سوات آپریشن کا مستقبل؟ زبیرا حمد ظہیر

  • Work-from-home

imkanaat

Newbie
May 15, 2008
41
37
0


سوات آپریشن کا مستقبل؟

زبیرا حمد ظہیر

آپریشن ناکام ہوجائے گا؟کیامتاثرین آپریشن بند کرنے کا مطالبہ شروع کردیں گے؟ بظاہر یہ فٹ پاتھ پر بیٹھے نجومیوں جیسی بڑہکیں مارنے اور حب الوطنی کو تیز دھار کلہاڑے سے کاٹنے کے مترادف جملے ہیں یہ آپریشن پاک فوج کررہی ہے یہ دنیا کی پانچ بہترین افواج میں ایک ہے پاک فوج کی پیشہ وارانہ کارکردگی شک وشبہ سے بالاتر ہے بے سروسامانی کی حالت میں بھارت کی مسلط کردہ جنگوں میں پاک فوج نے قوم کو کبھی مایوس نہیں کیا اس لیے پاک فوج کی جانب سے وسیع سوچ بچار اور منصوبہ بندی کے بعد شروع گیا آپریشن ناکام نہیں ہوسکتالہذا یہ تسلیم کرتے بنے گی کہ یہ آپریشن کامیا ب ہوگا اورسوات سمیت دیگر شورش زدہ علاقے پرامن ہوجائیں گے اور ان علاقوں میں امن قائم ہونے سے امریکی دباو بھی کم ہوجائے گا اور ڈرون حملوں کی مصیبت سے بھی ملک کی خود مختاری پر لگے بدنما داغ دھل جائیں گے

مستقبل کے منظر نامہ میں یہ کہنا کہ یہ آپریشن ناکام ہوجائے گا سورج کو چھنگلیا کی اوٹ میں چھپانے اور چمگاڈر کی طرح نظر کی کمزوری کی وجہ سے سورج کے وجود سے انکار کرنے کے برابر ہے آپریشن کامیاب ہوگا اس کے لیے دلائل کی قطعی ضرورت نہیں صرف پاک فوج کی آپریشن میں شرکت کافی ہے یہ وہ فوج ہے جس نے بھارت کو لاہور پہنچنے نہیں دیا جوانیاں لٹادیں مگر ملک کے ایک انچ پر بھارتی قدم نہیںجمنے دیے ان حقائق سے انکار نہیں کیا جاسکتالیکن یہاں ایک دوسرا پہلو بھی ہے دراصل یہاں سوال پاک فوج کی پیشہ وارانہ کارکردگی کانہیں بلکہ آپریشن سے پیداہونے والے اثرات کاہے

آپ ذرایہ دیکھ لیں کہ آپریشن پہلے ہی نقل مکانی شروع ہوگئی تھی اور اب جب آپریشن شروع ہوا تونقل مکانی کرنے والوںکی کل تعداد 15لاکھ تک بتائی جارہی ہے ان پندرہ لاکھ میں سے جن لوگوں کو خیمہ بستیوں میں جگہ مل سکی ہے ان کی تعداد کسی طور تین لاکھ سے زیادہ نہیں باقی ماندہ 12لاکھ لوگ آج بھی دربہ در خاک پہ سر کی عملی تصویر بنے ہوئے ہیں یہ لوگ فی الحال نظر نہیں آرہے ان کااحتجاج نہیں شروع ہوا یہ لوگ ابھی رشتہ داروں کے گھروں میںہونگے یا جمع پونجی سے گزارہ کررہے ہونگے مگر کب تک ۔ملک پچھلے چند سالوں سے عالمی کساد بازاری کا شکار ہے جس کی وجہ سے بچت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے ان حالات میں ان کی جمع پونجی کہاں تک ساتھ دے گی ۔مان لیا کہ ان مہاجرین کی آبادکاری کے لیے سی آئی اے نے فنڈ دینے کا اعلان کیا تھا اقوام متحدہ نے پہلے سے ہی اپیل شروع کردی تھی دوست اور ہمدرد ممالک نے یقین دہانی کروادی ہے ،اتحادی ممالک ساتھ دیں گے اس لیے کوئی مسئلہ پیش نہیں آئے گا یہ مان لیا اور اگلی بات ہم خود بتادیتے ہیں کہ جی یہ آپریشن دوچار دنوں کی مار ہے ختم ہو جائے گا تو لوگ واپس اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے یہ سب دلائل وزنی ہیں انہیں جھٹلایا نہیں جاسکتامگر زمینی حقائق کچھ اور ہیں اوربڑے تلخ ہیں ان زمینی حقائق کو جاننے کے لیے ہم ذرا 2005میں چلتے ہیں۔

