ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے
عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مرجانے کو جی چاہتا ہے
فیض احمد فیض
20 نومبر یوم وفات
عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مرجانے کو جی چاہتا ہے
فیض احمد فیض
20 نومبر یوم وفات