تم قسمت ہو میری

  • Work-from-home

faari

Super Star
Nov 13, 2009
6,380
4,321
713
Allama iQbal ki zameen
عالم اور عادل دونوں بھائی تھے ۔عالم کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا سب سے بڑا عمر ،پھر ماھی اور ماھم تھی عادل کا ایک بیٹا حامد اور ایک بیٹی گل تھی گل بڑی اور حامد چھوٹا تھا یے لوگ ایک ھی گھر میں رھتے تھے گھر کیا تھا حویلی تھی جو بھت بڑی تھی اس کے پیچھے پھاڑیاں تھی جھاں رنگ رنگ کے پھول تھے ماھم اپنی حویلی میں پھولوں کی سجاوٹ انھی پھاڑیوں سے لا کر کرتی تھی عمر اور گل کی منگنی ھو چکی تھی اور گل کے ایم ۔اے کے بعد شادی ھونا طے پائی تھی حامد
اور ماھم بی۔اے میں زیر تعلیم تھے اور ایک کالج میں تھی ان کی ایک اور دوست زنیرہ تھی
نچ کڑی نچ کڑی ایوی بلے بلے نچ کڑٰی نچ کڑی ھو یا ماھم ٹی وی کی آواز کم کرو مجھے پڑھنا ھے میرے امتھان سر پر ھیں۔تو کھیں اور جا کر پڑھ لو تو تم کیوں نھیں چلی جاتی کیا مطلب میں ٹی وی اٹھا کر کھیں اور جاؤں تم کتاب لے کر نھی جا سکتی ماھم تمھارے امتھان آنے دو پوری حویلی میں ڈوھول بجواؤں گی ماھم ھنسی قابو میں نا رکھ سکی ۔ماھم کچن میں پلاؤ بنا رھی تھی حامد نے اسے کچن میں دیکھ لیا تھا ماھم کھانا تیار ھے جی چچی بس سلاد بنا لوں نھیں وہ گل بنا رھی ھے تم ایسا کرو کھانا لگا دو اور یے ماھی کھاں ھے وہ تیاری میں مصروف ھے ۔اتوار کو کھانے کا خاص اھتمام ھوتا تھا ماما آپ جا کر ماھی کو بلا لاؤ میں میز لاگاتی ھوں ماھم نے سالن کا باؤل رکھتے ھوے کھا ۔تائئ جان یے پلاؤ کس نے بنایا ھے حا مد نے چاول کا نوالا لیتے ھوے کھا بڑآ ھی بد مزا ھے اس سے اچھا تو ھماری آنٹی کی 3 سال
کی بچی بنا لیتی ھے حامد نے تنگ کرنے والے انداز میں کھا یے ماھم نے بنائے ھیں ۔ ماھی کو جیسے یے سن کر اچھا لگا
ارے بیٹا مت تنگ کیا کرو ماھم کو بابا جان میں نے تو بس سچ کھا ھے بول لینے دیں چچا جان میرا وقت بھی آے گا ماھم جیسے اپنے دماغ میں منصوب بنا رھی ھو ۔ سب ان کی لڑائی سے مزے لے رھے تھے ۔ماما میں بھی اپ کے ساتھ بازار آؤں گی مجھے بھی شادی کے لیے کپڑے لینے ھیں ماھم ابھی ھم کچھ چھوٹا موٹا سامان لینے جا رھے ھیں کپڑوں کی شاپنگ بعد میں ھو گی ابھی گل جا رھی ھے ماھی کے امتھان ھیں تو گھر میں بھی تو کام کے لیے کسی کو رکنا ھے نہ لیکن ماما ماھم کدھر ھو جی چچی جان دیکھو ماھم ھم مارکیٹ جا رھے ھیں تم حامد ،چچا،عمر اور اپنے بابا کو چائے بنا دو ماھم سب کو صحن میں چائے دینے گئی ماھم یہ چائے میں اتنا میٹھا یہ کس نے بنائی ھے نھی بیٹا ٹھیک ھے تایا جان میٹھا
