سبق آموز حکایات: ناانصافی کی سر زمین

  • Work-from-home

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
ایک شہنشاہ جب دنیا کو فتح کرنے کے ارادے سے نکلا تو اس کا گزر افریقہ کی ایک ایسی بستی سے ہوا جو دنیا کے ہنگاموں سے دور اور بڑی پرسکون تھی۔ یہاں کے باشندوں نے جنگ کا نام تک نہ سنا تھا اور وہ فاتح ا
ور مفتوح کے معنی سے ناآشنا تھے‘ بستی کے باشندے شہنشاہ اعظم کو مہمان کی طرح ساتھ لے کر اپنے سردار کی جھونپڑی میں پہنچے۔ سردار نے اس کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا اور پھلوں سے شہنشاہ کی تواضع کی۔

کچھ دیر میں دو قبائلی فریق مدعی اور مدعا الیہ کی حیثیت سے اندر داخل ہوئے۔ سردار کی یہ جھونپڑی عدالت کا کام بھی دیتی تھی۔

مدعی نے کہا۔
”میں نے اس شخص سے زمین کا ایک ٹکڑا خریدا تھا۔ ہل چلانے کے دوران اس میں سے خزانہ برآمد ہوا میں نے یہ خزانہ اس شخص کو دینا چاہا لیکن یہ نہیں لیتا۔ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ خزانہ میرا نہیں ہے کیوں کہ میں نے اس سے صرف زمین خریدی تھی۔ اور اسے صرف زمین کی قیمت ادا کی تھی، خزانے کی نہیں“

مدعا الیہ نے جواب میں کہا۔
”میرا ضمیر ابھی زندہ ہے۔ میں یہ خزانہ اس سے کس طرح لے سکتا ہوں‘ میں نے تو اس کے ہاتھ زمین فروخت کردی تھی۔ اب اس میں سے جو کچھ بھی برآمد ہو یہ اس کی قسمت ہے اور یہی اس کا مالک ہے ، میرا اب اس زمین اور اس میں موجود اشیاء سے کوئی تعلق نہیں ہے “

سردار نے غور کرنے کے بعد مدعی سے دریافت کیا۔
”تمہارا کوئی لڑکا ہے؟“

”ہاں ہے!“

پھر مدعا الیہ سے پوچھا۔
”اور تمہاری کوئی لڑکی بھی ہے؟“

”جی ہاں....“ مدعا الیہ نے بھی اثبات میں گردن ہلا دی۔

”تو تم ان دونوں کی شادی کرکے یہ خزانہ ان کے حوالے کردو۔“

اس فیصلے نے شہنشاہ کو حیران کردیا ۔ وہ فکر مند ہوکر کچھ سوچنے لگا۔

سردار نے متردد شہنشاہ سے دریافت کیا۔ ”کیوں کیا میرے فیصلے سے آپ مطمئن نہیں ہیں؟“

”نہیں ایسی بات نہیں ہے۔“ شہنشاہ نے جواب دیا۔ ”لیکن تمہارا فیصلہ ہمارے نزدیک حیران کن ضرور ہے۔“

سردار نے سوال کیا۔ ”اگر یہ مقدمہ آپ کے رو برو پیش ہوتا تو آپ کیا فیصلہ سناتے؟“

شہنشاہ نے کہا کہ ۔ ” پہلی تو بات یہ ہے کہ اگر یہ مقدمہ ہمارے ملک میں ہوتا تو زمین خریدنے والے اور بیچنے والے کے درمیان کچھ اس طرح کا جھگڑا ہوتا کہ بیچنے والا کہتا کہ : میں نے اسے زمین بیچی ہے اور اس سے زمین کی قیمت وصول کی ہے ، اب جبکہ خزانہ نکل آیا ہے تو اس کی قیمت تو میں نے وصول ہی نہیں کی ، اس لیے یہ میرا ہے ۔
جبکہ خریدنے والا کہتا کہ:
میں نے اس سے زمین خریدلی ہے ، تو اب اس میں جو کچھ ہے وہ میری ملکیت ہے اور میری قسمت ہے ۔

سردار نے شہنشاہ سے پوچھا کہ ، پھر تم کیا فیصلہ سناتے؟

شہنشاہ نے اس کے ذہن میں موجود سوچ کے مطابق فورا جواب دیا کہ:
ہم فریقین کو حراست میں لے لیتے اور خزانہ حکومت کی ملکیت قرار دے کر شاہی خزانے میں داخل کردیا جاتا۔“

