ضد نہیں کرو
ایسا تو نہیں ہے
یوں نہیں کیا کرتے
جو نصیب میں نہیں ہے شاید
اسے پانے کی
اسے اپنانے کی
جستجو نہیں کرتے
خیال یار کی انگلی پکڑے
قدم قدم طے کی ہیں
مسافتیں در مسافتیں
سفر یوں نہیں کٹا نہیں کرتے
ہاتھ کی ہتھیلی پر
اسے ڈھونڈنا چھوڑ دو
جو ممکن نہ ہو
اس راحت جان کی
ضد کرنا چھوڑ دو
=بقلم خود=
ایسا تو نہیں ہے
یوں نہیں کیا کرتے
جو نصیب میں نہیں ہے شاید
اسے پانے کی
اسے اپنانے کی
جستجو نہیں کرتے
خیال یار کی انگلی پکڑے
قدم قدم طے کی ہیں
مسافتیں در مسافتیں
سفر یوں نہیں کٹا نہیں کرتے
ہاتھ کی ہتھیلی پر
اسے ڈھونڈنا چھوڑ دو
جو ممکن نہ ہو
اس راحت جان کی
ضد کرنا چھوڑ دو
=بقلم خود=