ھے حامد برا سا منہ بنا کر بولا اچھا کتنا میٹھا ھے تمھاری چائے ُاسی 3 سال کی بچی نے بنائی ھے جو
پلاو بھی اچھا بنا لیتی ھے ماھم نے جیسے شان سے بدلہ لے کر کھا ھو
ماھم میں آفس جا رھا ھوں تم آ رھی ھو کے نھی عمر نے کوٹ پر ھاتھ مارتے کھا آ رھی ھوں ایک منٹ ماھم نے دور سے چلا کر کھا حامد نے ماھم کو دور سے دیکھ کر کھا عمر اپ جاؤ ماھم آج میرے ساتھ چلی جائے گی بھائی کدھر گے ماھم نے اپنی ماں سے پوچھا تو حامد فورا بولا مس ماھم کے لیے جھاز لینے اپ آرام سے تیار ھوں کوئی جلدی نھیں جاؤ منہ پر ایک پاؤڈر کا کوٹ اور کر آؤ حامد نے اپنی ھنسی دباتے ھوئے کھا میں پاؤڈر لگاؤں یا آٹا تم کو لگانا پڑتا ھے ماھم نے برُا سا منہ بنا کر کھا ایک تو یہ پتہ نھیں کب بڑے ھوں گے حامد کی امی نے دونوں کو دیکھ کر کھا چچی جان اپ کا بیٹا ایک کالی سی لڑکی چاھتا ھے جس پر اس کے پیسے خرچ نہ ھوں ماھم نے اپنے ڈوپٹہ کو کندھے پر رکھتے ھوئے جواب دیا حامد کو جیسے ماھم کی یہ بات ناگوار گزری ھو اب چلیں مس حامد نے بات کو ختم کرتے ھوئے کھا کالج میں زنیرہ پہلے سے اُ ن کا انتظار کر رھی تھی بہت دیر کر دی کلاس شروع ھو چکی ھے زنیرہ نے گھڑی پر نظریں جمائے کہا اب ماھم سے پوچھو حامد نے اپنے اپ کو جیسے ہر بات سے علیحدہ کرتے ھوئے کہا ھو کالج کے لان میں بیٹھے تھے اور بہت سنجیدہ آتے جاتے طالب علموں کو دیکھ رھے تھے
کتنا عجیب ھے نہ کسی کو بن مانگے مل جاتا ھے وہ قدر نھیں کرتے تو کسی کو مانگنے سے بی نہی ملتا زنیرہ نے آنکھیں جھکاتے ھوئے کہا ماھم اور حامد زنیرہ کی بات سمجھ نہیں پا رھے تھے اور اُسے نا سمجھنے والے انداز میں دیکھنے لگے کیا ھو زنیرہ نے طالب علموں کے ھاتھ میں لیب ٹاپ تو کسی کے ھاتھ میں مہنگے سے مہنگا موبائل دیکھا تو بے اختیار اُس کے منہ سے نکلا کسی کے پاس ضرورت پوری کرنے کے لیے کچھ نہیں ھوتا تو کوئی اپنے شوق پورے کرتا ھے ماھم اور حامد کو زنیرہ کے چہرے پر ایک مایوسی نظر آئی کیا بات ہے زنیرہ تم کچھ اپ سیٹ ھو حامد نے زنیرہ کے چہرے پر نظریں جماتے کہا تم نے ھی کچھ کہا ھو گا چین تو تم کو ہے نہیں ماھم نے زبان ھونٹوں پر پھیرتے کہا کیا کروں تمھارے ساتھ رہتے ہوئے ایسا ھو گیا ھوں یہ تمھاری سنگت کا ھی اثر ھے حامد نے چپ رہنا گوارہ نہ کیا تم لوگ کب سدھروں گے زنیرہ نع ہلکی سی مسکراہٹ چہرے پر سجائے ان کو دیکھا چلو تمہارے لیے ایک جنت کا دروازہ تو کھل گیا نہ تمھاری وجہ سے آج کوئی مسکرایا