صبح کا تارا اُبھر کر رہ گیا
رات کا جادُو بکھر کر رہ گیا
ہم سفر سب منزلوں سے جامِلے
میں نئی راہوں میں مر کر رہ گیا
کیا کہوں اب تجھ سے اے جوئے کم آب
میں بھی دریا تھا اُتر کر رہ گیا
ناصر کاظمی
ہم سفر سب منزلوں سے جامِلے
میں نئی راہوں میں مر کر رہ گیا
کیا کہوں اب تجھ سے اے جوئے کم آب
میں بھی دریا تھا اُتر کر رہ گیا
ناصر کاظمی