الله عرش پر ہے یا مخلوق کے ساتھ - اللہ کن فیکون کہتا ہے

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913

سوال اس طرح ہے کہ الله عرش پر ہے یا مخلوق کے ساتھ انکی شہہ رگ کے پاس ہے
دوسرا سوال ہے کہ اللہ کن فیکون کہتا ہے تو اسکو فرشتوں کی ضرورت کیوں ہے
جواب

الله عرش پر ہے مخلوق کے پاس نہیں ہے اس کی ذات کو یہ زمین اٹھا نہیں سکتی ایسا اس نے خود بتایا ہے کہ موسی نے درخواست کی کہ وہ الله کو دیکھنا چاہتے ہیں الله نے اپنا ظہور پہاڑ پر کرنا شروع کیا کہ پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گیا
وَلَمَّا جَاء مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ موسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ
الأعراف​

عربي لغت لسان عرب کے مطابق وَقَالَ الزَّجَّاجُ: تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ أَي ظَهَرَ وبانَ، قَالَ: وَهَذَا قَوْلُ أَهل السُّنة وَالْجَمَاعَةِ، وَقَالَ الْحَسَنُ: تَجَلَّى بَدَا لِلْجَبَلِ نُور العَرْش
زجاج کہتے ہیں تجلی کی رب نے پہاڑ پر یعنی ظاہر ہو اور نظر آئے اور یہ قول اہل سنت کا ہے اور حسن کہتے ہیں تجلی شروع کی پہاڑ پر عرش کے نور کی​

یعنی الله تعالی کو یہ زمین اٹھا نہیں سکتی وہ عرش پر مستوی ہے اور اپنے علم کی وجہ سے ہر انسان کی شہہ رگ کے قریب ہے
————–​

الله خلق کرتا اور امر کرتا ہے یا حکم کرتا ہے
فرشتے اس نے خلق کیے جو وہ کام کرتے ہیں جو الله تعالی ان کو حکم کرتے ہیں
یہ عالم بالا کا عموم ہے​

لیکن جب الله کسی چیز کا ارادہ کر لے تو اس کو ان فرشتوں کی حاجت نہیں وہ کن کہتا ہے اور چیز ہو جاتی ہے
یہ الله کی قوت، قدرت اور اس کے جبروت کا منظر ہے یہ خصوص ہے​

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ

زمین و آسمانوں کی ابتداء کرنے والا اور جب وہ کسی امر کا فیصلہ کر لے تو کہتا ہے ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے​

إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُون

عیسیٰ کی مثال الله کے نزدیک آدم جیسی ہے جس کو مٹی سے خلق کیا پھر کہا ہو جا اور ہو گیا​

إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئاً أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ

بلا شبہ ہمارا حکم یہ ہے کہ جب ہم ارادہ کریں کسی چیز کا تو اس سے کہیں ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے​

قَالَتْ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ قَالَ كَذَلِكِ اللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ إِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ

مریم نے کہا اے رب مجھے لڑکا کیسے ہو گا جبکہ کسی مرد نے چھوا تک نہیں کہا یہ الله ہے جو جو چاہتا ہے خلق کر دیتا ہے جب وہ کسی امر کا فیصلہ کر لے تو کہتا ہے ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے​

وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَيَوْمَ يَقُولُ كُنْ فَيَكُونُ قَوْلُهُ الْحَقُّ وَلَهُ الْمُلْكُ

اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا حق کے ساتھ اور جس روز وہ کہے ہو جا وہ ہو جاتا ہے اس کا قول حق ہے اور اسی کے لئے بادشاہی ہے​

هُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ فَإِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ

اور وہی ہے جو زندہ و مردہ کرتا ہے پس جب کسی امر کا فیصلہ کرے تو کہتا ہے ہو جا پس ہو جاتا ہے​

ان تمام آیات سے واضح ہے کہ کن فیکون الله کا وہ حکم ہوتا ہے جو نیا ہو جس میں کوئی نیا بڑا کام ہونے جا رہا ہو جیسے اس کا ذکر تخلیق زمین و آسمان تخلیق آدم تخلیق عیسیٰ کے سلسلے میں بیان ہوا ہے

 
Top