ھے حامد نے ماھم کی طرف دیکھ کر کہا تم لیے تو وہ بھی نہیں کھلے گا ماھم نے جواب دیا اُف خدایا ان میں پیار پیدا کر دے زنیرہ نے آسمان کی طرف دیکھ کر دعا کی حامد ہنس دیا اس سے پیار کرنے سع اچھا میں کسی بلی سے پیار کر لوں کم از کم وفادار تو رھے گے نہ حامد نے کندے اُچکائے تم نے مجھے بلی کہا تئم جیسے بکرے سے تو پیار کرنے سے بہتر ھے میں ایسے ھی رھوں زنیرہ نے سر پکڑ لیا اور وھاں سے اُٹھ کھڑی ھوئی ٹھروں زنیرہ میں بھی اتی ھوں ورنہ یہ مینڈک میرا دماغ کھا جائے گا ماھم نے اٹھتے ھوئے کہا تمھارے پاس دماغ ھے کہاں ویسے بھی میں گندا گوشت نہیں کھاتا حامد کی اس بات پر زنیرہ کی ہنسی قابو میں ںہ رہ سکی
کیسے پیپر ھو رھے ہیں گل ،ماھی اپ کے ماھم نے کرسی اپنی طرف کرتے کہا ماھم تم گل تمھاری ھونے والی بھابھی ھے اچھے سے بات کرو آرے ابھی تو میری کزن ھے ابھی ھوئی تو نہی نہ جب ھو جایُیں گی تو آدب سے بلاؤ گی ماھم نے جیسے جواب پہلے تیار رکھا ھو گل ہنسی اور کہا ماھی کوئی بات نہیں ابھی تو ھم سگی والی کزن ہیں اور پیپر اچھے جا رھے ہیں گل نے آنکھوں میں چمک لیے کہا میں ایک بات پوچھوں گل ماھم نے اپنایئت والے انداز میں کہا ہاں پوچھو تم کو کب سے اجازت کی ضرورت پڑ گئ گل نے اپنی کتاب کو ایک طرف رکھتے کہا ماھی بھی ماھم کو دیکھنے لگی تم عمر بھائی سے بات نہی کرتی اپ لوگ کہیں جاتے بھی نہیں حالانکہ اپ کی منگنی ھو چکی ھے گل ماھم سے جیسے ایسے سوال کی توقع نہیں کر رھی تھی بات کرنے کے لیے الفاظ کی ضرورت نہیں ہوتی احساس ھی کافی ھے اگر احساس ہو تو چاہت نظر ا جاتی ھے بناء احساس کی محبت ایسے ھے جیسے بناء خوشبو کے پھول گل کی بات کے بعد ماھم کے گرد ہزاروں سوچیں گردش کرنے لگی ۔ماھم اپنے بابا کے ساتھ صبح پہاڑی کے پیچے تک سیر کرتے کرتے چلی گئ اور بہت عمدہ پھول چُنے دیکھے بابا یہ پھول کتنے تازہ ہیں ماھم نے پھول کی خوشبو سونگھتے کہا یہ الله کی قدرت ھے ڈالی کے ساتھ خوشبودار اور ڈالی کے بغییر اُداس مرجھائے ھوئے بھائی ھم کو چھوڑ آؤ ماھم جب تک تیار ہو گی ھمارا تو ادھا پیپر گزر جاے گا ماھی نے گھڑی کی طرف دیکھتے کہا گل چپ سی کھڑی تھی جیسے ہاں کا انتظار کر رھی ھو اس وقت عمر کو گل کی سادگی پر بہت پیار آ رھا تھا عمر بھائی اپ جاؤ ماھم میرے ساتھ چلی جاے گی حامد نے چائے کا گھونٹ لیتے کہا کچھ وقت بعد ماھم باھر آئی میں تیار ھوں ماھم اپنی کتاب اُٹھاتے بولی لیکن تمھارا جہاز اُڑان بھر چکا ھے تو کیا آج پھر گدھے کی سواری کرنی ھو گی ظاہر ھے گدھی