سڑکوں پہ آوارہ پھروں

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارہ پھروں



غیر کی بستی ہے کب تلک دربدر مارا پھروں
شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارہ پھروں

جگمگاتی جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں


اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

جھلملاتے قمقموں کی راہ میں زنجیر سی

رات کے ہاتھوں میں دن کی موہنی تصویر سی

میرے سینے پر مگر چلتی ہوئی شمشیر سی

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

یہ رُوپہلی چھاؤں، یہ آکاش پر تاروں کا جال

جیسے صُوفی کا تصوّر، جیسے عاشق کا خیال

آہ! لیکن کون جانے، کون سمجھے جی کا حال

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

پھر وہ ٹُوٹا اِک ستارا، پھر وہ چُھوٹی پُھلجھڑی

جانے کس کی گود میں آئے یہ موتی کی لڑی

ہُوک سی سینے میں اُٹھی چوٹ سی دل پر پڑی

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

رات ہنس ہنس کر یہ کہتی ہے کہ مے خانے میں چل

پھر کسی شہنازِ لالہ رُخ کے کاشانے میں چل

یہ نہیں ممکِن تو پھر اے دوست ویرانے میں چل

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

ہر طرف بکھری ہوئی، رنگینیاں، رعنائیاں

ہر قدم پر عشرتیں لیتی ہوئی انگڑائیاں

بڑھ رہی ہیں گود پھیلائے ہوئے رُسوائیاں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

راستے میں رُک کے دَم لے لوں، میری عادت نہیں

لوٹ کر واپس چلا جاؤں، میری فطرت نہیں

اور کوئی ہمنوا مل جائے، یہ قسمت نہیں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

مُنتظر ہے ایک طُوفانِ بَلا، میرے لئے

اب بھی جانے کتنے دروازے ہیں وَا میرے لئے

پر مصیبت ہے، مرا عہدِ وفا میرے لئے

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

جی میں آتا ہے کہ اب عہدِ وفا بھی توڑ دوں

اُن کو پا سکتا ہوں یہ آسرا بھی چھوڑ دوں

ہاں مناسب ہے یہ زنجیرِ ہوا بھی توڑ دوں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

اِک محل کی آڑ سے نکلا وہ پِیلا ماہتاب

جیسے مُلّا کا عمامہ، جیسے بنئے کی کتاب

جیسے مُفلس کی جوانی، جیسے بیوہ کا شباب

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

دل میں اِک شعلہ بھڑک اُٹھا ہے، آخر کیا کروں

میرا پیمانہ چھلک اُٹھا ہے، آخر کیا کروں

زخم سینے کا مہک اُٹھا ہے، آخر کیا کروں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

مُفلسی اور یہ مظاہر ہیں نظر کے سامنے

سینکڑوں چنگیز و نادر ہیں نظر کے سامنے

سینکڑوں سُلطان و جابر ہیں نظر کے سامنے

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

لے کے ہر چنگیز کے ہاتھوں سے خنجر توڑ دوں

تاج پر اُس کے دَمکتا ہے جو پتھر توڑ دوں

کوئی توڑے یا نہ توڑے، میں ہی بڑھ کر توڑ دوں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

بڑھ کے اِس اِندر سبھا کا ساز و ساماں پُھونک دوں

اِس کا گُلشن پُھونک دوں، اُس کا شبستاں پُھونک دوں

تختِ سُلطاں کیا میں سارا قصرِ سُلطاں پُھونک دوں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

جی میں آتا ہے، یہ مُردہ چاند تارے نوچ لوں

اِس کنارے نوچ لوں اور اُس کنارے نوچ لوں

ایک دو کا ذکر کیا، سارے کے سارے نوچ لوں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں...!!
 
