بہت دنوں کی بات ہے
فضاء کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
شباب پُر بہار تھی
ہوا بھی خوشگوار تھی
نجانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہا کہ لوٹ آئیے
میری قسم، نہ جائیے
مگر مجھے خبر نہ تھی
ماحول پر نظر نہ تھی
میں اپنے گھر سے چل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
میں شہر سے پھر آ گیا
خیال تھا کہ پا گیا
اُسے، جو مجھ سے دور تھی
مگر میری ضرور تھی
پھر اک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھے بڑی خوشی ہوئی
میں کچھ اِسی خوشی میں تھا
کسی نے جھانک کر کہا
پرانے گھر نہ جائیے
میری قسم، نہ آئیے
چلا ہوں گھر کو چھوڑ کر
نجانے جائوں گا کدھر
کوئی نہیں جو روک لے
کوئی نہیں جو ٹوک لے
کہے۔۔۔۔ کہ لوٹ آئیے
میری قسم، نہ جائیے
میری قسم، نہ جائیے