تو گدھے کے ساتھ جاے گی نا کالج میں داخل ہوتے ھی زنیرہ سامنے تھی کلاس شروع ہونے ھی والی ھے اور وہ کلاس کی طرف چل دیے گیلی گھاس پر چلتے ہوے اچانک زنیرہ رک گی تم لوگ چلو میں اتی ہوں کیا ہوا ماھم نے اس کی طرف دیکھتے ہوے کہا کچھ نہیں میں ابھی اتی ہوں زنیرہ نے جواب دیا ماھم اس کے پاس کھڑی ہو گئی مجھے ایسا لگا کے میرے جوتے میں کچھ ھے میں دیکھ کر اتی ہوں تم دیکھ لو میں یہی ہوں زنیرہ کو الجھن ھو رھی تھی اُس کے جوتے میں سوراخ تھا پانی اندر جانے سے اسے الجھن ھو رھی تھی آخر اُس کو جوتا اتارنا پڑا لیکن اس نے اپنا رخ تبدیل کر لیا اُس کے باوجود ماھم زنیرہ کے جوتے میں وہ سوراخ دیکھ چکی تھی لیکن محسوس نہ ہونے دیا کلاس کے بعد ماھم نے زنیرہ سے کہا تمہارے ابا کیا کرتے ہیں زنیرہ ماھم کی طرف سوالیہ نظر سے دیکھنے لگی جب کبھی کام مل جاے تو کر لیتے ہیں تم کیوں پوچھ رھی ہو زنیرہ نے ارد گرد دیکھتے کہا بس ایسے ھی ماھم نے زنیرہ پر نظر جمائے کہا
ماھم گھر کی چھت پر بیت دور سوچوں میں گم تھی کدھر گھوم رھی ھو حامد نے ماھم کی طرف دیکھتے کہا ماھم بناء حامد کی طرف دیکھے باھر کھڑے درختوں کو دیکھتے بولی میں زنیرہ پر حیران ھوں کتنے مضبوط ہیں اس کے قدم حامد اس کی شروع سے یہ تمنا رھی ھے کے وہ کچھ کر کی دیکھاے اس کا دیھان منزل کی طرف ھے راستے کے کانٹوں کی فکر نہیں اُسے حامد ماھم کو ٹکٹکی باندھے دیکھنے لگا اور اس کی سوچ کو پرکھنے لگا حامد بابا سے بات کرو کے اگر ان کی فیکڑی میں جگہ ھے تو اس کے بابا کو وہ جاب دے دیں ان کو ضرورت ھے حامد نے ماھم کو یس سے پہلے اتنا سنجیدہ نہیں دیکھا تھا اور مجھے مارکیٹ بھی جآںآ ھے وہ اپنی دھن میں بؤلے جا رھی تھی پھر حامد کو دیکھ کر بولی تم مجھے لے جاو گے مارکیٹ حامد نے ہاں میں سر ہلا دیا رات کو حامد نے ماھم کو ایک کارڈ دیا اور بولا یہ زنیرہ کو دے دینا کے اپنے بابا سے کہے اس پتے پر آ کر ملیں ماھم کی آنکھوں میں آنوکھی چمک حامد نے دیکھی
ھم کیسے دوست تھے کے اپنی دوست کی پریشانی نہ سمجھ سکے حامد نے ماھم کو کارڈ دیتے کہا لیکن اب سب ٹھیک ھو جاےگا ماھم نے حامد کہ دیکھ کر کہا ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ لو زنیرہ ماھم نے گفٹ کا ڈبہ زنیرہ کو دیتے کہا یہ کیا ھے تمھارے لیے گفٹ لے لو زنیرہ حامد نے اصرار کیا لیکن آج میری سالگرہ نہیں کوئی خاص دن بھی نہی دوست کو کچھ دینے کے لیے خاص دن یا خاص وقت کی ضرورت نہی ھوتی ماھم نے گفٹ اگے بڑھاتے کہا زنیرہ نے بہت سوچ کے بعد