  • Like
Reactions: Hoorain

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213

ملو مجھ سے
کہ ملنا ہے مجھے تم سے
کسی شاداب نگری کےکسی برباد خطے کے
بڑے ویران کونے میں
کسی بے چین لمحے میں
بڑے بیتاب سینے سے
لگانا ہے تمہیں میں نے
جہاں پر ہجر کے موسم بھی اپنا رخ بدلتے ہوں
جہاں پر آرزوؤں کا کبھی نہ خون ہو پائے
جہاں تم سے بچھڑنے کا کوئی بھی راستہ نہ ہو
جہاں پر خواب تعبیریں بھی اپنے ساتھ لاتے ہوں
جہاں پر آنکھ کھلتی ہو تو میرے سامنے تم ہو
جہاں پر نیند بھی مجھ کو تمہارے ساتھ آتی ہو
تمہارے ساتھ ہونے سے خزاں بھی کھلکھلا اُٹھے
فضا بھی مسکرا اٹھے،
جہاں نہ بھوک اور افلاس سے بچے بلکتے ہوں
جہاں سر کی ردا لاچار کا ماتم نہ کرتی ہو
جہاں نہ شہر جلتے ہوں
جہاں نہ بے سروپا آفتوں سے لوگ مرتے ہوں
جہاں پر دوسروں کے خون سے نہ پیاس بجھتی ہو
جہاں پر صرف بے پایاں محبت کا بسیرہ ہو
جہاں بس نین ملتے ہوں، دلوں کو چین آجائے
جہاں بیٹھے بٹھائے اک حسیں پر پیار آجائے
تو ساری عمر بس اس اک حسیں کے نام ہو جائے
تو سوچو تم!
کسی شاداب نگری کا کوئی برباد سا خطہ
کوئی ویران سا کونہ
سدا آباد ہو جائے
تمہیں سینے لگا کر دل کی بیتابی ٹھہر جائے
یہ کہنا ہے مجھے تم سے
زمانے کے جھمیلوں سے
بچا کر اپنی نظروں کو
چھڑا کر ہاتھ دنیا سے
وہاں اک بار آجاؤ
کہ اب بھی منتظر ہوں میں
جہاں تم سے بچھڑنے کا
کوئی بھی راستہ نہ ہو
یہی ہر خط میں لکھتا ہوں
ملو مجھ سے
کہ ملنا ہے مجھے تم سے
بڑے بیتاب سینے سے
لگانا ہے تمہیں میں نے
ملو مجھ سے............

 

Hoorain

*In search of Oyster Pearls*
VIP
Dec 31, 2009
108,467
40,710
1,313
A n3st!
شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارہ پھروں



غیر کی بستی ہے کب تلک دربدر مارا پھروں
شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارہ پھروں

جگمگاتی جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں


اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

جھلملاتے قمقموں کی راہ میں زنجیر سی

رات کے ہاتھوں میں دن کی موہنی تصویر سی

میرے سینے پر مگر چلتی ہوئی شمشیر سی

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

یہ رُوپہلی چھاؤں، یہ آکاش پر تاروں کا جال

جیسے صُوفی کا تصوّر، جیسے عاشق کا خیال

آہ! لیکن کون جانے، کون سمجھے جی کا حال

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

پھر وہ ٹُوٹا اِک ستارا، پھر وہ چُھوٹی پُھلجھڑی

جانے کس کی گود میں آئے یہ موتی کی لڑی

ہُوک سی سینے میں اُٹھی چوٹ سی دل پر پڑی

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

رات ہنس ہنس کر یہ کہتی ہے کہ مے خانے میں چل

پھر کسی شہنازِ لالہ رُخ کے کاشانے میں چل

یہ نہیں ممکِن تو پھر اے دوست ویرانے میں چل

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

ہر طرف بکھری ہوئی، رنگینیاں، رعنائیاں

ہر قدم پر عشرتیں لیتی ہوئی انگڑائیاں

بڑھ رہی ہیں گود پھیلائے ہوئے رُسوائیاں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

راستے میں رُک کے دَم لے لوں، میری عادت نہیں

لوٹ کر واپس چلا جاؤں، میری فطرت نہیں

اور کوئی ہمنوا مل جائے، یہ قسمت نہیں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

