السلام علیکم۔
انسانی زندگی میں بخشش ومغفرت کے کتنے ہی موقع آتے ہیں جن کی وہ قدر نہیں کرتا اور پھر آہستہ آہستہ ایسا وقت بھی آتا ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کے ہاں اپنی قدر کھو دیتا ہے۔
ارشاد بای تعالٰی ہے۔
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جو اللہ کو بھول گئے اور انہیں ان کی اپنی جانیں بھلوا دیں یہی لوگ نافرمان ہیں (الحشر 19)۔
یعنی اپنی نجات کی فکر سے غافل ہوگئے اور اس بناء پر گناہوں میں پڑے رہے اور عذاب آخرت سے بچنے کے لئے نیک اعمال کی راہ اختیار نہیں کی (اشرف الحواشی ص 654)
ماہ رمضان (جو سارا مہینہ ہی رحمت ومغفرت کا ہے) کو گزرے ابھی زیادہ مدت نہیں ہوئی کہ اللہ تعالٰی نے ذوالحجۃ عطافرما کر عظیم موقع فراہم کیا (جس کہ کے ابتدائی دس دن بہت زیادہ فضیلت کے حامل ہیں) تاکہ میرے بندے رہی سہی کسر ان ایام میں پوری کرکے میری محبت وقربت کے لئے مزید کوشاں ہوں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا۔
ذوالجحۃ کے ابتدائی دس دنوں کے مقابلے میں دوسرے کوئی ایام ایسے نہیں جن میں نیک عمل اللہ کو ان دنوں سے زیادہ محبوب ہو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا، یارسول اللہ! اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا! اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں۔ سوائے اس مجاہد کے جو اپنی جان ومال لے کر (جہاد کے لئے) نکلا اور پھر کسی چیز کے ساتھ واپس نہیں آیا (حتٰی کہ شہید ہوگیا) صحیح بخاری 969
ارشاد بای تعالٰی ہے۔
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جو اللہ کو بھول گئے اور انہیں ان کی اپنی جانیں بھلوا دیں یہی لوگ نافرمان ہیں (الحشر 19)۔
یعنی اپنی نجات کی فکر سے غافل ہوگئے اور اس بناء پر گناہوں میں پڑے رہے اور عذاب آخرت سے بچنے کے لئے نیک اعمال کی راہ اختیار نہیں کی (اشرف الحواشی ص 654)
ماہ رمضان (جو سارا مہینہ ہی رحمت ومغفرت کا ہے) کو گزرے ابھی زیادہ مدت نہیں ہوئی کہ اللہ تعالٰی نے ذوالحجۃ عطافرما کر عظیم موقع فراہم کیا (جس کہ کے ابتدائی دس دن بہت زیادہ فضیلت کے حامل ہیں) تاکہ میرے بندے رہی سہی کسر ان ایام میں پوری کرکے میری محبت وقربت کے لئے مزید کوشاں ہوں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا۔
ذوالجحۃ کے ابتدائی دس دنوں کے مقابلے میں دوسرے کوئی ایام ایسے نہیں جن میں نیک عمل اللہ کو ان دنوں سے زیادہ محبوب ہو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا، یارسول اللہ! اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا! اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں۔ سوائے اس مجاہد کے جو اپنی جان ومال لے کر (جہاد کے لئے) نکلا اور پھر کسی چیز کے ساتھ واپس نہیں آیا (حتٰی کہ شہید ہوگیا) صحیح بخاری 969