لے لیا جب کھولا تو اس میں چمکتا جوتا تھا زنیرہ کو ایک پل کے لیے اتنی خوشی ھوئی کے وہ بھول گئ یہ کس نے دیا ھے جوتے پر ھاتھ پھیرنے لگی اچھا لگا ماھم اس کی خوشی دیکھ کر بولی اچانک وہ اپنی خوشی سے باھر آگئ ماھم یہ سب کیا ھے میں نے تو تم سے کبھی کچھ نہی کہا کوئی بات نہی کی زنیرہ اس ڈبے کو ایک طرف رکھ کر بولی کیوں نہیں کہا کیوں ھم کو غٰیر سمجھا میں ٰیہ نہیں لے سکتی اس بات سے ماھم دکھی ھوئی ماھم بناء کچھ کہے وہاں سے چلی گئی حامد کو بھی ماھم کے دکھ کا اندازا ھو گیا تھا رات کو ھی تو وہ کتنی خوش تھی اور حامد کو ماھم کی وہ بات ابھی بھی یاد تھی کتنے مضبوط ہیں اس کے قدم حامد اس کی شروع سے یہ تمنا رھی ھے کے وہ کچھ کر کی دیکھاے اس کا دیھان منزل کی طرف ھے راستے کے کانٹوں کی فکر نہیں تم نے یہ لینے سے انکار کیوں کیا حامد نے اپنی سوچ سے باھر نکل کر زنیرہ سے کہا ۔۔۔۔۔حامد میں نے ہر ممکن کوشش کی کے پھٹے ہوئے جوتوں کے نیچے سے کھسکتے ہوئے تلے ماھم کو دیکھائی نہ دیں زنیرہ کی آنکھیں نم تھی ،دور اندیش لوگ جوتے کے پھٹے ہوئے تلے نہیں دیکھتے بلکہ اُن پھٹے ہوئے جوتوں میں وہ مضوط قدم دیکھتے ہیں جن کا رخ بغیر کسی دشواری کی پرواہ کیے ہمیشہ منزل کی جانب رہتا ہے حامد نے زنیرہ کے آنسو دیکھ کر کہا زنیرہ کو جیسے ہر بات کا جواب مل گیا ہو
ماھم میں نے گفٹ لے لیا اب سے ہر بات بتاؤں گئی ہر وہ بات جو مجھے پریشان کرے گئی اب تو مسکرا دو ماھم ھلکی سی ھنسی اپنے چہرے پر لیے بولی اب یہ کارڈ بھی رکھو اور اپنے
بابا سے بولو کے اس پتہ پر جا کر میرے بابا سے ملیں زنیرہ کو اپنے دوستوں پر رشک محسوس ہونے لگا
گھر میں ایک شور مچا ہوا تھا ماھم اور حامد کالج سے واپس آئے تو سب کو دیکھنے لگے کیا ھو گیا ھے ماھم نے کیاب رکھتے کہا تائی جان نے بتایا کے اج ماھی اور گل کے پیپر ختم ہو گے ہیں تو ایک دو دن تک شادی کے دن طے ھو جائیں گے دن شب برات کے بعد طے کیے گے کچھ دن بعد شب برات تھی یہ سن کر ماھم خوشی سے پھولے نہیں سما رھی تھی شادی کی تیاری زور پر تھی ماھم نے زنیرہ کو بھی شادی کا کارڈ بھیجا مہندی پر گجرے میں بںآؤں گی ماھم نے اعلان کرتے کہا ٹھیک ھے لیکن اچھے بنانا جو پہنے اچھے لگے گل نے ماھم کو کہا یہ پھول تو پکڑ نہیں سکتی گجرے بنائیں گی مس حامد نے شرارتی انداز میں کہا ماھم اس بار خوش تھی اس لیے بات ٹال دی سب شب برات کی تیاری میں مصروف تھے آج رات گھر روشنی سے چمک رھا تھا ہر طرف دیئے تھے چھت پر سب لوگ مجود تھے کے اچانک حامد نے دو ،تین