مُنتظر ہے ایک طُوفانِ بَلا، میرے لئے

اب بھی جانے کتنے دروازے ہیں وَا میرے لئے

پر مصیبت ہے، مرا عہدِ وفا میرے لئے

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

جی میں آتا ہے کہ اب عہدِ وفا بھی توڑ دوں

اُن کو پا سکتا ہوں یہ آسرا بھی چھوڑ دوں

ہاں مناسب ہے یہ زنجیرِ ہوا بھی توڑ دوں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

اِک محل کی آڑ سے نکلا وہ پِیلا ماہتاب

جیسے مُلّا کا عمامہ، جیسے بنئے کی کتاب

جیسے مُفلس کی جوانی، جیسے بیوہ کا شباب

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

دل میں اِک شعلہ بھڑک اُٹھا ہے، آخر کیا کروں

میرا پیمانہ چھلک اُٹھا ہے، آخر کیا کروں

زخم سینے کا مہک اُٹھا ہے، آخر کیا کروں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

مُفلسی اور یہ مظاہر ہیں نظر کے سامنے

سینکڑوں چنگیز و نادر ہیں نظر کے سامنے

سینکڑوں سُلطان و جابر ہیں نظر کے سامنے

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

لے کے ہر چنگیز کے ہاتھوں سے خنجر توڑ دوں

تاج پر اُس کے دَمکتا ہے جو پتھر توڑ دوں

کوئی توڑے یا نہ توڑے، میں ہی بڑھ کر توڑ دوں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

بڑھ کے اِس اِندر سبھا کا ساز و ساماں پُھونک دوں

اِس کا گُلشن پُھونک دوں، اُس کا شبستاں پُھونک دوں

تختِ سُلطاں کیا میں سارا قصرِ سُلطاں پُھونک دوں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں

جی میں آتا ہے، یہ مُردہ چاند تارے نوچ لوں

اِس کنارے نوچ لوں اور اُس کنارے نوچ لوں

ایک دو کا ذکر کیا، سارے کے سارے نوچ لوں

اے غمِ دل کیا کروں، اے وحشتِ دل کیا کروں...!!
wah wahh uncle ji kia baat hay...
ahem ahem, Arz kiya hay

دکھ فسانہ نہیں ‌کہ تجھ سے کہیں
دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں
آج تک اپنی بے کلی کا سبب
خود بھی جانا نہیں‌ کہ تجھ سے کہیں
بے طرح حال دل ہے اور تجھ سے
دوستانہ نہیں‌ کہ تجھ سے کہیں
ایک تو حرف آشنا تھا مگر
اب زمانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
 

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
wah wahh uncle ji kia baat hay...
ahem ahem, Arz kiya hay

دکھ فسانہ نہیں ‌کہ تجھ سے کہیں
دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں
آج تک اپنی بے کلی کا سبب
خود بھی جانا نہیں‌ کہ تجھ سے کہیں
بے طرح حال دل ہے اور تجھ سے
دوستانہ نہیں‌ کہ تجھ سے کہیں
ایک تو حرف آشنا تھا مگر
اب زمانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

مجھ سے کچھ نہ کہو،
مفت کی بدنامی نہ ہو
اتنی سی لاج رکھ لو
اتنے لوگوں میں کہہ دو آنکھوں سے
اتنا اونچا نہ بولا کریں
سب میرا نام جان جاتے ھیں
 

Hoorain

*In search of Oyster Pearls*
VIP
Dec 31, 2009
108,467
40,710
1,313
A n3st!
مجھ سے کچھ نہ کہو،
مفت کی بدنامی نہ ہو
اتنی سی لاج رکھ لو
اتنے لوگوں میں کہہ دو آنکھوں سے
اتنا اونچا نہ بولا کریں
سب میرا نام جان جاتے ھیں
Bhaanp He Laingay Ishara Sar-E-Mehfil Jo Kiya

Dekhne Walay Qayamat Ki Nazar Rakhte Hain
 
  • Like
Reactions: Zia_Hayderi
Top