”بادشاہ کی ملکیت!“ سردار نے حیرت سے پوچھا۔ ”کیا آپ کے ملک میں سورج دکھائی دیتا ہے؟“

”جی ہاں کیوں نہیں؟“

”وہاں بارش بھی ہوتی ہے....“

”بالکل!“

”بہت خوب!“ سردار حیران تھا۔ ”لیکن ایک بات اور بتائیں کیا آپ کے ہاں جانور بھی پائے جاتے ہیں جو گھاس اور چارہ کھاتے ہیں؟“

”ہاں ایسے بے شمار جانور ہمارے ہاں پائے جاتے ہیں۔“

اوہ خوب‘ میں اب سمجھا۔“ سردار نے یوں گردن ہلائی جیسے کوئی مشکل ترین بات اس کی سمجھ میں آگئی ہو۔ ”تو اس ناانصافی کی سرزمین میں شاید ان ہی جانوروں کے طفیل سورج روشنی دے رہا ہے اور بارش کھیتوں کو سیراب کررہی ہے۔
 

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
@Tooba Khan @i love sahabah @ganillia33 @Janan @majixmaster @mango @marib @nasirnoman @Noor_Afridi @penzee[DOUBLEPOST=1352185054][/DOUBLEPOST]
Hmmmm kia aisa koi country es era mei ab bhi paye jaate hain? jaha pe aitedaal kuch es hud tuk ho k log ek dusre k huk k himayat ker rahe ho.
Dr Zakir naik hafizahullah ke ek lecture me my ne suna tha ke aaj b kch aise ilakhe maujood hy jidar dunia ke hungame ny pahunche aisi jagah kch log pahunche wahan koi mazhab tu ny tha lekin unki zindagi aur unka aqeeda dekha gaya to wo tauheed par the yani fitrat e islam par wallahu aalam

jahan tak insaf ya phir thori bht islami shariat ki bat hy tu mere khial se sirf saudi arab aesa mulk milega jidar thori bht islami shariat nafiz hy wallahu aalam[DOUBLEPOST=1352185189][/DOUBLEPOST]@Piya @Princess Rose @Qawareer @Raat ki Rani @razi_dil206 @reality @Redvirus @saimkhan60 @shizz @Sky Queen[DOUBLEPOST=1352185326][/DOUBLEPOST]@sOnO_ @SUBHAANA @sweeet-girl @Sweet-princess @Umēŕ Kĥ@ń @umer77577 @~Ambitiou$ Girl~
 

Sabah

VIP
Nov 20, 2008
9,085
8,117
1,313
Peshawar
@Tooba Khan @i love sahabah @ganillia33 @Janan @majixmaster @mango @marib @nasirnoman @Noor_Afridi @penzee[DOUBLEPOST=1352185054][/DOUBLEPOST]

Dr Zakir naik hafizahullah ke ek lecture me my ne suna tha ke aaj b kch aise ilakhe maujood hy jidar dunia ke hungame ny pahunche aisi jagah kch log pahunche wahan koi mazhab tu ny tha lekin unki zindagi aur unka aqeeda dekha gaya to wo tauheed par the yani fitrat e islam par wallahu aalam

jahan tak insaf ya phir thori bht islami shariat ki bat hy tu mere khial se sirf saudi arab aesa mulk milega jidar thori bht islami shariat nafiz hy wallahu aalam[DOUBLEPOST=1352185189][/DOUBLEPOST]@Piya @Princess Rose @Qawareer @Raat ki Rani @razi_dil206 @reality @Redvirus @saimkhan60 @shizz @Sky Queen
Hmmmm jee sahi fermaya aap ne, aur humare zahen mei bhi saudi he aajke sadi k sabse civilized country hain. :)
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

