"" دس روپے کا سوال ہے با با ""

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313

اپنی بیٹی کی تھام کر انگلی
چیز لینے میں گھر سے نکلا تھا
ایک بچی نے راستہ روکا
وہ جو بچی تھی پانچ سالوں کی
کھوئی سرخی تھی اس کے گالوں کی
کالا چہرہ تو بال بکھرے تھے
اس کے چہرے پہ سال بکھرے تھے
سوکھی سوکھی کلائی پر اس نے
ایک چوڑی کہیں سے چھوٹی سی
جانے کیسے پھنسا کے پہنی تھی
پاؤں ننگے قمیص میلی تھی
لٹکی گردن سے ایک تھیلی تھی
خالی خولی خلا سی آنکھیں تھیں
جیسے کالی بلا سی آنکھیں تھیں
جیسے چابی بھرا کھلونا ہو
جیسے بوڑھا سا کوئی بونا ہو
اس نے کھولا ادا سے مٹھی کو
ننھی منی سی اس ہتھیلی کو
میں نے دیکھا بڑی حقارت سے
ننھے ہونٹوں کی تھر تھراہٹ پہ
اک مشینی صدا کے جھٹکے تھے
"" دس روپے کا سوال ہے بابا""
میں نے نفرت سے دیکھ کر اس کو
ہاتھ جھٹکا کہ جان چھوڑے وہ
وہ ہتھیلی وہیں پہ اٹکی تھی
وہ صدا بھی تھمی نہ اک پل کو
میری عادت ہے پیشے والوں کو
اک روپیہ کبھی نہیں دیتا
میں بھی ضدی تھا وہ بھی ضدی تھی
میں نے دیکھا کہ اس کے چہرے پہ
مرتے پچپن کی ہلکی لالی تھی
اس کے جملے کے سارے لفظوں میں
لفظ ""بابا "" ذرا سا بھاری تھا
دس روپے تو وہ تیز کہتی تھی
لفظ ""بابا "" پہ ہلکی اٹکن تھی
""دس روپے کا سوال ہے بابا ""
اس کے بابا نے اس کو سکھلایا
اس کی اماں نے اس کو رٹوایا
دس روپے تو وہ تیز کہتی تھی
لفظ ""بابا "" پہ کیسی اٹکن تھی
خالی خولی خلا سی آنکھوں نے
میرے چہرے کو غور سے دیکھا
اس کے قاتل سپاٹ چہرے پہ
ایک قاتل سی مسکراہٹ تھی
اس کے ہاتھوں کی انگلیاں مڑ کر
پھر سے مٹھی کی شکل میں آئیں
میں نے دیکھا تو اس کے ماتھے پہ
اک ""عبارت "" رواں سی لکھی تھی
""دس روپے کو سنبھال تُو بابا ""
ساری قبروں پہ دستکیں دینا
کام رب نے مرا لگایا ہے
رب نے چھوٹی سی عمر میں مجھ کو
دیکھ کتنا بڑا بنایا ہے
ان شریفوں سے اور خانوں سے
میرے جیسے ہزاروں بچوں کا
ایک لشکر سوال کرتا ہے
""یہ جو بچپن کا ایک موسم ہے ""
""سارے بچوں پہ کیوں نہیں آتا ""
میری مانو تو مان لو اتنا
ان مساجد میں اور تھانوں میں
ساری سڑکوں پہ سب مکانوں میں
خانقاہوں میں آستانوں میں
گلتے سڑتے غلیظ لاشے ہیں
روز قبروں پہ دستکیں دے کر
میرے جیسے ہزار ہا بچے
روز "" بابا "" تلاش کرتے ہیں
تم جو کہتے ہو پیشہ ور بچے
اپنے بچپن کی آڑ میں عابی
مال و زر کو تلاش کرتے ہیں
آج سن لو کہ بات اتنی ہے
صدیوں پہلے کہیں پہ کھویا تھا
اپنے ""بابا"" عمر رضی اللہ عنہ کو ہم سب نے
ایسے "" بابا "" کہ جن کے سائے میں
میرے جیسی کسی بھی بچی کا
کوئی بچپن نہیں مرا گھٹ کر
""دس روپے کا سوال ہے بابا ""
یہ صدا تو فقط بہانہ ہے
ہم کو ""بابا"" کے پاس جانا ہے
دس روپے کو سنبھال تُو بابا
ہم کو ""بابا"" کے پاس جانا ہے
​​
 
Top