اکتوبر 2005میں کشمیر اور سرحد میں زلزلہ آیاتھا اس زلزلے میں کوئی صاحب ثروت پاکستانی ایسا نہیں بچا ہوگا کہ جس نے امداد نہیں دی ہوگی اس زلزلے نے بڑے بڑے کنجوسوں کو موم کردیا تھا خواتین تک نے سب سے عزیرشے طلائی زیورات تک اتارکردے دیے تھے دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں بچا ہوگا جس نے متاثرین کی مدد نہ کی ہو ملکی تاریخ اور عالمی سطح پر پاکستان کی اس سب سے بڑی مدد کے باوجود کیا کشمیراور سرحد میں ایسی بلڈنگیں کھڑی ہوگئیں جو آسمان کو چھوتی ہیں۔ کیا ان لوگوں نے کام کاج چھوڑدیا!

نہیں ایسا کچھ نہیں ہو ا اس لیے کہ برسو ں کی جمع پونجی جب لٹا کرتی ہے توپوری ہونے میں بھی برسوں لیا کرتی ہے امداد وقتی سہاراہوتی ہے کشمیر اور سرحد کا زلزلہ قدرتی آفت تھی اس لیے ہمددری کا جذبہ بھی زیادہ تھا کیا سوات کے متاثرین کے ساتھ حکومت یا امریکہ زلزلہ متاثرین جیسی مدد کرسکیں گے اس سوال کا جواب یقینا ہر شخص نفی میں دے گا اس آپریشن کو دنیاکی کوئی ڈکشنری قدرتی آفت نہیںکہہ سکتی اس لیے امریکہ ہی نہیں دنیا کی کوئی طاقت قدرتی آفت جیسی ہمدرد ی پیدا نہیں کرسکتی لہذا ملک بھرمیں متاثرین مالاکنڈاور سوات کے لیے جمع ہونے والی امداد ناکافی ہو گی

دوسری جانب امریکہ سمیت عالمی امداد بھی 15لاکھ افراد کا پیٹ نہیں بھر سکتی رزق پورا کرنا صرف اللہ تعالی کا کام ہے کشمیر اور سرحد کے زلزلے میں اللہ تعالی نے جب متاثرین کو وقتی رزق کی تنگی کی آزمائش میں مبتلاء کیاتو پوری دنیا زلزلے کے ابتدائی اس نازک موقع پر بے خبر رہی اور جب اللہ تعالی نے آزمائش کے بعد ان لوگوں کا رزق وسیع کر دیاتودنیا بھرکے ملکوں کی سوغات آسمان سے طیاروں سے ایسے گرا کرتی تھیں جیسے بارش ہورہی ہو رزق دینا رازق صرف اللہ تعالی کی ذات ہے اور یہ امریکا سمیت دنیا کی کوئی طاقت پورا نہیں کرسکتی اب نتیجہ یہ نکلے گا کہ سوات اور مالاکنڈکے متاثرین، زلزلہ متاثرین کی طرح اگلے چند دنوں میں سڑکوں پر آجائیںگے اور یہ لوگ خود آپریشن بند کرنے کامطالبہ شروع کریں گے اور کہیں گے ہم بھوکے نہیں مرسکتے لہٰذاآپریشن بند کیا جائے اور ہمیں گھروں کو واپس جانے دیا جائے جہاں پانی اور ہوا تو مفت ہے ہم سے بھوکا پیاسانہیں مر جاتااگر مرنا ہے تو اپنے گھر کے آنگن میں کیوں نہ مریں دوسری بات آپریشن جلدی ختم نہیں ہوگا

اگر سوات میں فوج سے صف آراہونے والوں کا ذرا برابر بھی طالبان سے دور پار کا تعلق ہے تو طالبان کا طریقہ واردات رہا ہے کہ امریکہ نے جب افغانستان پر حملہ کیا تھا تو طالبان نے فوری پسپائی اختیار کر لی تھی اور گوریلاجنگ شروع کردی تھی اورافغانستان کی ایک دن میں ختم سمجھی جانے والی وہ جنگ7 اکتوبر 2001 کو شروع ہوئی اورآج 8سالوں بعد بھی جاری ہے اگر ان لوگوں نے گوریلاجنگ شروع کردی اسلحہ کی انکے پاس کمی نہیں، علاقے کی خفیہ پناہ گاہوں سے یہ لوگ واقف ہیں ،گوریلا جنگ کا اگر توڑفضائی بمباری ہوتی تو امریکہ افغانستا ن میں پہلے دن ہی جیت جاتا مگرجنگ کے زمینی حقائق کچھ اور ہی ہوتے ہیں اگر فضائی قوت کے استعمال کے باوجود بھی ان گوریلا کارروائیوں کاتوڑ نہ کیا جاسکا اور مزاحمت ذراساطول پکڑ گئی تو بالآخریہ آپریشن مذاکرات کے ذریعے ہی ختم ہوگا ۔
alqamrirnews link
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top