zoonia

TM Star
Jul 1, 2012
1,216
1,073
163
ایک شہنشاہ جب دنیا کو فتح کرنے کے ارادے سے نکلا تو اس کا گزر افریقہ کی ایک ایسی بستی سے ہوا جو دنیا کے ہنگاموں سے دور اور بڑی پرسکون تھی۔ یہاں کے باشندوں نے جنگ کا نام تک نہ سنا تھا اور وہ فاتح ا
ور مفتوح کے معنی سے ناآشنا تھے‘ بستی کے باشندے شہنشاہ اعظم کو مہمان کی طرح ساتھ لے کر اپنے سردار کی جھونپڑی میں پہنچے۔ سردار نے اس کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا اور پھلوں سے شہنشاہ کی تواضع کی۔
کچھ دیر میں دو قبائلی فریق مدعی اور مدعا الیہ کی حیثیت سے اندر داخل ہوئے۔ سردار کی یہ جھونپڑی عدالت کا کام بھی دیتی تھی۔
مدعی نے کہا۔
”میں نے اس شخص سے زمین کا ایک ٹکڑا خریدا تھا۔ ہل چلانے کے دوران اس میں سے خزانہ برآمد ہوا میں نے یہ خزانہ اس شخص کو دینا چاہا لیکن یہ نہیں لیتا۔ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ خزانہ میرا نہیں ہے کیوں کہ میں نے اس سے صرف زمین خریدی تھی۔ اور اسے صرف زمین کی قیمت ادا کی تھی، خزانے کی نہیں“
مدعا الیہ نے جواب میں کہا۔
”میرا ضمیر ابھی زندہ ہے۔ میں یہ خزانہ اس سے کس طرح لے سکتا ہوں‘ میں نے تو اس کے ہاتھ زمین فروخت کردی تھی۔ اب اس میں سے جو کچھ بھی برآمد ہو یہ اس کی قسمت ہے اور یہی اس کا مالک ہے ، میرا اب اس زمین اور اس میں موجود اشیاء سے کوئی تعلق نہیں ہے “
سردار نے غور کرنے کے بعد مدعی سے دریافت کیا۔
”تمہارا کوئی لڑکا ہے؟“
”ہاں ہے!“
پھر مدعا الیہ سے پوچھا۔
”اور تمہاری کوئی لڑکی بھی ہے؟“
”جی ہاں....“ مدعا الیہ نے بھی اثبات میں گردن ہلا دی۔
”تو تم ان دونوں کی شادی کرکے یہ خزانہ ان کے حوالے کردو۔“
اس فیصلے نے شہنشاہ کو حیران کردیا ۔ وہ فکر مند ہوکر کچھ سوچنے لگا۔
سردار نے متردد شہنشاہ سے دریافت کیا۔ ”کیوں کیا میرے فیصلے سے آپ مطمئن نہیں ہیں؟“
”نہیں ایسی بات نہیں ہے۔“ شہنشاہ نے جواب دیا۔ ”لیکن تمہارا فیصلہ ہمارے نزدیک حیران کن ضرور ہے۔“
سردار نے سوال کیا۔ ”اگر یہ مقدمہ آپ کے رو برو پیش ہوتا تو آپ کیا فیصلہ سناتے؟“
شہنشاہ نے کہا کہ ۔ ” پہلی تو بات یہ ہے کہ اگر یہ مقدمہ ہمارے ملک میں ہوتا تو زمین خریدنے والے اور بیچنے والے کے درمیان کچھ اس طرح کا جھگڑا ہوتا کہ بیچنے والا کہتا کہ : میں نے اسے زمین بیچی ہے اور اس سے زمین کی قیمت وصول کی ہے ، اب جبکہ خزانہ نکل آیا ہے تو اس کی قیمت تو میں نے وصول ہی نہیں کی ، اس لیے یہ میرا ہے ۔
جبکہ خریدنے والا کہتا کہ:
میں نے اس سے زمین خریدلی ہے ، تو اب اس میں جو کچھ ہے وہ میری ملکیت ہے اور میری قسمت ہے ۔
سردار نے شہنشاہ سے پوچھا کہ ، پھر تم کیا فیصلہ سناتے؟
شہنشاہ نے اس کے ذہن میں موجود سوچ کے مطابق فورا جواب دیا کہ:
ہم فریقین کو حراست میں لے لیتے اور خزانہ حکومت کی ملکیت قرار دے کر شاہی خزانے میں داخل کردیا جاتا۔“
”بادشاہ کی ملکیت!“ سردار نے حیرت سے پوچھا۔ ”کیا آپ کے ملک میں سورج دکھائی دیتا ہے؟“
”جی ہاں کیوں نہیں؟“
”وہاں بارش بھی ہوتی ہے....“
”بالکل!“
”بہت خوب!“ سردار حیران تھا۔ ”لیکن ایک بات اور بتائیں کیا آپ کے ہاں جانور بھی پائے جاتے ہیں جو گھاس اور چارہ کھاتے ہیں؟“
”ہاں ایسے بے شمار جانور ہمارے ہاں پائے جاتے ہیں۔“
اوہ خوب‘ میں اب سمجھا۔“ سردار نے یوں گردن ہلائی جیسے کوئی مشکل ترین بات اس کی سمجھ میں آگئی ہو۔ ”تو اس ناانصافی کی سرزمین میں شاید ان ہی جانوروں کے طفیل سورج روشنی دے رہا ہے اور بارش کھیتوں کو سیراب کررہی ہے۔
mashaAllah achi sharing sabqaamoz hai bohet thanks for tagging
 
