News مذھب اور سیاست

  • Work-from-home

Shakil-A

Regular Member
Jun 6, 2011
140
28
1,128
گیارہ اگست ١٩٤٧ کو قانون ساز اسمبلی میں اپنی افتتاحی تقریر میں قاعد اعظم نے کہا تھا؛
“آپ آزاد ہیں، آپ آزادی کے ساتھ اس ریاست پاکستان میں، اپنے مندروں، اپنی مسجدوں یا دیگر عبادت گاہوں میں جا سکتے ہیں- آپ کا تعلق خواہ کسی مذھب، فرقے یا عقیدے سے ہو اس کا ریاست سے قطعی کوئی تعلق نہیں۔ ہمارا بنیادی اصول یہ ہوگا کہ ہم سب ایک ریاست کے شہری ہیں، مساوی شہری”.

اور آج سب كچھ جو ہو رہا ہے اس كے برعكس ہو رہا ہے . ایسا لگتا ہے كہ پاكستان میں مذھبی اقلیتوں كے لئے كوئی جگہ ہی نہیں . جن لوگوں كو اقلیتوں سے تعلق ہے ، وہ عدم تحفظ کا شکار ہیں ؛ ملازمتوں اور تعلیم کے میدان میں ان سے امتیازی سلوک کیا جاتا ہے ؛ ان پر کفر کے خطرناک الزامات لگائے جاتے ہیں ؛ ان کی نوجوان بیٹیوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے اور زبردستی انکا مذھب تبدیل کر دیا جاتا ہے ؛ انھیں ہلاک کر دیا جاتا ہے . كیا قاعد اعظم نے ایسے ہی پاكستان كا خواب دیكھا تہا ؟

http://urdu.dawn.com/2012/11/15/religion-and-politics-aq/
 
Top