاں کی صورت ہے
وہی جو مجھ میں مکَیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
وہ بے کنار سہی مجھ سے ہمکنار بھی ہے
وہ کم کنار کہیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
کھلے جو آنکھ کبھی اس جگہ سمندر ہو
تو یہ کھلے کہ زمیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
ندیم اپنے ہی احساس کا جہنم ہے
کہو تو خلدِ بریں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
کہ وہ یہیں پہ کہیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
نہ وہ حجاب سے آگے نہ اُس کے آگے حجاب
مگر وہ پردہ نشیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
مکاں میں رہتے ہوئے لا مکاں کی صورت ہے
وہی جو مجھ میں مکَیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
وہ بے کنار سہی مجھ سے ہمکنار بھی ہے
وہ کم کنار کہیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
کھلے جو آنکھ کبھی اس جگہ سمندر ہو
تو یہ کھلے کہ زمیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے
ندیم اپنے ہی احساس کا جہنم ہے
کہو تو خلدِ بریں ہے بھی اور نہیں بھی ہے