پٹاخے ماھم کے پاؤں میں رکھ دیے جیسے ھی پٹاخے چلے ماھم چیختی چلاتی کبھی ایک کونے سے دوسرے کونے تک بھاگے کبھی دوسرے سے تیسرے تک سب نے اس لمحے کو مزے سے انجوائے کیا ماھم خاموش تھی وہ کچھ نہ بولی یہ تو آنے والے طوفان کا اشارہ ھے تائی جان نے ہنستے ہوے کہا کیوں تنگ کرتے ھو بچی کو گل نے ماھم کی پھولتی سانس دیکھ کر اس کا ساتھ دیا اپنی آنکھیں صھیح چیک کرواؤں مس گل یہ بچی نظر آتی ھے تم کو حامد کچھ سننے کے موڈ میں تھا حامد اب میرا انتظار کرو اب میری باری ماھم یہ بول کر نیچے چلی گئی اگلے روز کھیر بنائی گئ ماھم بہت دیر سے حامد کا انتظار کر رھی تھی اور کھیر کی دیگچی صحن کے درمیان رکھی ہوئی تھی جیسے ھی حامد اندر آیا ماھم نے کیلے کا چھلکا پھینک دیا اور ایسے اندازے سے پھینکا حامد اندر اتے ھی ماھم کی طرف دیکھ رھا تھا ماھم ھلکا سا مسکرا رھی تھی اس کو شک ھو گیا لیکن اس سے پہلے کے وہ نیچے دیکھتا اُس چھلکے سے اس کا پاؤں پھسلا اور اس کا منہ کھیر کے دیگچے کے اندر سب ان کی لڑائی سے مزے لے رھے تھے جب حامد نے اپنا منہ باھر نکالا تو وہ کسی دوسری دنیا کا انسان لگ رھا تھا ماھم نے حامد کو دیکھ کر ھاتھ پر ھاتھ مارا اور کہا مشن کمپلیٹ بہت قہقے فضا میں گونج گے آخر مھندی کا دن آگیا بابا میرے ساتھ پھول چننے آؤ بیٹا مجھے شہر جانا ھے کھانے کا بہت بندوبست کرنا ھے ماھم ماھی کے پاس گئی ماھی تم ھی ا جاؤ ماھم مجھے گل کے ساتھ پارلر جانا ھے رات کو مھندی ھے حامد شہر جاؤ اور اس لسٹ میں کچھ چیزیں ہیں وہ لے آؤ ماھم نے دور سے آواز لگائی حامد ! تمہیں میرے ساتھ پہاڑی کی دوسری جانب پھول چننے جانا ھے حامد ماھم کی کوئی بات نہیں ٹالتا تھا چلو مجھے اور بھی کام ہیں اس نے احسان جتاتے کہا ، پہاڑی پر چلتے ہوئے ماھم کا پاؤں پھسل گیا حامد نے جلدی سے اس کا ھاتھ تھام لیا حامد مجھے چھؤڑ تو نہی دو گے ماھم نے پہاڑی کے نیچے دیکھ کر کہا ،خدا کا خوف کرو ماھم تم نے مجھے اس قدر سفاک اور بےرحم سمجھ رکھا ھے حامد نے ماھم کی سوچ پر اعتراض کرتے کہا تم مجھ سے اپنا بدلہ بھی لے سکتے ھو پھر کچھ سوچ کر ماھم بولی تم میرا ھاتھ نہی چھوڑ سکتے سب تم سے میرا پوچھیں گے حامد شرارتی انداز میں بولا میں کہہ دوں گا وہ پہاڑی کی نیچے گر گی میں نے نہیں دیکھا حامد اگر میں گر گئی تو شادی رک جاےگی ماھم کو جیسے مضبوط بہانہ ملا ھو حامد زور سے ہنس دیا اور ماھم کو اپنی طرف کھینچ لیا ماھم کے دوسرے ھاتھ میں کچھ پھول تھے ایک جھٹکے سے وہ اُوپر کی طرف اچھلے اور دونوں پر برسنے لگے دونوں میں کوئی فاصلہ نہیں تھا اچھانک ماھم پیچھے ھوئی میرے سارے پھول گرا دیے اب اکھٹے بھی کر کے دو ماھم تم کتنی احسان فراموش ھو حامد ماھم کو پھول اکٹھا کرتے دیکھ بولا تو چکا دوں گی یہ احسان تمھارا حامد ہنس دیا
