زیادہ شوہر کانٹے دار باڑیں ہوتی ہیں۔ان کے کانٹوں سے باہر والے ڈرتے ہیں اور اندر والے گریز کرتے ہیں۔ایسے شوہر صرف ملکیت اور حدیں مقرر کرتے ہیں،لیکن کچھ شوہر سایہ دار درخت ہوتے ہیں۔جوں جوں باہر تمازت بڑھتی ہے،چھاؤں میں بیٹھنے والے تنے کے قریب ہوتے جاتے ہیں۔
سعدیہ: لیکن سایہ دار درخت کہاں ملے گا‘ کب ملے گا؟
آپا: (ہنس کر) یہ تو مجھے بھی معلوم نہیں۔ لیکن شاید تمہارا نصیب یاور ہو۔خدا حافظ۔
سعدیہ: یہ سب کچھ پاگل کرنے والا ہے آپا۔
آپا: کچھ پاگل کرنے والا نہیں ہے‘ستانے والا نہیں ہے۔ سعدیہ صرف سمجھوتہ کرنا آنا چاہئیے حالات سے۔ خاندان سے اردگرد کے لوگوں سے۔۔ خداحافظ-- زیادہ سوچا مت کرو، سوچ عورت کے روپ کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ سوچو مت اور شادی کر لو شادی سب سے بڑا سمجھوتہ ہے۔ بچے کے لئیے سمجھوتہ۔ زندگی بسر کرنے کے لئیے سمجھوتہ---معاشرے سے سمجھوتہ--
آپا: (ہنس کر) یہ تو مجھے بھی معلوم نہیں۔ لیکن شاید تمہارا نصیب یاور ہو۔خدا حافظ۔
سعدیہ: یہ سب کچھ پاگل کرنے والا ہے آپا۔
آپا: کچھ پاگل کرنے والا نہیں ہے‘ستانے والا نہیں ہے۔ سعدیہ صرف سمجھوتہ کرنا آنا چاہئیے حالات سے۔ خاندان سے اردگرد کے لوگوں سے۔۔ خداحافظ-- زیادہ سوچا مت کرو، سوچ عورت کے روپ کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ سوچو مت اور شادی کر لو شادی سب سے بڑا سمجھوتہ ہے۔ بچے کے لئیے سمجھوتہ۔ زندگی بسر کرنے کے لئیے سمجھوتہ---معاشرے سے سمجھوتہ--