دل بہلنے کی نہیں کوئی سبیل

  • Work-from-home

princeofdhump

Newbie
Mar 14, 2009
101
86
0
119
Not Known
دل بہلنے کی نہیں کوئی سبیل
جنوری کی سرد راتیں ہیں طویل


ڈالتا ہوں اپنے ماضی پر نگاہ
گاہےگاہے کھینچتا ہوں سرد آہ


کس طرح اب دل کو رہ پر لاؤں میں
کس بہانے سے اسے بہلاؤں میں


مجھ کو تم سے عشق تھا، مدت ہوئی
ان دنوں تم کو بھی الفت مجھ سے تھی


کم نگاہی، اقتضائے سال و سن
کیا ہوئی تھی بات جانے ایک دن


تم غلط سمجھے، ہوا میں بدگماں
بات چھوٹی تھی مگر پہنچی کہاں


جلد ہی میں تو پشیماں ہوگیا
تم کو بھی احساس کچھ ایسا ہوا


نشئہ پندار میں لیکن تھے مست
تھی گراں دونوں پہ، تسلیم ِ شکست



آج تک دیتے رہے دل کو فریب
اب نہیں ممکن ذرا تاب ِ شکیب


آؤ میرے دیدہء تر میں رہو
آؤ اس اجڑے ہوئے گھر میں رہو



حوصلے سے میں پہل کرتا تو ہوں
دل میں اتنا سوچ کر ڈرتا بھی ہوں


تم نہ ٹھکرا دو میری دعوت کہیں
میں یہ سمجھوں گا اگر کہہ دو"نہیں"


گردش ِایام کو لوٹا لیا
میں نے جو کچھ کھودیا تھا، پا لیا !

 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top