  • Like
Reactions: rahath and *Muslim*

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
Hmmmm jee sahi fermaya aap ne, aur humare zahen mei bhi saudi he aajke sadi k sabse civilized country hain. :)
g aur muje wo hadees zahen me aa rahi hy jisme kaha gaya hai ke qayamat ke qareeb imaan madeena me rah jaega (tarjuma correct nahi hy)[DOUBLEPOST=1352187047][/DOUBLEPOST]
Hmmmm jee sahi fermaya aap ne, aur humare zahen mei bhi saudi he aajke sadi k sabse civilized country hain. :)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے قریب ) ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں آجایا کرتا ہے۔
صحیح بخاری -> کتاب فضائل المدینہ
[DOUBLEPOST=1352187069][/DOUBLEPOST]@Sabah
 
  • Like
Reactions: rahath

whiteros

'"The queen of kindness''
Super Star
Dec 20, 2011
10,936
3,866
1,313
ایک شہنشاہ جب دنیا کو فتح کرنے کے ارادے سے نکلا تو اس کا گزر افریقہ کی ایک ایسی بستی سے ہوا جو دنیا کے ہنگاموں سے دور اور بڑی پرسکون تھی۔ یہاں کے باشندوں نے جنگ کا نام تک نہ سنا تھا اور وہ فاتح ا
ور مفتوح کے معنی سے ناآشنا تھے‘ بستی کے باشندے شہنشاہ اعظم کو مہمان کی طرح ساتھ لے کر اپنے سردار کی جھونپڑی میں پہنچے۔ سردار نے اس کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا اور پھلوں سے شہنشاہ کی تواضع کی۔
کچھ دیر میں دو قبائلی فریق مدعی اور مدعا الیہ کی حیثیت سے اندر داخل ہوئے۔ سردار کی یہ جھونپڑی عدالت کا کام بھی دیتی تھی۔
مدعی نے کہا۔
”میں نے اس شخص سے زمین کا ایک ٹکڑا خریدا تھا۔ ہل چلانے کے دوران اس میں سے خزانہ برآمد ہوا میں نے یہ خزانہ اس شخص کو دینا چاہا لیکن یہ نہیں لیتا۔ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ خزانہ میرا نہیں ہے کیوں کہ میں نے اس سے صرف زمین خریدی تھی۔ اور اسے صرف زمین کی قیمت ادا کی تھی، خزانے کی نہیں“
مدعا الیہ نے جواب میں کہا۔
”میرا ضمیر ابھی زندہ ہے۔ میں یہ خزانہ اس سے کس طرح لے سکتا ہوں‘ میں نے تو اس کے ہاتھ زمین فروخت کردی تھی۔ اب اس میں سے جو کچھ بھی برآمد ہو یہ اس کی قسمت ہے اور یہی اس کا مالک ہے ، میرا اب اس زمین اور اس میں موجود اشیاء سے کوئی تعلق نہیں ہے “
سردار نے غور کرنے کے بعد مدعی سے دریافت کیا۔
”تمہارا کوئی لڑکا ہے؟“
”ہاں ہے!“
پھر مدعا الیہ سے پوچھا۔
”اور تمہاری کوئی لڑکی بھی ہے؟“
”جی ہاں....“ مدعا الیہ نے بھی اثبات میں گردن ہلا دی۔
”تو تم ان دونوں کی شادی کرکے یہ خزانہ ان کے حوالے کردو۔“
اس فیصلے نے شہنشاہ کو حیران کردیا ۔ وہ فکر مند ہوکر کچھ سوچنے لگا۔
سردار نے متردد شہنشاہ سے دریافت کیا۔ ”کیوں کیا میرے فیصلے سے آپ مطمئن نہیں ہیں؟“
”نہیں ایسی بات نہیں ہے۔“ شہنشاہ نے جواب دیا۔ ”لیکن تمہارا فیصلہ ہمارے نزدیک حیران کن ضرور ہے۔“
سردار نے سوال کیا۔ ”اگر یہ مقدمہ آپ کے رو برو پیش ہوتا تو آپ کیا فیصلہ سناتے؟“
شہنشاہ نے کہا کہ ۔ ” پہلی تو بات یہ ہے کہ اگر یہ مقدمہ ہمارے ملک میں ہوتا تو زمین خریدنے والے اور بیچنے والے کے درمیان کچھ اس طرح کا جھگڑا ہوتا کہ بیچنے والا کہتا کہ : میں نے اسے زمین بیچی ہے اور اس سے زمین کی قیمت وصول کی ہے ، اب جبکہ خزانہ نکل آیا ہے تو اس کی قیمت تو میں نے وصول ہی نہیں کی ، اس لیے یہ میرا ہے ۔
جبکہ خریدنے والا کہتا کہ:
میں نے اس سے زمین خریدلی ہے ، تو اب اس میں جو کچھ ہے وہ میری ملکیت ہے اور میری قسمت ہے ۔
سردار نے شہنشاہ سے پوچھا کہ ، پھر تم کیا فیصلہ سناتے؟
شہنشاہ نے اس کے ذہن میں موجود سوچ کے مطابق فورا جواب دیا کہ:
ہم فریقین کو حراست میں لے لیتے اور خزانہ حکومت کی ملکیت قرار دے کر شاہی خزانے میں داخل کردیا جاتا۔“
”بادشاہ کی ملکیت!“ سردار نے حیرت سے پوچھا۔ ”کیا آپ کے ملک میں سورج دکھائی دیتا ہے؟“
”جی ہاں کیوں نہیں؟“
”وہاں بارش بھی ہوتی ہے....“
”بالکل!“
”بہت خوب!“ سردار حیران تھا۔ ”لیکن ایک بات اور بتائیں کیا آپ کے ہاں جانور بھی پائے جاتے ہیں جو گھاس اور چارہ کھاتے ہیں؟“
”ہاں ایسے بے شمار جانور ہمارے ہاں پائے جاتے ہیں۔“
اوہ خوب‘ میں اب سمجھا۔“ سردار نے یوں گردن ہلائی جیسے کوئی مشکل ترین بات اس کی سمجھ میں آگئی ہو۔ ”تو اس ناانصافی کی سرزمین میں شاید ان ہی جانوروں کے طفیل سورج روشنی دے رہا ہے اور بارش کھیتوں کو سیراب کررہی ہے۔
wah .....thanks shear kia..bohat achhi baat kash k aesa ho
 
