مرے گماں کو یقین ہے بھی اور نہیں بھی ہے

  • Work-from-home

Amreen

VIP
May 16, 2010
10,028
4,265
1,313
India
مرے گماں کو یقین ہے بھی اور نہیں بھی ہے
کہ وہ یہیں پہ کہیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے

نہ وہ حجاب سے آگے نہ اُس کے آگے حجاب
مگر وہ پردہ نشیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے

مکاں میں رہتے ہوئے لا مکاں کی صورت ہے
وہی جو مجھ میں مکَیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے

وہ بے کنار سہی مجھ سے ہمکنار بھی ہے
وہ کم کنار کہیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے

کھلے جو آنکھ کبھی اس جگہ سمندر ہو
تو یہ کھلے کہ زمیں ہے بھی اور نہیں بھی ہے

ندیم اپنے ہی احساس کا جہنم ہے
کہو تو خلدِ بریں ہے بھی اور نہیں بھی ہے



 
Top