ماھم بہت خوبصورت لگ رھی تھی سبز فراک میں بال کھلے چھوڑ رکھے تھے زنیرہ بھی اس کے ساتھ تھی ماھم یہ زنیرہ ھے نا جی چچی ماشاءالله بہت پیاری ھے زنیرہ نے نظریں جھکا لی کیا بات ھے ھماری بندریا آج بڑی اچھی لگ رھی ھے حامد نے مزاق مزاق میں کہا شکریہ بندر جی ماھم نے کہا شادی بھی اچھے سے ھو گئی شادی کے بعد چچی جاان کو حامد کی فکر لگ گئی وہ حامد کے لیے زنیرہ کا سوچنے لگی دیکھو تم ابھی لڑکے کو پڑھائی تو مکمل کرے دو چچا نے کہا میں کب ابھی شادی کر رھی ھوں ابھی منگنی کر دیتے ہیں پڑھتا رھے بہت جلد ہی بات گھر میں پھیل گئی حامد ابھی تک خاموش تھا وہ ماھم کے خیالات جاننا چاہتا تھا ماھم زنیرہ کے گھر فون کر دو کے ھم لوگ ا رھے ہیں چچی اپنی بات منوانے میں کامیاب ھو گئی خامد ابھی بھی خاموش تھا سب لوگ اس کی خا موشی کو اس کی ہاں سمجھ رھے تھے ماھم ماما کچھ بول رھی ہیں حامد نے ماھم کی طرف دیکھ کر کہا تو اتنی جلدی ھے خود کر لو ماھم باھر چلی گئ کھانے کے بعد سب کپڑے دیکھنے لگے ماھم یہ دیکھو یہ زنیرہ پر اچھا لگے گا نا ماھم کو زنیرہ سے جلن ھونے لگی وہ خود بھی نہیں جانتی تھی کے اس کو کیا ھو گیا ھے میںچاہتی ھوں کے جو بھی اے میری بیٹے سے اچھی رھے پیار کرے جیسے گل اور عمر اور مجھے لگتا ھے ک زنیرہ اچھی ،سلجھی ،سنجیدہ لڑکی ھے حامد کی امی نی کپڑے دیکھتے کہا ماھم بولو حامد نے پھر ماھم کو ٹٹولنے کی کوشش کی پتہ نہیں کہہ کر ماھم باھر چلی گئ کالج میں ماھم زنیرہ سے بات نہ کرتی زنیرہ کو یہ بات پریشان کرتی اس نے کئ بار حامد سے بھی کہا لیکن وہ بھی بات ٹال جاتا حامد ماھم کے دل کی بات جان چکا تھا لیکن اس کے منہ سے سننا چاھتا تھا ماھم ھمارے ساتھ چلو زنیرہ کی پسند تم جانتی ھو اس ک لیے اچھی چیزیں لے لیں گے لیکن ماھم نے جانے سے انکار کر دیا سبھی اس کے اس بدلتے رویے کو سمجھ نہیں پا رھے تھے رات کے پیچھلے پہر ماھم چھت پر تھی حامد اس کو ڈؤھنڈتا آ گیا اور کچھ دیر ماھم کے پیچھے کھڑا رھا اچانک ماھم نے پیچھے دیکھا تو حامد کھڑا نظر ایا تم یہاں کیا کر رھے ھو جاؤ زنیرہ کے پاس ماھم نے آنکھیں گھماتے کہا چلا تو جاؤں لیکن سمجھ نہیں ا رھا تحفہ کیا لے کر جاؤں تم بتاو حامد نے چہرے پر ھلکی مسکراہٹ سجائے کہا کیوں تم تو اسے پسند کرتے ھو پھر اس کی پسند نہ پسند کیسے نہیں جانتے ماھم نے حامد پر ایک مایوسی کی نظر ڈال کر کہا تم کو کس نے کہا کے میں اس کو پسند کرتا ھوں حامد نے ماھم کے تھوڑا قریب آ کر کہا ماھم سوچنے لگی لیکن تم منع نہیں کر رھے تو یہی مطلب ھوا نہ کے ۔۔۔۔۔۔۔۔