  • Like
Reactions: rahath and *Muslim*

Hoor

Active Member
Oct 22, 2012
324
417
63
BewAfaon ki Nagri
@Tooba Khan @i love sahabah @ganillia33 @Janan @majixmaster @mango @marib @nasirnoman @Noor_Afridi @penzee[DOUBLEPOST=1352185054][/DOUBLEPOST]jee yhan bht kuch islami tor py hota h.... m yahan rhtyi hon saudia m tu...m dekhti hon...pakistan ki nisbat bht sakon h yahan zehan ko bhi roh ko bhi.... q k yahan bht kuch aysa h jo m apny liye lazim smjhti ho...jysa k parda..kisi gyr mard ya mehram sy milna jurm samjhna... kisi ko nigah utha k mat dekhna... bht kuch yahn bhut acha h..or urai kahan nhi hoti

Dr Zakir naik hafizahullah ke ek lecture me my ne suna tha ke aaj b kch aise ilakhe maujood hy jidar dunia ke hungame ny pahunche aisi jagah kch log pahunche wahan koi mazhab tu ny tha lekin unki zindagi aur unka aqeeda dekha gaya to wo tauheed par the yani fitrat e islam par wallahu aalam

jahan tak insaf ya phir thori bht islami shariat ki bat hy tu mere khial se sirf saudi arab aesa mulk milega jidar thori bht islami shariat nafiz hy wallahu aalam[DOUBLEPOST=1352185189][/DOUBLEPOST]@Piya @Princess Rose @Qawareer @Raat ki Rani @razi_dil206 @reality @Redvirus @saimkhan60 @shizz @Sky Queen[DOUBLEPOST=1352185326][/DOUBLEPOST]@sOnO_ @SUBHAANA @sweeet-girl @Sweet-princess @Umēŕ Kĥ@ń @umer77577 @~Ambitiou$ Girl~
 
