اس بار جانے کیا تھا دسمبر میں
کہ سارا دسمبر ہی تنہا گزرا
نہ جاڑے کی بارشیں تھیں،ناں چمکیلی دھوپ
نہ سورج کی آنکھ مچولی
نہ دھند میں لیپٹی راتیں
پرندے تھے آسمان پر
مگر دسمبر کی طرح تنہا
دل میں کہیں اودھم تھا
اور میں شکست خوردہ تنہا
اداس آنکھیں برستی تھیں
خاموش لفظ گنگناتے تھے
ناں کوئی شہر تمنا سے آیا
ناں کوئی ہوا کے ہاتھ سندیس بھیجا
ناں خود خشبو سے معطر آیا
تنہا دسمبر چلا گیا
دسمبر تنہا جلا گیا
کہ سارا دسمبر ہی تنہا گزرا
نہ جاڑے کی بارشیں تھیں،ناں چمکیلی دھوپ
نہ سورج کی آنکھ مچولی
نہ دھند میں لیپٹی راتیں
پرندے تھے آسمان پر
مگر دسمبر کی طرح تنہا
دل میں کہیں اودھم تھا
اور میں شکست خوردہ تنہا
اداس آنکھیں برستی تھیں
خاموش لفظ گنگناتے تھے
ناں کوئی شہر تمنا سے آیا
ناں کوئی ہوا کے ہاتھ سندیس بھیجا
ناں خود خشبو سے معطر آیا
تنہا دسمبر چلا گیا
دسمبر تنہا جلا گیا