آگے ماھم کچھ بول نہ سکی اچھا میری چھوڑو تم بتاؤ تم کو کیا ھو گیا ھے پہلے تو ایسی نہیں تھی حامد ماھم کی انکھوں میں دیکھ کر بولا پہلے یہ حالات بھی نہیں تھے ماھم کے منہ سے بے اختیار نکل گیا کون سے حالات حامد نے مسکراتے کہا ماھم نے اپنا ھاتھ انکھوں پر رکھ لیا اور کچھ دیر بعد بولی کچھ نہیں تو ٹھیک ھے کل میری بات پکی ھو جاے گی تو آگے حامد کچھ بول نا سکا ماھم جانے لگی کے حامد نے ماھم کا ھاتھ پکڑ لیا اور بولا میرے احسان کا بدلہ کب چکاؤ گی ماھم دل میں سوچنے لگی کتنا ظالم ھے میں مر رھی ھوں اس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چکا دوں گی ماھم بولی تو چکا دوں ابھی ہاں بول کر ماھم سمجھ نہ سکی کس بات کے لیے ہاں وہ تو ابھی میں پوچھوں گا مس ماھم اس بندر کے ساتھ زندگی گزار سکو گی ساری ماھم کو یقین نہیں آ رھا تھا وہ آنکھوں میں انسو لیے ہنس دی لیکن پیار سے رھنا سنا نہی تھا ماما نے کہا تھا کے جو بھی اے میری بیٹے سے اچھی رھے پیار کرے دے سکو گی پیار ماھم جیسے شرما سی گی سارا چھت
چاند کی چاندنی میں نہایا ہوا تھا وہ ایک دوسرے کو چاند کی چاندنی میں دیکھ سکتے تھے تو آج کچھ کہو گی نہیں اپنے بندر کو میری بندری حامد نے ماھم کو تنگ کرتے کہا محبت اب میری ھے یہ محبت میری قسمت میں تھی تو اب بندر ھو یا مینڈک ساتھ تو چلنا ھی ھے ماھم محبت میں گم ھو کر بولی
 

Hoorain

*In search of Oyster Pearls*
VIP
Dec 31, 2009
108,467
40,710
1,313
A n3st!
awww its really interesting

funny bhi thi parh k bohattt maza aaya :-bd
situations ko bohat perfectly use kiya apa ne kitne genius ho aap sab MASHAALLAH,,meko koi likhne ko boley to shayed main na likh paun :p
very very nice! Keep writing faari bohat acha likhti ho aap MASHAALLAH!
 
  • Like
Reactions: faari

Qawareer

میرا خدا ہر روز مجھے نئی خوشیاں دیتا ہے
VIP
Sep 1, 2010
22,663
10,941
1,113
acha likha hai Faari sis
khas tor par apki his-e-mazah behtareen hain:-bd
 

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
bohot khooobsorat tarikey sey sab situations use ki hai aap ney

:)
 
Top