  • Like
Reactions: razi_dil206

Jahil

Banned
Jul 1, 2011
9,323
3,289
363
Karachi
ایک شہنشاہ جب دنیا کو فتح کرنے کے ارادے سے نکلا تو اس کا گزر افریقہ کی ایک ایسی بستی سے ہوا جو دنیا کے ہنگاموں سے دور اور بڑی پرسکون تھی۔ یہاں کے باشندوں نے جنگ کا نام تک نہ سنا تھا اور وہ فاتح ا
ور مفتوح کے معنی سے ناآشنا تھے‘ بستی کے باشندے شہنشاہ اعظم کو مہمان کی طرح ساتھ لے کر اپنے سردار کی جھونپڑی میں پہنچے۔ سردار نے اس کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا اور پھلوں سے شہنشاہ کی تواضع کی۔
کچھ دیر میں دو قبائلی فریق مدعی اور مدعا الیہ کی حیثیت سے اندر داخل ہوئے۔ سردار کی یہ جھونپڑی عدالت کا کام بھی دیتی تھی۔
مدعی نے کہا۔
”میں نے اس شخص سے زمین کا ایک ٹکڑا خریدا تھا۔ ہل چلانے کے دوران اس میں سے خزانہ برآمد ہوا میں نے یہ خزانہ اس شخص کو دینا چاہا لیکن یہ نہیں لیتا۔ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ خزانہ میرا نہیں ہے کیوں کہ میں نے اس سے صرف زمین خریدی تھی۔ اور اسے صرف زمین کی قیمت ادا کی تھی، خزانے کی نہیں“
مدعا الیہ نے جواب میں کہا۔
”میرا ضمیر ابھی زندہ ہے۔ میں یہ خزانہ اس سے کس طرح لے سکتا ہوں‘ میں نے تو اس کے ہاتھ زمین فروخت کردی تھی۔ اب اس میں سے جو کچھ بھی برآمد ہو یہ اس کی قسمت ہے اور یہی اس کا مالک ہے ، میرا اب اس زمین اور اس میں موجود اشیاء سے کوئی تعلق نہیں ہے “
سردار نے غور کرنے کے بعد مدعی سے دریافت کیا۔
”تمہارا کوئی لڑکا ہے؟“
”ہاں ہے!“
پھر مدعا الیہ سے پوچھا۔
”اور تمہاری کوئی لڑکی بھی ہے؟“
”جی ہاں....“ مدعا الیہ نے بھی اثبات میں گردن ہلا دی۔
”تو تم ان دونوں کی شادی کرکے یہ خزانہ ان کے حوالے کردو۔“
اس فیصلے نے شہنشاہ کو حیران کردیا ۔ وہ فکر مند ہوکر کچھ سوچنے لگا۔
سردار نے متردد شہنشاہ سے دریافت کیا۔ ”کیوں کیا میرے فیصلے سے آپ مطمئن نہیں ہیں؟“
”نہیں ایسی بات نہیں ہے۔“ شہنشاہ نے جواب دیا۔ ”لیکن تمہارا فیصلہ ہمارے نزدیک حیران کن ضرور ہے۔“
سردار نے سوال کیا۔ ”اگر یہ مقدمہ آپ کے رو برو پیش ہوتا تو آپ کیا فیصلہ سناتے؟“
شہنشاہ نے کہا کہ ۔ ” پہلی تو بات یہ ہے کہ اگر یہ مقدمہ ہمارے ملک میں ہوتا تو زمین خریدنے والے اور بیچنے والے کے درمیان کچھ اس طرح کا جھگڑا ہوتا کہ بیچنے والا کہتا کہ : میں نے اسے زمین بیچی ہے اور اس سے زمین کی قیمت وصول کی ہے ، اب جبکہ خزانہ نکل آیا ہے تو اس کی قیمت تو میں نے وصول ہی نہیں کی ، اس لیے یہ میرا ہے ۔
جبکہ خریدنے والا کہتا کہ:
میں نے اس سے زمین خریدلی ہے ، تو اب اس میں جو کچھ ہے وہ میری ملکیت ہے اور میری قسمت ہے ۔
سردار نے شہنشاہ سے پوچھا کہ ، پھر تم کیا فیصلہ سناتے؟
شہنشاہ نے اس کے ذہن میں موجود سوچ کے مطابق فورا جواب دیا کہ:
ہم فریقین کو حراست میں لے لیتے اور خزانہ حکومت کی ملکیت قرار دے کر شاہی خزانے میں داخل کردیا جاتا۔“
”بادشاہ کی ملکیت!“ سردار نے حیرت سے پوچھا۔ ”کیا آپ کے ملک میں سورج دکھائی دیتا ہے؟“
”جی ہاں کیوں نہیں؟“
”وہاں بارش بھی ہوتی ہے....“
”بالکل!“
”بہت خوب!“ سردار حیران تھا۔ ”لیکن ایک بات اور بتائیں کیا آپ کے ہاں جانور بھی پائے جاتے ہیں جو گھاس اور چارہ کھاتے ہیں؟“
”ہاں ایسے بے شمار جانور ہمارے ہاں پائے جاتے ہیں۔“
اوہ خوب‘ میں اب سمجھا۔“ سردار نے یوں گردن ہلائی جیسے کوئی مشکل ترین بات اس کی سمجھ میں آگئی ہو۔ ”تو اس ناانصافی کی سرزمین میں شاید ان ہی جانوروں کے طفیل سورج روشنی دے رہا ہے اور بارش کھیتوں کو سیراب کررہی ہے۔
wowww what a zabardast sharing
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

razi_dil206

Active Member
Oct 27, 2012
477
525
143
LAHORE
@Tooba Khan @i love sahabah @ganillia33 @Janan @majixmaster @mango @marib @nasirnoman @Noor_Afridi @penzee[DOUBLEPOST=1352185054][/DOUBLEPOST]

Dr Zakir naik hafizahullah ke ek lecture me my ne suna tha ke aaj b kch aise ilakhe maujood hy jidar dunia ke hungame ny pahunche aisi jagah kch log pahunche wahan koi mazhab tu ny tha lekin unki zindagi aur unka aqeeda dekha gaya to wo tauheed par the yani fitrat e islam par wallahu aalam

jahan tak insaf ya phir thori bht islami shariat ki bat hy tu mere khial se sirf saudi arab aesa mulk milega jidar thori bht islami shariat nafiz hy wallahu aalam[DOUBLEPOST=1352185189][/DOUBLEPOST]@Piya @Princess Rose @Qawareer @Raat ki Rani @razi_dil206 @reality @Redvirus @saimkhan60 @shizz @Sky Queen[DOUBLEPOST=1352185326][/DOUBLEPOST]@sOnO_ @SUBHAANA @sweeet-girl @Sweet-princess @Umēŕ Kĥ@ń @umer77577 @~Ambitiou$ Girl~
Thanks bhai
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

marib

Super Star
Sep 21, 2012
9,146
3,947
513
aasman
ایک شہنشاہ جب دنیا کو فتح کرنے کے ارادے سے نکلا تو اس کا گزر افریقہ کی ایک ایسی بستی سے ہوا جو دنیا کے ہنگاموں سے دور اور بڑی پرسکون تھی۔ یہاں کے باشندوں نے جنگ کا نام تک نہ سنا تھا اور وہ فاتح ا
ور مفتوح کے معنی سے ناآشنا تھے‘ بستی کے باشندے شہنشاہ اعظم کو مہمان کی طرح ساتھ لے کر اپنے سردار کی جھونپڑی میں پہنچے۔ سردار نے اس کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا اور پھلوں سے شہنشاہ کی تواضع کی۔
کچھ دیر میں دو قبائلی فریق مدعی اور مدعا الیہ کی حیثیت سے اندر داخل ہوئے۔ سردار کی یہ جھونپڑی عدالت کا کام بھی دیتی تھی۔
مدعی نے کہا۔
”میں نے اس شخص سے زمین کا ایک ٹکڑا خریدا تھا۔ ہل چلانے کے دوران اس میں سے خزانہ برآمد ہوا میں نے یہ خزانہ اس شخص کو دینا چاہا لیکن یہ نہیں لیتا۔ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ خزانہ میرا نہیں ہے کیوں کہ میں نے اس سے صرف زمین خریدی تھی۔ اور اسے صرف زمین کی قیمت ادا کی تھی، خزانے کی نہیں“
مدعا الیہ نے جواب میں کہا۔
”میرا ضمیر ابھی زندہ ہے۔ میں یہ خزانہ اس سے کس طرح لے سکتا ہوں‘ میں نے تو اس کے ہاتھ زمین فروخت کردی تھی۔ اب اس میں سے جو کچھ بھی برآمد ہو یہ اس کی قسمت ہے اور یہی اس کا مالک ہے ، میرا اب اس زمین اور اس میں موجود اشیاء سے کوئی تعلق نہیں ہے “
سردار نے غور کرنے کے بعد مدعی سے دریافت کیا۔
”تمہارا کوئی لڑکا ہے؟“
”ہاں ہے!“
پھر مدعا الیہ سے پوچھا۔
”اور تمہاری کوئی لڑکی بھی ہے؟“
”جی ہاں....“ مدعا الیہ نے بھی اثبات میں گردن ہلا دی۔
”تو تم ان دونوں کی شادی کرکے یہ خزانہ ان کے حوالے کردو۔“
اس فیصلے نے شہنشاہ کو حیران کردیا ۔ وہ فکر مند ہوکر کچھ سوچنے لگا۔
سردار نے متردد شہنشاہ سے دریافت کیا۔ ”کیوں کیا میرے فیصلے سے آپ مطمئن نہیں ہیں؟“
”نہیں ایسی بات نہیں ہے۔“ شہنشاہ نے جواب دیا۔ ”لیکن تمہارا فیصلہ ہمارے نزدیک حیران کن ضرور ہے۔“
سردار نے سوال کیا۔ ”اگر یہ مقدمہ آپ کے رو برو پیش ہوتا تو آپ کیا فیصلہ سناتے؟“
شہنشاہ نے کہا کہ ۔ ” پہلی تو بات یہ ہے کہ اگر یہ مقدمہ ہمارے ملک میں ہوتا تو زمین خریدنے والے اور بیچنے والے کے درمیان کچھ اس طرح کا جھگڑا ہوتا کہ بیچنے والا کہتا کہ : میں نے اسے زمین بیچی ہے اور اس سے زمین کی قیمت وصول کی ہے ، اب جبکہ خزانہ نکل آیا ہے تو اس کی قیمت تو میں نے وصول ہی نہیں کی ، اس لیے یہ میرا ہے ۔
جبکہ خریدنے والا کہتا کہ:
میں نے اس سے زمین خریدلی ہے ، تو اب اس میں جو کچھ ہے وہ میری ملکیت ہے اور میری قسمت ہے ۔
سردار نے شہنشاہ سے پوچھا کہ ، پھر تم کیا فیصلہ سناتے؟
شہنشاہ نے اس کے ذہن میں موجود سوچ کے مطابق فورا جواب دیا کہ:
ہم فریقین کو حراست میں لے لیتے اور خزانہ حکومت کی ملکیت قرار دے کر شاہی خزانے میں داخل کردیا جاتا۔“
”بادشاہ کی ملکیت!“ سردار نے حیرت سے پوچھا۔ ”کیا آپ کے ملک میں سورج دکھائی دیتا ہے؟“
”جی ہاں کیوں نہیں؟“
”وہاں بارش بھی ہوتی ہے....“
”بالکل!“
”بہت خوب!“ سردار حیران تھا۔ ”لیکن ایک بات اور بتائیں کیا آپ کے ہاں جانور بھی پائے جاتے ہیں جو گھاس اور چارہ کھاتے ہیں؟“
”ہاں ایسے بے شمار جانور ہمارے ہاں پائے جاتے ہیں۔“
اوہ خوب‘ میں اب سمجھا۔“ سردار نے یوں گردن ہلائی جیسے کوئی مشکل ترین بات اس کی سمجھ میں آگئی ہو۔ ”تو اس ناانصافی کی سرزمین میں شاید ان ہی جانوروں کے طفیل سورج روشنی دے رہا ہے اور بارش کھیتوں کو سیراب کررہی ہے۔

hmmm bot achhi hy hikayat hy maza aya :)
 
  • Like
Reactions: *Muslim*

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
jee yhan bht kuch islami tor py hota h.... m yahan rhtyi hon saudia m tu...m dekhti hon...pakistan ki nisbat bht sakon h yahan zehan ko bhi roh ko bhi.... q k yahan bht kuch aysa h jo m apny liye lazim smjhti ho...jysa k parda..kisi gyr mard ya mehram sy milna jurm samjhna... kisi ko nigah utha k mat dekhna... bht kuch yahn bhut acha h..or urai kahan nhi hoti
100% agreed
g burai to har jagah hai lekin dusri jagah ki ba nisbat idhar bht kam hy
aur aurton k lie to khaas tahaffuz hy idhar Alhamdulillah
 
  • Like
Reactions: Hoor

Hoor

Active Member
Oct 22, 2012
324
417
63
BewAfaon ki Nagri
v
100% agreed
g burai to har jagah hai lekin dusri jagah ki ba nisbat idhar bht kam hy
aur aurton k lie to khaas tahaffuz hy idhar Alhamdulillah
jee takreen 3 sal pehly yh asol ok kanon bna h yhan k.... agr koi larki police myh shikayt krti h k kisi larky ny usy dekha h..us larky ya admi ko bhari rakam deni pary bator jurmana.....orr ek bht zabardast bat yahan ki MUSLIM>>>> YH K YAHAN AGR KISI LAKA YA LARKI KA RELATION POLICE YA >>>>KISI K K BHI SAMNY AE > CAHE SAB FLIRT CHAL RAHA HO N KA NIKAH KARWAYA JATA H HUKUMAT KI NIGRANI M>>> AGR NHI MANTY TU LARKY KO SOO KORY MARY JATY HAIN OR LARKI KO BHI KUCH AYSI HI SAZA DI JATI H
 
Top